محمد بن بشار نے مجھ سے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالوہاب بن عبدالمجید نے بیان کیا، ہم سے ابن عون نے بیان کیا، ان سے قاسم بن محمد نے کہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیمار پڑیں تو ابن عباس رضی اللہ عنہما عیادت کے لیے آئے اور عرض کیا: ام المؤمنین! آپ تو سچے جانے والے کے پاس جا رہی ہیں، یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور ابوبکر کے پاس (عالم برزخ میں ان سے ملاقات مراد تھی)۔
Narrated Al-Qasim bin Muhammad: Once `Aisha became sick and Ibn `Abbas went to see her and said, "O mother of the believers! You are leaving for truthful fore-runners i.e. for Allah's Apostle and Abu Bakr.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 57, Number 115
(مرفوع) حدثنا محمد بن المثنى، حدثنا يحيى، عن عمر بن سعيد بن ابي حسين، قال: حدثني ابن ابي مليكة، قال: استاذن ابن عباس قبل موتها على عائشة وهي مغلوبة، قالت:" اخشى ان يثني علي"، فقيل ابن عم رسول الله صلى الله عليه وسلم: ومن وجوه المسلمين، قالت: ائذنوا له، فقال: كيف تجدينك؟ قالت: بخير إن اتقيت، قال: فانت بخير إن شاء الله زوجة رسول الله صلى الله عليه وسلم، ولم ينكح بكرا غيرك، ونزل عذرك من السماء، ودخل ابن الزبير خلافه، فقالت: دخل ابن عباس فاثنى علي، ووددت اني كنت نسيا منسيا".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ عُمَرَ بْنِ سَعِيدِ بْنِ أَبِي حُسَيْنٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي ابْنُ أَبِي مُلَيْكَةَ، قَالَ: اسْتَأْذَنَ ابْنُ عَبَّاسٍ قَبْلَ مَوْتِهَا عَلَى عَائِشَةَ وَهِيَ مَغْلُوبَةٌ، قَالَتْ:" أَخْشَى أَنْ يُثْنِيَ عَلَيَّ"، فَقِيلَ ابْنُ عَمِّ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: وَمِنْ وُجُوهِ الْمُسْلِمِينَ، قَالَتْ: ائْذَنُوا لَهُ، فَقَالَ: كَيْفَ تَجِدِينَكِ؟ قَالَتْ: بِخَيْرٍ إِنِ اتَّقَيْتُ، قَالَ: فَأَنْتِ بِخَيْرٍ إِنْ شَاءَ اللَّهُ زَوْجَةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَلَمْ يَنْكِحْ بِكْرًا غَيْرَكِ، وَنَزَلَ عُذْرُكِ مِنَ السَّمَاءِ، وَدَخَلَ ابْنُ الزُّبَيْرِ خِلَافَهُ، فَقَالَتْ: دَخَلَ ابْنُ عَبَّاسٍ فَأَثْنَى عَلَيَّ، وَوَدِدْتُ أَنِّي كُنْتُ نِسْيًا مَنْسِيًّا".
ہم سے محمد بن مثنیٰ نے بیان کیا، کہا ہم سے یحییٰ بن سعید قطان نے، ان سے عمر بن سعید بن ابی حسین نے، ان سے ابن ابی ملیکہ نے، کہا کہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی وفات سے تھوڑی دیر پہلے، جبکہ وہ نزع کی حالت میں تھیں، ابن عباس رضی اللہ عنہما نے ان کے پاس آنے کی اجازت چاہی، عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ مجھے ڈر ہے کہ کہیں وہ میری تعریف نہ کرنے لگیں۔ کسی نے عرض کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے چچا زاد بھائی ہیں اور خود بھی عزت دار ہیں (اس لیے آپ کو اجازت دے دینی چاہئے) اس پر انہوں نے کہا کہ پھر انہیں اندر بلا لو۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے ان سے پوچھا کہ آپ کس حال میں ہیں؟ اس پر انہوں نے فرمایا کہ اگر میں اللہ کے نزدیک اچھی ہوں تو سب اچھا ہی اچھا ہے۔ اس پر ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ ان شاءاللہ آپ اچھی ہی رہیں گی۔ آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ مطہرہ ہیں اور آپ کے سوا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی کنواری عورت سے نکاح نہیں فرمایا اور آپ کی برات (قرآن مجید میں) آسمان سے نازل ہوئی۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما کے تشریف لے جانے کے بعد آپ کی خدمت میں ابن زبیر رضی اللہ عنہما حاضر ہوئے۔ محترمہ نے ان سے فرمایا کہ ابھی ابن عباس آئے تھے اور میری تعریف کی، میں تو چاہتی ہوں کہ کاش میں ایک بھولی بسری گمنام ہوتی۔
Narrated Ibn Abu Mulaika: Ibn `Abbas asked permission to visit Aisha before her death, and at that time she was in a state of agony. She then said. "I am afraid that he will praise me too much." And then it was said to her, "He is the cousin of Allah's Messenger and one of the prominent Muslims." Then she said, "Allow him to enter." (When he entered) he said, "How are you?" She replied, "I am Alright if I fear (Allah)." Ibn `Abbas said, "Allah willing, you are Alright as you are the wife of Allah's Messenger and he did not marry any virgin except you and proof of your innocence was revealed from the Heaven." Later on Ibn Az-Zubair entered after him and `Aisha said to him, "Ibn `Abbas came to me and praised me greatly, but I wish that I was a thing forgotten and out of sight."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 277
(مرفوع) قال الزهري: وحدثني ابو سلمة، عن عبد الله بن عباس، ان ابا بكر خرج وعمر بن الخطاب يكلم الناس، فقال: اجلس يا عمر، فابى عمر ان يجلس، فاقبل الناس إليه وتركوا عمر، فقال ابو بكر:" اما بعد، فمن كان منكم يعبد محمدا صلى الله عليه وسلم، فإن محمدا قد مات، ومن كان منكم يعبد الله، فإن الله حي لا يموت، قال الله: وما محمد إلا رسول قد خلت من قبله الرسل إلى قوله: الشاكرين سورة آل عمران آية 144، وقال: والله لكان الناس لم يعلموا ان الله انزل هذه الآية حتى تلاها ابو بكر فتلقاها منه الناس كلهم، فما اسمع بشرا من الناس إلا يتلوها، فاخبرني سعيد بن المسيب ان عمر، قال: والله ما هو إلا ان سمعت ابا بكر تلاها فعقرت حتى ما تقلني رجلاي وحتى اهويت إلى الارض حين سمعته تلاها، علمت ان النبي صلى الله عليه وسلم قد مات".(مرفوع) قَالَ الزُّهْرِيُّ: وَحَدَّثَنِي أَبُو سَلَمَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ أَبَا بَكْرٍ خَرَجَ وَعُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ يُكَلِّمُ النَّاسَ، فَقَالَ: اجْلِسْ يَا عُمَرُ، فَأَبَى عُمَرُ أَنْ يَجْلِسَ، فَأَقْبَلَ النَّاسُ إِلَيْهِ وَتَرَكُوا عُمَرَ، فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ:" أَمَّا بَعْدُ، فَمَنْ كَانَ مِنْكُمْ يَعْبُدُ مُحَمَّدًا صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَإِنَّ مُحَمَّدًا قَدْ مَاتَ، وَمَنْ كَانَ مِنْكُمْ يَعْبُدُ اللَّهَ، فَإِنَّ اللَّهَ حَيٌّ لَا يَمُوتُ، قَالَ اللَّهُ: وَمَا مُحَمَّدٌ إِلا رَسُولٌ قَدْ خَلَتْ مِنْ قَبْلِهِ الرُّسُلُ إِلَى قَوْلِهِ: الشَّاكِرِينَ سورة آل عمران آية 144، وَقَالَ: وَاللَّهِ لَكَأَنَّ النَّاسَ لَمْ يَعْلَمُوا أَنَّ اللَّهَ أَنْزَلَ هَذِهِ الْآيَةَ حَتَّى تَلَاهَا أَبُو بَكْرٍ فَتَلَقَّاهَا مِنْهُ النَّاسُ كُلُّهُمْ، فَمَا أَسْمَعُ بَشَرًا مِنَ النَّاسِ إِلَّا يَتْلُوهَا، فَأَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيِّبِ أَنَّ عُمَرَ، قَالَ: وَاللَّهِ مَا هُوَ إِلَّا أَنْ سَمِعْتُ أَبَا بَكْرٍ تَلَاهَا فَعَقِرْتُ حَتَّى مَا تُقِلُّنِي رِجْلَايَ وَحَتَّى أَهْوَيْتُ إِلَى الْأَرْضِ حِينَ سَمِعْتُهُ تَلَاهَا، عَلِمْتُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ مَاتَ".
زہری نے بیان کیا اور ان سے ابوسلمہ نے بیان کیا، ان سے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ آئے تو عمر رضی اللہ عنہ لوگوں سے کچھ کہہ رہے تھے۔ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا: عمر! بیٹھ جاؤ، لیکن عمر رضی اللہ عنہ نے بیٹھنے سے انکار کیا۔ اتنے میں لوگ عمر رضی اللہ عنہ کو چھوڑ کر ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پاس آ گئے اور آپ نے خطبہ مسنونہ کے بعد فرمایا: امابعد! تم میں جو بھی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی عبادت کرتا تھا تو اسے معلوم ہونا چاہیے کہ آپ کی وفات ہو چکی ہے اور جو اللہ تعالیٰ کی عبادت کرتا تھا تو (اس کا معبود) اللہ ہمیشہ زندہ رہنے والا ہے اور اس کو کبھی موت نہیں آئے گی۔ اللہ تعالیٰ نے خود فرمایا ہے «وما محمد إلا رسول قد خلت من قبله الرسل» کہ ”محمد صرف رسول ہیں، ان سے پہلے بھی رسول گزر چکے ہیں۔“ ارشاد «الشاكرين» تک۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا: اللہ کی قسم! ایسا محسوس ہوا کہ جیسے پہلے سے لوگوں کو معلوم ہی نہیں تھا کہ اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل کی ہے اور جب ابوبکر رضی اللہ عنہ نے اس کی تلاوت کی تو سب نے ان سے یہ آیت سیکھی۔ اب یہ حال تھا کہ جو بھی سنتا تھا وہی اس کی تلاوت کرنے لگ جاتا تھا۔ (زہری نے بیان کیا کہ) پھر مجھے سعید بن مسیب نے خبر دی کہ عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: اللہ کی قسم! مجھے اس وقت ہوش آیا، جب میں نے ابوبکر رضی اللہ عنہ کو اس آیت کی تلاوت کرتے سنا، جس وقت میں نے انہیں تلاوت کرتے سنا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہو گئی ہے تو میں سکتے میں آ گیا اور ایسا محسوس ہوا کہ میرے پاؤں میرا بوجھ نہیں اٹھا پائیں گے اور میں زمین پر گر جاؤں گا۔
Narrated Ibn `Abbas: Abu Bakr went out while `Umar bin Al-Khattab was talking to the people. Abu Bakr said, "Sit down, O `Umar!" But `Umar refused to sit down. So the people came to Abu Bakr and left `Umar. Abu Bakr said, "To proceed, if anyone amongst you used to worship Muhammad , then Muhammad is dead, but if (anyone of) you used to worship Allah, then Allah is Alive and shall never die. Allah said:--"Muhammad is no more than an Apostle, and indeed (many) apostles have passed away before him..(till the end of the Verse )... Allah will reward to those who are thankful." (3.144) By Allah, it was as if the people never knew that Allah had revealed this Verse before till Abu Bakr recited it and all the people received it from him, and I heard everybody reciting it (then). Narrated Az-Zuhri: Sa`id bin Al-Musaiyab told me that `Umar said, "By Allah, when I heard Abu Bakr reciting it, my legs could not support me and I fell down at the very moment of hearing him reciting it, declaring that the Prophet had died."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 733