(مرفوع) حدثني شجاع بن الوليد , سمع النضر بن محمد , حدثنا صخر , عن نافع , قال:" إن الناس يتحدثون ان ابن عمر اسلم قبل عمر وليس كذلك , ولكن عمر يوم الحديبية ارسل عبد الله إلى فرس له عند رجل من الانصار ياتي به ليقاتل عليه , ورسول الله صلى الله عليه وسلم يبايع عند الشجرة , وعمر لا يدري بذلك , فبايعه عبد الله ثم ذهب إلى الفرس , فجاء به إلى عمر وعمر يستلئم للقتال , فاخبره ان رسول الله صلى الله عليه وسلم يبايع تحت الشجرة , قال: فانطلق فذهب معه حتى بايع رسول الله صلى الله عليه وسلم فهي التي يتحدث الناس ان ابن عمر اسلم قبل عمر".(مرفوع) حَدَّثَنِي شُجَاعُ بْنُ الْوَلِيدِ , سَمِعَ النَّضْرَ بْنَ مُحَمَّدٍ , حَدَّثَنَا صَخْرٌ , عَنْ نَافِعٍ , قَالَ:" إِنَّ النَّاسَ يَتَحَدَّثُونَ أَنَّ ابْنَ عُمَرَ أَسْلَمَ قَبْلَ عُمَرَ وَلَيْسَ كَذَلِكَ , وَلَكِنْ عُمَرُ يَوْمَ الْحُدَيْبِيَةِ أَرْسَلَ عَبْدَ اللَّهِ إِلَى فَرَسٍ لَهُ عِنْدَ رَجُلٍ مِنْ الْأَنْصَارِ يَأْتِي بِهِ لِيُقَاتِلَ عَلَيْهِ , وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُبَايِعُ عِنْدَ الشَّجَرَةِ , وَعُمَرُ لَا يَدْرِي بِذَلِكَ , فَبَايَعَهُ عَبْدُ اللَّهِ ثُمَّ ذَهَبَ إِلَى الْفَرَسِ , فَجَاءَ بِهِ إِلَى عُمَرَ وَعُمَرُ يَسْتَلْئِمُ لِلْقِتَالِ , فَأَخْبَرَهُ أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُبَايِعُ تَحْتَ الشَّجَرَةِ , قَالَ: فَانْطَلَقَ فَذَهَبَ مَعَهُ حَتَّى بَايَعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَهِيَ الَّتِي يَتَحَدَّثُ النَّاسُ أَنَّ ابْنَ عُمَرَ أَسْلَمَ قَبْلَ عُمَرَ".
مجھ سے شجاع بن ولید نے بیان کیا ‘ انہوں نے نضر بن محمد سے سنا ‘ کہا ہم سے صخر بن جویریہ نے بیان کیا اور ان سے نافع نے بیان کیا کہ لوگ کہتے ہیں کہ عبداللہ، عمر رضی اللہ عنہ سے پہلے اسلام میں داخل ہوئے تھے، حالانکہ یہ غلط ہے۔ البتہ عمر رضی اللہ عنہ نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کو اپنا ایک گھوڑا لانے کے لیے بھیجا تھا ‘ جو ایک انصاری صحابی کے پاس تھا تاکہ اسی پر سوار ہو کر جنگ میں شریک ہوں۔ اسی دوران رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم درخت کے نیچے بیٹھ کر بیعت لے رہے تھے۔ عمر رضی اللہ عنہ کو ابھی اس کی اطلاع نہیں ہوئی تھی۔ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے پہلے بیعت کی پھر گھوڑا لینے گئے۔ جس وقت وہ اسے لے کر عمر رضی اللہ عنہ کے پاس آئے تو وہ جنگ کے لیے اپنی زرہ پہن رہے تھے۔ انہوں نے اس وقت عمر رضی اللہ عنہ کو بتایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم درخت کے نیچے بیعت لے رہے ہیں۔ بیان کیا کہ پھر آپ اپنے لڑکے کو ساتھ لے گئے اور بیعت کی۔ اتنی سی بات تھی جس پر لوگ اب کہتے ہیں کہ عمر رضی اللہ عنہ سے پہلے ابن عمر رضی اللہ عنہما اسلام لائے تھے۔
Narrated Nafi`: The people used to say that Ibn `Umar had embraced Islam before `Umar. This is not true. What happened is that `Umar sent `Abdullah to bring his horse from an Ansari man so as to fight on it. At that time the people were giving the Pledge of allegiance to Allah's Apostle near the Tree, and `Umar was not aware of that. So `Abdullah (bin `Umar) gave the Pledge of Allegiance (to the Prophet) and went to take the horse and brought it to `Umar. While `Umar was putting on the armor to get ready for fighting, `Abdullah informed him that the people were giving the Pledge of allegiance to Allah's Apostle beneath the Tree. So `Umar set out and `Abdullah accompanied him till he gave the Pledge of allegiance to Allah's Apostle, and it was this event that made people say that Ibn `Umar had embraced Islam before `Umar.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 500
(مرفوع) حدثني محمد بن صباح او بلغني عنه، حدثنا إسماعيل، عن عاصم، عن ابي عثمان، قال: سمعت ابن عمر رضي الله عنهما، إذا قيل له: هاجر قبل ابيه يغضب، قال: وقدمت انا وعمر على رسول الله صلى الله عليه وسلم , فوجدناه قائلا , فرجعنا إلى المنزل , فارسلني عمر، وقال: اذهب فانظر هل استيقظ , فاتيته فدخلت عليه , فبايعته , ثم انطلقت إلى عمر , فاخبرته انه قد استيقظ , فانطلقنا إليه نهرول هرولة حتى دخل عليه فبايعه. ثم بايعته".(مرفوع) حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ صَبَّاحٍ أَوْ بَلَغَنِي عَنْهُ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، عَنْ عَاصِمٍ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، إِذَا قِيلَ لَهُ: هَاجَرَ قَبْلَ أَبِيهِ يَغْضَبُ، قَالَ: وَقَدِمْتُ أَنَا وَعُمَرُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَوَجَدْنَاهُ قَائِلًا , فَرَجَعْنَا إِلَى الْمَنْزِلِ , فَأَرْسَلَنِي عُمَرُ، وَقَالَ: اذْهَبْ فَانْظُرْ هَلِ اسْتَيْقَظَ , فَأَتَيْتُهُ فَدَخَلْتُ عَلَيْهِ , فَبَايَعْتُهُ , ثُمَّ انْطَلَقْتُ إِلَى عُمَرَ , فَأَخْبَرْتُهُ أَنَّهُ قَدِ اسْتَيْقَظَ , فَانْطَلَقْنَا إِلَيْهِ نُهَرْوِلُ هَرْوَلَةً حَتَّى دَخَلَ عَلَيْهِ فَبَايَعَهُ. ثُمَّ بَايَعْتُهُ".
مجھ سے محمد بن صباح نے خود بیان کیا یا ان سے کسی اور نے نقل کر کے بیان کیا، کہا ہم سے اسماعیل بن علیہ نے، ان سے عاصم احول نے، ان سے ابوعثمان نے بیان کیا اور انہوں نے کہا کہ ابن عمر رضی اللہ عنہما سے میں نے سنا کہ جب ان سے کہا جاتا کہ تم نے اپنے والد سے پہلے ہجرت کی تو وہ غصہ ہو جایا کرتے تھے۔ انہوں نے بیان کیا کہ میں عمر رضی اللہ عنہ کے ساتھ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا، اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم آرام فرما رہے تھے، اس لیے ہم گھر واپس آ گئے پھر عمر رضی اللہ عنہ نے مجھے آپ کی خدمت میں بھیجا اور فرمایا کہ جا کر دیکھ آؤ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ابھی بیدار ہوئے یا نہیں چنانچہ میں آیا (نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بیدار ہو چکے تھے) اس لیے اندر چلا گیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ پر بیعت کی پھر میں عمر رضی اللہ عنہ کے پاس آیا اور آپ کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بیدار ہونے کی خبر دی۔ اس کے بعد ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں دوڑتے ہوئے حاضر ہوئے عمر رضی اللہ عنہ بھی اندر گئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت کی اور میں نے بھی (دوبارہ) بیعت کی۔
Narrated Abu `Uthman: I heard that Ibn `Umar used to become angry if someone mentioned that he had migrated before his father (`Umar), and he used to say, " `Umar and I came to Allah's Apostle and found him having his midday rest, so we returned home. Then `Umar sent me again (to the Prophet ) and said, 'Go and see whether he is awake.' I went to him and entered his place and gave him the pledge of allegiance. Then I went back to `Umar and informed him that the Prophet was awake. So we both went, running slowly, and when `Umar entered his place, he gave him the pledge of allegiance and thereafter I too gave him the pledge of allegiance."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 58, Number 255