4. باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بیویوں کے گھروں اور ان گھروں کا انہی کی طرف منسوب کرنے کا بیان۔
(4) Chapter. What has been said regarding the houses of the wives of the Prophet (p.b.u.h) and that which were named after them of the houses (e.g., Aishah’s house).
(مرفوع) حدثنا سعيد بن عفير، قال: حدثني الليث، قال: حدثني عبد الرحمن بن خالد، عن ابن شهاب، عن علي بن حسين، ان صفية زوج النبي صلى الله عليه وسلم اخبرته انها جاءت رسول الله صلى الله عليه وسلم تزوره وهو معتكف في المسجد في العشر الاواخر من رمضان، ثم قامت تنقلب، فقام معها رسول الله صلى الله عليه وسلم حتى إذا بلغ قريبا من باب المسجد عند باب ام سلمة زوج النبي صلى الله عليه وسلم مر بهما رجلان من الانصار فسلما على رسول الله صلى الله عليه وسلم، ثم نفذا، فقال لهما رسول الله صلى الله عليه وسلم:" على رسلكما، قالا: سبحان الله يا رسول الله وكبر عليهما ذلك، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: إن الشيطان يبلغ من الإنسان مبلغ الدم، وإني خشيت ان يقذف في قلوبكما شيئا".(مرفوع) حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عُفَيْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي اللَّيْثُ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ خَالِدٍ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ حُسَيْنٍ، أَنَّ صَفِيَّةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخْبَرَتْهُ أَنَّهَا جَاءَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَزُورُهُ وَهُوَ مُعْتَكِفٌ فِي الْمَسْجِدِ فِي الْعَشْرِ الْأَوَاخِرِ مِنْ رَمَضَانَ، ثُمَّ قَامَتْ تَنْقَلِبُ، فَقَامَ مَعَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى إِذَا بَلَغَ قَرِيبًا مِنْ بَابِ الْمَسْجِدِ عِنْدَ بَابِ أُمِّ سَلَمَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَّ بِهِمَا رَجُلَانِ مِنْ الْأَنْصَارِ فَسَلَّمَا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ نَفَذَا، فَقَالَ لَهُمَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" عَلَى رِسْلِكُمَا، قَالَا: سُبْحَانَ اللَّهِ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَكَبُرَ عَلَيْهِمَا ذَلِكَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ الشَّيْطَانَ يَبْلُغُ مِنَ الْإِنْسَانِ مَبْلَغَ الدَّمِ، وَإِنِّي خَشِيتُ أَنْ يَقْذِفَ فِي قُلُوبِكُمَا شَيْئًا".
ہم سے سعید بن عفیر نے بیان کیا ‘ کہا کہ مجھ سے لیث بن سعد نے بیان کیا ‘ کہا کہ مجھ سے عبدالرحمٰن بن خالد نے بیان کیا ‘ ان سے ابن شہاب نے ‘ ان سے علی بن حسین زین العابدین نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ مطہرہ صفیہ رضی اللہ عنہا نے انہیں خبر دی کہ وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ملنے کے لیے حاضر ہوئیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم رمضان کے آخری عشرہ کا مسجد میں اعتکاف کئے ہوئے تھے۔ پھر وہ واپس ہونے کے لیے اٹھیں تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بھی ان کے ساتھ اٹھے۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی زوجہ مطہرہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا کے دروازہ کے قریب پہنچے جو مسجد نبوی کے دروازے سے ملا ہوا تھا تو دو انصاری صحابی (اسید بن حضیر رضی اللہ عنہ اور عباد بن بشر رضی اللہ عنہ) وہاں سے گزرے۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو انہوں نے سلام کیا اور آگے بڑھنے لگے۔ لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا ‘ ذرا ٹھہر جاؤ (میرے ساتھ میری بیوی صفیہ رضی اللہ عنہا ہیں یعنی کوئی دوسرا نہیں) ان دونوں نے عرض کیا۔ سبحان اللہ ‘ یا رسول اللہ! ان حضرات پر آپ کا یہ فرمانا بڑا شاق گزرا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر فرمایا کہ شیطان انسان کے اندر اس طرح دوڑتا رہتا ہے جیسے جسم میں خون دوڑتا ہے۔ مجھے یہی خطرہ ہوا کہ کہیں تمہارے دلوں میں بھی کوئی وسوسہ پیدا نہ ہو جائے۔
Narrated Safiya: (the wife of the Prophet) That she came to visit Allah's Apostle while he was in I`tikaf (i.e. seclusion in the Mosque during the last ten days of Ramadan). When she got up to return, Allah's Apostle got up with her and accompanied her, and when he reached near the gate of the Mosque close to the door (of the house) of Um Salama, the wife of the Prophet, two Ansari men passed by them and greeted Allah's Apostle and then went away. Allah's Apostle addressed them saying, "Don't hurry! (She is my wife)," They said, "Glorified be Allah! O Allah's Apostle (You are far away from any suspicion)," and his saying was hard on them. Allah's Apostle said, "Satan circulates in the mind of a person as blood does (in his body). I was afraid that Satan might put some (evil) thoughts in your minds."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 53, Number 333
(مرفوع) حدثنا ابو اليمان، اخبرنا شعيب، عن الزهري، قال: اخبرني علي بن الحسين رضي الله عنه:" ان صفية زوج النبي صلى الله عليه وسلم اخبرته، انها جاءت إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم تزوره في اعتكافه في المسجد في العشر الاواخر من رمضان، فتحدثت عنده ساعة، ثم قامت تنقلب، فقام النبي صلى الله عليه وسلم معها يقلبها، حتى إذا بلغت باب المسجد، عند باب ام سلمة مر رجلان من الانصار، فسلما على رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال لهما النبي صلى الله عليه وسلم: على رسلكما، إنما هي صفية بنت حيي، فقالا: سبحان الله يا رسول الله، وكبر عليهما، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: إن الشيطان يبلغ من الإنسان مبلغ الدم، وإني خشيت ان يقذف في قلوبكما شيئا".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَلِيُّ بْنُ الْحُسَيْنِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ:" أَنَّ صَفِيَّةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخْبَرَتْهُ، أَنَّهَا جَاءَتْ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَزُورُهُ فِي اعْتِكَافِهِ فِي الْمَسْجِدِ فِي الْعَشْرِ الْأَوَاخِرِ مِنْ رَمَضَانَ، فَتَحَدَّثَتْ عِنْدَهُ سَاعَةً، ثُمَّ قَامَتْ تَنْقَلِبُ، فَقَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَعَهَا يَقْلِبُهَا، حَتَّى إِذَا بَلَغَتْ بَابَ الْمَسْجِدِ، عِنْدَ بَابِ أُمِّ سَلَمَةَ مَرَّ رَجُلَانِ مِنْ الْأَنْصَارِ، فَسَلَّمَا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ لَهُمَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: عَلَى رِسْلِكُمَا، إِنَّمَا هِيَ صَفِيَّةُ بِنْتُ حُيَيٍّ، فَقَالَا: سُبْحَانَ اللَّهِ يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَكَبُرَ عَلَيْهِمَا، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ الشَّيْطَانَ يَبْلُغُ مِنَ الْإِنْسَانِ مَبْلَغَ الدَّمِ، وَإِنِّي خَشِيتُ أَنْ يَقْذِفَ فِي قُلُوبِكُمَا شَيْئًا".
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، کہا کہ ہم کو شعیب نے خبر دی، ان سے زہری نے بیان کیا کہ مجھے امام زین العابدین علی بن حسین نے خبر دی، اور انہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی پاک بیوی صفیہ رضی اللہ عنہا نے خبر دی کہ وہ رمضان کے آخری عشرہ میں جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اعتکاف میں بیٹھے ہوئے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ملنے مسجد میں آئیں تھوڑی دیر تک باتیں کیں پھر واپس ہونے کے لیے کھڑی ہوئیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بھی انہیں پہنچانے کے لیے کھڑے ہوئے۔ جب وہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا کے دروازے سے قریب والے مسجد کے دروازے پر پہنچیں، تو دو انصاری آدمی ادھر سے گزرے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو سلام کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کسی سوچ کی ضرورت نہیں، یہ تو (میری بیوی) صفیہ بنت حیی (رضی اللہ عنہا) ہیں۔ ان دونوں صحابیوں نے عرض کیا، سبحان اللہ! یا رسول اللہ! ان پر آپ کا جملہ بڑا شاق گزرا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ شیطان خون کی طرح انسان کے بدن میں دوڑتا رہتا ہے۔ مجھے خطرہ ہوا کہ کہیں تمہارے دلوں میں وہ کوئی بدگمانی نہ ڈال دے۔
Narrated `Ali bin Al-Husain: Safiya, the wife of the Prophet told me that she went to Allah's Apostle to visit him in the mosque while he was in I`tikaf in the last ten days of Ramadan. She had a talk with him for a while, then she got up in order to return home. The Prophet accompanied her. When they reached the gate of the mosque, opposite the door of Um-Salama, two Ansari men were passing by and they greeted Allah's Apostle . He told them: Do not run away! And said, "She is (my wife) Safiya bint Huyai." Both of them said, "Subhan Allah, (How dare we think of any evil) O Allah's Apostle!" And they felt it. The Prophet said (to them), "Satan reaches everywhere in the human body as blood reaches in it, (everywhere in one's body). I was afraid lest Satan might insert an evil thought in your minds."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 33, Number 251
(مرفوع) حدثنا سعيد بن عفير، قال: حدثني الليث، قال: حدثني عبد الرحمن بن خالد، عن ابن شهاب، عن علي بن الحسين رضي الله عنه، ان صفية زوج النبي صلى الله عليه وسلم اخبرته. ح حدثنا عبد الله بن محمد، حدثنا هشام بن يوسف، اخبرنا معمر، عن الزهري، عن علي بن الحسين،" كان النبي صلى الله عليه وسلم في المسجد وعنده ازواجه فرحن، فقال لصفية بنت حيي: لا تعجلي حتى انصرف معك، وكان بيتها في دار اسامة، فخرج النبي صلى الله عليه وسلم معها، فلقيه رجلان من الانصار، فنظرا إلى النبي صلى الله عليه وسلم، ثم اجازا، وقال لهما النبي صلى الله عليه وسلم: تعاليا إنها صفية بنت حيي، قالا: سبحان الله، يا رسول الله، قال: إن الشيطان يجري من الإنسان مجرى الدم، وإني خشيت ان يلقي في انفسكما شيئا".(مرفوع) حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عُفَيْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي اللَّيْثُ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ خَالِدٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ الْحُسَيْنِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّ صَفِيَّةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخْبَرَتْهُ. ح حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ الْحُسَيْنِ،" كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْمَسْجِدِ وَعِنْدَهُ أَزْوَاجُهُ فَرُحْنَ، فَقَالَ لِصَفِيَّةَ بِنْتِ حُيَيٍّ: لَا تَعْجَلِي حَتَّى أَنْصَرِفَ مَعَكِ، وَكَانَ بَيْتُهَا فِي دَارِ أُسَامَةَ، فَخَرَجَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَعَهَا، فَلَقِيَهُ رَجُلَانِ مِنْ الْأَنْصَارِ، فَنَظَرَا إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ أَجَازَا، وَقَالَ لَهُمَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: تَعَالَيَا إِنَّهَا صَفِيَّةُ بِنْتُ حُيَيٍّ، قَالَا: سُبْحَانَ اللَّهِ، يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ: إِنَّ الشَّيْطَانَ يَجْرِي مِنَ الْإِنْسَانِ مَجْرَى الدَّمِ، وَإِنِّي خَشِيتُ أَنْ يُلْقِيَ فِي أَنْفُسِكُمَا شَيْئًا".
ہم سے سعید بن عفیر نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے لیث نے بیان کیا، ان سے عبدالرحمٰن بن خالد نے بیان کیا، ان سے ابن شہاب نے، ان سے امام زین العابدین علی بن حسین رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی پاک بیوی صفیہ رضی اللہ عنہا نے انہیں خبر دی (دوسری سند) اور امام بخاری رحمہ اللہ نے کہا کہ ہم سے عبداللہ بن محمد نے بیان کیا کہا کہ ہم سے ہشام نے بیان کیا، انہیں معمر نے خبر دی، انہیں زہری نے، انہیں علی بن حسین رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں (اعتکاف میں) تھے آپ کے پاس ازواج مطہرات بیٹھی تھیں۔ جب وہ چلنے لگیں تو آپ نے صفیہ بنت حیی رضی اللہ عنہا سے فرمایا کہ جلدی نہ کر، میں تمہیں چھوڑنے چلتا ہوں۔ ان کا حجرہ دار اسامہ رضی اللہ عنہ میں تھا، چنانچہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے ساتھ نکلے تو دو انصاری صحابیوں سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ملاقات ہوئی۔ ان دونوں حضرات نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا اور جلدی سے آگے بڑھ جانا چاہا۔ لیکن آپ نے فرمایا ٹھہرو! ادھر سنو! یہ صفیہ بنت حیی ہیں (جو میری بیوی ہیں) ان حضرات نے عرض کی، سبحان اللہ! یا رسول اللہ! آپ نے فرمایا کہ شیطان (انسان کے جسم میں) خون کی طرح دوڑتا ہے اور مجھے خطرہ یہ ہوا کہ کہیں تمہارے دلوں میں بھی کوئی (بری) بات نہ ڈال دے۔
Narrated `Ali bin Al-Husain (from Safiya the Prophet's wife): The wives of the Prophet were with him in the mosque (while he was in I`tikaf) and then they departed and the Prophet said to Safiya bint Huyai, "Don't hurry up, for I shall accompany you," (and her dwelling was in the house of Usama). The Prophet went out and in the meantime two Ansari men met him and they looked at the Prophet and passed by. The Prophet said to them, "Come here. She is (my wife) Safiya bint Huyai." They replied, "Subhan Allah, (How dare we think of evil) O Allah's Apostle! (we never expect anything bad from you)." The Prophet replied, "Satan circulates in the human being as blood circulates in the body, and I was afraid lest Satan might insert an evil thought in your minds."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 33, Number 254
ہم سے اسماعیل بن عبداللہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھے میرے بھائی نے خبر دی، انہیں سلیمان نے، انہیں محمد بن ابی عتیق نے، انہیں ابن شہاب نے، انہیں علی بن حسین رضی اللہ عنہ نے کہ صفیہ رضی اللہ عنہا نے انہیں خبر دی (دوسری سند) اور ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا، ان سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، کہا کہ میں نے زہری سے سنا۔ وہ علی بن حسین رضی اللہ عنہ سے خبر دیتے تھے کہ صفیہ رضی اللہ عنہا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے یہاں آئیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت اعتکاف میں تھے۔ پھر جب وہ واپس ہونے لگیں تو آپ بھی ان کے ساتھ (تھوڑی دور تک انہیں چھوڑنے) آئے۔ (آتے ہوئے) ایک انصاری صحابی رضی اللہ عنہ نے آپ کو دیکھا۔ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی نظر ان پر پڑی، تو فوراً آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں بلایا، کہ سنو! یہ (میری بیوی) صفیہ رضی اللہ عنہا ہیں۔ (سفیان نے ہی صفیہ کے بجائے بعض اوقات «هذه صفية» کے الفاظ کہے۔ (اس کی وضاحت اس لیے ضروری سمجھی) کہ شیطان انسان کے جسم میں خون کی طرح دوڑتا رہتا ہے۔ میں (علی بن عبداللہ) نے سفیان سے پوچھا کہ غالباً وہ رات کو آئی ہوں گی؟ تو انہوں نے فرمایا کہ رات کے سوا اور وقت ہی کون سا ہو سکتا تھا۔
Narrated `Ali bin Al-Husain from Safiya: Safiya went to the Prophet while he was in I`tikaf. When she returned, the Prophet accompanied her walking. An Ansari man saw him. When the Prophet noticed him, he called him and said, "Come here. She is Safiya. (Sufyan a sub-narrator perhaps said that the Prophet had said, "This is Safiya"). And Satan circulates in the body of Adam's offspring as his blood circulates in it." (A sub-narrator asked Sufyan, "Did Safiya visit him at night?" He said, "Of course, at night.")
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 33, Number 255
(مرفوع) حدثني محمود بن غيلان، حدثنا عبد الرزاق، اخبرنا معمر، عن الزهري، عن علي بن حسين، عن صفية بنت حيي، قالت: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم معتكفا فاتيته ازوره ليلا فحدثته، ثم قمت فانقلبت فقام معي ليقلبني وكان مسكنها في دار اسامة بن زيد فمر رجلان من الانصار فلما رايا النبي صلى الله عليه وسلم اسرعا، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" على رسلكما إنها صفية بنت حيي، فقالا: سبحان الله يا رسول الله، قال: إن الشيطان يجري من الإنسان مجرى الدم وإني خشيت ان يقذف في قلوبكما سوءا او قال شيئا".(مرفوع) حَدَّثَنِي مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ حُسَيْنٍ، عَنْ صَفِيَّةَ بِنْتِ حُيَيٍّ، قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُعْتَكِفًا فَأَتَيْتُهُ أَزُورُهُ لَيْلًا فَحَدَّثْتُهُ، ثُمَّ قُمْتُ فَانْقَلَبْتُ فَقَامَ مَعِي لِيَقْلِبَنِي وَكَانَ مَسْكَنُهَا فِي دَارِ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ فَمَرَّ رَجُلَانِ مِنْ الْأَنْصَارِ فَلَمَّا رَأَيَا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَسْرَعَا، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" عَلَى رِسْلِكُمَا إِنَّهَا صَفِيَّةُ بِنْتُ حُيَيٍّ، فَقَالَا: سُبْحَانَ اللَّهِ يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ: إِنَّ الشَّيْطَانَ يَجْرِي مِنَ الْإِنْسَانِ مَجْرَى الدَّمِ وَإِنِّي خَشِيتُ أَنْ يَقْذِفَ فِي قُلُوبِكُمَا سُوءًا أَوْ قَالَ شَيْئًا".
ہم سے محمود بن غیلان نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالرزاق نے بیان کیا، کہا ہم کو معمر نے خبر دی، انہیں زہری نے، انہیں زین العابدین علی بن حسین رضی اللہ عنہ نے اور ان سے صفیہ بنت حیی رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اعتکاف میں تھے تو میں رات کے وقت آپ سے ملاقات کے لیے (مسجد میں) آئی، میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے باتیں کرتی رہی، پھر جب واپس ہونے کے لیے کھڑی ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم بھی مجھے چھوڑ آنے کے لیے کھڑے ہوئے۔ ام المؤمنین سیدہ صفیہ رضی اللہ عنہا کا مکان اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما کے مکان ہی میں تھا۔ اسی وقت دو انصاری صحابہ (اسید بن حضیر، عبادہ بن بشیر) گزرے۔ جب انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا تو تیز چلنے لگے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا، ذرا ٹھہر جاؤ یہ صفیہ بنت حیی ہیں۔ ان دونوں صحابہ نے عرض کیا، سبحان اللہ: یا رسول اللہ! (کیا ہم بھی آپ کے بارے میں کوئی شبہ کر سکتے ہیں) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ شیطان انسان کے اندر خون کی طرح دوڑتا رہتا ہے۔ اس لیے مجھے ڈر لگا کہ کہیں تمہارے دلوں میں بھی کوئی وسوسہ نہ ڈال دے، یا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (لفظ «سوء» کی جگہ) لفظ «شيئا» فرمایا، معنی ایک ہی ہیں۔
Narrated Safiya bint Huyay: While Allah's Apostle was in I`tikaf, I called on him at night and having had a talk with him, I got up to depart. He got up also to accompany me to my dwelling place, which was then in the house of Usama bin Zaid. Two Ansari men passed by, and when they saw the Prophet they hastened away. The Prophet said (to them). "Don't hurry! It is Safiya, the daughter of Huyay (i.e. my wife)." They said, "Glorified be Allah! O Allah's Apostle! (How dare we suspect you?)" He said, "Satan circulates in the human mind as blood circulates in it, and I was afraid that Satan might throw an evil thought (or something) into your hearts."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 54, Number 501
(مرفوع) حدثنا ابو اليمان، اخبرنا شعيب، عن الزهري. ح حدثنا إسماعيل، قال: حدثني اخي، عن سليمان، عن محمد بن ابي عتيق، عن ابن شهاب، عن علي بن الحسين، ان صفية بنت حيي زوج النبي صلى الله عليه وسلم، اخبرته" انها جاءت رسول الله صلى الله عليه وسلم تزوره وهو معتكف في المسجد في العشر الغوابر من رمضان، فتحدثت عنده ساعة من العشاء، ثم قامت تنقلب، فقام معها النبي صلى الله عليه وسلم يقلبها، حتى إذا بلغت باب المسجد الذي عند مسكن ام سلمة زوج النبي صلى الله عليه وسلم، مر بهما رجلان من الانصار، فسلما على رسول الله صلى الله عليه وسلم، ثم نفذا، فقال لهما رسول الله صلى الله عليه وسلم: على رسلكما، إنما هي صفية بنت حيي، قالا: سبحان الله يا رسول الله، وكبر عليهما ما قال: إن الشيطان يجري من ابن آدم مبلغ الدم، وإني خشيت ان يقذف في قلوبكما".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ. ح حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَخِي، عَنْ سُلَيْمَانَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي عَتِيقٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ الْحُسَيْنِ، أَنَّ صَفِيَّةَ بِنْتَ حُيَيٍّ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَخْبَرَتْهُ" أَنَّهَا جَاءَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَزُورُهُ وَهُوَ مُعْتَكِفٌ فِي الْمَسْجِدِ فِي الْعَشْرِ الْغَوَابِرِ مِنْ رَمَضَانَ، فَتَحَدَّثَتْ عِنْدَهُ سَاعَةً مِنَ الْعِشَاءِ، ثُمَّ قَامَتْ تَنْقَلِبُ، فَقَامَ مَعَهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْلِبُهَا، حَتَّى إِذَا بَلَغَتْ باب الْمَسْجِدِ الَّذِي عِنْدَ مَسْكَنِ أُمِّ سَلَمَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، مَرَّ بِهِمَا رَجُلَانِ مِنَ الْأَنْصَارِ، فَسَلَّمَا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ نَفَذَا، فَقَالَ لَهُمَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: عَلَى رِسْلِكُمَا، إِنَّمَا هِيَ صَفِيَّةُ بِنْتُ حُيَيٍّ، قَالَا: سُبْحَانَ اللَّهِ يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَكَبُرَ عَلَيْهِمَا مَا قَالَ: إِنَّ الشَّيْطَانَ يَجْرِي مِنَ ابْنِ آدَمَ مَبْلَغَ الدَّمِ، وَإِنِّي خَشِيتُ أَنْ يَقْذِفَ فِي قُلُوبِكُمَا".
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کو شعیب نے خبر دی، انہیں زہری نے (دوسری سند) اور ہم سے اسماعیل بن ابی اویس نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھ سے میرے بھائی عبدالحمید نے بیان کیا، ان سے سلیمان نے بیان کیا، ان سے محمد بن ابی عتیق نے بیان کیا، ان سے ابن شہاب نے بیان کیا، ان سے امام زین العابدین علی بن حسین نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ مطہرہ صفیہ بنت حی رضی اللہ عنہا نے انہیں خبر دی کہ وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ملنے آئیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت مسجد میں رمضان کے آخری عشرہ میں اعتکاف کئے ہوئے تھے۔ عشاء کے وقت تھوڑی دیر انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے باتیں کیں اور واپس لوٹنے کے لیے اٹھیں تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بھی انہیں چھوڑ آنے کے لیے کھڑے ہو گئے۔ جب وہ مسجد کے اس دروازہ کے پاس پہنچیں جہاں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ مطہرہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا کا حجرہ تھا، تو ادھر سے دو انصاری صحابی گزرے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو سلام کیا اور آگے بڑھ گئے۔ لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا کہ تھوڑی دیر کے لیے ٹھہر جاؤ۔ یہ صفیہ بنت حی میری بیوی ہیں۔ ان دونوں صحابہ نے عرض کیا: سبحان اللہ، یا رسول اللہ۔ ان پر بڑا شاق گزرا۔ لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ شیطان انسان کے اندر خون کی طرح دوڑتا رہتا ہے، اس لیے مجھے خوف ہوا کہ کہیں وہ تمہارے دل میں کوئی شبہ نہ ڈال دے۔
Narrated Safiya bint Huyai: The wife of the Prophet that she went to Allah's Apostle while he was in I`tikaf (staying in the mosque) during the last ten nights of the month of Ramadan. She spoke to him for an hour (a while) at night and then she got up to return home. The Prophet got up to accompany her, and when they reached the gate of the mosque opposite the dwelling place of Um Salama, the wife of the Prophet, two Ansari men passed by, and greeting Allah's Apostle , they quickly went ahead. Allah's Apostle said to them, "Do not be in a hurry She is Safiya, the daughter of Huyai." They said, "Subhan Allah! O Allah's Apostle (how dare we suspect you)." That was a great thing for both of them. The Prophet then said, "Satan runs in the body of Adam's son (i.e. man) as his blood circulates in it, and I was afraid that he (Satan) might insert an evil thought in your hearts."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 73, Number 238
ہم سے عبدالعزیز بن عبداللہ نے بیان کیا، کہا ہم سے ابراہیم بن سعد نے بیان کیا، ان سے ابن شہاب نے اور ان سے جناب زین العابدین علی بن حسین رحمہ اللہ نے کہ صفیہ بنت حیی رضی اللہ عنہا (رات کے وقت) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیں (اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں معتکف تھے) جب وہ واپس آنے لگیں تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بھی ان کے ساتھ آئے۔ اس وقت دو انصاری صحابی ادھر سے گزرے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں بلایا اور فرمایا کہ یہ صفیہ ہیں۔ ان دونوں انصاریوں نے کہا، سبحان اللہ (کیا ہم آپ پر شبہ کریں گے) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ شیطان انسان کے اندر اس طرح دوڑتا ہے جیسے خون دوڑتا ہے۔ اس کی روایت شعیب، ابن مسافر، ابن ابی عتیق اور اسحاق بن یحییٰ نے زہری سے کی ہے، ان سے علی بن حسین نے اور ان سے صفیہ رضی اللہ عنہا نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہی واقعہ نقل کیا ہے۔
Narrated `Ali bin Husain: Safiya bint (daughter of) Huyai came to the Prophet (in the mosque), and when she returned (home), the Prophet accompanied her. It happened that two men from the Ansar passed by them and the Prophet called them saying, "She is Safiya!" those two men said, "Subhan Allah!" The Prophet said, "Satan circulates in the human body as blood does."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 89, Number 283