(مرفوع) حدثنا مالك بن إسماعيل، حدثنا إسرائيل، عن ابي إسحاق، عن البراء رضي الله عنه، قال:" كنا يوم الحديبية اربع عشرة مائة والحديبية بئر فنزحناها حتى لم نترك فيها قطرة، فجلس النبي صلى الله عليه وسلم على شفير البئر فدعا بماء فمضمض ومج في البئر فمكثنا غير بعيد، ثم استقينا حتى روينا وروت او صدرت ركائبنا".(مرفوع) حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ الْبَرَاءِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" كُنَّا يَوْمَ الْحُدَيْبِيَةِ أَرْبَعَ عَشْرَةَ مِائَةً وَالْحُدَيْبِيَةُ بِئْرٌ فَنَزَحْنَاهَا حَتَّى لَمْ نَتْرُكْ فِيهَا قَطْرَةً، فَجَلَسَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى شَفِيرِ الْبِئْرِ فَدَعَا بِمَاءٍ فَمَضْمَضَ وَمَجَّ فِي الْبِئْرِ فَمَكَثْنَا غَيْرَ بَعِيدٍ، ثُمَّ اسْتَقَيْنَا حَتَّى رَوِينَا وَرَوَتْ أَوْ صَدَرَتْ رَكَائِبُنَا".
ہم سے مالک بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا ہم سے اسرائیل نے بیان کیا، ان سے ابواسحٰق نے، ان سے براء بن عازب رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ صلح حدیبیہ کے دن ہم چودہ سو کی تعداد میں تھے۔ حدیبیہ ایک کنویں کا نام ہے ہم نے اس سے اتنا پانی کھینچا کہ اس میں ایک قطرہ بھی باقی نہ رہا (جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کی خبر ہوئی تو آپ تشریف لائے) اور کنویں کے کنارے بیٹھ کر پانی کی دعا کی اور اس پانی سے کلی کی اور کلی کا پانی کنویں میں ڈال دیا۔ ابھی تھوڑی دیر بھی نہیں ہوئی تھی کہ کنواں پھر پانی سے بھر گیا۔ ہم بھی اس سے خوب سیر ہوئے اور ہمارے اونٹ بھی سیراب ہو گئے یا پانی پی کر لوٹے۔
Narrated Al-Bara: We were one-thousand-and-four-hundred persons on the day of Al-Hudaibiya (Treaty), and (at) Al- Hudaibiya (there) was a well. We drew out its water not leaving even a single drop. The Prophet sat at the edge of the well and asked for some water with which he rinsed his mouth and then he threw it out into the well. We stayed for a short while and then drew water from the well and quenched our thirst, and even our riding animals drank water to their satisfaction.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 56, Number 777
(مرفوع) حدثنا عبيد الله بن موسى , عن إسرائيل , عن ابي إسحاق , عن البراء رضي الله عنه , قال:" تعدون انتم الفتح فتح مكة وقد كان فتح مكة فتحا , ونحن نعد الفتح بيعة الرضوان يوم الحديبية , كنا مع النبي صلى الله عليه وسلم اربع عشرة مائة والحديبية بئر فنزحناها , فلم نترك فيها قطرة , فبلغ ذلك النبي صلى الله عليه وسلم فاتاها فجلس على شفيرها , ثم دعا بإناء من ماء , فتوضا ثم مضمض ودعا , ثم صبه فيها فتركناها غير بعيد ثم إنها اصدرتنا ما شئنا نحن وركابنا".(مرفوع) حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى , عَنْ إِسْرَائِيلَ , عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ , عَنْ الْبَرَاءِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ , قَالَ:" تَعُدُّونَ أَنْتُمُ الْفَتْحَ فَتْحَ مَكَّةَ وَقَدْ كَانَ فَتْحُ مَكَّةَ فَتْحًا , وَنَحْنُ نَعُدُّ الْفَتْحَ بَيْعَةَ الرِّضْوَانِ يَوْمَ الْحُدَيْبِيَةِ , كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَرْبَعَ عَشْرَةَ مِائَةً وَالْحُدَيْبِيَةُ بِئْرٌ فَنَزَحْنَاهَا , فَلَمْ نَتْرُكْ فِيهَا قَطْرَةً , فَبَلَغَ ذَلِكَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَتَاهَا فَجَلَسَ عَلَى شَفِيرِهَا , ثُمَّ دَعَا بِإِنَاءٍ مِنْ مَاءٍ , فَتَوَضَّأَ ثُمَّ مَضْمَضَ وَدَعَا , ثُمَّ صَبَّهُ فِيهَا فَتَرَكْنَاهَا غَيْرَ بَعِيدٍ ثُمَّ إِنَّهَا أَصْدَرَتْنَا مَا شِئْنَا نَحْنُ وَرِكَابَنَا".
ہم سے عبیداللہ بن موسیٰ نے بیان کیا ‘ ان سے اسرائیل نے ‘ ان سے ابواسحاق نے ان سے براء بن عازب رضی اللہ عنہ نے کہا کہ ‘ تم لوگ (سورۃ انا فتحنا میں) فتح سے مراد مکہ کی فتح لیتے ہو۔ فتح مکہ تو بہرحال فتح ہی تھی لیکن ہم غزوہ حدیبیہ کی بیعت رضوان کو حقیقی فتح سمجھتے ہیں۔ اس دن ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ چودہ سو آدمی تھے۔ حدیبیہ نامی ایک کنواں وہاں پر تھا ‘ ہم نے اس میں سے اتنا پانی کھینچا کہ اس کے اندر ایک قطرہ بھی پانی باقی نہ رہا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو جب یہ خبر ہوئی (کہ پانی ختم ہو گیا ہے) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کنویں پر تشریف لائے اور اس کے کنارے پر بیٹھ کر کسی ایک برتن میں پانی طلب فرمایا۔ اس سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کیا اور کلی کی اور دعا فرمائی۔ پھر سارا پانی اس کنویں میں ڈال دیا۔ تھوڑی دیر کے لیے ہم نے کنویں کو یوں ہی رہنے دیا اور اس کے بعد جتنا ہم نے چاہا اس میں سے پانی پیا اور اپنی سواریوں کو پلایا۔
Narrated Al-Bara: Do you (people) consider the conquest of Mecca, the Victory (referred to in the Qur'an 48:1). Was the conquest of Mecca a victory? We really consider that the actual Victory was the Ar-Ridwan Pledge of allegiance which we gave on the day of Al-Hudaibiya (to the Prophet) . On the day of Al-Hudaibiya we were fourteen hundred men along with the Prophet Al-Hudaibiya was a well, the water of which we used up leaving not a single drop of water in it. When the Prophet was informed of that, he came and sat on its edge. Then he asked for a utensil of water, performed ablution from it, rinsed (his mouth), invoked (Allah), and poured the remaining water into the well. We stayed there for a while and then the well brought forth what we required of water for ourselves and our riding animals.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 471
(مرفوع) حدثني فضل بن يعقوب , حدثنا الحسن بن محمد بن اعين ابو علي الحراني , حدثنا زهير , حدثنا ابو إسحاق , قال: انبانا البراء بن عازب رضي الله عنهما: انهم كانوا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم يوم الحديبية الفا واربع مائة او اكثر , فنزلوا على بئر فنزحوها , فاتوا رسول الله صلى الله عليه وسلم , فاتى البئر وقعد على شفيرها , ثم قال:" ائتوني بدلو من مائها" , فاتي به فبصق فدعا ثم قال:" دعوها ساعة" , فارووا انفسهم وركابهم حتى ارتحلوا.(مرفوع) حَدَّثَنِي فَضْلُ بْنُ يَعْقُوبَ , حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَعْيَنَ أَبُو عَلِيٍّ الْحَرَّانِيّ , حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ , حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ , قَالَ: أَنْبَأَنَا الْبَرَاءُ بْنُ عَازِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا: أَنَّهُمْ كَانُوا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ الْحُدَيْبِيَةِ أَلْفًا وَأَرْبَعَ مِائَةٍ أَوْ أَكْثَرَ , فَنَزَلُوا عَلَى بِئْرٍ فَنَزَحُوهَا , فَأَتَوْا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَأَتَى الْبِئْرَ وَقَعَدَ عَلَى شَفِيرِهَا , ثُمَّ قَالَ:" ائْتُونِي بِدَلْوٍ مِنْ مَائِهَا" , فَأُتِيَ بِهِ فَبَصَقَ فَدَعَا ثُمَّ قَالَ:" دَعُوهَا سَاعَةً" , فَأَرْوَوْا أَنْفُسَهُمْ وَرِكَابَهُمْ حَتَّى ارْتَحَلُوا.
مجھ سے فضل بن یعقوب نے بیان کیا ‘ ہم سے حسن بن محمد بن اعین ابوعلی حرانی نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے زہیر بن معاویہ نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے ابواسحاق سبیعی نے بیان کیا کہ ہمیں براء بن عازب رضی اللہ عنہ نے خبر دی کہ وہ لوگ غزوہ حدیبیہ کے موقع پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک ہزار چار سو کی تعداد میں تھے یا اس سے بھی زیادہ۔ ایک کنویں پر پڑاؤ ہوا لشکر نے اس کا (سارا) پانی کھینچ لیا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کنویں کے پاس تشریف لائے اور اس کی منڈیر پر بیٹھ گئے۔ پھر فرمایا کہ ایک ڈول میں اسی کنویں کا پانی لاؤ۔ پانی لایا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس میں کلی کی اور دعا فرمائی۔ پھر فرمایا کہ کنویں کو یوں ہی تھوڑی دیر کے لیے رہنے دو۔ اس کے بعد سارا لشکر خود بھی سیراب ہوتا رہا اور اپنی سواریوں کو بھی خوب پلاتا رہا۔ یہاں تک کہ وہاں سے انہوں نے کوچ کیا۔
Narrated Al-Bara bin Azib: That they were in the company of Allah's Apostle on the day of Al-Hudaibiya and their number was 1400 or more. They camped at a well and drew its water till it was dried. When they informed Allah's Apostle of that, he came and sat over its edge and said, "Bring me a bucket of its water." When it was brought, he spat and invoked (Allah) and said, "Leave it for a while." Then they quenched their thirst and watered their riding animals (from that well) till they departed.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 472