صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب کی فضیلت
The Virtues and Merits of The Companions of The Prophet
5. بَابُ قَوْلِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَوْ كُنْتُ مُتَّخِذًا خَلِيلاً»:
5. باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمانا کہ اگر میں کسی کو جانی دوست بناتا تو ابوبکر کو بناتا۔
(5) Chapter. The saying of the Prophet: “If I were to take a Khalil...".
حدیث نمبر: 3674
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن مسكين ابو الحسن، حدثنا يحيى بن حسان، حدثنا سليمان، عن شريك بن ابي نمر، عن سعيد بن المسيب، قال:اخبرني ابو موسى الاشعري، انه توضا في بيته ثم خرج، فقلت: لالزمن رسول الله صلى الله عليه وسلم ولاكونن معه يومي هذا، قال: فجاء المسجد فسال عن النبي صلى الله عليه وسلم، فقالوا: خرج ووجه ها هنا فخرجت على إثره اسال عنه حتى دخل بئر اريس فجلست عند الباب وبابها من جريد حتى قضى رسول الله صلى الله عليه وسلم حاجته , فتوضا فقمت إليه فإذا هو جالس على بئر اريس وتوسط قفها وكشف عن ساقيه ودلاهما في البئر , فسلمت عليه ثم انصرفت فجلست عند الباب، فقلت: لاكونن بواب رسول الله صلى الله عليه وسلم اليوم فجاء ابو بكر فدفع الباب، فقلت: من هذا؟، فقال: ابو بكر، فقلت: على رسلك ثم ذهبت، فقلت: يا رسول الله هذا ابو بكر يستاذن، فقال:" ائذن له وبشره بالجنة" , فاقبلت حتى قلت: لابي بكر ادخل ورسول الله صلى الله عليه وسلم يبشرك بالجنة , فدخل ابو بكر فجلس عن يمين رسول الله صلى الله عليه وسلم معه في القف ودلى رجليه في البئر كما صنع النبي صلى الله عليه وسلم وكشف عن ساقيه، ثم رجعت فجلست وقد تركت اخي يتوضا ويلحقني، فقلت: إن يرد الله بفلان خيرا يريد اخاه يات به فإذا إنسان يحرك الباب، فقلت: من هذا؟، فقال: عمر بن الخطاب، فقلت: على رسلك ثم جئت إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم فسلمت عليه، فقلت: هذا عمر بن الخطاب يستاذن، فقال:" ائذن له وبشره بالجنة" , فجئت فقلت: ادخل وبشرك رسول الله صلى الله عليه وسلم بالجنة , فدخل فجلس مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في القف عن يساره ودلى رجليه في البئر ثم رجعت فجلست، فقلت: إن يرد الله بفلان خيرا يات به فجاء إنسان يحرك الباب، فقلت: من هذا؟، فقال: عثمان بن عفان، فقلت: على رسلك فجئت إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم فاخبرته، فقال:" ائذن له وبشره بالجنة على بلوى تصيبه" , فجئته فقلت: له ادخل وبشرك رسول الله صلى الله عليه وسلم بالجنة على بلوى تصيبك فدخل فوجد القف قد ملئ فجلس وجاهه من الشق الآخر، قال: شريك بن عبد الله، قال: سعيد بن المسيب فاولتها قبورهم.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مِسْكِينٍ أَبُو الْحَسَنِ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَسَّانَ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ، عَنْ شَرِيكِ بْنِ أَبِي نَمِرٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، قَالَ:أَخْبَرَنِي أَبُو مُوسَى الْأَشْعَرِيُّ، أَنَّهُ تَوَضَّأَ فِي بَيْتِهِ ثُمَّ خَرَجَ، فَقُلْتُ: لَأَلْزَمَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَأَكُونَنَّ مَعَهُ يَوْمِي هَذَا، قَالَ: فَجَاءَ الْمَسْجِدَ فَسَأَلَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالُوا: خَرَجَ وَوَجَّهَ هَا هُنَا فَخَرَجْتُ عَلَى إِثْرِهِ أَسْأَلُ عَنْهُ حَتَّى دَخَلَ بِئْرَ أَرِيسٍ فَجَلَسْتُ عِنْدَ الْبَابِ وَبَابُهَا مِنْ جَرِيدٍ حَتَّى قَضَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَاجَتَهُ , فَتَوَضَّأَ فَقُمْتُ إِلَيْهِ فَإِذَا هُوَ جَالِسٌ عَلَى بِئْرِ أَرِيسٍ وَتَوَسَّطَ قُفَّهَا وَكَشَفَ عَنْ سَاقَيْهِ وَدَلَّاهُمَا فِي الْبِئْرِ , فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ ثُمَّ انْصَرَفْتُ فَجَلَسْتُ عِنْدَ الْبَابِ، فَقُلْتُ: لَأَكُونَنَّ بَوَّابَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْيَوْمَ فَجَاءَ أَبُو بَكْرٍ فَدَفَعَ الْبَابَ، فَقُلْتُ: مَنْ هَذَا؟، فَقَالَ: أَبُو بَكْرٍ، فَقُلْتُ: عَلَى رِسْلِكَ ثُمَّ ذَهَبْتُ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ هَذَا أَبُو بَكْرٍ يَسْتَأْذِنُ، فَقَالَ:" ائْذَنْ لَهُ وَبَشِّرْهُ بِالْجَنَّةِ" , فَأَقْبَلْتُ حَتَّى قُلْتُ: لِأَبِي بَكْرٍ ادْخُلْ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُبَشِّرُكَ بِالْجَنَّةِ , فَدَخَلَ أَبُو بَكْرٍ فَجَلَسَ عَنْ يَمِينِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَعَهُ فِي الْقُفِّ وَدَلَّى رِجْلَيْهِ فِي الْبِئْرِ كَمَا صَنَعَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَكَشَفَ عَنْ سَاقَيْهِ، ثُمَّ رَجَعْتُ فَجَلَسْتُ وَقَدْ تَرَكْتُ أَخِي يَتَوَضَّأُ وَيَلْحَقُنِي، فَقُلْتُ: إِنْ يُرِدِ اللَّهُ بِفُلَانٍ خَيْرًا يُرِيدُ أَخَاهُ يَأْتِ بِهِ فَإِذَا إِنْسَانٌ يُحَرِّكُ الْبَابَ، فَقُلْتُ: مَنْ هَذَا؟، فَقَالَ: عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ، فَقُلْتُ: عَلَى رِسْلِكَ ثُمَّ جِئْتُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ، فَقُلْتُ: هَذَا عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ يَسْتَأْذِنُ، فَقَالَ:" ائْذَنْ لَهُ وَبَشِّرْهُ بِالْجَنَّةِ" , فَجِئْتُ فَقُلْتُ: ادْخُلْ وَبَشَّرَكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْجَنَّةِ , فَدَخَلَ فَجَلَسَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْقُفِّ عَنْ يَسَارِهِ وَدَلَّى رِجْلَيْهِ فِي الْبِئْرِ ثُمَّ رَجَعْتُ فَجَلَسْتُ، فَقُلْتُ: إِنْ يُرِدِ اللَّهُ بِفُلَانٍ خَيْرًا يَأْتِ بِهِ فَجَاءَ إِنْسَانٌ يُحَرِّكُ الْبَابَ، فَقُلْتُ: مَنْ هَذَا؟، فَقَالَ: عُثْمَانُ بْنُ عَفَّانَ، فَقُلْتُ: عَلَى رِسْلِكَ فَجِئْتُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرْتُهُ، فَقَالَ:" ائْذَنْ لَهُ وَبَشِّرْهُ بِالْجَنَّةِ عَلَى بَلْوَى تُصِيبُهُ" , فَجِئْتُهُ فَقُلْتُ: لَهُ ادْخُلْ وَبَشَّرَكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْجَنَّةِ عَلَى بَلْوَى تُصِيبُكَ فَدَخَلَ فَوَجَدَ الْقُفَّ قَدْ مُلِئَ فَجَلَسَ وِجَاهَهُ مِنَ الشَّقِّ الْآخَرِ، قَالَ: شَرِيكُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيِّبِ فَأَوَّلْتُهَا قُبُورَهُمْ.
ہم سے ابوالحسن محمد بن مسکین نے بیان کیا، کہا ہم سے یحییٰ بن حسان نے بیان کیا، کہا ہم سے سلیمان نے بیان کیا، ان سے شریک بن ابی نمر نے، ان سے سعید بن مسیب نے بیان کیا، کہا مجھ کو ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے خبر دی کہ انہوں نے ایک دن اپنے گھر میں وضو کیا اور اس ارادہ سے نکلے کہ آج دن بھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ساتھ نہ چھوڑوں گا۔ انہوں نے بیان کیا کہ پھر وہ مسجد نبوی میں حاضر ہوئے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے متعلق پوچھا تو وہاں موجود لوگوں نے بتایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تو تشریف لے جا چکے ہیں اور آپ اس طرف تشریف لے گئے ہیں۔ چنانچہ میں آپ کے متعلق پوچھتا ہوا آپ کے پیچھے پیچھے نکلا اور آخر میں نے دیکھا کہ آپ (قباء کے قریب) بئراریس میں داخل ہو رہے ہیں، میں دروازے پر بیٹھ گیا اور اس کا دروازہ کھجور کی شاخوں سے بنا ہوا تھا۔ جب آپ قضائے حاجت کر چکے اور آپ نے وضو بھی کر لیا تو میں آپ کے پاس گیا۔ میں نے دیکھا کہ آپ بئراریس (اس باغ کے کنویں) کی منڈیر پر بیٹھے ہوئے ہیں، اپنی پنڈلیاں آپ نے کھول رکھی ہیں اور کنویں میں پاؤں لٹکائے ہوئے ہیں۔ میں نے آپ کو سلام کیا اور پھر واپس آ کر باغ کے دروازے پر بیٹھ گیا۔ میں نے سوچا کہ آج رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا دربان رہوں گا۔ پھر ابوبکر رضی اللہ عنہ آئے اور دروازہ کھولنا چاہا تو میں نے پوچھا کہ کون صاحب ہیں؟ انہوں نے کہا کہ ابوبکر! میں نے کہا تھوڑی دیر ٹھہر جائیے۔ پھر میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا کہ ابوبکر دروازے پر موجود ہیں اور اندر آنے کی اجازت آپ سے چاہتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ انہیں اجازت دے دو اور جنت کی بشارت بھی۔ میں دروازہ پر آیا اور ابوبکر رضی اللہ عنہ سے میں نے کہا کہ اندر تشریف لے جائیے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے آپ کو جنت کی بشارت دی ہے۔ ابوبکر رضی اللہ عنہ اندر داخل ہوئے اور اسی کنویں کی منڈیر پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی داہنی طرف بیٹھ گئے اور اپنے دونوں پاؤں کنویں میں لٹکا لیے۔ جس طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لٹکائے ہوئے تھے اور اپنی پنڈلیوں کو بھی کھول لیا تھا۔ پھر میں واپس آ کر اپنی جگہ پر بیٹھ گیا۔ میں آتے وقت اپنے بھائی کو وضو کرتا ہوا چھوڑ آیا تھا۔ وہ میرے ساتھ آنے والے تھے۔ میں نے اپنے دل میں کہا، کاش اللہ تعالیٰ فلاں کو خبر دے دیتا۔ ان کی مراد اپنے بھائی سے تھی اور انہیں یہاں پہنچا دیتا۔ اتنے میں کسی صاحب نے دروازہ پر دستک دی میں نے پوچھا کون صاحب ہیں؟ کہا کہ عمر بن خطاب۔ میں نے کہا کہ تھوڑی دیر کے لیے ٹھہر جائیے، چنانچہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور سلام کے بعد عرض کیا کہ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ دروازے پر کھڑے ہیں اندر آنے کی اجازت چاہتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ انہیں اجازت دے دو اور جنت کی بشارت بھی پہنچا دو۔ میں واپس آیا اور کہا کہ اندر تشریف لے جائیے اور آپ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جنت کی بشارت دی ہے۔ وہ بھی داخل ہوئے اور آپ کے ساتھ اسی منڈیر پر بائیں طرف بیٹھ گئے اور اپنے پاؤں کنویں میں لٹکا لیے۔ میں پھر دروازے پر آ کر بیٹھ گیا اور سوچتا رہا کہ اگر اللہ تعالیٰ فلاں (ان کے بھائی) کے ساتھ خیر چاہے گا تو اسے یہاں پہنچا دے گا، اتنے میں ایک اور صاحب آئے اور دروازے پر دستک دی، میں نے پوچھا کون صاحب ہیں؟ بولے کہ عثمان بن عفان، میں نے کہا تھوڑی دیر کے لیے رک جائیے، میں آپ کے پاس آیا اور میں نے آپ کو ان کی اطلاع دی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ انہیں اجازت دے دو اور ایک مصیبت پر جو انہیں پہنچے گی جنت کی بشارت پہنچا دو۔ میں دروازے پر آیا اور میں نے ان سے کہا کہ اندر تشریف لے جائیے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے آپ کو جنت کی بشارت دی ہے، ایک مصیبت پر جو آپ کو پہنچے گی۔ وہ جب داخل ہوئے تو دیکھا چبوترہ پر جگہ نہیں ہے اس لیے وہ دوسری طرف آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے بیٹھ گئے۔ شریک نے بیان کیا کہ سعید بن مسیب نے کہا میں نے اس سے ان کی قبروں کی تاویل لی ہے (کہ اسی طرح بنیں گی)۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Musa Al-Ash`ari: I performed ablution in my house and then went out and said, "Today I shall stick to Allah's Apostle and stay with him all this day of mine (in his service)." I went to the Mosque and asked about the Prophet . They said, "He had gone in this direction." So I followed his way, asking about him till he entered a place called Bir Aris. I sat at its gate that was made of date-palm leaves till the Prophet finished answering the call of nature and performed ablution. Then I went up to him to see him sitting at the well of Aris at the middle of its edge with his legs uncovered, hanging in the well. I greeted him and went back and sat at the gate. I said, "Today I will be the gatekeeper of the Prophet." Abu Bakr came and pushed the gate. I asked, "Who is it?" He said, "Abu Bakr." I told him to wait, went in and said, "O Allah's Apostle! Abu Bakr asks for permission to enter." He said, "Admit him and give him the glad tidings that he will be in Paradise." So I went out and said to Abu Bakr, "Come in, and Allah's Apostle gives you the glad tidings that you will be in Paradise" Abu Bakr entered and sat on the right side of Allah's Apostle on the built edge of the well and hung his legs n the well as the Prophet did and uncovered his legs. I then returned and sat (at the gate). I had left my brother performing ablution and he intended to follow me. So I said (to myself). "If Allah wants good for so-and-so (i.e. my brother) He will bring him here." Suddenly somebody moved the door. I asked, "Who is it?" He said, "`Umar bin Al-Khattab." I asked him to wait, went to Allah's Apostle, greeted him and said, `Umar bin Al-Khattab asks the permission to enter." He said, "Admit him, and give him the glad tidings that he will be in Paradise." I went to "`Umar and said "Come in, and Allah's Apostle, gives you the glad tidings that you will be in Paradise." So he entered and sat beside Allah's Apostle on the built edge of the well on the left side and hung his legs in the well. I returned and sat (at the gate) and said, (to myself), "If Allah wants good for so-and-so, He will bring him here." Somebody came and moved the door. I asked "Who is it?" He replied, "Uthman bin `Affan." I asked him to wait and went to the Prophet and informed him. He said, "Admit him, and give him the glad tidings of entering Paradise, I asked him to wait and went to the Prophet and informed him. He said, "Adult him, and give him the glad tidings of entering Paradise after a calamity that will befall him." So I went up to him and said to him, "Come in; Allah's Apostle gives you the glad tidings of entering Paradise after a calamity that will befall you. "Uthman then came in and found that the built edge of the well was occupied, so he sat opposite to the Prophet on the other side. Sa`id bin Al-Musaiyab said, "I interpret this (narration) in terms of their graves."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 57, Number 23

حدیث نمبر: 3692
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا الصلت بن محمد، حدثنا إسماعيل بن إبراهيم، حدثنا ايوب، عن ابن ابي مليكة، عن المسور بن مخرمة، قال:" لما طعن عمر جعل يالم، فقال له: ابن عباس وكانه يجزعه:" يا امير المؤمنين ولئن كان ذاك لقد صحبت رسول الله صلى الله عليه وسلم فاحسنت صحبته، ثم فارقته وهو عنك راض، ثم صحبت ابا بكر فاحسنت صحبته، ثم فارقته وهو عنك راض، ثم صحبت صحبتهم فاحسنت صحبتهم ولئن فارقتهم لتفارقنهم وهم عنك راضون"، قال:" اما ما ذكرت من صحبة رسول الله صلى الله عليه وسلم ورضاه فإنما ذاك من من الله تعالى من به علي , واما ما ذكرت من صحبة ابي بكر ورضاه فإنما ذاك من من الله جل ذكره من به علي واما ما ترى من جزعي فهو من اجلك واجل اصحابك والله لو ان لي طلاع الارض ذهبا لافتديت به من عذاب الله عز وجل قبل ان اراه". قال حماد بن زيد: حدثنا ايوب، عن ابن ابي مليكة، عن ابن عباس دخلت على عمر بهذا.(مرفوع) حَدَّثَنَا الصَّلْتُ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، عَنْ الْمِسْوَرِ بْنِ مَخْرَمَةَ، قَالَ:" لَمَّا طُعِنَ عُمَرُ جَعَلَ يَأْلَمُ، فَقَالَ لَهُ: ابْنُ عَبَّاسٍ وَكَأَنَّهُ يُجَزِّعُهُ:" يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ وَلَئِنْ كَانَ ذَاكَ لَقَدْ صَحِبْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَحْسَنْتَ صُحْبَتَهُ، ثُمَّ فَارَقْتَهُ وَهُوَ عَنْكَ رَاضٍ، ثُمَّ صَحِبْتَ أَبَا بَكْرٍ فَأَحْسَنْتَ صُحْبَتَهُ، ثُمَّ فَارَقْتَهُ وَهُوَ عَنْكَ رَاضٍ، ثُمَّ صَحِبْتَ صَحَبَتَهُمْ فَأَحْسَنْتَ صُحْبَتَهُمْ وَلَئِنْ فَارَقْتَهُمْ لَتُفَارِقَنَّهُمْ وَهُمْ عَنْكَ رَاضُونَ"، قَالَ:" أَمَّا مَا ذَكَرْتَ مِنْ صُحْبَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَرِضَاهُ فَإِنَّمَا ذَاكَ مَنٌّ مِنَ اللَّهِ تَعَالَى مَنَّ بِهِ عَلَيَّ , وَأَمَّا مَا ذَكَرْتَ مِنْ صُحْبَةِ أَبِي بَكْرٍ وَرِضَاهُ فَإِنَّمَا ذَاكَ مَنٌّ مِنَ اللَّهِ جَلَّ ذِكْرُهُ مَنَّ بِهِ عَلَيَّ وَأَمَّا مَا تَرَى مِنْ جَزَعِي فَهُوَ مِنْ أَجْلِكَ وَأَجْلِ أَصْحَابِكَ وَاللَّهِ لَوْ أَنَّ لِي طِلَاعَ الْأَرْضِ ذَهَبًا لَافْتَدَيْتُ بِهِ مِنْ عَذَابِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ قَبْلَ أَنْ أَرَاهُ". قَالَ حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ: حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ دَخَلْتُ عَلَى عُمَرَ بِهَذَا.
ہم سے صلت بن محمد نے بیان کیا کہا ہم سے اسماعیل بن ابراہیم نے بیان کیا، کہا ہم سے ایوب نے بیان کیا، ان سے ابن ابی ملیکہ نے اور ان سے مسور بن مخرمہ نے بیان کیا کہ جب عمر رضی اللہ عنہ زخمی کر دیئے گئے تو آپ نے بڑی بے چینی کا اظہار کیا۔ اس موقع پر ابن عباس رضی اللہ عنہما نے آپ سے تسلی کے طور پر کہا کہ اے امیرالمؤمنین! آپ اس درجہ گھبرا کیوں رہے ہیں۔ آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت میں رہے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت کا پورا حق ادا کیا اور پھر جب آپ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے جدا ہوئے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم آپ سے خوش اور راضی تھے، اس کے بعد ابوبکر رضی اللہ عنہ کی صحبت اٹھائی اور ان کی صحبت کا بھی آپ نے پورا حق ادا کیا اور جب جدا ہوئے تو وہ بھی آپ سے راضی اور خوش تھے۔ آخر میں مسلمانوں کی صحبت آپ کو حاصل رہی۔ ان کی صحبت کا بھی آپ نے پورا حق ادا کیا اور اگر آپ ان سے جدا ہوئے تو اس میں کوئی شبہ نہیں کہ انہیں بھی آپ اپنے سے خوش اور راضی ہی چھوڑیں گے۔ اس پر عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ابن عباس! تم نے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت کا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی رضا و خوشی کا ذکر کیا ہے تو یقیناً یہ صرف اللہ تعالیٰ کا ایک فضل اور احسان ہے جو اس نے مجھ پر کیا ہے۔ اسی طرح جو تم نے ابوبکر رضی اللہ عنہ کی صحبت اور ان کی خوشی کا ذکر کیا ہے تو یہ بھی اللہ تعالیٰ کا مجھ پر فضل و احسان تھا۔ لیکن جو گھبراہٹ اور پریشانی مجھ پر تم طاری دیکھ رہے ہو وہ تمہاری وجہ سے اور تمہارے ساتھیوں کی فکر کی وجہ سے ہے۔ اور اللہ کی قسم! اگر میرے پاس زمین بھر سونا ہوتا تو اللہ تعالیٰ کے عذاب کا سامنا کرنے سے پہلے اس کا فدیہ دے کر اس سے نجات کی کوشش کرتا۔ حماد بن زید نے بیان کیا، ان سے ایوب نے بیان کیا، ان سے ابن ابی ملیکہ نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہ میں عمر رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوا۔ پھر آخر تک یہی حدیث بیان کی۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Al-Miswar bin Makhrama: When `Umar was stabbed, he showed signs of agony. Ibn `Abbas, as if intending to encourage `Umar, said to him, "O Chief of the believers! Never mind what has happened to you, for you have been in the company of Allah's Apostle and you kept good relations with him and you parted with him while he was pleased with you. Then you were in the company of Abu Bakr and kept good relations with him and you parted with him (i.e. he died) while he was pleased with you. Then you were in the company of the Muslims, and you kept good relations with them, and if you leave them, you will leave them while they are pleased with you." `Umar said, (to Ibn "Abbas), "As for what you have said about the company of Allah's Apostle and his being pleased with me, it is a favor, Allah did to me; and as for what you have said about the company of Abu Bakr and his being pleased with me, it is a favor Allah did to me; and concerning my impatience which you see, is because of you and your companions. By Allah! If (at all) I had gold equal to the earth, I would have ransomed myself with it from the Punishment of Allah before I meet Him."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 57, Number 41

حدیث نمبر: 3693
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا يوسف بن موسى، حدثنا ابو اسامة، قال: حدثني عثمان بن غياث، حدثنا ابو عثمان النهدي، عن ابي موسى رضي الله عنه، قال: كنت مع النبي صلى الله عليه وسلم في حائط من حيطان المدينة فجاء رجل فاستفتح، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" افتح له وبشره بالجنة" , ففتحت له فإذا ابو بكر فبشرته بما قال النبي صلى الله عليه وسلم: فحمد الله ثم جاء رجل فاستفتح، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" افتح له وبشره بالجنة" , ففتحت له فإذا هو عمر فاخبرته بما قال النبي صلى الله عليه وسلم: فحمد الله ثم استفتح رجل، فقال لي:" افتح له وبشره بالجنة على بلوى تصيبه" , فإذا عثمان فاخبرته بما، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: فحمد الله، ثم قال: الله المستعان".(مرفوع) حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، قَالَ: حَدَّثَنِي عُثْمَانُ بْنُ غِيَاثٍ، حَدَّثَنَا أَبُو عُثْمَانَ النَّهْدِيُّ، عَنْ أَبِي مُوسَى رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: كُنْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَائِطٍ مِنْ حِيطَانِ الْمَدِينَةِ فَجَاءَ رَجُلٌ فَاسْتَفْتَحَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" افْتَحْ لَهُ وَبَشِّرْهُ بِالْجَنَّةِ" , فَفَتَحْتُ لَهُ فَإِذَا أَبُو بَكْرٍ فَبَشَّرْتُهُ بِمَا قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: فَحَمِدَ اللَّهَ ثُمَّ جَاءَ رَجُلٌ فَاسْتَفْتَحَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" افْتَحْ لَهُ وَبَشِّرْهُ بِالْجَنَّةِ" , فَفَتَحْتُ لَهُ فَإِذَا هُوَ عُمَرُ فَأَخْبَرْتُهُ بِمَا قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: فَحَمِدَ اللَّهَ ثُمَّ اسْتَفْتَحَ رَجُلٌ، فَقَالَ لِي:" افْتَحْ لَهُ وَبَشِّرْهُ بِالْجَنَّةِ عَلَى بَلْوَى تُصِيبُهُ" , فَإِذَا عُثْمَانُ فَأَخْبَرْتُهُ بِمَا، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: فَحَمِدَ اللَّهَ، ثُمَّ قَالَ: اللَّهُ الْمُسْتَعَانُ".
ہم سے یوسف بن موسیٰ نے بیان کیا، کہا ہم سے ابواسامہ نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے عثمان بن غیاث نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے ابوعثمان نہدی نے بیان کیا، اور ان سے ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں مدینہ کے ایک باغ (بئراریس) میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھا کہ ایک صاحب نے آ کر دروازہ کھلوایا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ان کے لیے دروازہ کھول دو اور انہیں جنت کی بشارت سنا دو، میں نے دروازہ کھولا تو ابوبکر رضی اللہ عنہ تھے۔ میں نے انہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمانے کے مطابق جنت کی خوشخبری سنائی تو انہوں نے اس پر اللہ کی حمد کی، پھر ایک اور صاحب آئے اور دروازہ کھلوایا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس موقع پر بھی یہی فرمایا کہ دروازہ ان کے لیے کھول دو اور انہیں جنت کی بشارت سنا دو، میں نے دروازہ کھولا تو عمر رضی اللہ عنہ تھے، انہیں بھی جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشاد کی اطلاع سنائی تو انہوں نے بھی اللہ تعالیٰ کی حمد و ثنا بیان کی۔ پھر ایک تیسرے اور صاحب نے دروازہ کھلوایا۔ ان کے لیے بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ دروازہ کھول دو اور انہیں جنت کی بشارت سنا دو ان مصائب اور آزمائشوں کے بعد جن سے انہیں (دنیا میں) واسطہ پڑے گا۔ وہ عثمان رضی اللہ عنہ تھے۔ جب میں نے ان کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشاد کی اطلاع دی تو انہوں نے اللہ کی حمد و ثنا کے بعد فرمایا کہ اللہ تعالیٰ ہی مدد کرنے والا ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Musa: While I was with the Prophet in one of the gardens of Medina, a man came and asked me to open the gate. The Prophet said to me, "Open the gate for him and give him the glad tidings that he will enter Paradise." I opened (the gate) for him, and behold! It was Abu Bakr. I informed him of the glad tidings the Prophet had said, and he praised Allah. Then another man came and asked me to open the gate. The Prophet said to me "Open (the gate) and give him the glad tidings of entering Paradise." I opened (the gate) for him, and behold! It was `Umar. I informed him of what the Prophet had said, and he praised Allah. Then another man came and asked me to open the gate. The Prophet said to me. "Open (the gate) for him and inform him of the glad tidings, of entering Paradise with a calamity which will befall him. " Behold ! It was `Uthman, I informed him of what Allah's Apostle had said. He praised Allah and said, "I seek Allah's Aid."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 57, Number 42

حدیث نمبر: 3695
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا سليمان بن حرب، حدثنا حماد بن زيد، عن ايوب، عن ابي عثمان، عن ابي موسى رضي الله عنه، ان النبي صلى الله عليه وسلم دخل حائطا وامرني بحفظ باب الحائط , فجاء رجل يستاذن، فقال:" ائذن له وبشره بالجنة" , فإذا ابو بكر ثم جاء آخر يستاذن، فقال:" ائذن له وبشره بالجنة" , فإذا عمر ثم جاء آخر يستاذن فسكت هنيهة، ثم قال:" ائذن له وبشره بالجنة على بلوى ستصيبه" , فإذا عثمان بن عفان. قال حماد: وحدثنا عاصم الاحول , وعلي بن الحكم , سمعا ابا عثمان يحدث، عن ابي موسى بنحوه , وزاد فيه عاصم،" ان النبي صلى الله عليه وسلم كان قاعدا في مكان فيه ماء قد انكشف عن ركبتيه او ركبته فلما دخل عثمان غطاها".(مرفوع) حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ، عَنْ أَبِي مُوسَى رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ حَائِطًا وَأَمَرَنِي بِحِفْظِ بَابِ الْحَائِطِ , فَجَاءَ رَجُلٌ يَسْتَأْذِنُ، فَقَالَ:" ائْذَنْ لَهُ وَبَشِّرْهُ بِالْجَنَّةِ" , فَإِذَا أَبُو بَكْرٍ ثُمَّ جَاءَ آخَرُ يَسْتَأْذِنُ، فَقَالَ:" ائْذَنْ لَهُ وَبَشِّرْهُ بِالْجَنَّةِ" , فَإِذَا عُمَرُ ثُمَّ جَاءَ آخَرُ يَسْتَأْذِنُ فَسَكَتَ هُنَيْهَةً، ثُمَّ قَالَ:" ائْذَنْ لَهُ وَبَشِّرْهُ بِالْجَنَّةِ عَلَى بَلْوَى سَتُصِيبُهُ" , فَإِذَا عُثْمَانُ بْنُ عَفَّانَ. قَالَ حَمَّادٌ: وَحَدَّثَنَا عَاصِمٌ الْأَحْوَلُ , وَعَلِيُّ بْنُ الْحَكَمِ , سَمِعَا أَبَا عُثْمَانَ يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِي مُوسَى بِنَحْوِهِ , وَزَادَ فِيهِ عَاصِمٌ،" أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ قَاعِدًا فِي مَكَانٍ فِيهِ مَاءٌ قَدِ انْكَشَفَ عَنْ رُكْبَتَيْهِ أَوْ رُكْبَتِهِ فَلَمَّا دَخَلَ عُثْمَانُ غَطَّاهَا".
ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا، کہا ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا، ان سے ایوب نے، ان سے ابوعثمان نے اور ان سے ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایک باغ (بئراریس) کے اندر تشریف لے گئے اور مجھ سے فرمایا کہ میں دروازہ پر پہرہ دیتا رہوں۔ پھر ایک صاحب آئے اور اجازت چاہی۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ انہیں اجازت دے دو اور جنت کی خوشخبری بھی سنا دو، وہ ابوبکر رضی اللہ عنہ تھے۔ پھر دوسرے ایک اور صاحب آئے اور اجازت چاہی۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ انہیں بھی اجازت دے دو اور جنت کی خوشخبری سنا دو، وہ عمر رضی اللہ عنہ تھے۔ پھر تیسرے ایک اور صاحب آئے اور اجازت چاہی۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تھوڑی دیر کے لیے خاموش ہو گئے پھر فرمایا کہ انہیں بھی اجازت دے دو اور (دنیا میں) ایک آزمائش سے گزرنے کے بعد جنت کی بشارت بھی سنا دو، وہ عثمان غنی رضی اللہ عنہ تھے۔ حماد بن سلمہ نے بیان کیا، ہم سے عاصم احول اور علی بن حکم نے بیان کیا، انہوں نے ابوعثمان سے سنا اور وہ ابوموسیٰ سے اسی طرح بیان کرتے تھے، لیکن عاصم نے اپنی اس روایت میں یہ زیادہ کیا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت ایک ایسی جگہ بیٹھے ہوئے تھے جس کے اندر پانی تھا اور آپ اپنے دونوں گھٹنے یا ایک گھٹنہ کھولے ہوئے تھے لیکن جب عثمان رضی اللہ عنہ داخل ہوئے تو آپ نے اپنے گھٹنے کو چھپا لیا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Musa: The Prophet entered a garden and ordered me to guard its gate. A man came and asked permission to enter. The Prophet said, "Admit him and give him the glad tidings of entering Paradise." Behold! It was Abu Bakr. Another man came and asked the permission to enter. The Prophet said, "Admit him and give him the glad tidings of entering Paradise." Behold! It was `Umar. Then another man came, asking the permission to enter. The Prophet kept silent for a short while and then said, "Admit him and give him the glad tidings of entering Paradise with a calamity which will befall him." Behold! It was `Uthman bin `Affan. `Asim, in another narration, said that the Prophet was sitting in a place where there was water, and he was uncovering both his knees or his knee, and when `Uthman entered, he covered them (or it).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 57, Number 44

حدیث نمبر: 6216
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا يحيى، عن عثمان بن غياث، حدثنا ابو عثمان، عن ابي موسى، انه كان مع النبي صلى الله عليه وسلم في حائط من حيطان المدينة وفي يد النبي صلى الله عليه وسلم عود يضرب به بين الماء والطين، فجاء رجل يستفتح، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" افتح له وبشره بالجنة"، فذهبت فإذا ابو بكر، ففتحت له، وبشرته بالجنة، ثم استفتح رجل آخر، فقال:" افتح له وبشره بالجنة"، فإذا عمر، ففتحت له، وبشرته بالجنة، ثم استفتح رجل آخر وكان متكئا فجلس، فقال:" افتح له وبشره بالجنة على بلوى تصيبه، او تكون"، فذهبت فإذا عثمان فقمت، ففتحت له، وبشرته بالجنة، فاخبرته بالذي قال. قال: الله المستعان.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ غِيَاثٍ، حَدَّثَنَا أَبُو عُثْمَانَ، عَنْ أَبِي مُوسَى، أَنَّهُ كَانَ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَائِطٍ مِنْ حِيطَانِ الْمَدِينَةِ وَفِي يَدِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عُودٌ يَضْرِبُ بِهِ بَيْنَ الْمَاءِ وَالطِّينِ، فَجَاءَ رَجُلٌ يَسْتَفْتِحُ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" افْتَحْ لَهُ وَبَشِّرْهُ بِالْجَنَّةِ"، فَذَهَبْتُ فَإِذَا أَبُو بَكْرٍ، فَفَتَحْتُ لَهُ، وَبَشَّرْتُهُ بِالْجَنَّةِ، ثُمَّ اسْتَفْتَحَ رَجُلٌ آخَرُ، فَقَالَ:" افْتَحْ لَهُ وَبَشِّرْهُ بِالْجَنَّةِ"، فَإِذَا عُمَرُ، فَفَتَحْتُ لَهُ، وَبَشَّرْتُهُ بِالْجَنَّةِ، ثُمَّ اسْتَفْتَحَ رَجُلٌ آخَرُ وَكَانَ مُتَّكِئًا فَجَلَسَ، فَقَالَ:" افْتَحْ لَهُ وَبَشِّرْهُ بِالْجَنَّةِ عَلَى بَلْوَى تُصِيبُهُ، أَوْ تَكُونُ"، فَذَهَبْتُ فَإِذَا عُثْمَانُ فَقُمْتُ، فَفَتَحْتُ لَهُ، وَبَشَّرْتُهُ بِالْجَنَّةِ، فَأَخْبَرْتُهُ بِالَّذِي قَالَ. قَالَ: اللَّهُ الْمُسْتَعَانُ.
ہم سے مسدد نے کہا، کہا ہم سے یحییٰ قطان نے بیان کیا، ان سے عثمان بن غیاث نے، کہا ہم سے ابوعثمان نہدی نے بیان کیا اور ان سے ابوموسیٰ اشعری نے کہ وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مدینہ کے باغوں میں سے ایک باغ میں تھے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ میں ایک لکڑی تھی، آپ اس کو پانی اور کیچڑ میں مار رہے تھے۔ اس دوران میں ایک صاحب نے باغ کا دروازہ کھلوانا چاہا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا کہ اس کے لیے دروازہ کھول دے اور انہیں جنت کی خوشخبری سنا دے۔ میں گیا تو وہاں ابوبکر رضی اللہ عنہ موجود تھے، میں نے ان کے لیے دروازہ کھولا اور انہیں جنت کی خوشخبری سنائی پھر ایک اور صاحب نے دروازہ کھلوایا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ دروازہ کھول دے اور انہیں جنت کی خوشخبری سنا دے اس مرتبہ عمر رضی اللہ عنہ تھے۔ میں نے ان کے لیے بھی دروازہ کھولا اور انہیں بھی جنت کی خوشخبری سنا دی۔ پھر ایک تیسرے صاحب نے دروازہ کھلوایا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت ٹیک لگائے ہوئے تھے اب سیدھے بیٹھ گئے۔ پھر فرمایا دروازہ کھول دے اور جنت کی خوشخبری سنا دے، ان آزمائشوں کے ساتھ جس سے (دنیا میں) انہیں دوچار ہونا پڑے گا۔ میں گیا تو وہاں عثمان رضی اللہ عنہ تھے۔ ان کے لیے بھی میں نے دروازہ کھولا اور انہیں جنت کی خوشخبری سنائی اور وہ بات بھی بتا دی جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمائی تھی۔ عثمان رضی اللہ عنہ نے کہا خیر اللہ مددگار ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Musa: That he was in the company of the Prophet in one of the gardens of Medina and in the hand of the Prophet there was a stick, and he was striking (slowly) the water and the mud with it. A man came (at the gate of the garden) and asked permission to enter. The Prophet said, "Open the gate for him and give him the glad tidings of entering Paradise. "I went, and behold! It was Abu Bakr. So I opened the gate for him and informed him of the glad tidings of entering Paradise. Then another man came and asked permission to enter. The Prophet said, "Open the gate for him and give him the glad tidings of entering Paradise." Behold! It was `Umar. So I opened the gate for him and gave him the glad tidings of entering Paradise. Then another man came and asked permission to enter. The Prophet was sitting in a leaning posture, so he sat up and said, "Open the gate for him and give him the glad tidings of entering Paradise with a calamity which will befall him or which will take place." I went, and behold ! It was `Uthman. So I opened the gate for him and gave him the glad tidings of entering Paradise and also informed him of what the Prophet had said (about a calamity). `Uthman said, "Allah Alone Whose Help I seek (against that calamity).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 73, Number 235

حدیث نمبر: 7092
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثني عبد الله بن محمد، حدثنا هشام بن يوسف، عن معمر، عن الزهري، عن سالم، عن ابيه، عن النبي صلى الله عليه وسلم، انه" قام إلى جنب المنبر، فقال: الفتنة ها هنا الفتنة ها هنا من حيث يطلع قرن الشيطان، او قال قرن الشمس".(مرفوع) حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ يُوسُفَ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ" قَامَ إِلَى جَنْبِ الْمِنْبَرِ، فَقَالَ: الْفِتْنَةُ هَا هُنَا الْفِتْنَةُ هَا هُنَا مِنْ حَيْثُ يَطْلُعُ قَرْنُ الشَّيْطَانِ، أَوْ قَالَ قَرْنُ الشَّمْسِ".
ہم سے عبداللہ بن محمد مسندی نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے ہشام بن یوسف نے بیان کیا، انہوں نے کہا ان سے معمر نے بیان کیا، ان سے زہری نے بیان کیا، ان سے سالم نے، ان سے ان کے والد نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم منبر کے ایک طرف کھڑے ہوئے اور فرمایا فتنہ ادھر ہے، فتنہ ادھر ہے جدھر سے شیطان کا سینگ طلوع ہوتا ہے یا سورج کا سینگ فرمایا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Salim's father: The Prophet stood up beside the pulpit (and pointed with his finger towards the East) and said, "Afflictions are there! Afflictions are there, from where the side of the head of Satan comes out," or said, "..the side of the sun.."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 88, Number 212

حدیث نمبر: 7097
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا سعيد بن ابي مريم، اخبرنا محمد بن جعفر، عن شريك بن عبد الله، عن سعيد بن المسيب، عن ابي موسى الاشعري، قال:" خرج النبي صلى الله عليه وسلم يوما إلى حائط من حوائط المدينة لحاجته، وخرجت في إثره، فلما دخل الحائط جلست على بابه، وقلت: لاكونن اليوم بواب النبي صلى الله عليه وسلم، ولم يامرني، فذهب النبي صلى الله عليه وسلم وقضى حاجته، وجلس على قف البئر، فكشف عن ساقيه ودلاهما في البئر، فجاء ابو بكر يستاذن عليه ليدخل، فقلت: كما انت حتى استاذن لك، فوقف، فجئت إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فقلت: يا نبي الله، ابو بكر يستاذن عليك، قال: ائذن له وبشره بالجنة، فدخل، فجاء عن يمين النبي صلى الله عليه وسلم، فكشف عن ساقيه ودلاهما في البئر، فجاء عمر، فقلت: كما انت حتى استاذن لك، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: ائذن له وبشره بالجنة، فجاء عن يسار النبي صلى الله عليه وسلم، فكشف عن ساقيه فدلاهما في البئر، فامتلا القف، فلم يكن فيه مجلس، ثم جاء عثمان، فقلت: كما انت حتى استاذن لك، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: ائذن له وبشره بالجنة معها بلاء يصيبه، فدخل فلم يجد معهم مجلسا فتحول حتى جاء مقابلهم على شفة البئر، فكشف عن ساقيه ثم دلاهما في البئر، فجعلت اتمنى اخا لي وادعو الله ان ياتي، قال ابن المسيب: فتاولت ذلك قبورهم اجتمعت ها هنا، وانفرد عثمان.(مرفوع) حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي مَرْيَمَ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ شَرِيكِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، عَنْ أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ، قَالَ:" خَرَجَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا إِلَى حَائِطٍ مِنْ حَوَائِطِ الْمَدِينَةِ لِحَاجَتِهِ، وَخَرَجْتُ فِي إِثْرِهِ، فَلَمَّا دَخَلَ الْحَائِطَ جَلَسْتُ عَلَى بَابِهِ، وَقُلْتُ: لَأَكُونَنَّ الْيَوْمَ بَوَّابَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَلَمْ يَأْمُرْنِي، فَذَهَبَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَضَى حَاجَتَهُ، وَجَلَسَ عَلَى قُفِّ الْبِئْرِ، فَكَشَفَ عَنْ سَاقَيْهِ وَدَلَّاهُمَا فِي الْبِئْرِ، فَجَاءَ أَبُو بَكْرٍ يَسْتَأْذِنُ عَلَيْهِ لِيَدْخُلَ، فَقُلْتُ: كَمَا أَنْتَ حَتَّى أَسْتَأْذِنَ لَكَ، فَوَقَفَ، فَجِئْتُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ، أَبُو بَكْرٍ يَسْتَأْذِنُ عَلَيْكَ، قَالَ: ائْذَنْ لَهُ وَبَشِّرْهُ بِالْجَنَّةِ، فَدَخَلَ، فَجَاءَ عَنْ يَمِينِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَكَشَفَ عَنْ سَاقَيْهِ وَدَلَّاهُمَا فِي الْبِئْرِ، فَجَاءَ عُمَرُ، فَقُلْتُ: كَمَا أَنْتَ حَتَّى أَسْتَأْذِنَ لَكَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ائْذَنْ لَهُ وَبَشِّرْهُ بِالْجَنَّةِ، فَجَاءَ عَنْ يَسَارِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَكَشَفَ عَنْ سَاقَيْهِ فَدَلَّاهُمَا فِي الْبِئْرِ، فَامْتَلَأَ الْقُفُّ، فَلَمْ يَكُنْ فِيهِ مَجْلِسٌ، ثُمَّ جَاءَ عُثْمَانُ، فَقُلْتُ: كَمَا أَنْتَ حَتَّى أَسْتَأْذِنَ لَكَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ائْذَنْ لَهُ وَبَشِّرْهُ بِالْجَنَّةِ مَعَهَا بَلَاءٌ يُصِيبُهُ، فَدَخَلَ فَلَمْ يَجِدْ مَعَهُمْ مَجْلِسًا فَتَحَوَّلَ حَتَّى جَاءَ مُقَابِلَهُمْ عَلَى شَفَةِ الْبِئْرِ، فَكَشَفَ عَنْ سَاقَيْهِ ثُمَّ دَلَّاهُمَا فِي الْبِئْرِ، فَجَعَلْتُ أَتَمَنَّى أَخًا لِي وَأَدْعُو اللَّهَ أَنْ يَأْتِيَ، قَالَ ابْنُ الْمُسَيَّبِ: فَتَأَوَّلْتُ ذَلِكَ قُبُورَهُمُ اجْتَمَعَتْ هَا هُنَا، وَانْفَرَدَ عُثْمَانُ.
ہم سے سعید بن ابی مریم نے بیان کیا، کہا ہم کو محمد بن جعفر نے خبر دی، انہیں شریک بن عبداللہ نے، انہیں سعید بن مسیب نے اور ان سے ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ کے باغات میں کسی باغ کی طرف اپنی کسی ضرورت کے لیے گئے، میں بھی آپ کے پیچھے پیچھے گیا۔ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم باغ میں داخل ہوئے تو میں اس کے دروازے پر بیٹھ گیا اور اپنے دل میں کہا کہ آج میں آپ کا دربان بنوں گا حالانکہ آپ نے مجھے اس کا حکم نہیں دیا تھا۔ آپ اندر چلے گئے اور اپنی حاجت پوری کی۔ پھر آپ کنوئیں کی منڈیر پر بیٹھ گئے اور اپنی دونوں پنڈلیوں کو کھول کر انہیں کنوئیں میں لٹکا لیا۔ پھر ابوبکر رضی اللہ عنہ آئے اور اندر جانے کی اجازت چاہی۔ میں نے ان سے کہا کہ آپ یہیں رہیں، میں آپ کے لیے اجازت لے کر آتا ہوں۔ چنانچہ وہ کھڑے رہے اور میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کیا: یا نبی اللہ! ابوبکر رضی اللہ عنہ آپ کے پاس آنے کی اجازت چاہتے ہیں۔ فرمایا کہ انہیں اجازت دے دو اور انہیں جنت کی بشارت سنا دو۔ چنانچہ وہ اندر آ گئے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی دائیں جانب آ کر انہوں نے بھی اپنی پنڈلیوں کو کھول کر کنوئیں میں لٹکا لیا۔ اتنے میں عمر رضی اللہ عنہ آئے۔ میں نے کہا ٹھہرو میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اجازت لے لوں (اور میں نے اندر جا کر آپ سے عرض کیا) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ان کو بھی اجازت دے اور بہشت کی خوشخبری بھی۔ خیر وہ بھی آئے اور اسی کنوئیں کی منڈیر پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بائیں جانب بیٹھے اور اپنی پنڈلیاں کھول کر کنوئیں میں لٹکا دیں۔ اور کنوئیں کی منڈیر بھر گئی اور وہاں جگہ نہ رہی۔ پھر عثمان رضی اللہ عنہ آئے اور میں نے ان سے بھی کہا کہ یہیں رہئیے یہاں تک کہ آپ کے لیے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اجازت مانگ لوں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ انہیں اجازت دو اور جنت کی بشارت دے دو اور اس کے ساتھ ایک آزمائش ہے جو انہیں پہنچے گی۔ پھر وہ بھی داخل ہوئے، ان کے ساتھ بیٹھنے کے لیے کوئی جگہ نہ تھی۔ چنانچہ وہ گھوم کر ان کے سامنے کنوئیں کے کنارے پر آ گئے پھر انہوں نے اپنی پنڈلیاں کھول کر کنوئیں میں پاؤں لٹکا لیے، پھر میرے دل میں بھائی (غالباً ابوبردہ یا ابورہم) کی تمنا پیدا ہوئی اور میں دعا کرنے لگا کہ وہ بھی آ جاتے، ابن المسیب نے بیان کیا کہ میں نے اس سے ان کی قبروں کی تعبیر لی کہ سب کی قبریں ایک جگہ ہوں گی لیکن عثمان رضی اللہ عنہ کی الگ بقیع غرقد میں ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Musa Al-Ash`ari: The Prophet went out to one of the gardens of Medina for some business and I went out to follow him. When he entered the garden, I sat at its gate and said to myself, "To day I will be the gatekeeper of the Prophet though he has not ordered me." The Prophet went and finished his need and went to sit on the constructed edge of the well and uncovered his legs and hung them in the well. In the meantime Abu Bakr came and asked permission to enter. I said (to him), "Wait till I get you permission." Abu Bakr waited outside and I went to the Prophet and said, "O Allah's Prophet! Abu Bakr asks your permission to enter." He said, "Admit him, and give him the glad tidings of entering Paradise." So Abu Bakr entered and sat on the right side of the Prophet and uncovered his legs and hung them in the well. Then `Umar came and I said (to him), "Wait till I get you permission." The Prophet said, "Admit him and give him the glad tidings of entering Paradise." So `Umar entered and sat on the left side of the Prophet and uncovered his legs and hung them in the well so that one side of the well became fully occupied and there remained no place for any-one to sit. Then `Uthman came and I said (to him), "Wait till I get permission for you." The Prophet said, "Admit him and give him the glad tidings of entering Paradise with a calamity which will befall him." When he entered, he could not find any place to sit with them so he went to the other edge of the well opposite them and uncovered his legs and hung them in the well. I wished that a brother of mine would come, so I invoked Allah for his coming. (Ibn Al-Musaiyab said, "I interpreted that (narration) as indicating their graves. The first three are together and the grave of `Uthman is separate from theirs.")
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 88, Number 217

حدیث نمبر: 7262
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا سليمان بن حرب، حدثنا حماد بن زيد، عن ايوب، عن ابي عثمان، عن ابي موسى، ان النبي صلى الله عليه وسلم" دخل حائطا وامرني بحفظ الباب، فجاء رجل يستاذن، فقال: ائذن له وبشره بالجنة، فإذا ابو بكر، ثم جاء عمر، فقال: ائذن له وبشره بالجنة، ثم جاء عثمان، فقال: ائذن له وبشره بالجنة".(مرفوع) حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ، عَنْ أَبِي مُوسَى، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" دَخَلَ حَائِطًا وَأَمَرَنِي بِحِفْظِ الْبَابِ، فَجَاءَ رَجُلٌ يَسْتَأْذِنُ، فَقَالَ: ائْذَنْ لَهُ وَبَشِّرْهُ بِالْجَنَّةِ، فَإِذَا أَبُو بَكْرٍ، ثُمَّ جَاءَ عُمَرُ، فَقَالَ: ائْذَنْ لَهُ وَبَشِّرْهُ بِالْجَنَّةِ، ثُمَّ جَاءَ عُثْمَانُ، فَقَالَ: ائْذَنْ لَهُ وَبَشِّرْهُ بِالْجَنَّةِ".
ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا، کہا ہم سے حماد نے بیان کیا، ان سے ایوب نے، ان سے ابوعثمان نے اور ان سے ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایک باغ میں داخل ہوئے اور مجھے دروازہ کی نگرانی کا حکم دیا، پھر ایک صحابی آئے اور اجازت چاہی۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ انہیں اجازت دے دو اور انہیں جنت کی بشارت دے دو۔ وہ ابوبکر رضی اللہ عنہ تھے، پھر عمر رضی اللہ عنہ آئے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ انہیں اجازت دے دو اور انہیں جنت کی بشارت دے دو، پھر عثمان رضی اللہ عنہ آئے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ انہیں بھی اجازت دے دو اور جنت کی بشارت دے دو۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Musa: The Prophet entered a garden and told me to guard its gate. Then a man came and asked permission to enter. The Prophet, said, "Permit him and give him the good news that he will enter Paradise." Behold! It was Abu Bakr. Then `Umar came, and the Prophet said, "Admit him and give him the good news that he will enter Paradise." Then `Uthman came and the Prophet said, "Admit him and give him the good news that he will enter Paradise. "
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 91, Number 367


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.