صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب کی فضیلت
The Virtues and Merits of The Companions of The Prophet
9. بَابُ مَنَاقِبُ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ الْقُرَشِيِّ الْهَاشِمِيِّ أَبِي الْحَسَنِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ:
9. باب: ابوالحسن علی بن ابی طالب القرشی الہاشمی رضی اللہ عنہ کے فضائل کا بیان۔
(9) Chapter. The merits of Ali bin Abi Talib Al-Qurashi Al-Hashimi, Abul-Hasan.
حدیث نمبر: 3703
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن مسلمة، حدثنا عبد العزيز بن ابي حازم، عن ابيه ان رجلا جاء إلى سهل بن سعد، فقال: هذا فلان لامير المدينة يدعو عليا عند المنبر، قال: فيقول: ماذا؟ قال: يقول له ابو تراب فضحك، قال:" والله ما سماه إلا النبي صلى الله عليه وسلم وما كان له اسم احب إليه منه" , فاستطعمت الحديث سهلا، وقلت: يا ابا عباس كيف ذلك؟ قال: دخل علي على فاطمة ثم خرج فاضطجع في المسجد، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" اين ابن عمك؟، قالت: في المسجد فخرج إليه فوجد رداءه قد سقط عن ظهره وخلص التراب إلى ظهره فجعل يمسح التراب عن ظهره، فيقول:" اجلس يا ابا تراب مرتين".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ أَبِيهِ أَنَّ رَجُلًا جَاءَ إِلَى سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ، فَقَالَ: هَذَا فُلَانٌ لِأَمِيرِ الْمَدِينَةِ يَدْعُو عَلِيًّا عِنْدَ الْمِنْبَرِ، قَالَ: فَيَقُولُ: مَاذَا؟ قَالَ: يَقُولُ لَهُ أَبُو تُرَابٍ فَضَحِكَ، قَالَ:" وَاللَّهِ مَا سَمَّاهُ إِلَّا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَا كَانَ لَهُ اسْمٌ أَحَبَّ إِلَيْهِ مِنْهُ" , فَاسْتَطْعَمْتُ الْحَدِيثَ سَهْلًا، وَقُلْتُ: يَا أَبَا عَبَّاسٍ كَيْفَ ذَلِكَ؟ قَالَ: دَخَلَ عَلِيٌّ عَلَى فَاطِمَةَ ثُمَّ خَرَجَ فَاضْطَجَعَ فِي الْمَسْجِدِ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَيْنَ ابْنُ عَمِّكِ؟، قَالَتْ: فِي الْمَسْجِدِ فَخَرَجَ إِلَيْهِ فَوَجَدَ رِدَاءَهُ قَدْ سَقَطَ عَنْ ظَهْرِهِ وَخَلَصَ التُّرَابُ إِلَى ظَهْرِهِ فَجَعَلَ يَمْسَحُ التُّرَابَ عَنْ ظَهْرِهِ، فَيَقُولُ:" اجْلِسْ يَا أَبَا تُرَابٍ مَرَّتَيْنِ".
ہم سے عبداللہ بن مسلمہ نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالعزیز بن ابی حازم نے بیان کیا، ان سے ان کے والد نے کہ ایک شخص سہل بن سعد رضی اللہ عنہ کے یہاں آیا اور کہا کہ یہ فلاں شخص اس کا اشارہ امیر مدینہ (مروان بن حکم) کی طرف تھا، برسر منبر علی رضی اللہ عنہ کو برا بھلا کہتا ہے، ابوحازم نے بیان کیا کہ سہل بن سعد رضی اللہ عنہ نے پوچھا کیا کہتا ہے؟ اس نے بتایا کہ انہیں ابوتراب کہتا ہے، اس پر سہل ہنسنے لگے اور فرمایا کہ اللہ کی قسم! یہ نام تو ان کا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رکھا تھا اور خود علی رضی اللہ عنہ کو اس نام سے زیادہ اپنے لیے اور کوئی نام پسند نہیں تھا۔ یہ سن کر میں نے اس حدیث کے جاننے کے لیے سہل رضی اللہ عنہ سے خواہش ظاہر کی اور عرض کیا: اے ابوعباس! یہ واقعہ کس طرح سے ہے؟ انہوں نے بیان کیا کہ ایک مرتبہ علی رضی اللہ عنہ فاطمہ رضی اللہ عنہا کے یہاں آئے اور پھر باہر آ کر مسجد میں لیٹ رہے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (فاطمہ رضی اللہ عنہا سے) دریافت فرمایا، تمہارے چچا کے بیٹے کہاں ہیں؟ انہوں نے بتایا کہ مسجد میں ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں تشریف لائے، دیکھا تو ان کی چادر پیٹھ سے نیچے گر گئی ہے اور ان کی کمر پر اچھی طرح سے خاک لگ چکی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم مٹی ان کی کمر سے صاف فرمانے لگے اور بولے، اٹھو اے ابوتراب اٹھو! (دو مرتبہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا)۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Hazim: A man came to Sahl bin Sa`d and said, "This is so-and-so," meaning the Governor of Medina, "He is calling `Ali bad names near the pulpit." Sahl asked, "What is he saying?" He (i.e. the man) replied, "He calls him (i.e. `Ali) Abu Turab." Sahl laughed and said, "By Allah, none but the Prophet called him by this name and no name was dearer to `Ali than this." So I asked Sahl to tell me more, saying, "O Abu `Abbas! How (was this name given to `Ali)?" Sahl said, "`Ali went to Fatima and then came out and slept in the Mosque. The Prophet asked Fatima, "Where is your cousin?" She said, "In the Mosque." The Prophet went to him and found that his (i.e. `Ali's) covering sheet had slipped of his back and dust had soiled his back. The Prophet started wiping the dust off his back and said twice, "Get up! O Abu Turab (i.e. O. man with the dust).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 57, Number 53

حدیث نمبر: 441
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا قتيبة بن سعيد، قال: حدثنا عبد العزيز بن ابي حازم، عن ابي حازم، عن سهل بن سعد، قال:" جاء رسول الله صلى الله عليه وسلم بيت فاطمة فلم يجد عليا في البيت، فقال: اين ابن عمك؟ قالت: كان بيني وبينه شيء فغاضبني فخرج فلم يقل عندي، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم لإنسان: انظر اين هو، فجاء فقال: يا رسول الله، هو في المسجد راقد، فجاء رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو مضطجع قد سقط رداؤه عن شقه واصابه تراب، فجعل رسول الله صلى الله عليه وسلم يمسحه عنه، ويقول: قم ابا تراب، قم ابا تراب".(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ، قَالَ:" جَاءَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْتَ فَاطِمَةَ فَلَمْ يَجِدْ عَلِيًّا فِي الْبَيْتِ، فَقَالَ: أَيْنَ ابْنُ عَمِّكِ؟ قَالَتْ: كَانَ بَيْنِي وَبَيْنَهُ شَيْءٌ فَغَاضَبَنِي فَخَرَجَ فَلَمْ يَقِلْ عِنْدِي، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِإِنْسَانٍ: انْظُرْ أَيْنَ هُوَ، فَجَاءَ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، هُوَ فِي الْمَسْجِدِ رَاقِدٌ، فَجَاءَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ مُضْطَجِعٌ قَدْ سَقَطَ رِدَاؤُهُ عَنْ شِقِّهِ وَأَصَابَهُ تُرَابٌ، فَجَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَمْسَحُهُ عَنْهُ، وَيَقُولُ: قُمْ أَبَا تُرَابٍ، قُمْ أَبَا تُرَابٍ".
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالعزیز بن ابی حازم نے بیان کیا، انہوں نے اپنے باپ ابوحازم سہل بن دینار سے، انہوں نے سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فاطمہ رضی اللہ عنہا کے گھر تشریف لائے دیکھا کہ علی رضی اللہ عنہ گھر میں موجود نہیں ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا کہ تمہارے چچا کے بیٹے کہاں ہیں؟ انہوں نے بتایا کہ میرے اور ان کے درمیان کچھ ناگواری پیش آ گئی اور وہ مجھ پر خفا ہو کر کہیں باہر چلے گئے ہیں اور میرے یہاں قیلولہ بھی نہیں کیا ہے۔ اس کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص سے کہا کہ علی رضی اللہ عنہ کو تلاش کرو کہ کہاں ہیں؟ وہ آئے اور بتایا کہ مسجد میں سوئے ہوئے ہیں۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے۔ علی رضی اللہ عنہ لیٹے ہوئے تھے، چادر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پہلو سے گر گئی تھی اور جسم پر مٹی لگ گئی تھی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جسم سے دھول جھاڑ رہے تھے اور فرما رہے تھے اٹھو ابوتراب اٹھو۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Sahl bin Sa`d: Allah's Apostle went to Fatima's house but did not find `Ali there. So he asked, "Where is your cousin?" She replied, "There was something between us and he got angry with me and went out. He did not sleep (midday nap) in the house." Allah's Apostle asked a person to look for him. That person came and said, "O Allah's Apostle! He (Ali) is sleeping in the mosque." Allah's Apostle went there and `Ali was lying. His upper body cover had fallen down to one side of his body and he was covered with dust. Allah's Apostle started cleaning the dust from him saying: "Get up! O Aba Turab. Get up! O Aba Turab (literally means: O father of dust).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 8, Number 432

حدیث نمبر: 6204
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا خالد بن مخلد، حدثنا سليمان، قال: حدثني ابو حازم، عن سهل بن سعد، قال:" إن كانت احب اسماء علي رضي الله عنه إليه لابو تراب، وإن كان ليفرح ان يدعى بها، وما سماه ابو تراب إلا النبي صلى الله عليه وسلم غاضب يوما فاطمة، فخرج فاضطجع إلى الجدار إلى المسجد، فجاءه النبي صلى الله عليه وسلم يتبعه، فقال: هو ذا مضطجع في الجدار، فجاءه النبي صلى الله عليه وسلم وامتلا ظهره ترابا، فجعل النبي صلى الله عليه وسلم يمسح التراب عن ظهره ويقول: اجلس يا ابا تراب".(مرفوع) حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو حَازِمٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ، قَالَ:" إِنْ كَانَتْ أَحَبَّ أَسْمَاءِ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ إِلَيْهِ لَأَبُو تُرَابٍ، وَإِنْ كَانَ لَيَفْرَحُ أَنْ يُدْعَى بِهَا، وَمَا سَمَّاهُ أَبُو تُرَابٍ إِلَّا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَاضَبَ يَوْمًا فَاطِمَةَ، فَخَرَجَ فَاضْطَجَعَ إِلَى الْجِدَارِ إِلَى الْمَسْجِدِ، فَجَاءَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتْبَعُهُ، فَقَالَ: هُوَ ذَا مُضْطَجِعٌ فِي الْجِدَارِ، فَجَاءَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَامْتَلَأَ ظَهْرُهُ تُرَابًا، فَجَعَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَمْسَحُ التُّرَابَ عَنْ ظَهْرِهِ وَيَقُولُ: اجْلِسْ يَا أَبَا تُرَابٍ".
ہم سے خالد بن مخلد نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے سلیمان نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھے ابوحازم نے بیان کیا، ان سے سہل بن سعد نے کہ علی رضی اللہ عنہ کو ان کی کنیت ابوتراب سب سے زیادہ پیاری تھی اور اس کنیت سے انہیں پکارا جاتا تو بہت خوش ہوتے تھے کیونکہ یہ کنیت ابوتراب خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رکھی تھی۔ ایک دن فاطمہ رضی اللہ عنہا سے خفا ہو کر وہ باہر چلے آئے اور مسجد کی دیوار کے پاس لیٹ گئے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پیچھے آئے اور فرمایا کہ یہ تو دیوار کے پاس لیٹے ہوئے ہیں۔ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے تو علی رضی اللہ عنہ کی پیٹھ مٹی سے بھر چکی تھی۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ان کی پیٹھ سے مٹی جھاڑتے ہوئے (پیار سے) فرمانے لگے ابوتراب اٹھ جاؤ۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Sahl bin Sa`d: The most beloved names to `Ali was Abu Turab, and he used to be pleased when we called him by it, for none named him Abu Turab (for the first time), but the Prophet. Once `Ali got angry with (his wife) Fatima, and went out (of his house) and slept near a wall in the mosque. The Prophet came searching for him, and someone said, "He is there, Lying near the wall." The Prophet came to him while his (`Ali's) back was covered with dust. The Prophet started removing the dust from his back, saying, "Get up, O Abu Turab!"
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 73, Number 223

حدیث نمبر: 6280
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا عبد العزيز بن ابي حازم، عن ابي حازم، عن سهل بن سعد، قال: ما كان لعلي اسم احب إليه من ابي تراب، وإن كان ليفرح به إذا دعي بها، جاء رسول الله صلى الله عليه وسلم بيت فاطمة عليها السلام، فلم يجد عليا في البيت، فقال: اين ابن عمك؟ فقالت: كان بيني وبينه شيء فغاضبني، فخرج فلم يقل عندي، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم لإنسان: انظر اين هو؟ فجاء فقال: يا رسول الله، هو في المسجد راقد، فجاء رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو مضطجع قد سقط رداؤه عن شقه فاصابه تراب، فجعل رسول الله صلى الله عليه وسلم يمسحه عنه وهو يقول:" قم ابا تراب، قم ابا تراب".(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ، قَالَ: مَا كَانَ لِعَلِيٍّ اسْمٌ أَحَبَّ إِلَيْهِ مِنْ أَبِي تُرَابٍ، وَإِنْ كَانَ لَيَفْرَحُ بِهِ إِذَا دُعِيَ بِهَا، جَاءَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْتَ فَاطِمَةَ عَلَيْهَا السَّلَام، فَلَمْ يَجِدْ عَلِيًّا فِي الْبَيْتِ، فَقَالَ: أَيْنَ ابْنُ عَمِّكِ؟ فَقَالَتْ: كَانَ بَيْنِي وَبَيْنَهُ شَيْءٌ فَغَاضَبَنِي، فَخَرَجَ فَلَمْ يَقِلْ عِنْدِي، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِإِنْسَانٍ: انْظُرْ أَيْنَ هُوَ؟ فَجَاءَ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، هُوَ فِي الْمَسْجِدِ رَاقِدٌ، فَجَاءَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ مُضْطَجِعٌ قَدْ سَقَطَ رِدَاؤُهُ عَنْ شِقِّهِ فَأَصَابَهُ تُرَابٌ، فَجَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَمْسَحُهُ عَنْهُ وَهُوَ يَقُولُ:" قُمْ أَبَا تُرَابٍ، قُمْ أَبَا تُرَابٍ".
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالعزیز بن حازم نے بیان کیا، ان سے سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ علی رضی اللہ عنہ کو کوئی نام ابوتراب سے زیادہ محبوب نہیں تھا۔ جب ان کو اس نام سے بلایا جاتا تو وہ خوش ہوتے تھے۔ ایک مرتبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ، فاطمہ علیہا السلام کے گھر تشریف لائے تو علی رضی اللہ عنہ کو گھر میں نہیں پایا تو فرمایا کہ بیٹی تمہارے چچا کے لڑکے (اور شوہر) کہاں گئے ہیں؟ انہوں نے کہا میرے اور ان کے درمیان کچھ تلخ کلامی ہو گئی تھی وہ مجھ پر غصہ ہو کر باہر چلے گئے اور میرے یہاں (گھر میں) قیلولہ نہیں کیا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص سے کہا کہ دیکھو وہ کہاں ہیں۔ وہ صحابی واپس آئے اور عرض کیا: یا رسول اللہ! وہ تو مسجد میں سوئے ہوئے ہیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں تشریف لائے تو علی رضی اللہ عنہ لیٹے ہوئے تھے اور چادر آپ کے پہلو سے گر گئی تھی اور گرد آلود ہو گئی تھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس سے مٹی صاف کرنے لگے اور فرمانے لگے، ابوتراب! (مٹی والے) اٹھو، ابوتراب! اٹھو۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Sahl bin Sa`d: There was no name dearer to `Ali than his nickname Abu Turab (the father of dust). He used to feel happy whenever he was called by this name. Once Allah's Apostle came to the house of Fatima but did not find `Ali in the house. So he asked "Where is your cousin?" She replied, "There was something (a quarrel) between me and him whereupon he got angry with me and went out without having a midday nap in my house." Allah's Apostle asked a person to look for him. That person came, and said, "O Allah's Apostle! He (Ali) is sleeping in the mosque." So Allah's Apostle went there and found him lying. His upper body cover had fallen off to one side of his body, and so he was covered with dust. Allah's Apostle started cleaning the dust from him, saying, "Get up, O Abu Turab! Get up, Abu Turab!" (See Hadith No. 432, Vol 1)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 74, Number 297


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.