(مرفوع) حدثنا احمد بن يعقوب، حدثنا ابن الغسيل، سمعت عكرمة، يقول: سمعت ابن عباس رضي الله عنهما، يقول: خرج رسول الله صلى الله عليه وسلم وعليه ملحفة متعطفا بها على منكبيه , وعليه عصابة دسماء حتى جلس على المنبر فحمد الله واثنى عليه، ثم قال:" اما بعد ايها الناس فإن الناس يكثرون وتقل الانصار حتى يكونوا كالملح في الطعام فمن ولي منكم امرا يضر فيه احدا او ينفعه , فليقبل من محسنهم ويتجاوز عن مسيئهم".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يَعْقُوبَ، حَدَّثَنَا ابْنُ الْغَسِيلِ، سَمِعْتُ عِكْرِمَةَ، يَقُولُ: سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، يَقُولُ: خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعَلَيْهِ مِلْحَفَةٌ مُتَعَطِّفًا بِهَا عَلَى مَنْكِبَيْهِ , وَعَلَيْهِ عِصَابَةٌ دَسْمَاءُ حَتَّى جَلَسَ عَلَى الْمِنْبَرِ فَحَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ، ثُمَّ قَالَ:" أَمَّا بَعْدُ أَيُّهَا النَّاسُ فَإِنَّ النَّاسَ يَكْثُرُونَ وَتَقِلُّ الْأَنْصَارُ حَتَّى يَكُونُوا كَالْمِلْحِ فِي الطَّعَامِ فَمَنْ وَلِيَ مِنْكُمْ أَمْرًا يَضُرُّ فِيهِ أَحَدًا أَوْ يَنْفَعُهُ , فَلْيَقْبَلْ مِنْ مُحْسِنِهِمْ وَيَتَجَاوَزْ عَنْ مُسِيئِهِمْ".
ہم سے احمد بن یعقوب نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے ابن غسیل نے بیان کیا، انہوں نے کہا میں نے عکرمہ سے سنا، کہا کہ میں نے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم باہر تشریف لائے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے دونوں شانوں پر چادر اوڑھے ہوئے تھے، اور (سر مبارک پر) ایک سیاہ پٹی (بندھی ہوئی تھی) آپ منبر پر بیٹھ گئے اور اللہ تعالیٰ کی حمد و ثنا کے بعد فرمایا: امابعد اے لوگو! دوسروں کی تو بہت کثرت ہو جائے گی لیکن انصار کم ہو جائیں گے اور وہ ایسے ہو جائیں گے جیسے کھانے میں نمک ہوتا ہے، پس تم میں سے جو شخص بھی کسی ایسے محکمہ میں حاکم ہو جس کے ذریعہ کسی کو نقصان و نفع پہنچا سکتا ہو تو اسے انصار کے نیکو کاروں کی پذیرائی کرنی چاہیے۔ اور ان کے خطا کاروں سے درگزر کرنا چاہیے۔
Narrated Ibn `Abbas: Allah's Apostle (in his fatal illness) came out wrapped in a sheet covering his shoulders and his head was tied with an oily tape of cloth till he sat on the pulpit, and after praising and glorifying Allah, he said, "Then-after, O people! The people will go on increasing, but the Ansar will go on decreasing till they become just like salt in a meal. So whoever amongst you will be the ruler and have the power to harm or benefit others, should accept the good of the good-doers amongst them and excuse the wrongdoers amongst them."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 58, Number 144
(مرفوع) حدثنا إسماعيل بن ابان، قال: حدثنا ابن الغسيل، قال: حدثنا عكرمة، عن ابن عباس رضي الله عنهما، قال: صعد النبي صلى الله عليه وسلم المنبر، وكان آخر مجلس جلسه متعطفا ملحفة على منكبيه قد عصب راسه بعصابة دسمة فحمد الله واثنى عليه، ثم قال:" ايها الناس إلي، فثابوا إليه، ثم قال: اما بعد، فإن هذا الحي من الانصار يقلون ويكثر الناس، فمن ولي شيئا من امة محمد صلى الله عليه وسلم فاستطاع ان يضر فيه احدا او ينفع فيه احدا فليقبل من محسنهم ويتجاوز عن مسيئهم".(مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ أَبَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ الْغَسِيلِ، قَالَ: حَدَّثَنَا عِكْرِمَةُ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: صَعِدَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمِنْبَرَ، وَكَانَ آخِرَ مَجْلِسٍ جَلَسَهُ مُتَعَطِّفًا مِلْحَفَةً عَلَى مَنْكِبَيْهِ قَدْ عَصَبَ رَأْسَهُ بِعِصَابَةٍ دَسِمَةٍ فَحَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ، ثُمَّ قَالَ:" أَيُّهَا النَّاسُ إِلَيَّ، فَثَابُوا إِلَيْهِ، ثُمَّ قَالَ: أَمَّا بَعْدُ، فَإِنَّ هَذَا الْحَيَّ مِنْ الْأَنْصَارِ يَقِلُّونَ وَيَكْثُرُ النَّاسُ، فَمَنْ وَلِيَ شَيْئًا مِنْ أُمَّةِ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاسْتَطَاعَ أَنْ يَضُرَّ فِيهِ أَحَدًا أَوْ يَنْفَعَ فِيهِ أَحَدًا فَلْيَقْبَلْ مِنْ مُحْسِنِهِمْ وَيَتَجَاوَزْ عَنْ مُسِيئِهِمْ".
ہم سے اسماعیل بن ابان نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے ابن غسیل عبدالرحمٰن بن سلیمان نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے عکرمہ نے ابن عباس رضی اللہ عنہما کے واسطے سے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر تشریف لائے۔ منبر پر یہ آپ کی آخری بیٹھک تھی۔ آپ دونوں شانوں سے چادر لپیٹے ہوئے تھے اور سر مبارک پر ایک پٹی باندھ رکھی تھی۔ آپ نے حمد و ثنا کے بعد فرمایا لوگو! میری بات سنو۔ چنانچہ لوگ آپ کی طرف کلام مبارک سننے کے لیے متوجہ ہو گئے۔ پھر آپ نے فرمایا «امابعد» ! یہ قبیلہ انصار کے لوگ (آنے والے دور میں) تعداد میں بہت کم ہو جائیں گے پس محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی امت کا جو شخص بھی حاکم ہو اور اسے نفع و نقصان پہنچانے کی طاقت ہو تو انصار کے نیک لوگوں کی نیکی قبول کرے اور ان کے برے کی برائی سے درگزر کرے۔
Narrated Ibn `Abbas: Once the Prophet ascended the pulpit and it was the last gathering in which he took part. He was covering his shoulder with a big cloak and binding his head with an oily bandage. He glorified and praised Allah and said, "O people! Come to me." So the people came and gathered around him and he then said, "Amma ba'du." "From now onward the Ansar will decrease and other people will increase. So anybody who becomes a ruler of the followers of Muhammad and has the power to harm or benefit people then he should accept the good from the benevolent amongst them (Ansar) and overlook the faults of their wrong-doers."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 13, Number 49
(مرفوع) حدثنا ابو نعيم، حدثنا عبد الرحمن بن سليمان بن حنظلة بن الغسيل، حدثنا عكرمة، عن ابن عباس رضي الله عنهما، قال: خرج رسول الله صلى الله عليه وسلم في مرضه الذي مات فيه بملحفة قد عصب بعصابة دسماء حتى جلس على المنبر فحمد الله واثنى عليه، ثم قال:"اما بعد فإن الناس يكثرون ويقل الانصار حتى يكونوا في الناس بمنزلة الملح في الطعام فمن ولي منكم شيئا يضر فيه قوما وينفع فيه آخرين فليقبل من محسنهم ويتجاوز عن مسيئهم فكان آخر مجلس جلس به النبي صلى الله عليه وسلم".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ سُلَيْمَانَ بْنِ حَنْظَلَةَ بْنِ الْغَسِيلِ، حَدَّثَنَا عِكْرِمَةُ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي مَرَضِهِ الَّذِي مَاتَ فِيهِ بِمِلْحَفَةٍ قَدْ عَصَّبَ بِعِصَابَةٍ دَسْمَاءَ حَتَّى جَلَسَ عَلَى الْمِنْبَرِ فَحَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ، ثُمَّ قَالَ:"أَمَّا بَعْدُ فَإِنَّ النَّاسَ يَكْثُرُونَ وَيَقِلُّ الْأَنْصَارُ حَتَّى يَكُونُوا فِي النَّاسِ بِمَنْزِلَةِ الْمِلْحِ فِي الطَّعَامِ فَمَنْ وَلِيَ مِنْكُمْ شَيْئًا يَضُرُّ فِيهِ قَوْمًا وَيَنْفَعُ فِيهِ آخَرِينَ فَلْيَقْبَلْ مِنْ مُحْسِنِهِمْ وَيَتَجَاوَزْ عَنْ مُسِيئِهِمْ فَكَانَ آخِرَ مَجْلِسٍ جَلَسَ بِهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
ہم سے ابونعیم نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالرحمٰن بن سلیمان بن حنظلہ بن غسیل نے بیان کیا، ان سے عکرمہ نے بیان کیا اور ان سے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ مرض الوفات میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم باہر تشریف لائے، آپ ایک چکنے کپڑے سے سر مبارک پر پٹی باندھے ہوئے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد نبوی میں منبر پر تشریف فرما ہوئے پھر جیسے ہونی چاہیے اللہ تعالیٰ کی حمد و ثنا کی، پھر فرمایا: امابعد: (آنے والے دور میں) دوسرے لوگوں کی تعداد بہت بڑھ جائے گی لیکن انصار کم ہوتے جائیں گے اور ایک زمانہ آئے گا کہ دوسروں کے مقابلے میں ان کی تعداد اتنی کم ہو جائے گی جیسے کھانے میں نمک ہوتا ہے۔ پس اگر تم میں سے کوئی شخص کہیں کا حاکم بنے اور اپنی حکومت کی وجہ سے وہ کسی کو نقصان اور نفع بھی پہنچا سکتا ہو تو اسے چاہیے کہ انصار کے نیکوں (کی نیکیوں) کو قبول کرے اور جو برے ہوں ان سے درگزر کر دیا کرے۔ یہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی آخری مجلس وعظ تھی۔
Narrated Ibn `Abbas: Allah's Apostle in his fatal illness came out, wrapped with a sheet, and his head was wrapped with an oiled bandage. He sat on the pulpit, and praising and glorifying Allah, he said, "Now then, people will increase but the Ansar will decrease in number, so much so that they, compared with the people, will be just like the salt in the meals. So, if any of you should take over the authority by which he can either benefit some people or harm some others, he should accept the goodness of their good people (i.e. Ansar) and excuse the faults of their wrong-doers." That was the last gathering which the Prophet attended.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 56, Number 822
(مرفوع) حدثني محمد بن يحيى ابو علي، حدثنا شاذان اخو عبدان، حدثنا ابي، اخبرنا شعبة بن الحجاج، عن هشام بن زيد، قال: سمعت انس بن مالك، يقول:" مر ابو بكر , والعباس رضي الله عنهما بمجلس من مجالس الانصار وهم يبكون، فقال: ما يبكيكم، قالوا: ذكرنا مجلس النبي صلى الله عليه وسلم منا , فدخل على النبي صلى الله عليه وسلم فاخبره بذلك، قال: فخرج النبي صلى الله عليه وسلم وقد عصب على راسه حاشية برد، قال: فصعد المنبر ولم يصعده بعد ذلك اليوم فحمد الله واثنى عليه، ثم قال:" اوصيكم بالانصار فإنهم كرشي وعيبتي وقد قضوا الذي عليهم وبقي الذي لهم , فاقبلوا من محسنهم وتجاوزوا عن مسيئهم".(مرفوع) حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى أَبُو عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا شَاذَانُ أَخُو عَبْدَانَ، حَدَّثَنَا أَبِي، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ بْنُ الْحَجَّاجِ، عَنْ هِشَامِ بْنِ زَيْدٍ، قَالَ: سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ، يَقُولُ:" مَرَّ أَبُو بَكْرٍ , وَالْعَبَّاسُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا بِمَجْلِسٍ مِنْ مَجَالِسِ الْأَنْصَارِ وَهُمْ يَبْكُونَ، فَقَالَ: مَا يُبْكِيكُمْ، قَالُوا: ذَكَرْنَا مَجْلِسَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنَّا , فَدَخَلَ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرَهُ بِذَلِكَ، قَالَ: فَخَرَجَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَدْ عَصَبَ عَلَى رَأْسِهِ حَاشِيَةَ بُرْدٍ، قَالَ: فَصَعِدَ الْمِنْبَرَ وَلَمْ يَصْعَدْهُ بَعْدَ ذَلِكَ الْيَوْمِ فَحَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ، ثُمَّ قَالَ:" أُوصِيكُمْ بِالْأَنْصَارِ فَإِنَّهُمْ كَرِشِي وَعَيْبَتِي وَقَدْ قَضَوْا الَّذِي عَلَيْهِمْ وَبَقِيَ الَّذِي لَهُمْ , فَاقْبَلُوا مِنْ مُحْسِنِهِمْ وَتَجَاوَزُوا عَنْ مُسِيئِهِمْ".
مجھ سے ابوعلی محمد بن یحییٰ نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدان کے بھائی شاذان نے بیان کیا، کہا مجھ سے میرے باپ نے بیان کیا، ہمیں شعبہ بن حجاج نے خبر دی، ان سے ہشام بن زید نے بیان کیا کہ میں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ ابوبکر اور عباس رضی اللہ عنہما انصار کی ایک مجلس سے گزرے، دیکھا کہ تمام اہل مجلس رو رہے ہیں، پوچھا آپ لوگ کیوں رو رہے ہیں؟ مجلس والوں نے کہا کہ ابھی ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مجلس کو یاد کر رہے تھے جس میں ہم بیٹھا کرتے تھے (یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے مرض الوفات کا واقعہ ہے) اس کے بعد یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور آپ کو واقعہ کی اطلاع دی، بیان کیا کہ اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم باہر تشریف لائے، سر مبارک پر کپڑے کی پٹی بندھی ہوئی تھی، راوی نے بیان کیا کہ پھر آپ منبر پر تشریف لائے اور اس کے بعد پھر کبھی منبر پر آپ تشریف نہ لا سکے، آپ نے اللہ کی حمد و ثنا کے بعد فرمایا میں تمہیں انصار کے بارے میں وصیت کرتا ہوں کہ وہ میرے جسم و جان ہیں، انہوں نے اپنی تمام ذمہ داریاں پوری کی ہیں لیکن اس کا بدلہ جو انہیں ملنا چاہیے تھا، وہ ملنا ابھی باقی ہے، اس لیے تم لوگ بھی ان کے نیک لوگوں کی نیکیوں کی قدر کرنا اور ان کے خطا کاروں سے درگزر کرتے رہنا۔
Narrated Anas bin Malik: Abu Bakr and Al-`Abbas passed by one of the gatherings of the Ansar who were weeping then. He (i.e. Abu Bakr or Al-`Abbas) asked, "Why are you weeping?" They replied, "We are weeping because we remember the gathering of the Prophet with us." So Abu Bakr went to the Prophet and told him of that. The Prophet came out, tying his head with a piece of the hem of a sheet. He ascended the pulpit which he never ascended after that day. He glorified and praised Allah and then said, "I request you to take care of the Ansar as they are my near companions to whom I confided my private secrets. They have fulfilled their obligations and rights which were enjoined on them but there remains what is for them. So, accept the good of the good-doers amongst them and excuse the wrongdoers amongst them."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 58, Number 143
(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار، حدثنا غندر، حدثنا شعبة، قال: سمعت قتادة، عن انس بن مالك رضي الله عنه , عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" الانصار كرشي وعيبتي والناس سيكثرون ويقلون , فاقبلوا من محسنهم وتجاوزوا عن مسيئهم".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ: سَمِعْتُ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عنه , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" الْأَنْصَارُ كَرِشِي وَعَيْبَتِي وَالنَّاسُ سَيَكْثُرُونَ وَيَقِلُّونَ , فَاقْبَلُوا مِنْ مُحْسِنِهِمْ وَتَجَاوَزُوا عَنْ مُسِيئِهِمْ".
ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا، ہم سے غندر نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، کہا کہ میں نے قتادہ سے سنا اور انہوں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”انصار میرے جسم و جان ہیں، ایک دور آئے گا کہ دوسرے لوگ تو بہت ہو جائیں گے، لیکن انصار کم رہ جائیں گے، اس لیے ان کے نیکو کاروں کی پذیرائی کیا کرنا، اور خطا کاروں سے درگزر کیا کرنا۔“
Narrated Anas bin Malik: The Prophet said, "The Ansar are my near companions to whom I confided my private secrets, People will go on increasing but the Ansar will go on decreasing; so accept the good of the good-doers amongst them and excuse the wrong-doers amongst them. "
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 58, Number 145
(مرفوع) حدثنا احمد بن يونس، حدثنا ابو بكر يعني ابن عياش، عن حصين، عن عمرو بن ميمون، قال: قال عمر رضي الله عنه: اوصي الخليفة بالمهاجرين الاولين ان يعرف لهم حقهم، واوصي الخليفة بالانصار الذين تبوءوا الدار والإيمان من قبل ان يهاجر النبي صلى الله عليه وسلم، ان يقبل من محسنهم، ويعفو عن مسيئهم".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ يَعْنِي ابْنَ عَيَّاشٍ، عَنْ حُصَيْنٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مَيْمُونٍ، قَالَ: قَالَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: أُوصِي الْخَلِيفَةَ بِالْمُهَاجِرِينَ الْأَوَّلِينَ أَنْ يَعْرِفَ لَهُمْ حَقَّهُمْ، وَأُوصِي الْخَلِيفَةَ بِالْأَنْصَارِ الَّذِينَ تَبَوَّءُوا الدَّارَ وَالْإِيمَانَ مِنْ قَبْلِ أَنْ يُهَاجِرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنْ يَقْبَلَ مِنْ مُحْسِنِهِمْ، وَيَعْفُوَ عَنْ مُسِيئِهِمْ".
ہم سے احمد بن یونس بیان کیا، کہا ہم سے ابوبکر نے بیان کیا، ان سے حصین نے، ان سے عمرو بن میمون نے بیان کیا کہ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے (زخمی ہونے کے بعد انتقال سے پہلے) فرمایا تھا میں اپنے بعد ہونے والے خلیفہ کو مہاجرین اولین کے بارے میں وصیت کرتا ہوں کہ وہ ان کا حق پہچانے اور میں اپنے بعد ہونے والے خلیفہ کو انصار کے بارے میں وصیت کرتا ہوں جو دارالسلام اور ایمان میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ہجرت سے پہلے ہی سے قرار پکڑے ہوئے ہیں یہ کہ ان میں جو نیکوکار ہیں ان کی عزت کرے اور ان کے غلط کاروں سے درگزر کرے۔
Narrated `Umar: I recommend that my successor should take care of and secure the rights of the early emigrants; and I also advise my successor to be kind to the Ansar who had homes (in Medina) and had adopted the Faith, before the Prophet migrated to them, and to accept the good from their good ones and excuse their wrong doers.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 410