صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب کی فضیلت
The Virtues and Merits of The Companions of The Prophet
7. بَابُ مَنَاقِبُ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ أَبِي عَمْرٍو الْقُرَشِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ:
7. باب: ابوعمرو عثمان بن عفان القرشی (اموی) رضی اللہ عنہ کے فضائل کا بیان۔
(7) Chapter. The virtues of Uthman bin Affan Abi Amr Al-Qurashi.
حدیث نمبر: 3696
Save to word مکررات اعراب English
(موقوف) حدثني احمد بن شبيب بن سعيد، قال: حدثني ابي، عن يونس، قال ابن شهاب: اخبرني عروة، ان عبيد الله بن عدي بن الخيار، اخبره , ان المسور بن مخرمة , وعبد الرحمن بن الاسود بن عبد يغوث، قالا:" ما يمنعك ان تكلم عثمان لاخيه الوليد فقد اكثر الناس فيه فقصدت لعثمان حتى خرج إلى الصلاة، قلت: إن لي إليك حاجة وهي نصيحة لك، قال: يا ايها المرء، قال: معمر اراه، قال: اعوذ بالله منك فانصرفت فرجعت إليهم إذ جاء رسول عثمان فاتيته، فقال: ما نصيحتك، فقلت:" إن الله سبحانه بعث محمدا صلى الله عليه وسلم بالحق وانزل عليه الكتاب , وكنت ممن استجاب لله ولرسوله صلى الله عليه وسلم , فهاجرت الهجرتين وصحبت رسول الله صلى الله عليه وسلم ورايت هديه وقد اكثر الناس في شان الوليد"، قال: ادركت رسول الله صلى الله عليه وسلم، قلت: لا ولكن خلص إلي من علمه ما يخلص إلى العذراء في سترها، قال: اما بعد فإن الله بعث محمدا صلى الله عليه وسلم بالحق , فكنت ممن استجاب لله ولرسوله وآمنت بما بعث به وهاجرت الهجرتين كما، قلت: وصحبت رسول الله صلى الله عليه وسلم وبايعته فوالله ما عصيته ولا غششته حتى توفاه الله عز وجل , ثم ابو بكر مثله ثم عمر مثله ثم استخلفت افليس لي من الحق مثل الذي لهم، قلت: بلى، قال: فما هذه الاحاديث التي تبلغني عنكم اما ما ذكرت من شان الوليد فسناخذ فيه بالحق إن شاء الله ثم دعا عليا فامره ان يجلده فجلده ثمانين".(موقوف) حَدَّثَنِي أَحْمَدُ بْنُ شَبِيبِ بْنِ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ يُونُسَ، قَالَ ابْنُ شِهَابٍ: أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ، أَنَّ عُبَيْدَ اللَّهِ بْنَ عَدِيِّ بْنِ الْخِيَارِ، أَخْبَرَهُ , أَنَّ الْمِسْوَرَ بْنَ مَخْرَمَةَ , وَعَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ الْأَسْوَدِ بْنِ عَبْدِ يَغُوثَ، قَالَا:" مَا يَمْنَعُكَ أَنْ تُكَلِّمَ عُثْمَانَ لِأَخِيهِ الْوَلِيدِ فَقَدْ أَكْثَرَ النَّاسُ فِيهِ فَقَصَدْتُ لِعُثْمَانَ حَتَّى خَرَجَ إِلَى الصَّلَاةِ، قُلْتُ: إِنَّ لِي إِلَيْكَ حَاجَةً وَهِيَ نَصِيحَةٌ لَكَ، قَالَ: يَا أَيُّهَا الْمَرْءُ، قَالَ: مَعْمَرٌ أُرَاهُ، قَالَ: أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْكَ فَانْصَرَفْتُ فَرَجَعْتُ إِلَيْهِمْ إِذْ جَاءَ رَسُولُ عُثْمَانَ فَأَتَيْتُهُ، فَقَالَ: مَا نَصِيحَتُكَ، فَقُلْتُ:" إِنَّ اللَّهَ سُبْحَانَهُ بَعَثَ مُحَمَّدًا صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْحَقِّ وَأَنْزَلَ عَلَيْهِ الْكِتَابَ , وَكُنْتَ مِمَّنْ اسْتَجَابَ لِلَّهِ وَلِرَسُولِهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَهَاجَرْتَ الْهِجْرَتَيْنِ وَصَحِبْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَرَأَيْتَ هَدْيَهُ وَقَدْ أَكْثَرَ النَّاسُ فِي شَأْنِ الْوَلِيدِ"، قَالَ: أَدْرَكْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قُلْتُ: لَا وَلَكِنْ خَلَصَ إِلَيَّ مِنْ عِلْمِهِ مَا يَخْلُصُ إِلَى الْعَذْرَاءِ فِي سِتْرِهَا، قَالَ: أَمَّا بَعْدُ فَإِنَّ اللَّهَ بَعَثَ مُحَمَّدًا صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْحَقِّ , فَكُنْتُ مِمَّنْ اسْتَجَابَ لِلَّهِ وَلِرَسُولِهِ وَآمَنْتُ بِمَا بُعِثَ بِهِ وَهَاجَرْتُ الْهِجْرَتَيْنِ كَمَا، قُلْتَ: وَصَحِبْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَبَايَعْتُهُ فَوَاللَّهِ مَا عَصَيْتُهُ وَلَا غَشَشْتُهُ حَتَّى تَوَفَّاهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ , ثُمَّ أَبُو بَكْرٍ مِثْلُهُ ثُمَّ عُمَرُ مِثْلُهُ ثُمَّ اسْتُخْلِفْتُ أَفَلَيْسَ لِي مِنَ الْحَقِّ مِثْلُ الَّذِي لَهُمْ، قُلْتُ: بَلَى، قَالَ: فَمَا هَذِهِ الْأَحَادِيثُ الَّتِي تَبْلُغُنِي عَنْكُمْ أَمَّا مَا ذَكَرْتَ مِنْ شَأْنِ الْوَلِيدِ فَسَنَأْخُذُ فِيهِ بِالْحَقِّ إِنْ شَاءَ اللَّهُ ثُمَّ دَعَا عَلِيًّا فَأَمَرَهُ أَنْ يَجْلِدَهُ فَجَلَدَهُ ثَمَانِينَ".
ہم سے احمد بن شبیب بن سعید نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے میرے والد نے بیان کیا، ان سے یونس نے کہ ابن شہاب نے بیان کیا، کہا مجھ کو عروہ نے خبر دی، انہیں عبیداللہ بن عدی بن خیار نے خبر دی کہ مسور بن مخرمہ اور عبدالرحمٰن بن اسود بن عبدیغوث رضی اللہ عنہ نے ان سے کہا کہ تم عثمان رضی اللہ عنہ سے ان کے بھائی ولید کے مقدمہ میں (جسے عثمان رضی اللہ عنہ نے کوفہ کا گورنر بنایا تھا) کیوں گفتگو نہیں کرتے، لوگ اس سے بہت ناراض ہیں۔ چنانچہ میں عثمان رضی اللہ عنہ کے پاس گیا، اور جب وہ نماز کے لیے باہر تشریف لائے تو میں نے عرض کیا کہ مجھے آپ سے ایک ضرورت ہے اور وہ ہے آپ کے ساتھ ایک خیر خواہی! اس پر عثمان رضی اللہ عنہ نے فرمایا: بھلے آدمی تم سے (میں اللہ کی پناہ چاہتا ہوں) امام بخاری رحمہ اللہ نے کہا: میں سمجھتا ہوں کہ معمر نے یوں روایت کیا، میں تجھ سے اللہ کی پناہ چاہتا ہوں۔ میں واپس ان دونوں کے پاس گیا، اتنے میں عثمان رضی اللہ عنہ کا قاصد مجھ کو بلانے کے لیے آیا میں جب اس کے ساتھ عثمان رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوا تو انہوں نے دریافت فرمایا کہ تمہاری خیر خواہی کیا تھی؟ میں نے عرض کیا: اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو حق کے ساتھ بھیجا اور ان پر کتاب نازل کی آپ بھی ان لوگوں میں شامل تھے جنہوں نے اللہ اور اس کے رسول کی دعوت کو قبول کیا تھا۔ آپ نے دو ہجرتیں کیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت اٹھائی اور آپ کے طریقے اور سنت کو دیکھا، لیکن بات یہ ہے کہ لوگ ولید کی بہت شکایتیں کر رہے ہیں۔ عثمان رضی اللہ عنہ نے اس پر پوچھا: تم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کچھ سنا ہے؟ میں نے عرض کیا کہ نہیں۔ لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث ایک کنواری لڑکی تک کو اس کے تمام پردوں کے باوجود جب پہنچ چکی ہیں تو مجھے کیوں نہ معلوم ہوتیں۔ اس پر عثمان نے فرمایا: امابعد: بیشک اللہ تعالیٰ نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو حق کے ساتھ بھیجا اور میں اللہ اور اس کے رسول کی دعوت کو قبول کرنے والوں میں بھی تھا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جس دعوت کو لے کر بھیجے گئے تھے میں اس پر پورے طور سے ایمان لایا اور جیسا کہ تم نے کہا دو ہجرتیں بھی کیں۔ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت میں بھی رہا ہوں اور آپ سے بیعت بھی کی ہے۔ پس اللہ کی قسم میں نے کبھی آپ کے حکم سے سرتابی نہیں کی۔ اور نہ آپ کے ساتھ کبھی کوئی دھوکا کیا، یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ نے آپ کو وفات دی۔ اس کے بعد ابوبکر رضی اللہ عنہ کے ساتھ بھی میرا یہی معاملہ رہا۔ اور عمر رضی اللہ عنہ کے ساتھ بھی یہی معاملہ رہا تو کیا جب کہ مجھے ان کا جانشیں بنا دیا گیا ہے تو مجھے وہ حقوق حاصل نہیں ہوں گے جو انہیں تھے؟ میں نے عرض کیا کہ کیوں نہیں، آپ نے فرمایا کہ پھر ان باتوں کے لیے کیا جواز رہ جاتا ہے جو تم لوگوں کی طرف سے مجھے پہنچتی رہتی ہیں لیکن تم نے جو ولید کے حالات کا ذکر کیا ہے، ان شاءاللہ ہم اس کی سزا جو واجبی ہے اس کو دیں گے۔ پھر عثمان رضی اللہ عنہ نے علی رضی اللہ عنہ کو بلایا اور ان سے فرمایا کہ ولید کو حد لگائیں۔ چنانچہ انہوں نے ولید کو اسی کوڑے حد کے لگائے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated 'Ubaidullah bin `Adi bin Al-Khiyar: Al-Miswar bin Makhrama and `Abdur-Rahman bin Al-Aswad bin 'Abu Yaghuth said (to me), "What forbids you to talk to `Uthman about his brother Al-Walid because people have talked much about him?" So I went to `Uthman and when he went out for prayer I said (to him), "I have something to say to you and it is a piece of advice for you " `Uthman said, "O man, from you." (`Umar said: I see that he said, "I seek Refuge with Allah from you.") So I left him and went to them. Then the messenger of `Uthman came and I went to him (i.e. `Uthman), `Uthman asked, "What is your advice?" I replied, "Allah sent Muhammad with the Truth, and revealed the Divine Book (i.e. Qur'an) to him; and you were amongst those who followed Allah and His Apostle, and you participated in the two migrations (to Ethiopia and to Medina) and enjoyed the company of Allah's Apostle and saw his way. No doubt, the people are talking much about Al-Walid." `Uthman said, "Did you receive your knowledge directly from Allah's Apostle ?" I said, "No, but his knowledge did reach me and it reached (even) to a virgin in her seclusion." `Uthman said, "And then Allah sent Muhammad with the Truth and I was amongst those who followed Allah and His Apostle and I believed in what ever he (i.e. the Prophet) was sent with, and participated in two migrations, as you have said, and I enjoyed the company of Allah's Apostle and gave the pledge of allegiance him. By Allah! I never disobeyed him, nor did I cheat him till Allah took him unto Him. Then I treated Abu Bakr and then `Umar similarly and then I was made Caliph. So, don't I have rights similar to theirs?" I said, "Yes." He said, "Then what are these talks reaching me from you people? Now, concerning what you mentioned about the question of Al-Walid, Allah willing, I shall deal with him according to what is right." Then he called `Ali and ordered him to flog him, and `Ali flogged him (i.e. Al-Walid) eighty lashes.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 57, Number 45

حدیث نمبر: 3872
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن محمد الجعفي، حدثنا هشام، اخبرنا معمر، عن الزهري، حدثنا عروة بن الزبير، ان عبيد الله بن عدي بن الخيار، اخبره , ان المسور بن مخرمة , وعبد الرحمن بن الاسود بن عبد يغوث، قالا له:" ما يمنعك ان تكلم خالك عثمان في اخيه الوليد بن عقبة وكان اكثر الناس فيما فعل به قال عبيد الله فانتصبت لعثمان حين خرج إلى الصلاة، فقلت: له إن لي إليك حاجة وهي نصيحة، فقال: ايها المرء اعوذ بالله منك , فانصرفت فلما قضيت الصلاة جلست إلى المسور وإلى ابن عبد يغوث فحدثتهما بالذي قلت لعثمان وقال لي , فقالا: قد قضيت الذي كان عليك , فبينما انا جالس معهما إذ جاءني رسول عثمان، فقالا لي: قد ابتلاك الله فانطلقت حتى دخلت عليه، فقال: ما نصيحتك التي ذكرت آنفا، قال: فتشهدت، ثم قلت: إن الله بعث محمدا صلى الله عليه وسلم وانزل عليه الكتاب , وكنت ممن استجاب لله ورسوله صلى الله عليه وسلم , وآمنت به وهاجرت الهجرتين الاوليين , وصحبت رسول الله صلى الله عليه وسلم ورايت هديه , وقد اكثر الناس في شان الوليد بن عقبة فحق عليك ان تقيم عليه الحد، فقال لي: يا ابن اخي ادركت رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: قلت: لا ولكن قد خلص إلي من علمه ما خلص إلى العذراء في سترها، قال: فتشهد عثمان، فقال: إن الله قد بعث محمدا صلى الله عليه وسلم بالحق وانزل عليه الكتاب , وكنت ممن استجاب لله ورسوله صلى الله عليه وسلم وآمنت بما بعث به محمد صلى الله عليه وسلم , وهاجرت الهجرتين الاوليين كما قلت , وصحبت رسول الله وبايعته والله ما عصيته ولا غششته حتى توفاه الله , ثم استخلف الله ابا بكر فوالله ما عصيته ولا غششته , ثم استخلف عمر فوالله ما عصيته ولا غششته , ثم استخلفت , افليس لي عليكم مثل الذي كان لهم علي؟ قال: بلى، قال: فما هذه الاحاديث التي تبلغني عنكم؟ فاما ما ذكرت من شان الوليد بن عقبة , فسناخذ فيه إن شاء الله بالحق , قال: فجلد الوليد اربعين جلدة , وامر عليا ان يجلده , وكان هو يجلده"، وقال يونس , وابن اخي الزهري، عن الزهري: افليس لي عليكم من الحق مثل الذي كان لهم؟ قال ابو عبد الله: بلاء من ربكم ما ابتليتم به من شدة , وفي موضع البلاء الابتلاء والتمحيص من بلوته , ومحصته اي: استخرجت ما عنده يبلو يختبر مبتليكم مختبركم , واما قوله بلاء عظيم: النعم وهي من ابليته وتلك من ابتليته.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ الْجُعْفِيُّ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، حَدَّثَنَا عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ، أَنَّ عُبَيْدَ اللَّهِ بْنَ عَدِيِّ بْنِ الْخِيَارِ، أَخْبَرَهُ , أَنَّ الْمِسْوَرَ بْنَ مَخْرَمَةَ , وَعَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ الْأَسْوَدِ بْنِ عَبْدِ يَغُوثَ، قَالَا لَهُ:" مَا يَمْنَعُكَ أَنْ تُكَلِّمَ خَالَكَ عُثْمَانَ فِي أَخِيهِ الْوَلِيدِ بْنِ عُقْبَةَ وَكَانَ أَكْثَرَ النَّاسُ فِيمَا فَعَلَ بِهِ قَالَ عُبَيْدُ اللَّهِ فَانْتَصَبْتُ لِعُثْمَانَ حِينَ خَرَجَ إِلَى الصَّلَاةِ، فَقُلْتُ: لَهُ إِنَّ لِي إِلَيْكَ حَاجَةً وَهِيَ نَصِيحَةٌ، فَقَالَ: أَيُّهَا الْمَرْءُ أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْكَ , فَانْصَرَفْتُ فَلَمَّا قَضَيْتُ الصَّلَاةَ جَلَسْتُ إِلَى الْمِسْوَرِ وَإِلَى ابْنِ عَبْدِ يَغُوثَ فَحَدَّثْتُهُمَا بِالَّذِي قُلْتُ لِعُثْمَانَ وَقَالَ لِي , فَقَالَا: قَدْ قَضَيْتَ الَّذِي كَانَ عَلَيْكَ , فَبَيْنَمَا أَنَا جَالِسٌ مَعَهُمَا إِذْ جَاءَنِي رَسُولُ عُثْمَانَ، فَقَالَا لِي: قَدِ ابْتَلَاكَ اللَّهُ فَانْطَلَقْتُ حَتَّى دَخَلْتُ عَلَيْهِ، فَقَالَ: مَا نَصِيحَتُكَ الَّتِي ذَكَرْتَ آنِفًا، قَالَ: فَتَشَهَّدْتُ، ثُمَّ قُلْتُ: إِنَّ اللَّهَ بَعَثَ مُحَمَّدًا صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنْزَلَ عَلَيْهِ الْكِتَابَ , وَكُنْتَ مِمَّنْ اسْتَجَابَ لِلَّهِ وَرَسُولِهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , وَآمَنْتَ بِهِ وَهَاجَرْتَ الْهِجْرَتَيْنِ الْأُولَيَيْنِ , وَصَحِبْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَرَأَيْتَ هَدْيَهُ , وَقَدْ أَكْثَرَ النَّاسُ فِي شَأْنِ الْوَلِيدِ بْنِ عُقْبَةَ فَحَقٌّ عَلَيْكَ أَنْ تُقِيمَ عَلَيْهِ الْحَدَّ، فَقَالَ لِي: يَا ابْنَ أَخِي أَدْرَكْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: قُلْتُ: لَا وَلَكِنْ قَدْ خَلَصَ إِلَيَّ مِنْ عِلْمِهِ مَا خَلَصَ إِلَى الْعَذْرَاءِ فِي سِتْرِهَا، قَالَ: فَتَشَهَّدَ عُثْمَانُ، فَقَالَ: إِنَّ اللَّهَ قَدْ بَعَثَ مُحَمَّدًا صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْحَقِّ وَأَنْزَلَ عَلَيْهِ الْكِتَابَ , وَكُنْتُ مِمَّنْ اسْتَجَابَ لِلَّهِ وَرَسُولِهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَآمَنْتُ بِمَا بُعِثَ بِهِ مُحَمَّدٌ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , وَهَاجَرْتُ الْهِجْرَتَيْنِ الْأُولَيَيْنِ كَمَا قُلْتَ , وَصَحِبْتُ رَسُولَ اللَّهِ وَبَايَعْتُهُ وَاللَّهِ مَا عَصَيْتُهُ وَلَا غَشَشْتُهُ حَتَّى تَوَفَّاهُ اللَّهُ , ثُمَّ اسْتَخْلَفَ اللَّهُ أَبَا بَكْرٍ فَوَاللَّهِ مَا عَصَيْتُهُ وَلَا غَشَشْتُهُ , ثُمَّ اسْتُخْلِفَ عُمَرُ فَوَاللَّهِ مَا عَصَيْتُهُ وَلَا غَشَشْتُهُ , ثُمَّ اسْتُخْلِفْتُ , أَفَلَيْسَ لِي عَلَيْكُمْ مِثْلُ الَّذِي كَانَ لَهُمْ عَلَيَّ؟ قَالَ: بَلَى، قَالَ: فَمَا هَذِهِ الْأَحَادِيثُ الَّتِي تَبْلُغُنِي عَنْكُمْ؟ فَأَمَّا مَا ذَكَرْتَ مِنْ شَأْنِ الْوَلِيدِ بْنِ عُقْبَةَ , فَسَنَأْخُذُ فِيهِ إِنْ شَاءَ اللَّهُ بِالْحَقِّ , قَالَ: فَجَلَدَ الْوَلِيدَ أَرْبَعِينَ جَلْدَةً , وَأَمَرَ عَلِيًّا أَنْ يَجْلِدَهُ , وَكَانَ هُوَ يَجْلِدُهُ"، وَقَالَ يُونُسُ , وَابْنُ أَخِي الزُّهْرِيِّ، عَنْ الزُّهْرِيِّ: أَفَلَيْسَ لِي عَلَيْكُمْ مِنَ الْحَقِّ مِثْلُ الَّذِي كَانَ لَهُمْ؟ قَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ: بَلَاءٌ مِنْ رَبِّكُمْ مَا ابْتُلِيتُمْ بِهِ مِنْ شِدَّةٍ , وَفِي مَوْضِعٍ الْبَلَاءُ الِابْتِلَاءُ وَالتَّمْحِيصُ مَنْ بَلَوْتُهُ , وَمَحَّصْتُهُ أَيْ: اسْتَخْرَجْتُ مَا عِنْدَهُ يَبْلُو يَخْتَبِرُ مُبْتَلِيكُمْ مُخْتَبِرُكُمْ , وَأَمَّا قَوْلُهُ بَلَاءٌ عَظِيمٌ: النِّعَمُ وَهِيَ مِنْ أَبْلَيْتُهُ وَتِلْكَ مِنَ ابْتَلَيْتُهُ.
ہم سے عبداللہ بن محمد جعفی نے بیان کیا، کہا ہم سے ہشام بن یوسف نے بیان کیا، انہیں معمر نے خبر دی، انہیں زہری نے کہا کہ ہم سے عروہ بن زبیر نے بیان کیا، انہیں عبیداللہ بن عدی بن خیار نے خبر دی، انہیں مسور بن مخرمہ اور عبدالرحمٰن بن اسود بن عبدیغوث ان دونوں نے عبیداللہ بن عدی بن خیار سے کہا کہ تم اپنے ماموں (امیرالمؤمنین) عثمان رضی اللہ عنہ سے ان کے بھائی ولید بن عقبہ بن ابی معیط کے باب میں گفتگو کیوں نہیں کرتے (ہوا یہ تھا کہ لوگوں نے اس پر بہت اعتراض کیا تھا جو عثمان نے ولید کے ساتھ کیا تھا)۔ عبیداللہ نے بیان کیا کہ جب عثمان رضی اللہ عنہ نماز پڑھنے نکلے تو میں ان کے راستے میں کھڑا ہو گیا اور میں نے عرض کیا کہ مجھے آپ سے ایک ضرورت ہے، آپ کو ایک خیر خواہانہ مشورہ دینا ہے۔ اس پر انہوں نے کہا کہ بھلے آدمی! تم سے تو میں اللہ کی پناہ مانگتا ہوں۔ یہ سن کر میں وہاں سے واپس چلا آیا۔ نماز سے فارغ ہونے کے بعد میں مسور بن مخرمہ اور ابن عبدیغوث کی خدمت میں حاضر ہوا اور عثمان رضی اللہ عنہ سے جو کچھ میں نے کہا تھا اور انہوں نے اس کا جواب مجھے جو دیا تھا، سب میں نے بیان کر دیا۔ ان لوگوں نے کہا تم نے اپنا حق ادا کر دیا۔ ابھی میں اس مجلس میں بیٹھا تھا کہ عثمان رضی اللہ عنہ کا آدمی میرے پاس (بلانے کے لیے) آیا۔ ان لوگوں نے مجھ سے کہا تمہیں اللہ تعالیٰ نے امتحان میں ڈالا ہے۔ آخر میں وہاں سے چلا اور عثمان رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوا۔ آپ نے دریافت کیا تم ابھی جس خیر خواہی کا ذکر کر رہے تھے وہ کیا تھی؟ انہوں نے بیان کیا کہ پھر میں نے کہا اللہ گواہ ہے پھر میں نے کہا اللہ تعالیٰ نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو مبعوث فرمایا اور ان پر اپنی کتاب نازل فرمائی، آپ ان لوگوں میں سے تھے جنہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی دعوت پر لبیک کہا تھا۔ آپ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان لائے دو ہجرتیں کیں (ایک حبشہ کو اور دوسری مدینہ کو) آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت سے فیض یاب ہیں اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے طریقوں کو دیکھا ہے۔ بات یہ ہے کہ ولید بن عقبہ کے بارے میں لوگوں میں اب بہت چرچا ہونے لگا ہے۔ اس لیے آپ کے لیے ضروری ہے کہ اس پر (شراب نوشی کی) حد قائم کریں۔ عثمان رضی اللہ عنہ نے فرمایا میرے بھتیجے یا میرے بھانجے کیا تم نے بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا ہے؟ میں نے عرض کیا کہ نہیں۔ لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دین کی باتیں اس طرح میں نے حاصل کی تھیں جو ایک کنواری لڑکی کو بھی اپنے پردے میں معلوم ہو چکی ہیں۔ انہوں نے بیان کیا کہ یہ سن کر پھر عثمان رضی اللہ عنہ نے بھی اللہ کو گواہ کر کے فرمایا: بلاشبہ اللہ تعالیٰ نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو حق کے ساتھ مبعوث کیا اور آپ پر اپنی کتاب نازل کی تھی اور یہ بھی ٹھیک ہے کہ میں ان لوگوں میں سے تھا جنہوں نے اللہ اور اس کے رسول کی دعوت پر (ابتداء ہی میں) لبیک کہا تھا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جو شریعت لے کر آئے تھے میں اس پر ایمان لایا اور جیسا کہ تم نے کہا میں نے دو ہجرتیں کیں۔ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت سے فیض یاب ہوا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت بھی کی۔ اللہ کی قسم! میں نے آپ کی نافرمانی نہیں کی اور نہ کبھی خیانت کی۔ آخر اللہ تعالیٰ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو وفات دے دی اور ابوبکر رضی اللہ عنہ خلیفہ منتحب ہوئے۔ اللہ کی قسم! میں نے ان کی بھی کبھی نافرمانی نہیں کی اور نہ ان کے کسی معاملہ میں کوئی خیانت کی۔ ان کے بعد عمر رضی اللہ عنہ خلیفہ ہوئے میں نے ان کی بھی کبھی نافرمانی نہیں کی اور نہ کبھی خیانت کی۔ اس کے بعد میں خلیفہ ہوا۔ کیا اب میرا تم لوگوں پر وہی حق نہیں ہے جو ان کا مجھ پر تھا؟ عبیداللہ نے عرض کیا یقیناً آپ کا حق ہے پھر انہوں نے کہا پھر ان باتوں کی کیا حقیقت ہے جو تم لوگوں کی طرف سے پہنچ رہی ہیں؟ جہاں تک تم نے ولید بن عقبہ کے بارے میں ذکر کیا ہے تو ہم ان شاءاللہ اس معاملے میں اس کی گرفت حق کے ساتھ کریں گے۔ راوی نے بیان کیا کہ آخر (گواہی کے بعد) ولید بن عقبہ کو چالیس کوڑے لگوائے گئے اور علی رضی اللہ عنہ کو حکم دیا کہ کوڑے لگائیں۔ علی رضی اللہ عنہ ہی نے اس کو کوڑے مارے تھے۔ اس حدیث کو یونس اور زہری کے بھتیجے نے بھی زہری سے روایت کیا اس میں عثمان رضی اللہ عنہ کا قول اس طرح بیان کیا، کیا تم لوگوں پر میرا وہی حق نہیں ہے جو ان لوگوں کا تم پر تھا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated 'Ubaidullah bin `Adi bin Al-Khiyar: That Al-Miswar bin Makhrama and `Abdur-Rahman bin Al-Aswad bin 'Abu Yaghuth had said to him, "What prevents you from speaking to your uncle `Uthman regarding his brother Al-Walid bin `Uqba?" The people were speaking against the latter for what he had done. 'Ubaidullah said, "So I kept waiting for `Uthman, and when he went out for the prayer, I said to him, 'I have got something to say to you as a piece of advice.' `Uthman said, 'O man! I seek Refuge with Allah from you. So I went away. When I finished my prayer, I sat with Al-Miswar and Ibn 'Abu Yaghutb and talked to both of them of what I had said to `Uthman and what he had said to me. They said, 'You have done your duty.' So while I was sitting with them. `Uthman's Messenger came to me. They said, 'Allah has put you to trial." I set out and when I reached `Uthman, he said, 'What is your advice which you mentioned a while ago?' I recited Tashahhud and added, 'Allah has sent Muhammad and has revealed the Holy Book (i.e. Qur'an) to him. You (O `Uthman!) were amongst those who responded to the call of Allah and His Apostle and had faith in him. And you took part in the first two migrations (to Ethiopia and to Medina), and you enjoyed the company of Allah's Apostle and learned his traditions and advice. Now the people are talking much about Al-Walid bin `Uqba and so it is your duty to impose on him the legal punishment.' `Uthman then said to me, 'O my nephew! Did you ever meet Allah's Apostle ?' I said, 'No, but his knowledge has reached me as it has reached the virgin in her seclusion.' `Uthman then recited Tashahhud and said, 'No doubt, Allah has sent Muhammad with the Truth and has revealed to him His Holy Book (i.e. Qur'an) and I was amongst those who responded to the call of Allah and His Apostle and I had faith in Muhammad's Mission, and I had performed the first two migrations as you have said, and I enjoyed the company of Allah's Apostle and gave the pledge of allegiance to him. By Allah, I never disobeyed him and never cheated him till Allah caused him to die. Then Allah made Abu Bakr Caliph, and by Allah, I was never disobedient to him, nor did I cheat him. Then `Umar became Caliph, and by Allah, I was never disobedient to him, nor did I cheat him. Then I became Caliph. Have I not then the same rights over you as they had over me?' I replied in the affirmative. `Uthman further said, 'The what are these talks which are reaching me from you? As for what you ha mentioned about Al-Walid bin 'Uqb; Allah willing, I shall give him the leg; punishment justly. Then `Uthman ordered that Al-Walid be flogged fort lashes. He ordered `Ali to flog him an he himself flogged him as well."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 58, Number 212


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.