صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: غزوات کے بیان میں
The Book of Al- Maghazi
39. بَابُ غَزْوَةُ خَيْبَرَ:
39. باب: غزوہ خیبر کا بیان۔
(39) Chapter. Ghazwa of Khaibar.
حدیث نمبر: 4217
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن مقاتل، اخبرنا عبد الله، حدثنا عبيد الله بن عمر، عن نافع، عن ابن عمر، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم:" نهى يوم خيبر عن لحوم الحمر الاهلية".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُقَاتِلٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" نَهَى يَوْمَ خَيْبَرَ عَنْ لُحُومِ الْحُمُرِ الْأَهْلِيَّةِ".
ہم سے محمد بن مقاتل نے بیان کیا ‘ کہا ہم کو عبداللہ بن مبارک نے خبر دی ‘ ان سے عبیداللہ بن عمر نے بیان کیا ‘ ان سے نافع نے اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے غزوہ خیبر کے موقع پر پالتو گدھے کا گوشت کھانے کی ممانعت کی تھی۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Ibn `Umar: On the day of Khaibar, Allah's Apostle forbade the eating of donkey meat.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 528

حدیث نمبر: 853
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسدد، قال: حدثنا يحيى، عن عبيد الله، قال: حدثني نافع، عن ابن عمر رضي الله عنهما، ان النبي صلى الله عليه وسلم قال في غزوة خيبر:" من اكل من هذه الشجرة يعني الثوم فلا يقربن مسجدنا".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنِي نَافِعٌ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فِي غَزْوَةِ خَيْبَرَ:" مَنْ أَكَلَ مِنْ هَذِهِ الشَّجَرَةِ يَعْنِي الثُّومَ فَلَا يَقْرَبَنَّ مَسْجِدَنَا".
ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے یحییٰ بن سعید قطان نے، عبیداللہ بکیری سے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے نافع نے ابن عمر رضی اللہ عنہما سے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جنگ خیبر کے موقع پر کہا تھا کہ جو شخص اس درخت یعنی لہسن کو کھائے ہوئے ہو اسے ہماری مسجد میں نہ آنا چاہیے (کچا لہسن یا پیاز کھانا مراد ہے کہ اس سے منہ میں بو پیدا ہو جاتی ہے)۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Ibn `Umar: During the holy battle of Khaibar the Prophet said, "Whoever ate from this plant (i.e. garlic) should not enter our mosque."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 12, Number 812

حدیث نمبر: 2477
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابو عاصم الضحاك بن مخلد، عن يزيد بن ابي عبيد، عن سلمة بن الاكوع رضي الله عنه،" ان النبي صلى الله عليه وسلم راى نيرانا توقد يوم خيبر، قال: على ما توقد هذه النيران؟ قالوا: على الحمر الإنسية، قال: اكسروها، واهرقوها، قالوا: الا نهريقها ونغسلها؟ قال: اغسلوا". قال ابو عبد الله: كان ابن ابي اويس، يقول: الحمر الانسية بنصب الالف والنون.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ الضَّحَّاكُ بْنُ مَخْلَدٍ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي عُبَيْدٍ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ الْأَكْوَعِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ،" أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَى نِيرَانًا تُوقَدُ يَوْمَ خَيْبَرَ، قَالَ: عَلَى مَا تُوقَدُ هَذِهِ النِّيرَانُ؟ قَالُوا: عَلَى الْحُمُرِ الْإِنْسِيَّةِ، قَالَ: اكْسِرُوهَا، وَأَهْرِقُوهَا، قَالُوا: أَلَا نُهَرِيقُهَا وَنَغْسِلُهَا؟ قَالَ: اغْسِلُوا". قَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ: كَانَ ابْنُ أَبِي أُوَيْسٍ، يَقُولُ: الْحُمُرِ الْأَنْسِيَّةِ بِنَصْبِ الْأَلِفِ وَالنُّونِ.
ہم سے ابوعاصم ضحاک بن مخلد نے بیان کیا، کہا ہم سے یزید بن ابی عبید نے اور ان سے سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے غزوہ خیبر کے موقع پر دیکھا کہ آگ جلائی جا رہی ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا یہ آگ کس لیے جلائی جا رہی ہے؟ صحابہ رضی اللہ عنہم نے عرض کیا کہ گدھے (کا گوشت پکانے) کے لیے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ وہ برتن (جس میں گدھے کا گوشت ہو) توڑ دو اور گوشت پھینک دو۔ اس پر صحابہ بولے ایسا کیوں نہ کر لیں کہ گوشت تو پھینک دیں اور برتن دھو لیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ برتن دھو لو۔ ابوعبداللہ (امام بخاری رحمہ اللہ) کہتے ہیں ابن ابی اویس «الحمر الأنسية» کو الف اور نون کو نصب کے ساتھ کہا کرتے تھے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Salama bin Al-Akwa`: On the day of Khaibar the Prophet saw fires being lighted. He asked, "Why are these fires being lighted?" The people replied that they were cooking the meat of donkeys. He said, "Break the pots and throw away their contents." The people said, "Shall we throw away their contents and wash the pots (rather than break them)?" He said, "Wash them."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 43, Number 657

حدیث نمبر: 3155
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا موسى بن إسماعيل، حدثنا عبد الواحد، حدثنا الشيباني، قال: سمعت ابن ابي اوفى رضي الله عنهما، يقول: اصابتنا مجاعة ليالي خيبر، فلما كان يوم خيبر وقعنا في الحمر الاهلية فانتحرناها فلما غلت القدور نادى منادي رسول الله صلى الله عليه وسلم: اكفئوا القدور فلا تطعموا من لحوم الحمر شيئا، قال: عبد الله، فقلنا:" إنما نهى النبي صلى الله عليه وسلم لانها لم تخمس، قال:" وقال آخرون حرمها البتة وسالت سعيد بن جبير، فقال: حرمها البتة".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ، حَدَّثَنَا الشَّيْبَانِيُّ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ أَبِي أَوْفَى رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، يَقُولُ: أَصَابَتْنَا مَجَاعَةٌ لَيَالِيَ خَيْبَرَ، فَلَمَّا كَانَ يَوْمُ خَيْبَرَ وَقَعْنَا فِي الْحُمُرِ الْأَهْلِيَّةِ فَانْتَحَرْنَاهَا فَلَمَّا غَلَتِ الْقُدُورُ نَادَى مُنَادِي رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَكْفِئُوا الْقُدُورَ فَلَا تَطْعَمُوا مِنْ لُحُومِ الْحُمُرِ شَيْئًا، قَالَ: عَبْدُ اللَّهِ، فَقُلْنَا:" إِنَّمَا نَهَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِأَنَّهَا لَمْ تُخَمَّسْ، قَالَ:" وَقَالَ آخَرُونَ حَرَّمَهَا أَلْبَتَّةَ وَسَأَلْتُ سَعِيدَ بْنَ جُبَيْرٍ، فَقَالَ: حَرَّمَهَا أَلْبَتَّةَ".
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالواحد نے بیان کیا، ان سے شیبانی نے بیان کیا، کہا میں نے ابن ابی اوفی رضی اللہ عنہ سے سنا، آپ بیان کرتے تھے کہ جنگ خیبر کے موقع پر فاقوں پر فاقے ہونے لگے۔ آخر جس دن خیبر فتح ہوا تو (مال غنیمت میں) گھریلو گدھے بھی ہمیں ملے۔ چنانچہ انہیں ذبح کر کے (پکانا شروع کر دیا گیا) جب ہانڈیوں میں جوش آنے لگا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے منادی نے اعلان کیا کہ ہانڈیوں کو الٹ دو اور گھریلو گدھے کے گوشت میں سے کچھ نہ کھاؤ۔ عبداللہ بن ابی اوفی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ بعض لوگوں نے اس پر کہا کہ غالباً پ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس لیے روک دیا ہے کہ ابھی تک اس میں سے خمس نہیں نکالا گیا تھا۔ لیکن بعض دوسرے صحابہ نے کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے گدھے کا گوشت قطعی طور پر حرام قرار دیا ہے۔ (شیبانی نے بیان کیا کہ) میں نے سعید بن جبیر رضی اللہ عنہ سے پوچھا تو انہوں نے کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے قطعی طور پر حرام کر دیا تھا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Ibn Abi `Aufa: We were afflicted with hunger during the besiege of Khaibar, and when it was the day of (the battle of) Khaibar, we slaughtered the donkeys and when the pots got boiling (with their meat). Allah's Apostle made an announcement that all the pots should be upset and that nobody should eat anything of the meat of the donkeys. We thought that the Prophet prohibited that because the Khumus had not been taken out of the booty (i.e. donkeys); other people said, "He prohibited eating them for ever." The sub-narrator added, "I asked Sa`id bin Jubair who said, 'He has made the eating of donkeys' meat illegal for ever.")
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 53, Number 383

حدیث نمبر: 4173
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن محمد , حدثنا ابو عامر , حدثنا إسرائيل , عن مجزاة بن زاهر الاسلمي , عن ابيه وكان ممن شهد الشجرة , قال:" إني لاوقد تحت القدر بلحوم الحمر إذ نادى منادي رسول الله صلى الله عليه وسلم , إن رسول الله صلى الله عليه وسلم ينهاكم عن لحوم الحمر".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ , حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ , حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ , عَنْ مَجْزَأَةَ بْنِ زَاهِرٍ الْأَسْلَمِيِّ , عَنْ أَبِيهِ وَكَانَ مِمَّنْ شَهِدَ الشَّجَرَةَ , قَالَ:" إِنِّي لَأُوقِدُ تَحْتَ الْقِدْرِ بِلُحُومِ الْحُمُرِ إِذْ نَادَى مُنَادِي رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنْهَاكُمْ عَنْ لُحُومِ الْحُمُرِ".
ہم سے عبداللہ بن محمد مسندی نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے ابوعامر عقدی نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے اسرائیل بن یونس نے بیان کیا ‘ ان سے مجزاۃ بن زاہر اسلمی نے اور ان سے ان کے والد زاہر بن اسود رضی اللہ عنہ نے بیان کیا وہ بیعت رضوان میں شریک تھے۔ انہوں نے بیان کیا کہ میں ہانڈی میں گدھے کا گوشت ابال رہا تھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ایک منادی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے اعلان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تمہیں گدھے کے گوشت کے کھانے سے منع فرماتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Zahir Al-Aslami: (who was one of those who had witnessed (the Pledge of allegiance beneath) the Tree) While I was making fire beneath the cooking pots containing donkey's meat, the announcer of Allah's Apostle announced, "Allah's Apostle forbids you to eat donkey's meat."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 491

حدیث نمبر: 4198
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) اخبرنا صدقة بن الفضل، اخبرنا ابن عيينة، حدثنا ايوب، عن محمد بن سيرين، عن انس بن مالك رضي الله عنه، قال: صبحنا خيبر بكرة، فخرج اهلها بالمساحي، فلما بصروا بالنبي صلى الله عليه وسلم قالوا: محمد , والله محمد والخميس، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" الله اكبر خربت خيبر، إنا إذا نزلنا بساحة قوم فساء صباح المنذرين"، فاصبنا من لحوم الحمر، فنادى منادي النبي صلى الله عليه وسلم: إن الله ورسوله ينهيانكم عن لحوم الحمر فإنها رجس.(مرفوع) أَخْبَرَنَا صَدَقَةُ بْنُ الْفَضْلِ، أَخْبَرَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: صَبَّحْنَا خَيْبَرَ بُكْرَةً، فَخَرَجَ أَهْلُهَا بِالْمَسَاحِي، فَلَمَّا بَصُرُوا بِالنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالُوا: مُحَمَّدٌ , وَاللَّهِ مُحَمَّدٌ وَالْخَمِيسُ، فقال النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" اللَّهُ أَكْبَرُ خَرِبَتْ خَيْبَرُ، إِنَّا إِذَا نَزَلْنَا بِسَاحَةِ قَوْمٍ فَسَاءَ صَبَاحُ الْمُنْذَرِينَ"، فَأَصَبْنَا مِنْ لُحُومِ الْحُمُرِ، فَنَادَى مُنَادِي النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ اللَّهَ وَرَسُولَهُ يَنْهَيَانِكُمْ عَنْ لُحُومِ الْحُمُرِ فَإِنَّهَا رِجْسٌ.
ہمیں صدقہ بن فضل نے خبر دی ‘ کہا ہم کو ابن عیینہ نے خبر دی ‘ کہا ہم سے ایوب نے بیان کیا ‘ ان سے محمد بن سیرین نے اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ہم خیبر صبح کے وقت پہنچے ‘ یہودی اپنے پھاؤڑے وغیرہ لے کر باہر آئے لیکن جب انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا تو چلانے لگے محمد! اللہ کی قسم محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) لشکر لے کر آ گئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ کی ذات سب سے بلند و برتر ہے۔ یقیناً جب ہم کسی قوم کے میدان میں اتر جائیں تو پھر ڈرائے ہوئے لوگوں کی صبح بری ہو جاتی ہے۔ پھر ہمیں وہاں گدھے کا گوشت ملا لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے اعلان کرنے والے نے اعلان کیا کہ اللہ اور اس کے رسول تمہیں گدھے کا گوشت کھانے سے منع کرتے ہیں کہ یہ ناپاک ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Anas bin Malik: We reached Khaibar early in the morning and the inhabitants of Khaibar came out carrying their spades, and when they saw the Prophet they said, "Muhammad! By Allah! Muhammad and his army!" The Prophet said, "Allahu-Akbar! Khaibar is destroyed, for whenever we approach a (hostile) nation (to fight) then evil will be the morning for those who have been warned." We then got the meat of donkeys (and intended to eat it), but an announcement was made by the announcer of the Prophet, "Allah and His Apostle forbid you to eat the meat of donkeys as it is an impure thing."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 510

حدیث نمبر: 4199
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن عبد الوهاب، حدثنا عبد الوهاب، حدثنا ايوب، عن محمد، عن انس بن مالك رضي الله عنه، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم جاءه جاء , فقال: اكلت الحمر؟ فسكت، ثم اتاه الثانية , فقال: اكلت الحمر؟، فسكت، ثم اتاه الثالثة , فقال: افنيت الحمر؟ فامر مناديا فنادى في الناس:" إن الله ورسوله ينهيانكم عن لحوم الحمر الاهلية"، فاكفئت القدور وإنها لتفور باللحم.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الْوَهَّابِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَاءَهُ جَاءٍ , فَقَالَ: أُكِلَتِ الْحُمُرُ؟ فَسَكَتَ، ثُمَّ أَتَاهُ الثَّانِيَةَ , فَقَالَ: أُكِلَتِ الْحُمُرُ؟، فَسَكَتَ، ثُمَّ أَتَاهُ الثَّالِثَةَ , فَقَالَ: أُفْنِيَتِ الْحُمُرُ؟ فَأَمَرَ مُنَادِيًا فَنَادَى فِي النَّاسِ:" إِنَّ اللَّهَ وَرَسُولَهُ يَنْهَيَانِكُمْ عَنْ لُحُومِ الْحُمُرِ الْأَهْلِيَّةِ"، فَأُكْفِئَتِ الْقُدُورُ وَإِنَّهَا لَتَفُورُ بِاللَّحْمِ.
ہم سے عبداللہ بن عبدالوہاب نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے عبدالوہاب نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے ایوب نے بیان کیا ‘ ان سے محمد نے اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک آنے والے نے حاضر ہو کر عرض کیا کہ گدھے کا گوشت کھایا جا رہا ہے۔ اس پر آپ نے خاموشی اختیار کی پھر دوبارہ وہ حاضر ہوئے اور عرض کیا کہ گدھے کا گوشت کھایا جا رہا ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس مرتبہ بھی خاموش رہے ‘ پھر وہ تیسری مرتبہ آئے اور عرض کیا کہ گدھے ختم ہو گئے۔ اس کے بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک منادی سے اعلان کرایا کہ اللہ اور اس کے رسول تمہیں پالتو گدھوں کے گوشت کے کھانے سے منع کرتے ہیں۔ چنانچہ تمام ہانڈیاں الٹ دی گئیں حالانکہ وہ گوشت کے ساتھ جوش مار رہی تھیں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Anas bin Malik: Someone came to Allah's Apostles and said, "The donkeys have been eaten (by the Muslims)." The Prophet kept quiet. Then the man came again and said, "The donkeys have been eaten." The Prophet kept quiet. The man came to him the third time and said, "The donkeys have been consumed." On that the Prophet ordered an announcer to announce to the people, "Allah and His Apostle forbid you to eat the meat of donkeys." Then the cooking pots were upset while the meat was still boiling in them.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 511

حدیث نمبر: 4218
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثني إسحاق بن نصر، حدثنا محمد بن عبيد، حدثنا عبيد الله، عن نافع، وسالم , عن ابن عمر رضي الله عنهما، قال:" نهى النبي صلى الله عليه وسلم عن اكل لحوم الحمر الاهلية".(مرفوع) حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ بْنُ نَصْرٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، وَسَالِمٍ , عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ:" نَهَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ أَكْلِ لُحُومِ الْحُمُرِ الْأَهْلِيَّةِ".
مجھ سے اسحاق بن نصر نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا ہم سے محمد بن عبید نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا ہم سے عبیداللہ نے بیان کیا ‘ ان سے نافع اور سالم نے اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پالتو گدھوں کے گوشت کی ممانعت کی تھی۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Ibn `Umar: Allah's Apostle forbade the eating of donkey-meat.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 529

حدیث نمبر: 4220
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا سعيد بن سليمان، حدثنا عباد، عن الشيباني، قال: سمعت ابن ابي اوفى رضي الله عنهما، اصابتنا مجاعة يوم خيبر، فإن القدور لتغلي، قال: وبعضها نضجت، فجاء منادي النبي صلى الله عليه وسلم:" لا تاكلوا من لحوم الحمر شيئا واهرقوها"، قال ابن ابي اوفى: فتحدثنا انه إنما نهى عنها لانها لم تخمس، وقال بعضهم: نهى عنها البتة لانها كانت تاكل العذرة.(مرفوع) حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ سُلَيْمَانَ، حَدَّثَنَا عَبَّادٌ، عَنْ الشَّيْبَانِيِّ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ أَبِي أَوْفَى رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، أَصَابَتْنَا مَجَاعَةٌ يَوْمَ خَيْبَرَ، فَإِنَّ الْقُدُورَ لَتَغْلِي، قَالَ: وَبَعْضُهَا نَضِجَتْ، فَجَاءَ مُنَادِي النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا تَأْكُلُوا مِنْ لُحُومِ الْحُمُرِ شَيْئًا وَأَهْرِقُوهَا"، قَالَ ابْنُ أَبِي أَوْفَى: فَتَحَدَّثْنَا أَنَّهُ إِنَّمَا نَهَى عَنْهَا لِأَنَّهَا لَمْ تُخَمَّسْ، وَقَالَ بَعْضُهُمْ: نَهَى عَنْهَا الْبَتَّةَ لِأَنَّهَا كَانَتْ تَأْكُلُ الْعَذِرَةَ.
ہم سے سعید بن سلیمان نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے عباد نے بیان کیا ‘ ان سے شیبانی نے بیان کیا اور انہوں نے ابن ابی اوفی رضی اللہ عنہما سے سنا کہ غزوہ خیبر میں ایک موقع پر ہم بہت بھوکے تھے ‘ ادھر ہانڈیوں میں ابال آ رہا تھا (گدھے کا گوشت پکایا جا رہا تھا) اور کچھ پک بھی گئیں تھیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے منادی نے اعلان کیا کہ گدھے کے گوشت کا ایک ذرہ بھی نہ کھاؤ اور اسے پھینک دو۔ ابن ابی اوفی رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ پھر بعض لوگوں نے کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی ممانعت اس لیے کی ہے کہ ابھی اس میں سے خمس نہیں نکالا گیا تھا اور بعض لوگوں کا خیال تھا کہ آپ نے اس کی واقعی ممانعت (ہمیشہ کے لیے) کر دی ہے ‘ کیونکہ یہ گندگی کھاتا ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Ibn Abi `Aufa: We where afflicted with severe hunger on the day of Khaibar. While the cooking pots were boiling and some of the food was well-cooked, the announcer of the Prophet came to say, "Do not eat anything the donkey-meat and upset the cooking pots." We then thought that the Prophet had prohibited such food because the Khumus had not been taken out of it. Some others said, "He prohibited the meat of donkeys from the point of view of principle, because donkeys used to eat dirty things."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 531

حدیث نمبر: 4222
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا حجاج بن منهال، حدثنا شعبة، قال: اخبرني عدي بن ثابت، عن البراء، وعبد الله بن ابي اوفى رضي الله عنهم:" انهم كانوا مع النبي صلى الله عليه وسلم فاصابوا حمرا، فطبخوها، فنادى منادي النبي صلى الله عليه وسلم: اكفئوا القدور".(مرفوع) حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَدِيُّ بْنُ ثَابِتٍ، عَنِ الْبَرَاءِ، وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي أَوْفَى رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ:" أَنَّهُمْ كَانُوا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَصَابُوا حُمُرًا، فَطَبَخُوهَا، فَنَادَى مُنَادِي النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَكْفِئُوا الْقُدُورَ".
ہم سے حجاج بن منہال نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا ‘ کہا مجھ کو عدی بن ثابت نے خبر دی اور انہیں براء اور عبداللہ بن ابی اوفی رضی اللہ عنہما نے کہ وہ لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے ‘ پھر انہیں گدھے ملے تو انہوں نے ان کا گوشت پکایا لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے منادی نے اعلان کیا کہ ہانڈیاں انڈیل دو۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Al-Bara and `Abdullah bin Abl `Aufa: That when they were in the company of the Prophet, they got some donkeys which they (slaughtered and) cooked. Then the announcer of the Prophet said, "Turn the cooking pots upside down (i.e. throw out the meat).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 532

حدیث نمبر: 4225
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسلم، حدثنا شعبة، عن عدي بن ثابت، عن البراء، قال: غزونا مع النبي صلى الله عليه وسلم نحوه.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسْلِمٌ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ ثَابِتٍ، عَنْ الْبَرَاءِ، قَالَ: غَزَوْنَا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَهُ.
ہم سے مسلم بن ابراہیم نے بیان کیا ‘ ان سے شعبہ نے بیان کیا ‘ ان سے عدی بن ثابت نے اور ان سے براء بن عازب رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ غزوہ میں شریک تھے پھر پہلی حدیث کی طرح روایت نقل کی۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Al-Bara: We took part in a Ghazwa with the Prophet (same as Hadith No. 533).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 534

حدیث نمبر: 4226
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثني إبراهيم بن موسى، اخبرنا ابن ابي زائدة، اخبرنا عاصم، عن عامر، عن البراء بن عازب رضي الله عنهما، قال:" امرنا النبي صلى الله عليه وسلم في غزوة خيبر ان نلقي الحمر الاهلية نيئة ونضيجة، ثم لم يامرنا باكله بعد".(مرفوع) حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى، أَخْبَرَنَا ابْنُ أَبِي زَائِدَةَ، أَخْبَرَنَا عَاصِمٌ، عَنْ عَامِرٍ، عَنْ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ:" أَمَرَنَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَزْوَةِ خَيْبَرَ أَنْ نُلْقِيَ الْحُمُرَ الْأَهْلِيَّةَ نِيئَةً وَنَضِيجَةً، ثُمَّ لَمْ يَأْمُرْنَا بِأَكْلِهِ بَعْدُ".
مجھ سے ابراہیم بن موسیٰ نے بیان کیا ‘ کہا ہم کو ابن ابی زائدہ نے خبر دی ‘ کہا ہم عاصم کونے خبر دی ‘ انہیں عامر نے اور ان سے براء بن عازب رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ غزوہ خیبر کے موقع پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا کہ پالتو گدھوں کا گوشت ہم پھینک دیں ‘ کچا بھی اور پکا ہوا بھی ‘ پھر ہمیں اس کے کھانے کا کبھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم نہیں دیا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Al-Bara Bin Azib: During the Ghazwa of Khaibar, the Prophet ordered us to throw away the meat of the donkeys whether it was still raw or cooked. He did not allow us to eat it later on.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 535

حدیث نمبر: 5497
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا المكي بن إبراهيم، قال: حدثني يزيد بن ابي عبيد، عن سلمة بن الاكوع، قال: لما امسوا يوم فتحوا خيبر اوقدوا النيران، قال النبي صلى الله عليه وسلم:" علام اوقدتم هذه النيران؟" قالوا: لحوم الحمر الإنسية، قال:" اهريقوا ما فيها واكسروا قدورها"، فقام رجل من القوم، فقال: نهريق ما فيها ونغسلها؟ فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" او ذاك".(مرفوع) حَدَّثَنَا الْمَكِّيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنِي يَزِيدُ بْنُ أَبِي عُبَيْدٍ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ الْأَكْوَعِ، قَالَ: لَمَّا أَمْسَوْا يَوْمَ فَتَحُوا خَيْبَرَ أَوْقَدُوا النِّيرَانَ، قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" عَلَامَ أَوْقَدْتُمْ هَذِهِ النِّيرَانَ؟" قَالُوا: لُحُومِ الْحُمُرِ الْإِنْسِيَّةِ، قَالَ:" أَهْرِيقُوا مَا فِيهَا وَاكْسِرُوا قُدُورَهَا"، فَقَامَ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ، فَقَالَ: نُهَرِيقُ مَا فِيهَا وَنَغْسِلُهَا؟ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَوْ ذَاكَ".
ہم سے مکی بن ابراہیم نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھ سے یزید بن ابی عبیدہ نے بیان کیا، ان سے سلمہ بن الاکوع رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ فتح خیبر کی شام کو لوگوں نے آگ روشن کی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا کہ یہ آگ تم لوگوں نے کس لیے روشن کی ہے؟ لوگوں نے بتایا کہ گدھے کا گوشت ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہانڈیوں میں کچھ (گدھے کا گوشت) ہے اسے پھینک دو اور ہانڈیوں کو توڑ ڈالو۔ ایک شخص نے کھڑے ہو کر کہا ہانڈی میں جو کچھ (گوشت وغیرہ) ہے اسے ہم پھینک دیں اور برتن دھو لیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ بھی کر سکتے ہو۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Salama bin Al-Aqwa': In the evening of the day of the conquest of Khaibar, the army made fires (for cooking). The Prophet said, "For what have you made these fires?" They said, "For cooking the meat of domestic donkeys." He said, "Throw away what is in the cooking pots and break the pots." A man from the people got up and said, "Shall we throw the contents of the cooking pots and then wash the pots (instead of breaking them)?" The Prophet said, "Yes, you can do either.'
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 67, Number 405

حدیث نمبر: 5522
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا يحيى، عن عبيد الله، حدثني نافع عن عبد الله، قال:" نهى النبي صلى الله عليه وسلم عن لحوم الحمر الاهلية". تابعه ابن المبارك، عن عبيد الله، عن نافع، وقال ابو اسامة، عن عبيد الله، عن سالم.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنِي نَافِعٌ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ:" نَهَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ لُحُومِ الْحُمُرِ الْأَهْلِيَّةِ". تَابَعَهُ ابْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، وَقَالَ أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ سَالِمٍ.
ہم سے مسدد نے بیان کیا، کہا ہم سے یحییٰ نے بیان کیا، ان سے عبیداللہ نے، کہا مجھ سے نافع نے بیان کیا اور ان سے عبداللہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پالتو گدھوں کے گوشت کی ممانعت کی تھی۔ اس روایت کی متابعت ابن مبارک نے کی تھی، ان سے نافع نے اور ابواسامہ نے بیان کیا، ان سے عبیداللہ نے اور ان سے سالم نے اسی طرح سے بیان کیا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Ibn `Umar: The Prophet prohibited the eating of donkey's meat.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 67, Number 431

حدیث نمبر: 5526
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا يحيى، عن شعبة، قال: حدثني عدي، عن البراء، وابن ابي اوفى رضي الله عنهم، قالا:" نهى النبي صلى الله عليه وسلم عن لحوم الحمر".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ شُعْبَةَ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَدِيٌّ، عَنْ الْبَرَاءِ، وَابْنِ أَبِي أَوْفَى رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ، قَالَا:" نَهَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ لُحُومِ الْحُمُرِ".
ہم سے مسدد نے بیان کیا، کہا ہم سے یحییٰ نے بیان کیا، ان سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے عدی نے بیان کیا اور ان سے براء اور ابن ابی اوفی رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے گدھے کا گوشت کھانے سے منع فرما دیا تھا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Al-Bara' and Ibn Abi `Aufa: The Prophet prohibited the eating of donkey's meat.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 67, Number 434

حدیث نمبر: 5528
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن سلام، اخبرنا عبد الوهاب الثقفي، عن ايوب، عن محمد، عن انس بن مالك رضي الله عنه:" ان رسول الله صلى الله عليه وسلم جاءه جاء، فقال: اكلت الحمر، ثم جاءه جاء، فقال: اكلت الحمر، ثم جاءه جاء، فقال: افنيت الحمر، فامر مناديا فنادى في الناس إن الله ورسوله ينهيانكم عن لحوم الحمر الاهلية فإنها رجس، فاكفئت القدور وإنها لتفور باللحم".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَامٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ الثَّقَفِيُّ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ:" أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَاءَهُ جَاءٍ، فَقَالَ: أُكِلَتِ الْحُمُرُ، ثُمَّ جَاءَهُ جَاءٍ، فَقَالَ: أُكِلَتِ الْحُمُرُ، ثُمَّ جَاءَهُ جَاءٍ، فَقَالَ: أُفْنِيَتِ الْحُمُرُ، فَأَمَرَ مُنَادِيًا فَنَادَى فِي النَّاسِ إِنَّ اللَّهَ وَرَسُولَهُ يَنْهَيَانِكُمْ عَنْ لُحُومِ الْحُمُرِ الْأَهْلِيَّةِ فَإِنَّهَا رِجْسٌ، فَأُكْفِئَتِ الْقُدُورُ وَإِنَّهَا لَتَفُورُ بِاللَّحْمِ".
ہم سے محمد بن سلام نے بیان کیا، کہا ہم کو عبدالوہاب ثقفی نے خبر دی، انہیں ایوب نے، انہیں محمد نے اور انہیں انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک صاحب آئے اور عرض کیا کہ میں نے گدھے کا گوشت کھا لیا ہے پھر دوسرے صاحب آئے اور کہا کہ میں نے گدھے کا گوشت کھا لیا ہے پھر تیسرے صاحب آئے اور کہا کہ گدھے ختم ہو گئے۔ اس کے بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک منادی کے ذریعہ لوگوں میں اعلان کرایا کہ اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول تمہیں پالتو گدھوں کا گوشت کھانے سے منع کرتے ہیں کیونکہ وہ ناپاک ہیں چنانچہ اسی وقت ہانڈیاں الٹ دی گئیں حالانکہ وہ (گدھے کے) گوشت سے جوش مار رہی تھیں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Anas bin Malik: Someone came to Allah's Apostle and said, "The donkeys have been (slaughtered and) eaten. Another man came and said, "The donkeys have been destroyed." On that the Prophet ordered a caller to announce to the people: Allah and His Apostle forbid you to eat the meat of donkeys, for it is impure.' Thus the pots were turned upside down while the (donkeys') meat was boiling in them.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 67, Number 436

حدیث نمبر: 5529
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا علي بن عبد الله، حدثنا سفيان، قال عمرو: قلت لجابر بن زيد:" يزعمون ان رسول الله صلى الله عليه وسلم نهى عن حمر الاهلية، فقال: قد كان يقول ذاك الحكم بن عمرو الغفاري عندنا بالبصرة، ولكن ابى ذاك البحر ابن عباس، وقرا: قل لا اجد في ما اوحي إلي محرما سورة الانعام آية 145.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ عَمْرٌو: قُلْتُ لِجَابِرِ بْنِ زَيْدٍ:" يَزْعُمُونَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ حُمُرِ الْأَهْلِيَّةِ، فَقَالَ: قَدْ كَانَ يَقُولُ ذَاكَ الْحَكَمُ بْنُ عَمْرٍو الْغِفَارِيُّ عِنْدَنَا بِالْبَصْرَةِ، وَلَكِنْ أَبَى ذَاكَ الْبَحْرُ ابْنُ عَبَّاسٍ، وَقَرَأَ: قُلْ لا أَجِدُ فِي مَا أُوحِيَ إِلَيَّ مُحَرَّمًا سورة الأنعام آية 145.
ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان نے بیان کیا، ان سے عمرو نے بیان کیا کہ میں نے جابر بن زید رضی اللہ عنہما سے پوچھا کہ لوگوں کا خیال ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پالتو گدھوں کا گوشت کھانے سے منع کیا تھا؟ انہوں نے کہا کہ حکم بن عمرو غفاری رضی اللہ عنہ نے ہمیں بصرہ میں یہی بتایا تھا لیکن علم کے سمندر ابن عباس رضی اللہ عنہما نے اس سے انکار کیا اور (استدلال میں) اس آیت کی تلاوت کی «قل لا أجد فيما أوحي إلى محرما‏» ۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Amr: I said to Jabir bin Zaid, "The people claim that Allah's Apostle forbade the eating of donkey's meat." He said, "Al-Hakam bin `Amr Al-Ghifari used to say so when he was with us, but Ibn `Abbas, the great religious learned man, refused to give a final verdict and recited:-- 'Say: I find not in that which has been inspired to me anything forbidden to be eaten by one who wishes to eat it, unless it be carrion, blood poured forth or the flesh of swine...' (6.145)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 67, Number 437

حدیث نمبر: 6148
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا حاتم بن إسماعيل، عن يزيد بن ابي عبيد، عن سلمة بن الاكوع، قال: خرجنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم إلى خيبر فسرنا ليلا، فقال رجل من القوم لعامر بن الاكوع: الا تسمعنا من هنيهاتك؟ قال: وكان عامر رجلا شاعرا فنزل يحدو بالقوم يقول:" اللهم لولا انت ما اهتدينا ولا تصدقنا ولا صلينا فاغفر فداء لك ما اقتفينا وثبت الاقدام إن لاقينا والقين سكينة علينا إنا إذا صيح بنا اتينا وبالصياح عولوا علينا، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من هذا السائق؟" قالوا: عامر بن الاكوع، فقال:" يرحمه الله" فقال رجل من القوم: وجبت يا نبي الله لولا امتعتنا به، قال: فاتينا خيبر فحاصرناهم حتى اصابتنا مخمصة شديدة، ثم إن الله فتحها عليهم، فلما امسى الناس اليوم الذي فتحت عليهم اوقدوا نيرانا كثيرة، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ما هذه النيران على اي شيء توقدون؟ قالوا: على لحم، قال:" على اي لحم؟" قالوا: على لحم حمر إنسية، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اهرقوها واكسروها" فقال رجل: يا رسول الله او نهريقها ونغسلها، قال:" او ذاك"، فلما تصاف القوم كان سيف عامر فيه قصر فتناول به يهوديا ليضربه ويرجع ذباب سيفه فاصاب ركبة عامر فمات منه، فلما قفلوا قال سلمة: رآني رسول الله صلى الله عليه وسلم شاحبا فقال لي:" ما لك؟" فقلت: فدى لك ابي وامي زعموا ان عامرا حبط عمله، قال:" من قاله؟" قلت: قاله فلان وفلان وفلان، واسيد بن الحضير الانصاري، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" كذب من قاله، إن له لاجرين، وجمع بين إصبعيه إنه لجاهد مجاهد قل عربي نشا بها مثله".(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي عُبَيْدٍ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ الْأَكْوَعِ، قَالَ: خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى خَيْبَرَ فَسِرْنَا لَيْلًا، فَقَالَ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ لِعَامِرِ بْنِ الْأَكْوَعِ: أَلَا تُسْمِعُنَا مِنْ هُنَيْهَاتِكَ؟ قَالَ: وَكَانَ عَامِرٌ رَجُلًا شَاعِرًا فَنَزَلَ يَحْدُو بِالْقَوْمِ يَقُولُ:" اللَّهُمَّ لَوْلَا أَنْتَ مَا اهْتَدَيْنَا وَلَا تَصَدَّقْنَا وَلَا صَلَّيْنَا فَاغْفِرْ فِدَاءٌ لَكَ مَا اقْتَفَيْنَا وَثَبِّتِ الْأَقْدَامَ إِنْ لَاقَيْنَا وَأَلْقِيَنْ سَكِينَةً عَلَيْنَا إِنَّا إِذَا صِيحَ بِنَا أَتَيْنَا وَبِالصِّيَاحِ عَوَّلُوا عَلَيْنَا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ هَذَا السَّائِقُ؟" قَالُوا: عَامِرُ بْنُ الْأَكْوَعِ، فَقَالَ:" يَرْحَمُهُ اللَّهُ" فَقَالَ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ: وَجَبَتْ يَا نَبِيَّ اللَّهِ لَوْلَا أَمْتَعْتَنَا بِهِ، قَالَ: فَأَتَيْنَا خَيْبَرَ فَحَاصَرْنَاهُمْ حَتَّى أَصَابَتْنَا مَخْمَصَةٌ شَدِيدَةٌ، ثُمَّ إِنَّ اللَّهَ فَتَحَهَا عَلَيْهِمْ، فَلَمَّا أَمْسَى النَّاسُ الْيَوْمَ الَّذِي فُتِحَتْ عَلَيْهِمْ أَوْقَدُوا نِيرَانًا كَثِيرَةً، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَا هَذِهِ النِّيرَانُ عَلَى أَيِّ شَيْءٍ تُوقِدُونَ؟ قَالُوا: عَلَى لَحْمٍ، قَالَ:" عَلَى أَيِّ لَحْمٍ؟" قَالُوا: عَلَى لَحْمِ حُمُرٍ إِنْسِيَّةٍ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَهْرِقُوهَا وَاكْسِرُوهَا" فَقَالَ رَجُلٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَوْ نُهَرِيقُهَا وَنَغْسِلُهَا، قَالَ:" أَوْ ذَاكَ"، فَلَمَّا تَصَافَّ الْقَوْمُ كَانَ سَيْفُ عَامِرٍ فِيهِ قِصَرٌ فَتَنَاوَلَ بِهِ يَهُودِيًّا لِيَضْرِبَهُ وَيَرْجِعُ ذُباب سَيْفِهِ فَأَصَابَ رُكْبَةَ عَامِرٍ فَمَاتَ مِنْهُ، فَلَمَّا قَفَلُوا قَالَ سَلَمَةُ: رَآنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَاحِبًا فَقَالَ لِي:" مَا لَكَ؟" فَقُلْتُ: فِدًى لَكَ أَبِي وَأُمِّي زَعَمُوا أَنَّ عَامِرًا حَبِطَ عَمَلُهُ، قَالَ:" مَنْ قَالَهُ؟" قُلْتُ: قَالَهُ فُلَانٌ وَفُلَانٌ وَفُلَانٌ، وَأُسَيْدُ بْنُ الْحُضَيْرِ الْأَنْصَارِيُّ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" كَذَبَ مَنْ قَالَهُ، إِنَّ لَهُ لَأَجْرَيْنِ، وَجَمَعَ بَيْنَ إِصْبَعَيْهِ إِنَّهُ لَجَاهِدٌ مُجَاهِدٌ قَلَّ عَرَبِيٌّ نَشَأَ بِهَا مِثْلَهُ".
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، کہا ہم سے حاتم بن اسماعیل نے، ان سے برید ابن ابی عبید نے اور ان سے سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ جنگ خیبر میں گئے اور ہم نے رات میں سفر کیا، اتنے میں مسلمانوں کے آدمی نے عامر بن اکوع رضی للہ عنہ سے کہا کہ اپنے کچھ شعر اشعار سناؤ۔ راوی نے بیان کیا کہ عامر شاعر تھے۔ وہ لوگوں کو اپنی حدی سنانے لگے۔ اے اللہ! اگر تو نہ ہوتا تو ہم ہدایت نہ پاتے نہ ہم صدقہ دے سکتے اور نہ نماز پڑھ سکتے۔ ہم تجھ پر فدا ہوں، ہم نے جو کچھ پہلے گناہ کئے ان کو تو معاف کر دے اور جب (دشمن سے) ہمارا سامنا ہو تو ہمیں ثابت قدم رکھ اور ہم پر سکون نازل فرما۔ جب ہمیں جنگ کے لیے بلایا جاتا ہے، تو ہم موجود ہو جاتے ہیں اور دشمن نے بھی پکار کر ہم سے نجات چاہی ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ کون اونٹوں کو ہانک رہا ہے جو حدی گا رہا ہے؟ صحابہ نے عرض کیا کہ عامر بن اکوع ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ پاک اس پر رحم کرے۔ ایک صحابی یعنی عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: یا رسول اللہ! اب تو عامر شہید ہوئے۔ کاش اور چند روز آپ ہم کو عامر سے فائدہ اٹھانے دیتے۔ راوی نے بیان کیا کہ پھر ہم خیبر آئے اور اس کو گھیر لیا اس گھراؤ میں ہم شدید فاقوں میں مبتلا ہوئے، پھر اللہ تعالیٰ نے خیبر والوں پر ہم کو فتح عطا فرمائی جس دن ان پر فتح ہوئی اس کی شام کو لوگوں نے جگہ جگہ آگ جلائی۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کہ یہ آگ کیسی ہے، کس کام کے لیے تم لوگوں نے یہ آگ جلائی ہے؟ صحابہ نے عرض کیا کہ گوشت پکانے کے لیے۔ اس پر آپ نے دریافت فرمایا کس چیز کے گوشت کے لیے؟ صحابہ نے کہا کہ بستی کے پالتو گدھوں کا گوشت پکانے کے لیے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ گوشت کو برتنوں میں سے پھینک دو اور برتنوں کو توڑ دو۔ ایک صحابی نے عرض کیا: یا رسول اللہ! ہم گوشت تو پھینک دیں، مگر برتن توڑنے کے بجائے اگر دھو لیں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اچھا یوں ہی کر لو۔ جب لوگوں نے جنگ کی صف بندی کر لی تو عامر (ابن اکوع شاعر) نے اپنی تلوار سے ایک یہودی پر وار کیا، ان کی تلوار چھوٹی تھی اس کی نوک پلٹ کر خود ان کے گھٹنوں پر لگی اور اس کی وجہ سے ان کی شہادت ہو گئی۔ جب لوگ واپس آنے لگے تو سلمہ (عامر کے بھائی) نے بیان کیا کہ مجھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دیکھا کہ میرے چہرے کا رنگ بدلا ہوا ہے۔ دریافت فرمایا کہ کیا بات ہے؟ میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! پر میرے ماں اور باپ فدا ہوں، لوگ کہہ رہے ہیں کہ عامر کے اعمال برباد ہو گئے۔ (کیونکہ ان کی موت خود ان کی تلوار سے ہوئی ہے) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ کس نے کہا؟ میں نے عرض کیا: فلاں، فلاں، فلاں اور اسید بن حضیر انصاری نے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس نے یہ بات کہی اس نے جھوٹ کہا ہے انہیں تو دوہرا اجر ملے گا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی دو انگلیوں کو ملا کر اشارہ کیا کہ وہ عابد بھی تھا اور مجاہد بھی (تو عبادت اور جہاد دونوں کا ثواب اس نے پایا) عامر کی طرح تو بہت کم بہادر عرب میں پیدا ہوئے ہیں (وہ ایسا بہادر اور نیک آدمی تھا)۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Salama bin Al-Aqwa: We went out with Allah's Apostle to Khaibar and we travelled during the night. A man amongst the people said to 'Amir bin Al-Aqwa', "Won't you let us hear your poetry?" 'Amir was a poet, and so he got down and started (chanting Huda) reciting for the people, poetry that keep pace with the camel's foot steps, saying, "O Allah! Without You we would not have been guided on the right path, neither would we have given in charity, nor would we have prayed. So please forgive us what we have committed. Let all of us be sacrificed for Your cause and when we meet our enemy, make our feet firm and bestow peace and calmness on us and if they (our enemy) will call us towards an unjust thing we will refuse. The infidels have made a hue and cry to ask others help against us. Allah's Apostle said, "Who is that driver (of the camels)?" They said, "He is 'Amir bin Al-Aqwa."' He said, "May Allah bestow His mercy on him." A man among the people said, Has Martyrdom been granted to him, O Allah's Prophet! Would that you let us enjoy his company longer." We reached (the people of) Khaibar and besieged them till we were stricken with severe hunger but Allah helped the Muslims conquer Khaibar. In the evening of its conquest the people made many fires. Allah's Apostle asked, "What are those fires? For what are you making fires?" They said, "For cooking meat." He asked, "What kind of meat?" They said, "Donkeys' meat." Allah's Apostle said, "Throw away the meat and break the cooking pots." A man said, O Allah's Apostle! Shall we throw away the meat and wash the cooking pots?" He said, "You can do that too." When the army files aligned in rows (for the battle), 'Amir's sword was a short one, and while attacking a Jew with it in order to hit him, the sharp edge of the sword turned back and hit 'Amir's knee and caused him to die. When the Muslims returned (from the battle), Salama said, Allah's Apostle saw me pale and said, 'What is wrong with you?"' I said, "Let my parents be sacrificed for you! The people claim that all the deeds of Amir have been annulled." The Prophet asked, "Who said so?" I replied, "So-and-so and soand- so and Usaid bin Al-Hudair Al-Ansari said, 'Whoever says so is telling a lie. Verily, 'Amir will have double reward."' (While speaking) the Prophet put two of his fingers together to indicate that, and added, "He was really a hard-working man and a Mujahid (devout fighter in Allah's Cause) and rarely have there lived in it (i.e., Medina or the battle-field) an "Arab like him."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 73, Number 169


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.