صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: غزوات کے بیان میں
The Book of Al- Maghazi
32. بَابُ غَزْوَةُ ذَاتِ الرِّقَاعِ:
32. باب: غزوہ ذات الرقاع کا بیان۔
(32) Chapter. The Ghazwa (i.e., battle) of Dhat-ur-Riqa.
حدیث نمبر: 4136
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) وقال ابان: حدثنا يحيى بن ابي كثير , عن ابي سلمة , عن جابر , قال: كنا مع النبي صلى الله عليه وسلم بذات الرقاع فإذا اتينا على شجرة ظليلة تركناها للنبي صلى الله عليه وسلم , فجاء رجل من المشركين وسيف النبي صلى الله عليه وسلم معلق بالشجرة فاخترطه فقال: تخافني؟ قال:" لا" , قال: فمن يمنعك مني؟ قال:" الله" , فتهدده اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم واقيمت الصلاة فصلى بطائفة ركعتين ثم تاخروا , وصلى بالطائفة الاخرى ركعتين , وكان للنبي صلى الله عليه وسلم اربع وللقوم ركعتان , وقال مسدد: عن ابي عوانة , عن ابي بشر: اسم الرجل غورث بن الحارث وقاتل فيها محارب خصفة.(مرفوع) وَقَالَ أَبَانُ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ , عَنْ أَبِي سَلَمَةَ , عَنْ جَابِرٍ , قَالَ: كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِذَاتِ الرِّقَاعِ فَإِذَا أَتَيْنَا عَلَى شَجَرَةٍ ظَلِيلَةٍ تَرَكْنَاهَا لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَجَاءَ رَجُلٌ مِنَ الْمُشْرِكِينَ وَسَيْفُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُعَلَّقٌ بِالشَّجَرَةِ فَاخْتَرَطَهُ فَقَالَ: تَخَافُنِي؟ قَالَ:" لَا" , قَالَ: فَمَنْ يَمْنَعُكَ مِنِّي؟ قَالَ:" اللَّهُ" , فَتَهَدَّدَهُ أَصْحَابُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأُقِيمَتِ الصَّلَاةُ فَصَلَّى بِطَائِفَةٍ رَكْعَتَيْنِ ثُمَّ تَأَخَّرُوا , وَصَلَّى بِالطَّائِفَةِ الْأُخْرَى رَكْعَتَيْنِ , وَكَانَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَرْبَعٌ وَلِلْقَوْمِ رَكْعَتَانِ , وَقَالَ مُسَدَّدٌ: عَنْ أَبِي عَوَانَةَ , عَنْ أَبِي بِشْرٍ: اسْمُ الرَّجُلِ غَوْرَثُ بْنُ الْحَارِثِ وَقَاتَلَ فِيهَا مُحَارِبَ خَصَفَةَ.
اور ابان نے کہا کہ ہم سے یحییٰ بن ابی کثیر نے بیان کیا ‘ ان سے ابوسلمہ نے اور ان سے جابر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ذات الرقاع میں تھے۔ کہ ہم ایک گھنے سایہ دار درخت کے پاس آئے۔ وہ درخت ہم نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے مخصوص کر دیا کہ آپ وہاں آرام فرمائیں۔ بعد میں مشرکین میں سے ایک شخص آیا ‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تلوار درخت سے لٹک رہی تھی۔ اس نے وہ تلوار آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر کھینچ لی اور پوچھا ‘ تم مجھ سے ڈرتے ہو؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ نہیں۔ اس پر اس نے پوچھا آج میرے ہاتھ سے تمہیں کون بچائے گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ! پھر صحابہ رضی اللہ عنہم نے اسے ڈانٹا دھمکایا اور نماز کی تکبیر کہی گئی۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پہلے ایک جماعت کو دو رکعت نماز خوف پڑھائی جب وہ جماعت (آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے سے) ہٹ گئی تو آپ نے دوسری جماعت کو بھی دو رکعت نماز پڑھائی۔ اس طرح نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی چار رکعت نماز ہوئی۔ لیکن مقتدیوں کی صرف دو دو رکعت اور مسدد نے بیان کیا ‘ ان سے ابوعوانہ نے ‘ ان سے ابوبسر نے کہ اس شخص کا نام (جس نے آپ پر تلوار کھینچی تھی) غورث بن حارث تھا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس غزوہ میں قبیلہ محارب خصفہ سے جنگ کی تھی۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

(through another group of narrators) Jabir said: "We were in the company of the Prophet (during the battle of) Dhat-ur-Riqa', and we came across a shady tree and we left it for the Prophet (to take rest under its shade). A man from the pagans came while the Prophet's sword was hanging on the tree. He took it out of its sheath secretly and said (to the Prophet ), 'Are you afraid of me?' The Prophet said, 'No.' He said, 'Who can save you from me?' The Prophet said, Allah.' The companions of the Prophet threatened him, then the Iqama for the prayer was announced and the Prophet offered a two rak`at Fear prayer with one of the two batches, and that batch went aside and he offered two rak`a-t with the other batch. So the Prophet offered four rak`at but the people offered two rak`at only." (The subnarrator) Abu Bishr added, "The man was Ghaurath bin Al-Harith and the battle was waged against Muharib Khasafa."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 458

حدیث نمبر: 2910
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابو اليمان، اخبرنا شعيب، عن الزهري، قال: حدثني سنان بن ابي سنان الدؤلي وابو سلمة بن عبد الرحمن، ان جابر بن عبد الله رضي الله عنهما اخبر انه غزا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم قبل نجد، فلما قفل رسول الله صلى الله عليه وسلم قفل معه، فادركتهم القائلة في واد كثير العضاه، فنزل رسول الله صلى الله عليه وسلم وتفرق الناس يستظلون بالشجر فنزل رسول الله صلى الله عليه وسلم تحت سمرة وعلق بها سيفه، ونمنا نومة فإذا رسول الله صلى الله عليه وسلم يدعونا، وإذا عنده اعرابي، فقال:" إن هذا اخترط علي سيفي وانا نائم فاستيقظت وهو في يده صلتا" فقال: من يمنعك مني، فقلت:" الله ثلاثا" ولم يعاقبه وجلس.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: حَدَّثَنِي سِنَانُ بْنُ أَبِي سِنَانٍ الدُّؤَلِيُّ وَأَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَنَّ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَخْبَرَ أَنَّهُ غَزَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قِبَلَ نَجْدٍ، فَلَمَّا قَفَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَفَلَ مَعَهُ، فَأَدْرَكَتْهُمُ الْقَائِلَةُ فِي وَادٍ كَثِيرِ الْعِضَاهِ، فَنَزَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَتَفَرَّقَ النَّاسُ يَسْتَظِلُّونَ بِالشَّجَرِ فَنَزَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَحْتَ سَمُرَةٍ وَعَلَّقَ بِهَا سَيْفَهُ، وَنِمْنَا نَوْمَةً فَإِذَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدْعُونَا، وَإِذَا عِنْدَهُ أَعْرَابِيٌّ، فَقَالَ:" إِنَّ هَذَا اخْتَرَطَ عَلَيَّ سَيْفِي وَأَنَا نَائِمٌ فَاسْتَيْقَظْتُ وَهُوَ فِي يَدِهِ صَلْتًا" فَقَالَ: مَنْ يَمْنَعُكَ مِنِّي، فَقُلْتُ:" اللَّهُ ثَلَاثًا" وَلَمْ يُعَاقِبْهُ وَجَلَسَ.
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، کہا کہ ہم کو شعیب نے خبر دی، ان سے زہری نے بیان کیا، کہا مجھ سے سنان بن ابی سنان الدولی اور ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن نے بیان کیا اور انہیں جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما نے خبر دی کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نجد کے اطراف میں ایک غزوہ میں شریک تھے۔ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جہاد سے واپس ہوئے تو آپ کے ساتھ یہ بھی واپس ہوئے۔ راستے میں قیلولہ کا وقت ایک ایسی وادی میں ہوا جس میں ببول کے درخت بکثرت تھے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس وادی میں پڑاؤ کیا اور صحابہ پوری وادی میں (درخت کے سائے کے لیے) پھیل گئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی ایک ببول کے نیچے قیام فرمایا اور اپنی تلوار درخت پر لٹکا دی۔ ہم سب سو گئے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پکارنے کی آواز سنائی دی، دیکھا گیا تو ایک بدوی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس نے غفلت میں میری ہی تلوار مجھ پر کھینچ لی تھی اور میں سویا ہوا تھا، جب بیدار ہوا تو ننگی تلوار اس کے ہاتھ میں تھی۔ اس نے کہا مجھ سے تمہیں کون بچائے گا؟ میں نے کہا کہ اللہ! تین مرتبہ (میں نے اسی طرح کہا اور تلوار اس کے ہاتھ سے چھوٹ کر گر گئی) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اعرابی کو کوئی سزا نہیں دی بلکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھ گئے (پھر وہ خود متاثر ہو کر اسلام لایا)۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Jabir bin `Abdullah: That he proceeded in the company of Allah's Apostle towards Najd to participate in a Ghazwa. (Holybattle) When Allah's Apostle returned, he too returned with him. Midday came upon them while they were in a valley having many thorny trees. Allah's Apostle and the people dismounted and dispersed to rest in the shade of the trees. Allah's Apostle rested under a tree and hung his sword on it. We all took a nap and suddenly we heard Allah's Apostle calling us. (We woke up) to see a bedouin with him. The Prophet said, "This bedouin took out my sword while I was sleeping and when I woke up, I found the unsheathed sword in his hand and he challenged me saying, 'Who will save you from me?' I said thrice, 'Allah.' The Prophet did not punish him but sat down.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 52, Number 158


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.