27. باب: آیت کی تفسیر ”جائز کر دیا گیا ہے تمہارے لیے روزوں کی رات میں اپنی بیویوں سے مشغول ہونا، وہ تمہارے لیے لباس ہیں اور تم ان کے لیے لباس ہو، اللہ کو خبر ہو گئی کہ تم اپنے کو خیانت میں مبتلا کرتے رہتے تھے، پس اس نے تم پر رحمت سے توجہ فرمائی اور تم کو معاف کر دیا، سو اب تم ان سے ملو ملاؤ اور اسے تلاش کرو، جو اللہ نے تمہارے لیے لکھ دیا ہے“۔
(27) Chapter. “It is made lawful for you to have sexual relation with your wives on the night of As-Saum (the fasts)... (till)... and seek that which Allah has ordained for you (offspring)...” (V.2:187)
ہم سے عبیداللہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے اسرائیل نے بیان کیا، ان سے ابواسحاق نے اور ان سے براء رضی اللہ عنہ نے (دوسری سند) اور ہم سے احمد بن عثمان نے بیان کیا، ان سے شریح بن مسلمہ نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے ابراہیم بن یوسف نے بیان کا، ان سے ان کے والد نے، ان سے ابواسحاق نے بیان کیا، انہوں نے براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے سنا کہ جب رمضان کے روزے کا حکم نازل ہوا تو مسلمان پورے رمضان میں اپنی بیویوں کے قریب نہیں جاتے تھے اور کچھ لوگوں نے اپنے کو خیانت میں مبتلا کر لیا تھا۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی «علم الله أنكم كنتم تختانون أنفسكم فتاب عليكم وعفا عنكم»”اللہ نے جان لیا کہ تم اپنے کو خیانت میں مبتلا کرتے رہتے تھے۔ پس اس نے تم پر رحمت سے توجہ فرمائی اور تم کو معاف کر دیا۔“
Narrated Al-Bara: When the order of compulsory fasting of Ramadan was revealed, the people did not have sexual relations with their wives for the whole month of Ramadan, but some men cheated themselves (by violating that restriction). So Allah revealed:-- "Allah is aware that you were deceiving yourselves but He accepted your repentance and for gave you.." (3.187)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 35
(مرفوع) حدثنا عبيد الله بن موسى، عن إسرائيل، عن ابي إسحاق، عن البراء رضي الله عنه، قال:" كان اصحاب محمد صلى الله عليه وسلم، إذا كان الرجل صائما فحضر الإفطار فنام قبل ان يفطر، لم ياكل ليلته ولا يومه حتى يمسي"، وإن قيس بن صرمة الانصاري كان صائما، فلما حضر الإفطار اتى امراته، فقال لها: اعندك طعام؟ قالت: لا، ولكن انطلق فاطلب لك، وكان يومه يعمل فغلبته عيناه، فجاءته امراته، فلما راته، قالت: خيبة لك، فلما انتصف النهار غشي عليه، فذكر ذلك للنبي صلى الله عليه وسلم، فنزلت هذه الآية: احل لكم ليلة الصيام الرفث إلى نسائكم سورة البقرة آية 187، ففرحوا بها فرحا شديدا، ونزلت: وكلوا واشربوا حتى يتبين لكم الخيط الابيض من الخيط الاسود سورة البقرة آية 187.(مرفوع) حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى، عَنْ إِسْرَائِيلَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ الْبَرَاءِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" كَانَ أَصْحَابُ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، إِذَا كَانَ الرَّجُلُ صَائِمًا فَحَضَرَ الْإِفْطَارُ فَنَامَ قَبْلَ أَنْ يُفْطِرَ، لَمْ يَأْكُلْ لَيْلَتَهُ وَلَا يَوْمَهُ حَتَّى يُمْسِيَ"، وَإِنَّ قَيْسَ بْنَ صِرْمَةَ الْأَنْصَارِيَّ كَانَ صَائِمًا، فَلَمَّا حَضَرَ الْإِفْطَارُ أَتَى امْرَأَتَهُ، فَقَالَ لَهَا: أَعِنْدَكِ طَعَامٌ؟ قَالَتْ: لَا، وَلَكِنْ أَنْطَلِقُ فَأَطْلُبُ لَكَ، وَكَانَ يَوْمَهُ يَعْمَلُ فَغَلَبَتْهُ عَيْنَاهُ، فَجَاءَتْهُ امْرَأَتُهُ، فَلَمَّا رَأَتْهُ، قَالَتْ: خَيْبَةً لَكَ، فَلَمَّا انْتَصَفَ النَّهَارُ غُشِيَ عَلَيْهِ، فَذُكِرَ ذَلِكَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَنَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ: أُحِلَّ لَكُمْ لَيْلَةَ الصِّيَامِ الرَّفَثُ إِلَى نِسَائِكُمْ سورة البقرة آية 187، فَفَرِحُوا بِهَا فَرَحًا شَدِيدًا، وَنَزَلَتْ: وَكُلُوا وَاشْرَبُوا حَتَّى يَتَبَيَّنَ لَكُمُ الْخَيْطُ الأَبْيَضُ مِنَ الْخَيْطِ الأَسْوَدِ سورة البقرة آية 187.
ہم سے عبیداللہ بن موسیٰ نے بیان کیا، ان سے اسرائیل نے، ان سے ابواسحاق نے اور ان سے براء رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ(شروع اسلام میں) محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ رضی اللہ عنہم جب روزہ سے ہوتے اور افطار کا وقت آتا تو کوئی روزہ دار اگر افطار سے پہلے بھی سو جاتا تو پھر اس رات میں بھی اور آنے والے دن میں بھی انہیں کھانے پینے کی اجازت نہیں تھی تاآنکہ پھر شام ہو جاتی، پھر ایسا ہوا کہ قیس بن صرمہ انصاری رضی اللہ عنہ بھی روزے سے تھے جب افطار کا وقت ہوا تو وہ اپنی بیوی کے پاس آئے اور ان سے پوچھا کیا تمہارے پاس کچھ کھانا ہے؟ انہوں نے کہا (اس وقت کچھ) نہیں ہے لیکن میں جاتی ہوں کہیں سے لاؤں گی، دن بھر انہوں نے کام کیا تھا اس لیے آنکھ لگ گئی جب بیوی واپس ہوئیں اور انہیں (سوتے ہوئے) دیکھا تو فرمایا افسوس تم محروم ہی رہے، لیکن دوسرے دن وہ دوپہر کو بیہوش ہو گئے جب اس کا ذکر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا گیا تو یہ آیت نازل ہوئی ”حلال کر دیا گیا تمہارے لیے رمضان کی راتوں میں اپنی بیویوں سے صحبت کرنا“ اس پر صحابہ رضی اللہ عنہم بہت خوش ہوئے اور یہ آیت نازل ہوئی ”کھاؤ پیو یہاں تک کہ ممتاز ہو جائے تمہارے لیے صبح کی سفید دھاری (صبح صادق) سیاہ دھاری (صبح کاذب) سے۔“
Narrated Al-Bara: It was the custom among the companions of Muhammad that if any of them was fasting and the food was presented (for breaking his fast), but he slept before eating, he would not eat that night and the following day till sunset. Qais bin Sirma-al-Ansari was fasting and came to his wife at the time of Iftar (breaking one's fast) and asked her whether she had anything to eat. She replied, "No, but I would go and bring some for you." He used to do hard work during the day, so he was overwhelmed by sleep and slept. When his wife came and saw him, she said, "Disappointment for you." When it was midday on the following day, he fainted and the Prophet was informed about the whole matter and the following verses were revealed: "You are permitted To go to your wives (for sexual relation) At the night of fasting." So, they were overjoyed by it. And then Allah also revealed: "And eat and drink Until the white thread Of dawn appears to you Distinct from the black thread (of the night)." (2.187)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 31, Number 139