ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا، کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا، ان سے عقیل نے، ان سے ابن شہاب نے، ان سے عبیداللہ بن عبداللہ نے، ان سے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے اور ان سے ام فضل بنت حارث رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ میں نے سنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مغرب کی نماز میں «والمرسلات عرفا» کی قرآت کر رہے تھے، اس کے بعد پھر آپ نے ہمیں کبھی نماز نہیں پڑھائی، یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ نے آپ کی روح قبض کر لی۔
Narrated Um Al-Fadl bint Al-Harith: I heard the Prophet reciting Surat-al-Mursalat `Urfan (77) in the Maghrib prayer, and after that prayer he did not lead us in any prayer till he died.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 712
ہم سے عبداللہ بن یوسف تنیسی نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہمیں امام مالک نے ابن شہاب سے خبر دی، انہوں نے عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ سے بیان کیا، انہوں نے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ام فضل رضی اللہ عنہا (ان کی ماں) نے انہیں «والمرسلات عرفا» پڑھتے ہوئے سنا۔ پھر کہا کہ اے بیٹے! تم نے اس سورت کی تلاوت کر کے مجھے یاد دلایا۔ میں آخر عمر میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو مغرب میں یہی سورت پڑھتے ہوئے سنتی تھی۔
Narrated Ibn `Abbas: (My mother) Umu-l-Fadl heard me reciting "Wal Mursalati `Urfan" (77) and said, "O my son! By Allah, your recitation made me remember that it was the last Sura I heard from Allah's Apostle. He recited it in the Maghrib prayer. "
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 12, Number 730
(مرفوع) حدثنا عمرو بن علي، قال: حدثنا يحيى، قال: حدثنا سفيان، حدثني عبد الرحمن بن عابس، سمعت ابن عباس رضي الله عنهما قال له رجل:" شهدت الخروج مع رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: نعم، ولولا مكاني منه ما شهدته يعني من صغره اتى العلم الذي عند دار كثير بن الصلت، ثم خطب، ثم اتى النساء فوعظهن وذكرهن وامرهن ان يتصدقن، فجعلت المراة تهوي بيدها إلى حلقها تلقي في ثوب بلال، ثم اتى هووبلال البيت".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَابِسٍ، سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ لَهُ رَجُلٌ:" شَهِدْتَ الْخُرُوجَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: نَعَمْ، وَلَوْلَا مَكَانِي مِنْهُ مَا شَهِدْتُهُ يَعْنِي مِنْ صِغَرِهِ أَتَى الْعَلَمَ الَّذِي عِنْدَ دَارِ كَثِيرِ بْنِ الصَّلْتِ، ثُمَّ خَطَبَ، ثُمَّ أَتَى النِّسَاءَ فَوَعَظَهُنَّ وَذَكَّرَهُنَّ وَأَمَرَهُنَّ أَنْ يَتَصَدَّقْنَ، فَجَعَلَتِ الْمَرْأَةُ تُهْوِي بِيَدِهَا إِلَى حَلْقِهَا تُلْقِي فِي ثَوْبِ بِلَالٍ، ثُمَّ أَتَى هُوَوَبِلَالٌ الْبَيْتَ".
ہم سے عمرو بن علی فلاس نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے یحییٰ بن سعید قطان نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے سفیان ثوری نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے عبدالرحمٰن بن عابس نے بیان کیا، کہا کہ میں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے سنا اور ان سے ایک شخص نے یہ پوچھا تھا کہ کیا تم نے (عورتوں کا) نکلنا عید کے دن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ دیکھا ہے؟ انہوں نے کہا ہاں دیکھا ہے اگر میں آپ کا رشتہ دار عزیز نہ ہوتا تو کبھی نہ دیکھتا (یعنی میری کم سنی اور قرابت کی وجہ سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مجھ کو اپنے ساتھ رکھتے تھے) کثیر بن صلت کے مکان کے پاس جو نشان ہے پہلے وہاں آپ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے وہاں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خطبہ سنایا پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم عورتوں کے پاس تشریف لائے اور انہیں بھی وعظ و نصیحت کی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے خیرات کرنے کے لیے کہا، چنانچہ عورتوں نے اپنے چھلے اور انگوٹھیاں اتار اتار کر بلال رضی اللہ عنہ کے کپڑے میں ڈالنی شروع کر دیے۔ آخر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بلال رضی اللہ عنہ کے ساتھ گھر تشریف لائے۔
Narrated `Abdur Rahman bin `Abis: A person asked Ibn `Abbas, "Have you ever presented yourself at the (`Id) prayer with Allah's Apostle?" He replied, "Yes." And had it not been for my kinship (position) with the Prophet it would not have been possible for me to do so (for he was too young). The Prophet went to the mark near the house of Kathir bin As-Salt and delivered a sermon. He then went towards the women. He advised and reminded them and asked them to give alms. So the woman would bring her hand near her neck and take off her necklace and put it in the garment of Bilal. Then the Prophet and Bilal came to the house."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 12, Number 822