(مرفوع) حدثنا الحميدي، حدثنا سفيان، حدثنا إسحاق بن سعيد السعيدي، عن ابيه، عن ام خالد بنت خالد , قالت:" قدمت من ارض الحبشة وانا جويرية فكساني رسول الله صلى الله عليه وسلم خميصة لها اعلام , فجعل رسول الله صلى الله عليه وسلم يمسح الاعلام بيده، ويقول:" سناه سناه"، قال الحميدي: يعني حسن حسن.(مرفوع) حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ سَعِيدٍ السَّعِيدِيُّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أُمِّ خَالِدٍ بِنْتِ خَالِدٍ , قَالَتْ:" قَدِمْتُ مِنْ أَرْضِ الْحَبَشَةِ وَأَنَا جُوَيْرِيَةٌ فَكَسَانِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَمِيصَةً لَهَا أَعْلَامٌ , فَجَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَمْسَحُ الْأَعْلَامَ بِيَدِهِ، وَيَقُولُ:" سَنَاهْ سَنَاهْ"، قَالَ الْحُمَيْدِيُّ: يَعْنِي حَسَنٌ حَسَنٌ.
ہم سے حمیدی نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے اسحاق بن سعید سعیدی نے بیان کیا۔ ان سے ان کے والد سعید بن عمرو بن سعید بن عاص نے، ان سے ام خالد بنت خالد رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ میں جب حبشہ سے آئی تو بہت کم عمر تھی۔ مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دھاری دار چادر عنایت فرمائی اور پھر آپ نے اس کی دھاریوں پر اپنا ہاتھ پھیر کر فرمایا «سناه، سناه".» ۔ حمیدی نے بیان کیا کہ «سناه، سناه".» حبشی زبان کا لفظ ہے یعنی اچھا اچھا۔
Narrated Um Khalid bint Khalid: When I came from Ethiopia (to Medina), I was a young girl. Allah's Apostle made me wear a sheet having marks on it. Allah's Apostle was rubbing those marks with his hands saying, "Sanah! Sanah!" (i.e. good, good).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 58, Number 214
(مرفوع) حدثنا حبان بن موسى، اخبرنا عبد الله، عن خالد بن سعيد، عن ابيه، عن ام خالد بنت خالد بن سعيد، قالت: اتيت رسول الله صلى الله عليه وسلم مع ابي وعلي قميص اصفر، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" سنه سنه"، قال عبد الله: وهي بالحبشية حسنة، قالت: فذهبت العب بخاتم النبوة فزبرني ابي، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" دعها"، ثم قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ابلي واخلفي، ثم ابلي واخلفي، ثم ابلي واخلفي"، قال عبد الله: فبقيت حتى ذكر.(مرفوع) حَدَّثَنَا حِبَّانُ بْنُ مُوسَى، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، عَنْ خَالِدِ بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أُمِّ خَالِدٍ بِنْتِ خَالِدِ بْنِ سَعِيدٍ، قَالَتْ: أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَعَ أَبِي وَعَلَيَّ قَمِيصٌ أَصْفَرُ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" سَنَهْ سَنَهْ"، قَالَ عَبْدُ اللَّهِ: وَهِيَ بِالْحَبَشِيَّةِ حَسَنَةٌ، قَالَتْ: فَذَهَبْتُ أَلْعَبُ بِخَاتَمِ النُّبُوَّةِ فَزَبَرَنِي أَبِي، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" دَعْهَا"، ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَبْلِي وَأَخْلِفِي، ثُمَّ أَبْلِي وَأَخْلِفِي، ثُمَّ أَبْلِي وَأَخْلِفِي"، قَالَ عَبْدُ اللَّهِ: فَبَقِيَتْ حَتَّى ذَكَرَ.
ہم سے حبان بن موسیٰ نے بیان کیا ‘ کہ ہم کو عبداللہ بن مبارک نے خبر دی ‘ انہیں خالد بن سعید نے ‘ انہیں ان کے والد نے اور ان سے ام خالد بنت خالد بن سعید رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں اپنے والد کے ساتھ حاضر ہوئی ‘ میں اس وقت ایک زرد رنگ کی قمیص پہنے ہوئے تھی۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر فرمایا ”سنہ سنہ “ عبداللہ نے کہا یہ لفظ حبشی زبان میں عمدہ کے معنے میں بولا جاتا ہے۔ انہوں نے بیان کیا کہ پھر میں مہر نبوت کے ساتھ (جو آپ کے پشت پر تھی) کھیلنے لگی تو میرے والد نے مجھے ڈانٹا ‘ لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اسے مت ڈانٹو ‘ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ام خالد کو (درازی عمر کی) دعا دی کہ اس قمیص کو خوب پہن اور پرانی کر ‘ پھر پہن اور پرانی کر ‘ اور پھر پہن اور پرانی کر ‘ عبداللہ نے کہا کہ چنانچہ یہ قمیص اتنے دنوں تک باقی رہی کہ زبانوں پر اس کا چرچا آ گیا۔
Narrated Um Khalid: (the daughter of Khalid bin Sa`id) I went to Allah's Apostle with my father and I was Nearing a yellow shirt. Allah's Apostle said, "Sanah, Sanah!" (`Abdullah, the narrator, said that 'Sanah' meant 'good' in the Ethiopian language). I then started playing with the seal of Prophethood (in between the Prophet's shoulders) and my father rebuked me harshly for that. Allah's Apostle said. "Leave her," and then Allah's Apostle (invoked Allah to grant me a long life) by saying (thrice), "Wear this dress till it is worn out and then wear it till it is worn out, and then wear it till it is worn out." (The narrator adds, "It is said that she lived for a long period, wearing that (yellow) dress till its color became dark because of long wear.")
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 52, Number 305
(مرفوع) حدثنا ابو نعيم، حدثنا إسحاق بن سعيد، عن ابيه سعيد بن فلان هو عمرو بن سعيد بن العاص، عن ام خالد بنت خالد" اتي النبي صلى الله عليه وسلم بثياب فيها خميصة سوداء صغيرة، فقال: من ترون ان نكسو هذه، فسكت القوم، قال: ائتوني بام خالد، فاتي بها تحمل فاخذ الخميصة بيده، فالبسها، وقال: ابلي، واخلقي، وكان فيها علم اخضر او اصفر، فقال: يا ام خالد هذا سناه وسناه بالحبشية حسن".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ أَبِيهِ سَعِيدِ بْنِ فُلَانٍ هُوَ عَمْرُو بْنُ سَعِيدِ بْنِ الْعَاصِ، عَنْ أُمِّ خَالِدٍ بِنْتِ خَالِدٍ" أُتِيَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِثِيَابٍ فِيهَا خَمِيصَةٌ سَوْدَاءُ صَغِيرَةٌ، فَقَالَ: مَنْ تَرَوْنَ أَنْ نَكْسُوَ هَذِهِ، فَسَكَتَ الْقَوْمُ، قَالَ: ائْتُونِي بِأُمِّ خَالِدٍ، فَأُتِيَ بِهَا تُحْمَلُ فَأَخَذَ الْخَمِيصَةَ بِيَدِهِ، فَأَلْبَسَهَا، وَقَالَ: أَبْلِي، وَأَخْلِقِي، وَكَانَ فِيهَا عَلَمٌ أَخْضَرُ أَوْ أَصْفَرُ، فَقَالَ: يَا أُمَّ خَالِدٍ هَذَا سَنَاهْ وَسَنَاهْ بِالْحَبَشِيَّةِ حَسَنٌ".
ہم سے ابونعیم نے بیان کیا، کہا ہم سے اسحاق بن سعید نے بیان کیا، ان سے ان کے والد نے، ان سے سعید بن فلاں یعنی عمرو بن سعید بن عاص نے اور ان سے ام خالد بنت خالد رضی اللہ عنہا نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں کچھ کپڑے لائے گئے جس میں ایک چھوٹی کالی کملی بھی تھی۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تمہارا کیا خیال ہے یہ چادر کسے دی جائے؟ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم خاموش رہے پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ام خالد کو میرے پاس بلا لاؤ۔ انہیں گود میں اٹھا کر لایا گیا (کیونکہ بچی تھیں) اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ چادر اپنے ہاتھ میں لی اور انہیں پہنایا اور دعا دی کہ جیتی رہو۔ اس چادر میں ہرے اور زرد نقش و نگار تھے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ام خالد! یہ نقش و نگار ”سناہ“ ہیں۔ ”سناہ“ حبشی زبان میں خوب اچھے کے معنی میں آتا ہے۔
Narrated Um Khalid bint Khalid: The Prophet was given some clothes including a black Khamisa. The Prophet said, "To whom shall we give this to wear?" The people kept silent whereupon the Prophet said, "Fetch Um Khalid for me." I (Um Khalid) was brought carried (as I was small girl at that time). The Prophet took the Khamisa in his hands and made me wear it and said, "May you live so long that your dress will wear out and you will mend it many times." On the Khamisa there were some green or pale designs (The Prophet saw these designs) and said, "O Um Khalid! This is Sanah." (Sanah in a Ethiopian word meaning beautiful).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 72, Number 713
(مرفوع) حدثنا ابو الوليد، حدثنا إسحاق بن سعيد بن عمرو بن سعيد بن العاص، قال: حدثني ابي، قال: حدثتني ام خالد بنت خالد، قالت: اتي رسول الله صلى الله عليه وسلم بثياب فيها خميصة سوداء، قال:" من ترون نكسوها هذه الخميصة" فاسكت القوم، قال:" ائتوني بام خالد"، فاتي بي النبي صلى الله عليه وسلم فالبسنيها بيده، وقال:" ابلي واخلقي" مرتين، فجعل ينظر إلى علم الخميصة ويشير بيده إلي، ويقول:" يا ام خالد هذا سنا" والسنا بلسان الحبشية: الحسن، قال إسحاق: حدثتني امراة من اهلي انها راته على ام خالد.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ سَعِيدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ سَعِيدِ بْنِ الْعَاصِ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، قَالَ: حَدَّثَتْنِي أُمُّ خَالِدٍ بِنْتُ خَالِدٍ، قَالَتْ: أُتِيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِثِيَابٍ فِيهَا خَمِيصَةٌ سَوْدَاءُ، قَالَ:" مَنْ تَرَوْنَ نَكْسُوهَا هَذِهِ الْخَمِيصَةَ" فَأُسْكِتَ الْقَوْمُ، قَالَ:" ائْتُونِي بِأُمِّ خَالِدٍ"، فَأُتِيَ بِي النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَلْبَسَنِيهَا بِيَدِهِ، وَقَالَ:" أَبْلِي وَأَخْلِقِي" مَرَّتَيْنِ، فَجَعَلَ يَنْظُرُ إِلَى عَلَمِ الْخَمِيصَةِ وَيُشِيرُ بِيَدِهِ إِلَيَّ، وَيَقُولُ:" يَا أُمَّ خَالِدٍ هَذَا سَنَا" وَالسَّنَا بِلِسَانِ الْحَبَشِيَّةِ: الْحَسَنُ، قَالَ إِسْحَاقُ: حَدَّثَتْنِي امْرَأَةٌ مِنْ أَهْلِي أَنَّهَا رَأَتْهُ عَلَى أُمِّ خَالِدٍ.
ہم سے ابوالولید نے بیان کیا، کہا ہم سے اسحاق بن سعید بن عمرو بن سعید بن عاص نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے میرے والد نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے ام خالد بنت خالد رضی اللہ عنہا نے بیان کیا، انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کچھ کپڑے آئے جن میں ایک کالی چادر بھی تھی۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تمہارا کیا خیال ہے، کسے یہ چادر دی جائے؟ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم خاموش رہے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ام خالد کو بلا لاؤ۔ چنانچہ مجھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں لایا گیا اور مجھے وہ چادر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہاتھ سے عنایت فرمائی اور فرمایا دیر تک جیتی رہو، دو مرتبہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔ پھر آپ اس چادر کے نقش و نگار کو دیکھنے لگے اور اپنے ہاتھ سے میری طرف اشارہ کر کے فرمایا ام خالد! «سنا ". والسنا» یہ حبشی زبان کا لفظ ہے یعنی واہ کیا زیب دیتی ہے۔ اسحاق بن سعید نے بیان کیا کہ مجھ سے میرے گھر کی ایک عورت نے بیان کیا کہا کہ انہوں نے وہ چادر ام خالد رضی اللہ عنہا کے پاس دیکھی تھی۔
Narrated Um Khalid bint Khalid: Some clothes were presented to Allah's Apostle as a gift and there was a black Khamisa with it. The Prophet asked (his companions), "To whom do you suggest we give this Khamisa?" The people kept quiet. Then he said, "Bring me Um Khalid," So I was brought to him and he dressed me with it with his own hands and said twice, "May you live so long that you will wear out many garments." He then started looking at the embroidery of that Khamisa and said, "O Um Khalid! This is Sana!" (Sana in Ethiopian language means beautiful.) 'Is-haq, a sub-narrator, said: A woman of my family had told me that she had seen the Khamisa worn by Um Khalid.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 72, Number 736
(مرفوع) حدثنا حبان، اخبرنا عبد الله، عن خالد بن سعيد، عن ابيه، عن ام خالد بنت خالد بن سعيد، قالت: اتيت رسول الله صلى الله عليه وسلم مع ابي وعلي قميص اصفر، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" سنه سنه، قال عبد الله: وهي بالحبشية حسنة، قالت: فذهبت العب بخاتم النبوة فزبرني ابي، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: دعها، ثم قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ابلي واخلقي ثم ابلي واخلقي ثم ابلي واخلقي، قال عبد الله: فبقيت حتى ذكر، يعني من بقائها.(مرفوع) حَدَّثَنَا حِبَّانُ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، عَنْ خَالِدِ بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أُمِّ خَالِدٍ بِنْتِ خَالِدِ بْنِ سَعِيدٍ، قَالَتْ: أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَعَ أَبِي وَعَلَيَّ قَمِيصٌ أَصْفَرُ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" سَنَهْ سَنَهْ، قَالَ عَبْدُ اللَّهِ: وَهِيَ بِالْحَبَشِيَّةِ حَسَنَةٌ، قَالَتْ: فَذَهَبْتُ أَلْعَبُ بِخَاتَمِ النُّبُوَّةِ فَزَبَرَنِي أَبِي، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: دَعْهَا، ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَبْلِي وَأَخْلِقِي ثُمَّ أَبْلِي وَأَخْلِقِي ثُمَّ أَبْلِي وَأَخْلِقِي، قَالَ عَبْدُ اللَّهِ: فَبَقِيَتْ حَتَّى ذَكَرَ، يَعْنِي مِنْ بَقَائِهَا.
ہم سے حبان بن موسیٰ نے بیان کیا، کہا ہم کو عبداللہ بن مبارک نے خبر دی، انہیں خالد بن سعید نے، انہیں ان کے والد نے، ان سے ام خالد بنت سعید رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں اپنے والد کے ساتھ حاضر ہوئی۔ میں ایک زرد قمیص پہنے ہوئے تھی۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، ”سنہ سنہ“ عبداللہ بن مبارک نے کہا کہ یہ حبشی زبان میں ”اچھا“ کے معنی میں ہے۔ ام خالد نے بیان کیا کہ پھر میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خاتم نبوت سے کھیلنے لگی تو میرے والد نے مجھے ڈانٹا لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اسے کھیلنے دو پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم ایک زمانہ تک زندہ رہو گی اللہ تعالیٰ تمہاری عمر خوب طویل کرے، تمہاری زندگی دراز ہو۔ عبداللہ نے بیان کیا چنانچہ انہوں نے بہت ہی طویل عمر پائی اور ان کی طول عمر کے چرچے ہونے لگے۔
Narrated Sa`id: Um Khalid bint Khalid bin Sa`id said, "I came to Allah's Apostle along with my father and I was wearing a yellow shirt. Allah's Apostle said, "Sanah Sanah!" (`Abdullah, the sub-narrator said, "It means, 'Nice, nice!' in the Ethiopian language.") Um Khalid added, "Then I started playing with the seal of Prophethood. My father admonished me. But Allah's Apostle said (to my father), "Leave her," Allah's Apostle (then addressing me) said, "May you live so long that your dress gets worn out, and you will mend it many times, and then wear another till it gets worn out (i.e. May Allah prolong your life)." (The sub-narrator, `Abdullah aid, "That garment (which she was wearing remained usable for a long period.").
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 73, Number 22