صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: غزوات کے بیان میں
The Book of Al- Maghazi
3. بَابُ قِصَّةُ غَزْوَةِ بَدْرٍ:
3. باب: غزوہ بدر کا بیان۔
(3) Chapter. The story of the Ghazwa of Badr.
حدیث نمبر: 3951
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثني يحيى بن بكير، حدثنا الليث، عن عقيل، عن ابن شهاب، عن عبد الرحمن بن عبد الله بن كعب، ان عبد الله بن كعب، قال:سمعت كعب بن مالك رضي الله عنه، يقول:" لم اتخلف عن رسول الله صلى الله عليه وسلم في غزوة غزاها إلا في غزوة تبوك غير اني تخلفت عن غزوة بدر، ولم يعاتب احد تخلف عنها , إنما خرج رسول الله صلى الله عليه وسلم يريد عير قريش حتى جمع الله بينهم وبين عدوهم على غير ميعاد".(مرفوع) حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ كَعْبٍ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ كَعْبٍ، قَالَ:سَمِعْتُ كَعْبَ بْنَ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، يَقُولُ:" لَمْ أَتَخَلَّفْ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَزْوَةٍ غَزَاهَا إِلَّا فِي غَزْوَةِ تَبُوكَ غَيْرَ أَنِّي تَخَلَّفْتُ عَنْ غَزْوَةِ بَدْرٍ، وَلَمْ يُعَاتَبْ أَحَدٌ تَخَلَّفَ عَنْهَا , إِنَّمَا خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُرِيدُ عِيرَ قُرَيْشٍ حَتَّى جَمَعَ اللَّهُ بَيْنَهُمْ وَبَيْنَ عَدُوِّهِمْ عَلَى غَيْرِ مِيعَادٍ".
مجھ سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے لیث نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے عقیل نے بیان کیا، ان سے ابن شہاب نے بیان کیا، ان سے عبدالرحمٰن بن عبداللہ بن کعب نے، ان سے عبداللہ بن کعب نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ میں نے کعب بن مالک رضی اللہ عنہ سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جتنے غزوے کئے، میں غزوہ تبوک کے سوا سب میں حاضر رہا۔ البتہ غزوہ بدر میں شریک نہ ہو سکا تھا لیکن جو لوگ اس غزوے میں شریک نہ ہو سکے تھے، ان میں سے کسی پر اللہ نے عتاب نہیں کیا۔ کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قریش کے قافلے کو تلاش کرنے کے لیے نکلے تھے۔ (لڑنے کی نیت سے نہیں گئے تھے) مگر اللہ تعالیٰ نے ناگہانی مسلمانوں کو ان کے دشمنوں سے بھڑا دیا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Ka`b bin Malik: I never failed to join Allah's Apostle in any of his Ghazawat except in the Ghazwa of Tabuk. However, I did not take part in the Ghazwa of Badr, but none who failed to take part in it, was blamed, for Allah's Apostle had gone out to meet the caravans of (Quraish, but Allah caused them (i.e. Muslims) to meet their enemy unexpectedly (with no previous intention) .
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 287

حدیث نمبر: 2757
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا يحيى بن بكير، حدثنا الليث، عن عقيل، عن ابن شهاب، قال: اخبرني عبد الرحمن بن عبد الله بن كعب، ان عبد الله بن كعب، قال: سمعت كعب بن مالك رضي الله عنه، قلت: يا رسول الله، إن من توبتي ان انخلع من مالي صدقة إلى الله وإلى رسوله صلى الله عليه وسلم، قال:" امسك عليك بعض مالك فهو خير لك، قلت: فإني امسك سهمي الذي بخيبر".(مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ كَعْبٍ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ كَعْبٍ، قَالَ: سَمِعْتُ كَعْبَ بْنَ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ مِنْ تَوْبَتِي أَنْ أَنْخَلِعَ مِنْ مَالِي صَدَقَةً إِلَى اللَّهِ وَإِلَى رَسُولِهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" أَمْسِكْ عَلَيْكَ بَعْضَ مَالِكَ فَهُوَ خَيْرٌ لَكَ، قُلْتُ: فَإِنِّي أُمْسِكُ سَهْمِي الَّذِي بِخَيْبَرَ".
ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے لیث نے بیان کیا ‘ ان سے عقیل نے ‘ ان سے ابن شہاب نے کہا کہ مجھے عبدالرحمٰن بن عبداللہ بن کعب نے خبر دی اور ان سے عبداللہ بن کعب نے بیان کیا کہ میں نے کعب بن مالک رضی اللہ عنہ سے سنا ‘ وہ بیان کرتے تھے کہ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! میری توبہ (غزوہ تبوک میں نہ جانے کی) قبول ہونے کا شکرانہ یہ ہے کہ میں اپنا مال اللہ اور اس کے رسول کے راستے میں دیدوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر اپنے مال کا ایک حصہ اپنے پاس ہی باقی رکھو تو تمہارے حق میں یہ بہتر ہے۔ میں نے عرض کیا کہ پھر میں اپنا خیبر کا حصہ اپنے پاس محفوظ رکھتا ہوں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Ka`b bin Malik: I said, "O Allah's Apostle! For the acceptance of my repentance I wish to give all my property in charity for Allah's sake through His Apostle ." He said, "It is better for you to keep some of the property for yourself." I said, "Then I will keep my share in Khaibar."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 51, Number 20


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.