صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب کی فضیلت
The Virtues and Merits of The Companions of The Prophet
5. بَابُ قَوْلِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَوْ كُنْتُ مُتَّخِذًا خَلِيلاً»:
5. باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمانا کہ اگر میں کسی کو جانی دوست بناتا تو ابوبکر کو بناتا۔
(5) Chapter. The saying of the Prophet: “If I were to take a Khalil...".
حدیث نمبر: 3667
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا إسماعيل بن عبد الله، حدثنا سليمان بن بلال، عن هشام بن عروة، قال: اخبرني عروة بن الزبير، عن عائشة رضي الله عنها زوج النبي صلى الله عليه وسلم، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم مات وابو بكر بالسنح، قال إسماعيل: يعني بالعالية , فقام عمر، يقول: والله ما مات رسول الله صلى الله عليه وسلم، قالت: وقال عمر: والله ما كان يقع في نفسي إلا ذاك وليبعثنه الله فليقطعن ايدي رجال وارجلهم فجاء ابو بكر فكشف عن رسول الله صلى الله عليه وسلم فقبله، قال: بابي انت وامي طبت حيا وميتا , والذي نفسي بيده لا يذيقك الله الموتتين ابدا ثم خرج، فقال:" ايها الحالف على رسلك" , فلما تكلم ابو بكر جلس عمر.(مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ بِلَالٍ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَاتَ وَأَبُو بَكْرٍ بِالسُّنْحِ، قَالَ إِسْمَاعِيلُ: يَعْنِي بِالْعَالِيَةِ , فَقَامَ عُمَرُ، يَقُولُ: وَاللَّهِ مَا مَاتَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَتْ: وَقَالَ عُمَرُ: وَاللَّهِ مَا كَانَ يَقَعُ فِي نَفْسِي إِلَّا ذَاكَ وَلَيَبْعَثَنَّهُ اللَّهُ فَلَيَقْطَعَنَّ أَيْدِيَ رِجَالٍ وَأَرْجُلَهُمْ فَجَاءَ أَبُو بَكْرٍ فَكَشَفَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَبَّلَهُ، قَالَ: بِأَبِي أَنْتَ وَأُمِّي طِبْتَ حَيًّا وَمَيِّتًا , وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَا يُذِيقُكَ اللَّهُ الْمَوْتَتَيْنِ أَبَدًا ثُمَّ خَرَجَ، فَقَالَ:" أَيُّهَا الْحَالِفُ عَلَى رِسْلِكَ" , فَلَمَّا تَكَلَّمَ أَبُو بَكْرٍ جَلَسَ عُمَرُ.
مجھ سے اسماعیل بن عبداللہ نے بیان کیا، کہا ہم سے سلیمان بن بلال نے بیان کیا، ان سے ہشام بن عروہ نے، ان سے عروہ بن زبیر نے اور ان سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ مطہرہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی جب وفات ہوئی تو ابوبکر رضی اللہ عنہ اس وقت مقام سنح میں تھے۔ اسماعیل نے کہا یعنی عوالی کے ایک گاؤں میں۔ آپ کی خبر سن کر عمر رضی اللہ عنہ اٹھ کر یہ کہنے لگے کہ اللہ کی قسم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات نہیں ہوئی۔ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ عمر رضی اللہ عنہ کہا کرتے تھے اللہ کی قسم اس وقت میرے دل میں یہی خیال آتا تھا اور میں کہتا تھا کہ اللہ آپ کو ضرور اس بیماری سے اچھا کر کے اٹھائے گا اور آپ ان لوگوں کے ہاتھ اور پاؤں کاٹ دیں گے (جو آپ کی موت کی باتیں کرتے ہیں) اتنے میں ابوبکر رضی اللہ عنہ تشریف لے آئے اور اندر جا کر آپ کی نعش مبارک کے اوپر سے کپڑا اٹھایا اور بوسہ دیا اور کہا: میرے ماں باپ آپ پر فدا ہوں۔ آپ زندگی میں بھی پاکیزہ تھے اور وفات کے بعد بھی اور اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، اللہ تعالیٰ آپ پر دو مرتبہ موت ہرگز طاری نہیں کرے گا۔ اس کے بعد آپ باہر آئے اور عمر رضی اللہ عنہ سے کہنے لگے، اے قسم کھانے والے! ذرا تامل کر۔ پھر جب ابوبکر رضی اللہ عنہ نے گفتگو شروع کی تو عمر رضی اللہ عنہ خاموش بیٹھ گئے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated 'Aisha: (the wife of the Prophet) Allah's Apostle died while Abu Bakr was at a place called As-Sunah (Al-'Aliya) 'Umar stood up and said, "By Allah! Allah's Apostle is not dead!" 'Umar (later on) said, "By Allah! Nothing occurred to my mind except that." He said, "Verily! Allah will resurrect him and he will cut the hands and legs of some men." Then Abu Bakr came and uncovered the face of Allah's Apostle, kissed him and said, "Let my mother and father be sacrificed for you, (O Allah's Apostle), you are good in life and in death. By Allah in Whose Hands my life is, Allah will never make you taste death twice." Then he went out and said, "O oath-taker! Don't be hasty." When Abu Bakr spoke, 'Umar sat down.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 57, Number 19

حدیث نمبر: 1241
Save to word مکررات اعراب English
(موقوف) حدثنا بشر بن محمد، اخبرنا عبد الله , قال: اخبرني معمر ويونس , عن الزهري , قال: اخبرني ابو سلمة، ان عائشة رضي الله عنها زوج النبي صلى الله عليه وسلم اخبرته، قالت:" اقبل ابو بكر رضي الله عنه على فرسه من مسكنه بالسنح حتى نزل فدخل المسجد فلم يكلم الناس، حتى نزل فدخل على عائشة رضي الله عنها فتيمم النبي صلى الله عليه وسلم وهو مسجى ببرد حبرة، فكشف عن وجهه ثم اكب عليه فقبله، ثم بكى , فقال: بابي انت يا نبي الله، لا يجمع الله عليك موتتين، اما الموتة التي كتبت عليك فقد متها، قال ابو سلمة: فاخبرني ابن عباس رضي الله عنهما، ان ابا بكر رضي الله عنه خرج وعمر رضي الله عنه يكلم الناس , فقال: اجلس فابى، فقال: اجلس فابى، فتشهد ابو بكر رضي الله عنه فمال إليه الناس وتركوا عمر، فقال: اما بعد، فمن كان منكم يعبد محمدا صلى الله عليه وسلم فإن محمدا صلى الله عليه وسلم قد مات، ومن كان يعبد الله فإن الله حي لا يموت، قال الله تعالى: وما محمد إلا رسول إلى الشاكرين سورة آل عمران آية 144 والله لكان الناس لم يكونوا يعلمون ان الله انزل الآية حتى تلاها ابو بكر رضي الله عنه فتلقاها منه الناس، فما يسمع بشر إلا يتلوها.(موقوف) حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ , قَالَ: أَخْبَرَنِي مَعْمَرٌ وَيُونُسُ , عَنِ الزُّهْرِيِّ , قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ، أَنَّ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخْبَرَتْهُ، قَالَتْ:" أَقْبَلَ أَبُو بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَلَى فَرَسِهِ مِنْ مَسْكَنِهِ بِالسُّنْحِ حَتَّى نَزَلَ فَدَخَلَ الْمَسْجِدَ فَلَمْ يُكَلِّمْ النَّاسَ، حَتَّى نَزَلَ فَدَخَلَ عَلَى عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا فَتَيَمَّمَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ مُسَجًّى بِبُرْدِ حِبَرَةٍ، فَكَشَفَ عَنْ وَجْهِهِ ثُمَّ أَكَبَّ عَلَيْهِ فَقَبَّلَهُ، ثُمَّ بَكَى , فَقَالَ: بِأَبِي أَنْتَ يَا نَبِيَّ اللَّهِ، لَا يَجْمَعُ اللَّهُ عَلَيْكَ مَوْتَتَيْنِ، أَمَّا الْمَوْتَةُ الَّتِي كُتِبَتْ عَلَيْكَ فَقَدْ مُتَّهَا، قَالَ أَبُو سَلَمَةَ: فَأَخْبَرَنِي ابْنُ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، أَنَّ أَبَا بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ خَرَجَ وَعُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يُكَلِّمُ النَّاسَ , فَقَالَ: اجْلِسْ فَأَبَى، فَقَالَ: اجْلِسْ فَأَبَى، فَتَشَهَّدَ أَبُو بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَمَالَ إِلَيْهِ النَّاسُ وَتَرَكُوا عُمَرَ، فَقَالَ: أَمَّا بَعْدُ، فَمَنْ كَانَ مِنْكُمْ يَعْبُدُ مُحَمَّدًا صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَإِنَّ مُحَمَّدًا صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ مَاتَ، وَمَنْ كَانَ يَعْبُدُ اللَّهَ فَإِنَّ اللَّهَ حَيٌّ لَا يَمُوتُ، قَالَ اللَّهُ تَعَالَى: وَمَا مُحَمَّدٌ إِلا رَسُولٌ إلى الشَّاكِرِينَ سورة آل عمران آية 144 وَاللَّهِ لَكَأَنَّ النَّاسَ لَمْ يَكُونُوا يَعْلَمُونَ أَنَّ اللَّهَ أَنْزَلَ الآيَةَ حَتَّى تَلَاهَا أَبُو بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَتَلَقَّاهَا مِنْهُ النَّاسُ، فَمَا يُسْمَعُ بَشَرٌ إِلَّا يَتْلُوهَا.
ہم سے بشر بن محمد نے بیان کیا، انہیں عبداللہ بن مبارک نے خبر دی، کہا کہ مجھے معمر بن راشد اور یونس نے خبر دی، انہیں زہری نے، کہا کہ مجھے ابوسلمہ نے خبر دی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ مطہرہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے انہیں خبر دی کہ (جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہو گئی) ابوبکر رضی اللہ عنہ اپنے گھر سے جو سنح میں تھا گھوڑے پر سوار ہو کر آئے اور اترتے ہی مسجد میں تشریف لے گئے۔ پھر آپ کسی سے گفتگو کئے بغیر عائشہ رضی اللہ عنہا کے حجرہ میں آئے (جہاں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی نعش مبارک رکھی ہوئی تھی) اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف گئے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو برد حبرہ (یمن کی بنی ہوئی دھاری دار چادر) سے ڈھانک دیا گیا تھا۔ پھر آپ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا چہرہ مبارک کھولا اور جھک کر اس کا بوسہ لیا اور رونے لگے۔ آپ نے کہا میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں اے اللہ کے نبی! اللہ تعالیٰ دو موتیں آپ پر کبھی جمع نہیں کرے گا۔ سوا ایک موت کے جو آپ کے مقدر میں تھی سو آپ وفات پا چکے۔ ابوسلمہ نے کہا کہ مجھے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے خبر دی کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ جب باہر تشریف لائے تو عمر رضی اللہ عنہ اس وقت لوگوں سے کچھ باتیں کر رہے تھے۔ صدیق اکبر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ بیٹھ جاؤ۔ لیکن عمر رضی اللہ عنہ نہیں مانے۔ پھر دوبارہ آپ نے بیٹھنے کے لیے کہا۔ لیکن عمر رضی اللہ عنہ نہیں مانے۔ آخر ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کلمہ شہادت پڑھا تو تمام مجمع آپ کی طرف متوجہ ہو گیا اور عمر رضی اللہ عنہ کو چھوڑ دیا۔ آپ نے فرمایا امابعد! اگر کوئی شخص تم میں سے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی عبادت کرتا تھا تو اسے معلوم ہونا چاہیے کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہو چکی اور اگر کوئی اللہ تعالیٰ کی عبادت کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ باقی رہنے والا ہے۔ کبھی وہ مرنے والا نہیں۔ اللہ پاک نے فرمایا ہے اور محمد صرف اللہ کے رسول ہیں اور بہت سے رسول اس سے پہلے بھی گزر چکے ہیں «الشاكرين» تک (آپ نے آیت تلاوت کی) قسم اللہ کی ایسا معلوم ہوا کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ کے آیت کی تلاوت سے پہلے جیسے لوگوں کو معلوم ہی نہ تھا کہ یہ آیت بھی اللہ پاک نے قرآن مجید میں اتاری ہے۔ اب تمام صحابہ نے یہ آیت آپ سے سیکھ لی پھر تو ہر شخص کی زبان پر یہی آیت تھی۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Aisha: Abu Bakr came riding his horse from his dwelling place in As-Sunh. He got down from it, entered the Mosque and did not speak with anybody till he came to me and went direct to the Prophet, who was covered with a marked blanket. Abu Bakr uncovered his face. He knelt down and kissed him and then started weeping and said, "My father and my mother be sacrificed for you, O Allah's Prophet! Allah will not combine two deaths on you. You have died the death which was written for you." Narrated Abu Salama from Ibn `Abbas : Abu Bakr came out and `Umar , was addressing the people, and Abu Bakr told him to sit down but `Umar refused. Abu Bakr again told him to sit down but `Umar again refused. Then Abu Bakr recited the Tashah-hud (i.e. none has the right to be worshipped but Allah and Muhammad is Allah's Apostle) and the people attended to Abu Bakr and left `Umar. Abu Bakr said, "Amma ba'du, whoever amongst you worshipped Muhammad, then Muhammad is dead, but whoever worshipped Allah, Allah is alive and will never die. Allah said: 'Muhammad is no more than an Apostle and indeed (many) Apostles have passed away before him ..(up to the) grateful.' " (3.144) (The narrator added, "By Allah, it was as if the people never knew that Allah had revealed this verse before till Abu Bakr recited it and then whoever heard it, started reciting it.")
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 23, Number 333


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.