(مرفوع) حدثنا فروة، حدثنا علي بن مسهر، عن هشام بن عروة، عن ابيه، عن عائشة رضي الله عنها، ان الحارث بن هشام سال النبي صلى الله عليه وسلم، كيف ياتيك الوحي؟، قال:" كل ذاك ياتي الملك احيانا في مثل صلصلة الجرس فيفصم عني وقد وعيت ما، قال: وهو اشده علي ويتمثل لي الملك احيانا رجلا فيكلمني فاعي ما يقول".(مرفوع) حَدَّثَنَا فَرْوَةُ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، أَنَّ الْحَارِثَ بْنَ هِشَامٍ سَأَلَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، كَيْفَ يَأْتِيكَ الْوَحْيُ؟، قَالَ:" كُلُّ ذَاكَ يَأْتِي الْمَلَكُ أَحْيَانًا فِي مِثْلِ صَلْصَلَةِ الْجَرَسِ فَيَفْصِمُ عَنِّي وَقَدْ وَعَيْتُ مَا، قَالَ: وَهُوَ أَشَدُّهُ عَلَيَّ وَيَتَمَثَّلُ لِي الْمَلَكُ أَحْيَانًا رَجُلًا فَيُكَلِّمُنِي فَأَعِي مَا يَقُولُ".
ہم سے فروہ بن ابی المغراء نے بیان کیا، کہا ہم سے علی بن مسہر نے بیان کیا، ان سے ہشام بن عروہ نے، ان سے ان کے باپ نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ حارث بن ہشام رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ وحی آپ کے پاس کس طرح آتی ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کئی طرح سے آتی ہے۔ کبھی فرشتہ کے ذریعہ آتی ہے تو وہ گھنٹی بجنے کی آواز کی طرح نازل ہوتی ہے۔ جب وحی ختم ہو جاتی ہے تو جو کچھ فرشتے نے نازل کیا ہوتا ہے، میں اسے پوری طرح یاد کر چکا ہوتا ہوں۔ وحی اترنے کی یہ صورت میرے لیے بہت دشوار ہوتی ہے۔ کبھی فرشتہ میرے سامنے ایک مرد کی صورت میں آ جاتا ہے وہ مجھ سے باتیں کرتا ہے اور جو کچھ کہہ جاتا ہے میں اسے پوری طرح یاد کر لیتا ہوں۔
Narrated Aisha: Al Harith bin Hisham asked the Prophet, "How does the divine inspiration come to you?" He replied, "In all these ways: The Angel sometimes comes to me with a voice which resembles the sound of a ringing bell, and when this state abandons me, I remember what the Angel has said, and this type of Divine Inspiration is the hardest on me; and sometimes the Angel comes to me in the shape of a man and talks to me, and I understand and remember what he says."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 54, Number 438
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن يوسف ، قال: اخبرنا مالك ، عن هشام بن عروة ، عن ابيه ، عن عائشة ام المؤمنين رضي الله عنها، ان الحارث بن هشام رضي الله عنه سال رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: يا رسول الله، كيف ياتيك الوحي؟ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:"احيانا ياتيني مثل صلصلة الجرس، وهو اشده علي فيفصم عني، وقد وعيت عنه ما قال، واحيانا يتمثل لي الملك رجلا فيكلمني فاعي ما يقول"، قالت عائشة رضي الله عنها: ولقد رايته ينزل عليه الوحي في اليوم الشديد البرد فيفصم عنه، وإن جبينه ليتفصد عرقا.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا مَالِكٌ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، أَنَّ الْحَارِثَ بْنَ هِشَامٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ سَأَل رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، كَيْفَ يَأْتِيكَ الْوَحْيُ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:"أَحْيَانًا يَأْتِينِي مِثْلَ صَلْصَلَةِ الْجَرَسِ، وَهُوَ أَشَدُّهُ عَلَيَّ فَيُفْصَمُ عَنِّي، وَقَدْ وَعَيْتُ عَنْهُ مَا قَالَ، وَأَحْيَانًا يَتَمَثَّلُ لِي الْمَلَكُ رَجُلًا فَيُكَلِّمُنِي فَأَعِي مَا يَقُولُ"، قَالَتْ عَائِشَةُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا: وَلَقَدْ رَأَيْتُهُ يَنْزِلُ عَلَيْهِ الْوَحْيُ فِي الْيَوْمِ الشَّدِيدِ الْبَرْدِ فَيَفْصِمُ عَنْهُ، وَإِنَّ جَبِينَهُ لَيَتَفَصَّدُ عَرَقًا.
ہم کو عبداللہ بن یوسف نے حدیث بیان کی، ان کو مالک نے ہشام بن عروہ کی روایت سے خبر دی، انہوں نے اپنے والد سے نقل کی، انہوں نے ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے نقل کی آپ نے فرمایا کہ ایک شخص حارث بن ہشام نامی نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا تھا کہ یا رسول اللہ! آپ پر وحی کیسے نازل ہوتی ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ وحی نازل ہوتے وقت کبھی مجھ کو گھنٹی کی سی آواز محسوس ہوتی ہے اور وحی کی یہ کیفیت مجھ پر بہت شاق گزرتی ہے۔ جب یہ کیفیت ختم ہوتی ہے تو میرے دل و دماغ پر اس (فرشتے) کے ذریعہ نازل شدہ وحی محفوظ ہو جاتی ہے اور کسی وقت ایسا ہوتا ہے کہ فرشتہ بشکل انسان میرے پاس آتا ہے اور مجھ سے کلام کرتا ہے۔ پس میں اس کا کہا ہوا یاد رکھ لیتا ہوں۔ عائشہ رضی اللہ عنہا کا بیان ہے کہ میں نے سخت کڑاکے کی سردی میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر وحی نازل ہوئی اور جب اس کا سلسلہ موقوف ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیشانی پسینے سے شرابور تھی۔
Narrated 'Aisha: (the mother of the faithful believers) Al-Harith bin Hisham asked Allah's Apostle "O Allah's Apostle! How is the Divine Inspiration revealed to you?" Allah's Apostle replied, "Sometimes it is (revealed) like the ringing of a bell, this form of Inspiration is the hardest of all and then this state passes off after I have grasped what is inspired. Sometimes the Angel comes in the form of a man and talks to me and I grasp whatever he says." 'Aisha added: Verily I saw the Prophet being inspired divinely on a very cold day and noticed the sweat dropping from his forehead (as the Inspiration was over).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 1, Number 2