7. باب: اس حدیث کے بیان میں کہ جب ایک تمہارا (جہری نماز میں سورۃ فاتحہ کے ختم پر باآواز بلند) آمین کہتا ہے تو فرشتے بھی آسمان پر (زور سے) آمین کہتے ہیں اور اس طرح دونوں کی زبان سے ایک ساتھ (با آواز بلند) آمین نکلتی ہے تو بندے کے گزرے ہوئے تمام گناہ معاف ہو جاتے ہیں۔
(7) Chapter. "If anyone says Amin [during the Salat (prayer) at the end of the recitation of Surat Al-Fatiha], and the angels in heaven say the same, and the sayings of two coincide, all his past sins will be forgiven".
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن يوسف، اخبرنا ابن وهب، قال: اخبرني يونس، عن ابن شهاب، قال: حدثني عروة، ان عائشة رضي الله عنها زوج النبي صلى الله عليه وسلم حدثته انها قالت: للنبي صلى الله عليه وسلم، هل اتى عليك يوم كان اشد من يوم احد؟، قال:" لقد لقيت من قومك ما لقيت وكان اشد ما لقيت منهم يوم العقبة إذ عرضت نفسي على ابن عبد ياليل بن عبد كلال فلم يجبني إلى ما اردت فانطلقت، وانا مهموم على وجهي فلم استفق إلا وانا بقرن الثعالب فرفعت راسي فإذا انا بسحابة قد اظلتني فنظرت، فإذا فيها جبريل فناداني، فقال: إن الله قد سمع قول قومك لك وما ردوا عليك وقد بعث إليك ملك الجبال لتامره بما شئت فيهم فناداني ملك الجبال فسلم علي، ثم قال: يا محمد، فقال: ذلك فيما شئت إن شئت ان اطبق عليهم الاخشبين، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: بل ارجو ان يخرج الله من اصلابهم من يعبد الله وحده لا يشرك به شيئا".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي عُرْوَةُ، أَنَّ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدَّثَتْهُ أَنَّهَا قَالَتْ: لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، هَلْ أَتَى عَلَيْكَ يَوْمٌ كَانَ أَشَدَّ مِنْ يَوْمِ أُحُدٍ؟، قَالَ:" لَقَدْ لَقِيتُ مِنْ قَوْمِكِ مَا لَقِيتُ وَكَانَ أَشَدَّ مَا لَقِيتُ مِنْهُمْ يَوْمَ الْعَقَبَةِ إِذْ عَرَضْتُ نَفْسِي عَلَى ابْنِ عَبْدِ يَالِيلَ بْنِ عَبْدِ كُلَالٍ فَلَمْ يُجِبْنِي إِلَى مَا أَرَدْتُ فَانْطَلَقْتُ، وَأَنَا مَهْمُومٌ عَلَى وَجْهِي فَلَمْ أَسْتَفِقْ إِلَّا وَأَنَا بِقَرْنِ الثَّعَالِبِ فَرَفَعْتُ رَأْسِي فَإِذَا أَنَا بِسَحَابَةٍ قَدْ أَظَلَّتْنِي فَنَظَرْتُ، فَإِذَا فِيهَا جِبْرِيلُ فَنَادَانِي، فَقَالَ: إِنَّ اللَّهَ قَدْ سَمِعَ قَوْلَ قَوْمِكَ لَكَ وَمَا رَدُّوا عَلَيْكَ وَقَدْ بَعَثَ إِلَيْكَ مَلَكَ الْجِبَالِ لِتَأْمُرَهُ بِمَا شِئْتَ فِيهِمْ فَنَادَانِي مَلَكُ الْجِبَالِ فَسَلَّمَ عَلَيَّ، ثُمَّ قَالَ: يَا مُحَمَّدُ، فَقَالَ: ذَلِكَ فِيمَا شِئْتَ إِنْ شِئْتَ أَنْ أُطْبِقَ عَلَيْهِمُ الْأَخْشَبَيْنِ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: بَلْ أَرْجُو أَنْ يُخْرِجَ اللَّهُ مِنْ أَصْلَابِهِمْ مَنْ يَعْبُدُ اللَّهَ وَحْدَهُ لَا يُشْرِكُ بِهِ شَيْئًا".
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، کہا ہم کو عبداللہ بن وہب نے خبر دی، کہا کہ مجھے یونس نے خبر دی، ان سے ابن شہاب نے کہا، ان سے عروہ نے کہا اور ان سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ مطہرہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا، کیا آپ پر کوئی دن احد کے دن سے بھی زیادہ سخت گزرا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر فرمایا کہ تمہاری قوم (قریش) کی طرف سے میں نے کتنی مصیبتیں اٹھائی ہیں لیکن اس سارے دور میں عقبہ کا دن مجھ پر سب سے زیادہ سخت تھا یہ وہ موقع تھا جب میں نے (طائف کے سردار) کنانہ بن عبد یا لیل بن عبد کلال کے ہاں اپنے آپ کو پیش کیا تھا۔ لیکن اس نے (اسلام کو قبول نہیں کیا اور) میری دعوت کو رد کر دیا۔ میں وہاں سے انتہائی رنجیدہ ہو کر واپس ہوا۔ پھر جب میں قرن الثعالب پہنچا، تب مجھ کو کچھ ہوش آیا، میں نے اپنا سر اٹھایا تو کیا دیکھتا ہوں کہ بدلی کا ایک ٹکڑا میرے اوپر سایہ کئے ہوئے ہے اور میں نے دیکھا کہ جبرائیل علیہ السلام اس میں موجود ہیں، انہوں نے مجھے آواز دی اور کہا کہ اللہ تعالیٰ آپ کے بارے میں آپ کی قوم کی باتیں سن چکا اور جو انہوں نے رد کیا ہے وہ بھی سن چکا۔ آپ کے پاس اللہ تعالیٰ نے پہاڑوں کا فرشتہ بھیجا ہے، آپ ان کے بارے میں جو چاہیں اس کا اسے حکم دے دیں۔ اس کے بعد مجھے پہاڑوں کے فرشتے نے آواز دی، انہوں نے مجھے سلام کیا اور کہا کہ اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم ! پھر انہوں نے بھی وہی بات کہی، آپ جو چاہیں (اس کا مجھے حکم فرمائیں) اگر آپ چاہیں تو میں دونوں طرف کے پہاڑ ان پر لا کر ملا دوں (جن سے وہ چکنا چور ہو جائیں) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، مجھے تو اس کی امید ہے کہ اللہ تعالیٰ ان کی نسل سے ایسی اولاد پیدا کرے گا جو اکیلے اللہ کی عبادت کرے گی، اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہرائے گی۔
Narrated `Aisha: That she asked the Prophet , 'Have you encountered a day harder than the day of the battle) of Uhud?" The Prophet replied, "Your tribes have troubled me a lot, and the worse trouble was the trouble on the day of 'Aqaba when I presented myself to Ibn `Abd-Yalail bin `Abd-Kulal and he did not respond to my demand. So I departed, overwhelmed with excessive sorrow, and proceeded on, and could not relax till I found myself at Qarnath-Tha-alib where I lifted my head towards the sky to see a cloud shading me unexpectedly. I looked up and saw Gabriel in it. He called me saying, 'Allah has heard your people's saying to you, and what they have replied back to you, Allah has sent the Angel of the Mountains to you so that you may order him to do whatever you wish to these people.' The Angel of the Mountains called and greeted me, and then said, "O Muhammad! Order what you wish. If you like, I will let Al-Akh-Shabain (i.e. two mountains) fall on them." The Prophet said, "No but I hope that Allah will let them beget children who will worship Allah Alone, and will worship None besides Him."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 54, Number 454
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن يوسف، اخبرنا ابن وهب، اخبرني يونس، عن ابن شهاب، حدثني عروة، ان عائشة رضي الله عنها، حدثته، قال النبي صلى الله عليه وسلم:" إن جبريل عليه السلام ناداني، قال: إن الله قد سمع قول قومك وما ردوا عليك".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، حَدَّثَنِي عُرْوَةُ، أَنَّ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، حَدَّثَتْهُ، قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ جِبْرِيلَ عَلَيْهِ السَّلَام نَادَانِي، قَالَ: إِنَّ اللَّهَ قَدْ سَمِعَ قَوْلَ قَوْمِكَ وَمَا رَدُّوا عَلَيْكَ".
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کو ابن وہب نے خبر دی، انہوں نے کہا مجھ کو یونس نے خبر دی، انہیں ابن شہاب نے، ان سے عروہ نے بیان کیا اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”جبرائیل علیہ السلام نے مجھے پکار کر کہا کہ اللہ نے آپ کی قوم کی بات سن لی اور وہ بھی سن لیا جو انہوں نے آپ کو جواب دیا۔“