وقال ابو الوليد عن شعبة عن ابن المنكدر قال: سمعت جابرا قال لما قتل ابي جعلت ابكي واكشف الثوب عن وجهه، فجعل اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم ينهوني والنبي صلى الله عليه وسلم لم ينه، وقال النبي صلى الله عليه وسلم: «لا تبكيه او ما تبكيه، ما زالت الملائكة تظله باجنحتها حتى رفع» .وَقَالَ أَبُو الْوَلِيدِ عَنْ شُعْبَةَ عَنِ ابْنِ الْمُنْكَدِرِ قَالَ: سَمِعْتُ جَابِرًا قَالَ لَمَّا قُتِلَ أَبِي جَعَلْتُ أَبْكِي وَأَكْشِفُ الثَّوْبَ عَنْ وَجْهِهِ، فَجَعَلَ أَصْحَابُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنْهَوْنِي وَالنَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمْ يَنْهَ، وَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لاَ تَبْكِيهِ أَوْ مَا تَبْكِيهِ، مَا زَالَتِ الْمَلاَئِكَةُ تُظِلُّهُ بِأَجْنِحَتِهَا حَتَّى رُفِعَ» .
اور ابوالولید نے بیان کیا، ان سے شعبہ نے، ان سے ابن المنکدر نے، انہوں نے جابر رضی اللہ عنہ سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ میرے والد عبداللہ رضی اللہ عنہ شہید کر دیئے گئے تو میں رونے لگا اور باربار ان کے چہرے سے کپڑا ہٹاتا۔ صحابہ مجھے روکتے تھے لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نہیں روکا۔ (فاطمہ بنت عمر رضی اللہ عنہا عبداللہ کی بہن بھی رونے لگیں) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا کہ روؤ مت۔ (آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے «لا تبكيه» فرمایا، یا «ما تبكيه» ۔ راوی کو شک ہو گیا) فرشتے برابر ان کی لاش پر اپنے پروں کا سایہ کئے ہوئے تھے۔ یہاں تک کہ ان کو اٹھا لیا گیا۔
Jabir added, "When my father was martyred, I started weeping and uncovering his face. The companions of the Prophet stopped me from doing so but the Prophet did not stop me. Then the Prophet said, '(O Jabir.) don't weep over him, for the angels kept on covering him with their wings till his body was carried away (for burial).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 406
(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار، حدثنا غندر، حدثنا شعبة , قال: سمعت محمد بن المنكدر , قال: سمعت جابر بن عبد الله رضي الله عنهما , قال:" لما قتل ابي جعلت اكشف الثوب عن وجهه ابكي وينهوني عنه والنبي صلى الله عليه وسلم لا ينهاني فجعلت عمتي فاطمة تبكي، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: تبكين او لا تبكين، ما زالت الملائكة تظله باجنحتها حتى رفعتموه"، تابعه ابن جريج، اخبرني محمد بن المنكدر، سمع جابرا رضي الله عنه.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ , قَالَ: سَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ الْمُنْكَدِرِ , قَالَ: سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا , قَالَ:" لَمَّا قُتِلَ أَبِي جَعَلْتُ أَكْشِفُ الثَّوْبَ عَنْ وَجْهِهِ أَبْكِي وَيَنْهَوْنِي عَنْهُ وَالنَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يَنْهَانِي فَجَعَلَتْ عَمَّتِي فَاطِمَةُ تَبْكِي، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: تَبْكِينَ أَوْ لَا تَبْكِينَ، مَا زَالَتِ الْمَلَائِكَةُ تُظِلُّهُ بِأَجْنِحَتِهَا حَتَّى رَفَعْتُمُوهُ"، تَابَعَهُ ابْنُ جُرَيْجٍ، أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْمُنْكَدِرِ، سَمِعَ جَابِرًا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ.
ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے غندر نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ میں نے محمد بن منکدر سے سنا، انہوں نے کہا کہ میں نے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے سنا، انہوں نے کہا کہ جب میرے والد شہید کر دیئے گئے تو میں ان کے چہرے پر پڑا ہو کپڑا کھولتا اور روتا تھا۔ دوسرے لوگ تو مجھے اس سے روکتے تھے لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کچھ نہیں کہہ رہے تھے۔ آخر میری چچی فاطمہ رضی اللہ عنہا بھی رونے لگیں تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم لوگ روؤ یا چپ رہو۔ جب تک تم لوگ میت کو اٹھاتے نہیں ملائکہ تو برابر اس پر اپنے پروں کا سایہ کئے ہوئے ہیں۔ اس روایت کی متابعت شعبہ کے ساتھ ابن جریج نے کی، انہیں ابن منکدر نے خبر دی اور انہوں نے جابر رضی اللہ عنہ سے سنا۔
Narrated Jabir bin `Abdullah: When my father was martyred, I lifted the sheet from his face and wept and the people forbade me to do so but the Prophet did not forbid me. Then my aunt Fatima began weeping and the Prophet said, "It is all the same whether you weep or not. The angels were shading him continuously with their wings till you shifted him (from the field). "
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 23, Number 336
ہم سے سعید بن سلیمان نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ ہم سے لیث نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ ہم سے ابن شہاب نے بیان کیا۔ ان سے عبدالرحمٰن بن کعب نے کہ جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما نے انہیں خبر دی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے احد کے دو دو شہیدوں کو دفن کرنے میں ایک ساتھ جمع فرمایا تھا۔