(مرفوع ، موقوف) حدثنا عمرو بن خالد، قال: حدثنا زهير، قال: حدثنا ابو إسحاق، عن البراء بن عازب،" ان النبي صلى الله عليه وسلم كان اول ما قدم المدينة نزل على اجداده، او قال: اخواله من الانصار، وانه صلى قبل بيت المقدس ستة عشر شهرا او سبعة عشر شهرا، وكان يعجبه ان تكون قبلته قبل البيت، وانه صلى اول صلاة صلاها صلاة العصر وصلى معه قوم، فخرج رجل ممن صلى معه فمر على اهل مسجد وهم راكعون، فقال: اشهد بالله لقد صليت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم قبل مكة فداروا كما هم قبل البيت، وكانت اليهود قد اعجبهم إذ كان يصلي قبل بيت المقدس، واهل الكتاب، فلما ولى وجهه قبل البيت انكروا ذلك". قال قال زهير: حدثنا ابو إسحاق، عن البراء في حديثه هذا، انه مات على القبلة قبل ان تحول رجال، وقتلوا فلم ندر ما نقول فيهم، فانزل الله تعالى: وما كان الله ليضيع إيمانكم سورة البقرة آية 143.(مرفوع ، موقوف) حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ خَالِدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ، عَنْ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ،" أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ أَوَّلَ مَا قَدِمَ الْمَدِينَةَ نَزَلَ عَلَى أَجْدَادِهِ، أَوْ قَالَ: أَخْوَالِهِ مِنْ الْأَنْصَارِ، وَأَنَّهُ صَلَّى قِبَلَ بَيْتِ الْمَقْدِسِ سِتَّةَ عَشَرَ شَهْرًا أَوْ سَبْعَةَ عَشَرَ شَهْرًا، وَكَانَ يُعْجِبُهُ أَنْ تَكُونَ قِبْلَتُهُ قِبَلَ الْبَيْتِ، وَأَنَّهُ صَلَّى أَوَّلَ صَلَاةٍ صَلَّاهَا صَلَاةَ الْعَصْرِ وَصَلَّى مَعَهُ قَوْمٌ، فَخَرَجَ رَجُلٌ مِمَّنْ صَلَّى مَعَهُ فَمَرَّ عَلَى أَهْلِ مَسْجِدٍ وَهُمْ رَاكِعُونَ، فَقَالَ: أَشْهَدُ بِاللَّهِ لَقَدْ صَلَّيْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قِبَلَ مَكَّةَ فَدَارُوا كَمَا هُمْ قِبَلَ الْبَيْتِ، وَكَانَتْ الْيَهُودُ قَدْ أَعْجَبَهُمْ إِذْ كَانَ يُصَلِّي قِبَلَ بَيْتِ الْمَقْدِسِ، وَأَهْلُ الْكِتَابِ، فَلَمَّا وَلَّى وَجْهَهُ قِبَلَ الْبَيْتِ أَنْكَرُوا ذَلِكَ". قَالَ قَالَ زُهَيْرٌ: حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ، عَنْ الْبَرَاءِ فِي حَدِيثِهِ هَذَا، أَنَّهُ مَاتَ عَلَى الْقِبْلَةِ قَبْلَ أَنْ تُحَوَّلَ رِجَالٌ، وَقُتِلُوا فَلَمْ نَدْرِ مَا نَقُولُ فِيهِمْ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى: وَمَا كَانَ اللَّهُ لِيُضِيعَ إِيمَانَكُمْ سورة البقرة آية 143.
ہم سے عمرو بن خالد نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے زہیر نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے ابواسحاق نے بیان کیا، ان کو براء بن عازب رضی اللہ عنہ نے خبر دی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب مدینہ تشریف لائے تو پہلے اپنی نانہال میں اترے، جو انصار تھے۔ اور وہاں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سولہ یا سترہ ماہ بیت المقدس کی طرف منہ کر کے نماز پڑھی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خواہش تھی کہ آپ کا قبلہ بیت اللہ کی طرف ہو (جب بیت اللہ کی طرف نماز پڑھنے کا حکم ہو گیا) تو سب سے پہلی نماز جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیت اللہ کی طرف پڑھی عصر کی نماز تھی۔ وہاں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ لوگوں نے بھی نماز پڑھی، پھر آپ کے ساتھ نماز پڑھنے والوں میں سے ایک آدمی نکلا اور اس کا مسجد (بنی حارثہ) کی طرف گزر ہوا تو وہ لوگ رکوع میں تھے۔ وہ بولا کہ میں اللہ کی گواہی دیتا ہوں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مکہ کی طرف منہ کر کے نماز پڑھی ہے۔ (یہ سن کر) وہ لوگ اسی حالت میں بیت اللہ کی طرف گھوم گئے اور جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیت المقدس کی طرف منہ کر کے نماز پڑھا کرتے تھے، یہود اور عیسائی خوش ہوتے تھے مگر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیت اللہ کی طرف منہ پھیر لیا تو انہیں یہ امر ناگوار ہوا۔ زہیر (ایک راوی) کہتے ہیں کہ ہم سے ابواسحاق نے براء سے یہ حدیث بھی نقل کی ہے کہ قبلہ کی تبدیلی سے پہلے کچھ مسلمان انتقال کر چکے تھے۔ تو ہمیں یہ معلوم نہ ہو سکا کہ ان کی نمازوں کے بارے میں کیا کہیں۔ تب اللہ نے یہ آیت نازل کی «وما كان الله ليضيع إيمانكم»(البقرہ: 143)۔
Narrated Al-Bara' (bin 'Azib): When the Prophet came to Medina, he stayed first with his grandfathers or maternal uncles from Ansar. He offered his prayers facing Baitul-Maqdis (Jerusalem) for sixteen or seventeen months, but he wished that he could pray facing the Ka'ba (at Mecca). The first prayer which he offered facing the Ka'ba was the 'Asr prayer in the company of some people. Then one of those who had offered that prayer with him came out and passed by some people in a mosque who were bowing during their prayers (facing Jerusalem). He said addressing them, "By Allah, I testify that I have prayed with Allah's Apostle facing Mecca (Ka'ba).' Hearing that, those people changed their direction towards the Ka'ba immediately. Jews and the people of the scriptures used to be pleased to see the Prophet facing Jerusalem in prayers but when he changed his direction towards the Ka'ba, during the prayers, they disapproved of it. Al-Bara' added, "Before we changed our direction towards the Ka'ba (Mecca) in prayers, some Muslims had died or had been killed and we did not know what to say about them (regarding their prayers.) Allah then revealed: And Allah would never make your faith (prayers) to be lost (i.e. the prayers of those Muslims were valid).' " (2:143).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 2, Number 40
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن رجاء، قال: حدثنا إسرائيل، عن ابي إسحاق، عن البراء بن عازب رضي الله عنهما، قال:" كان رسول الله صلى الله عليه وسلم صلى نحو بيت المقدس ستة عشر او سبعة عشر شهرا، وكان رسول الله صلى الله عليه وسلم يحب ان يوجه إلى الكعبة، فانزل الله قد نرى تقلب وجهك في السماء سورة البقرة آية 144، فتوجه نحو الكعبة، وقال السفهاء من الناس وهم اليهود: ما ولاهم عن قبلتهم التي كانوا عليها، قل لله المشرق والمغرب يهدي من يشاء إلى صراط مستقيم سورة البقرة آية 142، فصلى مع النبي صلى الله عليه وسلم رجل، ثم خرج بعد ما صلى، فمر على قوم من الانصار في صلاة العصر نحو بيت المقدس، فقال: هو يشهد انه صلى مع رسول الله صلى الله عليه وسلم، وانه توجه نحو الكعبة فتحرف القوم حتى توجهوا نحو الكعبة".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ رَجَاءٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى نَحْوَ بَيْتِ الْمَقْدِسِ سِتَّةَ عَشَرَ أَوْ سَبْعَةَ عَشَرَ شَهْرًا، وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُحِبُّ أَنْ يُوَجَّهَ إِلَى الْكَعْبَةِ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ قَدْ نَرَى تَقَلُّبَ وَجْهِكَ فِي السَّمَاءِ سورة البقرة آية 144، فَتَوَجَّهَ نَحْوَ الْكَعْبَةِ، وَقَالَ السُّفَهَاءُ مِنَ النَّاسِ وَهُمْ الْيَهُودُ: مَا وَلَّاهُمْ عَنْ قِبْلَتِهِمُ الَّتِي كَانُوا عَلَيْهَا، قُلْ لِلَّهِ الْمَشْرِقُ وَالْمَغْرِبُ يَهْدِي مَنْ يَشَاءُ إِلَى صِرَاطٍ مُسْتَقِيمٍ سورة البقرة آية 142، فَصَلَّى مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلٌ، ثُمَّ خَرَجَ بَعْدَ مَا صَلَّى، فَمَرَّ عَلَى قَوْمٍ مِنْ الْأَنْصَارِ فِي صَلَاةِ الْعَصْرِ نَحْوَ بَيْتِ الْمَقْدِسِ، فَقَالَ: هُوَ يَشْهَدُ أَنَّهُ صَلَّى مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأَنَّهُ تَوَجَّهَ نَحْوَ الْكَعْبَةِ فَتَحَرَّفَ الْقَوْمُ حَتَّى تَوَجَّهُوا نَحْوَ الْكَعْبَةِ".
ہم سے عبداللہ بن رجاء نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے اسرائیل بن یونس نے بیان کیا، کہا انہوں نے ابواسحاق سے بیان کیا، کہا انہوں نے براء بن عازب رضی اللہ عنہما سے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سولہ یا سترہ ماہ تک بیت المقدس کی طرف منہ کر کے نمازیں پڑھیں اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم (دل سے) چاہتے تھے کہ کعبہ کی طرف منہ کر کے نماز پڑھیں۔ آخر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی ” ہم آپ کا آسمان کی طرف باربار چہرہ اٹھانا دیکھتے ہیں۔ پھر آپ نے کعبہ کی طرف منہ کر لیا اور احمقوں نے جو یہودی تھے کہنا شروع کیا کہ انہیں اگلے قبلہ سے کس چیز نے پھیر دیا۔ آپ فرما دیجیئے کہ اللہ ہی کی ملکیت ہے مشرق اور مغرب، اللہ جس کو چاہتا ہے سیدھے راستے کی ہدایت کر دیتا ہے۔ “(جب قبلہ بدلا تو) ایک شخص نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی پھر نماز کے بعد وہ چلا اور انصار کی ایک جماعت پر اس کا گزر ہوا جو عصر کی نماز بیت المقدس کی طرف منہ کر کے پڑھ رہے تھے۔ اس شخص نے کہا کہ میں گواہی دیتا ہوں کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ وہ نماز پڑھی ہے جس میں آپ نے موجودہ قبلہ (کعبہ) کی طرف منہ کر کے نماز پڑھی ہے۔ پھر وہ جماعت (نماز کی حالت میں ہی) مڑ گئی اور کعبہ کی طرف منہ کر لیا۔
Narrated Bara' bin `Azib: Allah's Apostle prayed facing Baitul-Maqdis for sixteen or seventeen months but he loved to face the Ka`ba (at Mecca) so Allah revealed: "Verily, We have seen the turning of your face to the heaven!" (2:144) So the Prophet faced the Ka`ba and the fools amongst the people namely "the Jews" said, "What has turned them from their Qibla (Baitul-Maqdis) which they formerly observed"" (Allah revealed): "Say: 'To Allah belongs the East and the West. He guides whom he will to a straight path'." (2:142) A man prayed with the Prophet (facing the Ka`ba) and went out. He saw some of the Ansar praying the `Asr prayer with their faces towards Baitul-Maqdis, he said, "I bear witness that I prayed with Allah's Apostle facing the Ka`ba." So all the people turned their faces towards the Ka`ba.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 8, Number 392
(مرفوع) حدثنا ابو نعيم، سمع زهيرا , عن ابي إسحاق، عن البراء رضي الله عنه , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم:" صلى إلى بيت المقدس ستة عشر شهرا او سبعة عشر شهرا، وكان يعجبه ان تكون قبلته قبل البيت، وانه صلى او صلاها صلاة العصر وصلى معه قوم، فخرج رجل ممن كان صلى معه، فمر على اهل المسجد وهم راكعون، قال: اشهد بالله لقد صليت مع النبي صلى الله عليه وسلم قبل مكة فداروا كما هم قبل البيت، وكان الذي مات على القبلة قبل ان تحول قبل البيت رجال قتلوا لم ندر ما نقول فيهم، فانزل الله: وما كان الله ليضيع إيمانكم إن الله بالناس لرءوف رحيم سورة البقرة آية 143.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، سَمِعَ زُهَيْرًا , عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ الْبَرَاءِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ , أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" صَلَّى إِلَى بَيْتِ الْمَقْدِسِ سِتَّةَ عَشَرَ شَهْرًا أَوْ سَبْعَةَ عَشَرَ شَهْرًا، وَكَانَ يُعْجِبُهُ أَنْ تَكُونَ قِبْلَتُهُ قِبَلَ الْبَيْتِ، وَأَنَّهُ صَلَّى أَوْ صَلَّاهَا صَلَاةَ الْعَصْرِ وَصَلَّى مَعَهُ قَوْمٌ، فَخَرَجَ رَجُلٌ مِمَّنْ كَانَ صَلَّى مَعَهُ، فَمَرَّ عَلَى أَهْلِ الْمَسْجِدِ وَهُمْ رَاكِعُونَ، قَالَ: أَشْهَدُ بِاللَّهِ لَقَدْ صَلَّيْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قِبَلَ مَكَّةَ فَدَارُوا كَمَا هُمْ قِبَلَ الْبَيْتِ، وَكَانَ الَّذِي مَاتَ عَلَى الْقِبْلَةِ قَبْلَ أَنْ تُحَوَّلَ قِبَلَ الْبَيْتِ رِجَالٌ قُتِلُوا لَمْ نَدْرِ مَا نَقُولُ فِيهِمْ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ: وَمَا كَانَ اللَّهُ لِيُضِيعَ إِيمَانَكُمْ إِنَّ اللَّهَ بِالنَّاسِ لَرَءُوفٌ رَحِيمٌ سورة البقرة آية 143.
ہم سے ابونعیم نے بیان کیا، کہا میں نے زہیر سے سنا، انہوں نے ابواسحاق سے اور انہوں نے براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیت المقدس کی طرف رخ کر کے سولہ یا سترہ مہینے تک نماز پڑھی لیکن آپ چاہتے تھے کہ آپ کا قبلہ بیت اللہ (کعبہ) ہو جائے (آخر ایک دن اللہ کے حکم سے) آپ نے عصر کی نماز (بیت اللہ کی طرف رخ کر کے) پڑھی اور آپ کے ساتھ بہت سے صحابہ رضی اللہ عنہم نے بھی پڑھی۔ جن صحابہ نے یہ نماز آپ کے ساتھ پڑھی تھی، ان میں سے ایک صحابی مدینہ کی ایک مسجد کے قریب سے گزرے۔ اس مسجد میں لوگ رکوع میں تھے، انہوں نے اس پر کہا کہ میں اللہ کا نام لے کر گواہی دیتا ہوں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مکہ کی طرف منہ کر کے نماز پڑھی ہے، تمام نمازی اسی حالت میں بیت اللہ کی طرف پھر گئے۔ اس کے بعد لوگوں نے کہا کہ جو لوگ کعبہ کے قبلہ ہونے سے پہلے انتقال کر گئے، ان کے متعلق ہم کیا کہیں۔ (ان کی نمازیں قبول ہوئیں یا نہیں؟) اس پر یہ آیت نازل ہوئی «وما كان الله ليضيع إيمانكم إن الله بالناس لرءوف رحيم»”اللہ ایسا نہیں کہ تمہاری عبادات کو ضائع کرے، بیشک اللہ اپنے بندوں پر بہت بڑا مہربان اور بڑا رحیم ہے۔“
Narrated Al-Bara: The Prophet prayed facing Bait-ulMaqdis (i.e. Jerusalem) for sixteen or seventeen months but he wished that his Qibla would be the Ka`ba (at Mecca). (So Allah Revealed (2.144) and he offered `Asr prayers(in his Mosque facing Ka`ba at Mecca) and some people prayed with him. A man from among those who had prayed with him, went out and passed by some people offering prayer in another mosque, and they were in the state of bowing. He said, "I, (swearing by Allah,) testify that I have prayed with the Prophet facing Mecca." Hearing that, they turned their faces to the Ka`ba while they were still bowing. Some men had died before the Qibla was changed towards the Ka`ba. They had been killed and we did not know what to say about them (i.e. whether their prayers towards Jerusalem were accepted or not). So Allah revealed:-- "And Allah would never make your faith (i.e. prayer) to be lost (i.e. your prayers offered (towards Jerusalem). Truly Allah is Full of Pity, Most Merciful towards mankind." (2.143)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 13
(مرفوع) حدثنا محمد بن المثنى , حدثنا يحيى , عن سفيان , حدثني ابو إسحاق، قال: سمعت البراء رضي الله عنه , قال:" صلينا مع النبي صلى الله عليه وسلم نحو بيت المقدس ستة عشر او سبعة عشر شهرا، ثم صرفه نحو القبلة".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى , حَدَّثَنَا يَحْيَى , عَنْ سُفْيَانَ , حَدَّثَنِي أَبُو إِسْحَاقَ، قَالَ: سَمِعْتُ الْبَرَاءَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ , قَالَ:" صَلَّيْنَا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَ بَيْتِ الْمَقْدِسِ سِتَّةَ عَشَرَ أَوْ سَبْعَةَ عَشَرَ شَهْرًا، ثُمَّ صَرَفَهُ نَحْوَ الْقِبْلَةِ".
ہم سے محمد بن مثنیٰ نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے یحییٰ نے بیان کیا، ان سے سفیان نے، ان سے ابواسحاق نے بیان کیا، کہا کہ میں نے براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ ہم نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سولہ یا سترہ مہینے تک بیت المقدس کی طرف منہ کر کے نماز پڑھی۔ پھر اللہ تعالیٰ نے ہمیں کعبہ کی طرف منہ کرنے کا حکم دیا۔
Narrated Al-Bara: We prayed along with the Prophet facing Jerusalem for sixteen or seventeen months. Then Allah ordered him to turn his face towards the Qibla (in Mecca):-- "And from whence-so-ever you start forth (for prayers) turn your face in the direction of (the Sacred Mosque of Mecca) Al-Masjid-ul Haram.." (2.149)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 19
(مرفوع) حدثنا يحيى، حدثنا وكيع، عن إسرائيل، عن ابي إسحاق، عن البراء، قال: لما قدم رسول الله صلى الله عليه وسلم المدينة"صلى نحو بيت المقدس ستة عشر، او سبعة عشر شهرا، وكان يحب ان يوجه إلى الكعبة، فانزل الله تعالى: قد نرى تقلب وجهك في السماء فلنولينك قبلة ترضاها سورة البقرة آية 144، فوجه نحو الكعبة وصلى معه رجل العصر، ثم خرج، فمر على قوم من الانصار، فقال: هو يشهد انه صلى مع النبي صلى الله عليه وسلم وانه، قد وجه إلى الكعبة، فانحرفوا وهم ركوع في صلاة العصر".(مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ إِسْرَائِيلَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ الْبَرَاءِ، قَالَ: لَمَّا قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَدِينَةَ"صَلَّى نَحْوَ بَيْتِ الْمَقْدِسِ سِتَّةَ عَشَرَ، أَوْ سَبْعَةَ عَشَرَ شَهْرًا، وَكَانَ يُحِبُّ أَنْ يُوَجَّهَ إِلَى الْكَعْبَةِ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى: قَدْ نَرَى تَقَلُّبَ وَجْهِكَ فِي السَّمَاءِ فَلَنُوَلِّيَنَّكَ قِبْلَةً تَرْضَاهَا سورة البقرة آية 144، فَوُجِّهَ نَحْوَ الْكَعْبَةِ وَصَلَّى مَعَهُ رَجُلٌ الْعَصْرَ، ثُمَّ خَرَجَ، فَمَرَّ عَلَى قَوْمٍ مِنَ الْأَنْصَارِ، فَقَالَ: هُوَ يَشْهَدُ أَنَّهُ صَلَّى مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَّهُ، قَدْ وُجِّهَ إِلَى الْكَعْبَةِ، فَانْحَرَفُوا وَهُمْ رُكُوعٌ فِي صَلَاةِ الْعَصْرِ".
ہم سے یحییٰ بن موسیٰ بلخی نے بیان کیا، کہا ہم سے وکیع بن جراح نے بیان کیا، ان سے اسرائیل بن یونس نے، ان سے ابواسحاق سبیعی نے اور ان سے براء بن عازب رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ تشریف لائے تو آپ سولہ یا سترہ مہینے تک بیت المقدس کی طرف منہ کر کے نماز پڑھتے رہے لیکن آپ کی آرزو تھی کہ کعبہ کی طرف منہ کر کے نماز پڑھیں۔ پھر اللہ تعالیٰ نے (سورۃ البقرہ میں) یہ آیت نازل کی «قد نرى تقلب وجهك في السماء فلنولينك قبلة ترضاها»”ہم آپ کے منہ کے باربار آسمان کی طرف اٹھنے کو دیکھتے ہیں، عنقریب ہم آپ کو منہ کو اس قبلہ کی طرف پھیر دیں گے جس سے آپ خوش ہوں گے۔“ چنانچہ رخ کعبہ کی طرف کر دیا گیا۔ ایک صاحب نے عصر کی نماز نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ پڑھی، پھر وہ مدینہ سے نکل کر انصار کی ایک جماعت تک پہنچے اور کہا کہ وہ گواہی دیتے ہیں کہ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی ہے اور کعبہ کی طرف منہ کرنے کا حکم ہو گیا ہے چنانچہ سب لوگ کعبہ رخ ہو گئے حالانکہ وہ عصر کی نماز کے رکوع میں تھے۔
Narrated Al-Bara': When Allah's Apostle arrived at Medina, he prayed facing Jerusalem for sixteen or seventeen months but he wished that he would be ordered to face the Ka`ba. So Allah revealed: -- 'Verily! We have seen the turning of your face towards the heaven; surely we shall turn you to a prayer direction (Qibla) that shall please you.' (2.144) Thus he was directed towards the Ka`ba. A man prayed the `Asr prayer with the Prophet and then went out, and passing by some people from the Ansar, he said, "I testify. that I have prayed with the Prophet and he (the Prophet) has prayed facing the Ka`ba." Thereupon they, who were bowing in the `Asr prayer, turned towards the Ka`ba.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 91, Number 358