(مرفوع) حدثني عياش بن الوليد، حدثنا عبد الاعلى، حدثنا خالد، عن عكرمة، عن ابن عباس، قال:" خرج النبي صلى الله عليه وسلم في رمضان إلى حنين والناس مختلفون فصائم ومفطر، فلما استوى على راحلته دعا بإناء من لبن او ماء، فوضعه على راحته او على راحلته، ثم نظر إلى الناس، فقال:" المفطرون للصوام، افطروا".(مرفوع) حَدَّثَنِي عَيَّاشُ بْنُ الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى، حَدَّثَنَا خَالِدٌ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ:" خَرَجَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي رَمَضَانَ إِلَى حُنَيْنٍ وَالنَّاسُ مُخْتَلِفُونَ فَصَائِمٌ وَمُفْطِرٌ، فَلَمَّا اسْتَوَى عَلَى رَاحِلَتِهِ دَعَا بِإِنَاءٍ مِنْ لَبَنٍ أَوْ مَاءٍ، فَوَضَعَهُ عَلَى رَاحَتِهِ أَوْ عَلَى رَاحِلَتِهِ، ثُمَّ نَظَرَ إِلَى النَّاسِ، فَقَالَ:" الْمُفْطِرُونَ لِلصُّوَّامِ، أَفْطِرُوا".
مجھ سے عیاش بن ولید نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے عبدالاعلیٰ نے بیان کیا ‘ ان سے خالد نے بیان کیا ‘ ان سے عکرمہ نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم رمضان میں حنین کی طرف تشریف لے گئے۔ مسلمانوں میں بعض حضرات تو روزے سے تھے اور بعض نے روزہ نہیں رکھا تھا لیکن جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی سواری پر پوری طرح بیٹھ گئے تو آپ نے برتن میں دودھ یا پانی طلب فرمایا اور اسے اپنی اونٹنی پر یا اپنی ہتھیلی پر رکھا (اور پھر پی لیا) پھر آپ نے لوگوں کو دیکھا تو جن لوگوں نے پہلے سے روزہ نہیں رکھا تھا ‘ انہوں نے روزہ داروں سے کہا کہ اب روزہ توڑ لو۔
Narrated Ibn `Abbas: Allah's Apostle set out towards Hunain in the month of Ramadan and some of the people were fasting while some others were not fasting, and when the Prophet mounted his she-camel, he asked for a tumbler of milk or water and put it on the palm of his hand or on his she-camel and then the people looked at him; and those who were not fasting told those who were fasting, to break their fast (i.e. as the Prophet had done so).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 575
ہم سے عبداللہ بن یوسف تنیسی نے بیان کیا، کہا کہ ہم کو امام مالک نے خبر دی، انہیں ابن شہاب نے، انہیں عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ نے اور انہیں ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم (فتح مکہ کے موقع پر) مکہ کی طرف رمضان میں چلے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم روزہ سے تھے لیکن جب کدید پہنچے تو روزہ رکھنا چھوڑ دیا۔ ابوعبداللہ (امام بخاری رحمہ اللہ) نے کہا کہ عسفان اور قدید کے درمیان کدید ایک تالاب ہے۔
Narrated Ibn `Abbas: Allah's Apostle set out for Mecca in Ramadan and he fasted, and when he reached Al-Kadid, he broke his fast and the people (with him) broke their fast too. (Abu `Abdullah said, "Al-Kadid is a land covered with water between Usfan and Qudaid.")
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 31, Number 165