163. باب: بوریا جلا کر زخم کی دوا کرنا اور عورت کا اپنے باپ کے چہرے سے خون دھونا اور ڈھال میں پانی بھربھر کر لانا۔
(163) Chapter. The treatment of a wound with the ashes of a mat (made of date-palm leaves), and the washing of blood bay a lady off her father’s face, and conveying water in a shield (for this purpose).
(مرفوع) حدثنا علي بن عبد الله، حدثنا سفيان، حدثنا ابو حازم، قال: سالوا سهل بن سعد الساعدي رضي الله عنه باي شيء دووي جرح النبي صلى الله عليه وسلم؟ فقال:" ما بقي من الناس احد اعلم به مني كان علي يجيء بالماء في ترسه، وكانت يعني فاطمة تغسل الدم عن وجهه واخذ حصير فاحرق، ثم حشي به جرح رسول الله صلى الله عليه وسلم".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا أَبُو حَازِمٍ، قَالَ: سَأَلُوا سَهْلَ بْنَ سَعْدٍ السَّاعِدِيَّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ بِأَيِّ شَيْءٍ دُووِيَ جُرْحُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ فَقَالَ:" مَا بَقِيَ مِنَ النَّاسِ أَحَدٌ أَعْلَمُ بِهِ مِنِّي كَانَ عَلِيٌّ يَجِيءُ بِالْمَاءِ فِي تُرْسِهِ، وَكَانَتْ يَعْنِي فَاطِمَةَ تَغْسِلُ الدَّمَ عَنْ وَجْهِهِ وَأُخِذَ حَصِيرٌ فَأُحْرِقَ، ثُمَّ حُشِيَ بِهِ جُرْحُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے ابوحازم نے بیان کیا ‘ کہا کہ سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ سے شاگردوں نے پوچھا کہ (جنگ احد میں) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے زخموں کا علاج کس دوا سے کیا گیا تھا؟ سہل نے اس پر کہا کہ اب صحابہ میں کوئی شخص بھی ایسا زندہ موجود نہیں ہے جو اس کے بارے میں مجھ سے زیادہ جانتا ہو۔ علی رضی اللہ عنہ اپنی ڈھال میں پانی بھربھر کر لا رہے تھے اور سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرے سے خون کو دھو رہی تھیں۔ اور ایک بوریا جلایا گیا تھا اور آپ کے زخموں میں اسی کی راکھ کو بھر دیا گیا تھا۔
Narrated Abu Hazim: The people asked Sahl bin Sa`d As-Sa' idi "With what thing (medicine) was the wound of Allah's Apostle treated?" He replied, "There is none left (living) amongst the people who knows it better than. `Ali used to bring water in his shield and Fatima (i.e. the Prophet's daughter) used to wash the blood off his face. Then a mat (of palm leaves) was burnt and its ash was inserted in the wound of Allah's Apostle."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 52, Number 274
(مرفوع) حدثنا محمد، قال: اخبرنا سفيان بن عيينة، عن ابي حازم، سمع سهل بن سعد الساعدي وساله الناس، وما بيني وبينه احد باي شيء دووي جرح النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: ما بقي احد اعلم به مني،" كان علي يجيء بترسه فيه ماء، وفاطمة تغسل عن وجهه الدم، فاخذ حصير فاحرق فحشي به جرحه".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، قَالَ: أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، سَمِعَ سَهْلَ بْنَ سَعْدٍ السَّاعِدِيَّ وَسَأَلَهُ النَّاسُ، وما بيني وبينه أحد بأي شيء دووي جرح النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: مَا بَقِيَ أَحَدٌ أَعْلَمُ بِهِ مِنِّي،" كَانَ عَلِيٌّ يَجِيءُ بِتُرْسِهِ فِيهِ مَاءٌ، وَفَاطِمَةُ تَغْسِلُ عَنْ وَجْهِهِ الدَّمَ، فَأُخِذَ حَصِيرٌ فَأُحْرِقَ فَحُشِيَ بِهِ جُرْحُهُ".
ہم سے محمد نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے ابن ابی حازم کے واسطے سے نقل کیا، انہوں نے سہل بن سعد الساعدی سے سنا کہ لوگوں نے ان سے پوچھا، اور (میں اس وقت سہل کے اتنا قریب تھا کہ) میرے اور ان کے درمیان کوئی دوسرا حائل نہ تھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے (احد کے) زخم کا علاج کس دوا سے کیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ اس بات کا جاننے والا (اب) مجھ سے زیادہ کوئی نہیں رہا۔ علی رضی اللہ عنہ اپنی ڈھال میں پانی لاتے اور فاطمہ رضی اللہ عنہا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے منہ سے خون دھوتیں پھر ایک بوریا کا ٹکڑا جلایا گیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے زخم میں بھر دیا گیا۔
Narrated Abu Hazim: Sahl bin Sa`d As-Sa`idi, was asked by the people, "With what was the wound of the Prophet treated? Sahl replied, "None remains among the people living who knows that better than I. `Ali [??] used to bring water in his shield and Fatima used to wash the blood off his face. Then straw mat was burnt and the wound was filled with it."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 4, Number 244
حدثنا قتيبة بن سعيد حدثنا يعقوب عن ابي حازم انه سمع سهل بن سعد، وهو يسال عن جرح رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال اما والله إني لاعرف من كان يغسل جرح رسول الله صلى الله عليه وسلم ومن كان يسكب الماء وبما دووي- قال- كانت فاطمة- عليها السلام- بنت رسول الله صلى الله عليه وسلم تغسله وعلي يسكب الماء بالمجن، فلما رات فاطمة ان الماء لا يزيد الدم إلا كثرة اخذت قطعة من حصير، فاحرقتها والصقتها فاستمسك الدم، وكسرت رباعيته يومئذ، وجرح وجهه، وكسرت البيضة على راسه.حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ عَنْ أَبِي حَازِمٍ أَنَّهُ سَمِعَ سَهْلَ بْنَ سَعْدٍ، وَهْوَ يُسْأَلُ عَنْ جُرْحِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ أَمَا وَاللَّهِ إِنِّي لأَعْرِفُ مَنْ كَانَ يَغْسِلُ جُرْحَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَنْ كَانَ يَسْكُبُ الْمَاءَ وَبِمَا دُووِيَ- قَالَ- كَانَتْ فَاطِمَةُ- عَلَيْهَا السَّلاَمُ- بِنْتُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَغْسِلُهُ وَعَلِيٌّ يَسْكُبُ الْمَاءَ بِالْمِجَنِّ، فَلَمَّا رَأَتْ فَاطِمَةُ أَنَّ الْمَاءَ لاَ يَزِيدُ الدَّمَ إِلاَّ كَثْرَةً أَخَذَتْ قِطْعَةً مِنْ حَصِيرٍ، فَأَحْرَقَتْهَا وَأَلْصَقَتْهَا فَاسْتَمْسَكَ الدَّمُ، وَكُسِرَتْ رَبَاعِيَتُهُ يَوْمَئِذٍ، وَجُرِحَ وَجْهُهُ، وَكُسِرَتِ الْبَيْضَةُ عَلَى رَأْسِهِ.
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، کہا ہم سے یعقوب نے بیان کیا، ان سے ابوحازم نے اور انہوں نے سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے سنا، ان سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے (غزوہ احد کے موقع پر ہونے والے) زخموں کے متعلق پوچھا گیا، تو انہوں نے بیان کیا کہ اللہ کی قسم! مجھے اچھی طرح یاد ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زخموں کو کس نے دھویا تھا اور کون ان پر پانی ڈال رہا تھا اور جس دوا سے آپ کا علاج کیا گیا۔ انہوں نے بیان کیا کہ فاطمہ رضی اللہ عنہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صاحبزادی خون کو دھو رہی تھیں۔ علی رضی اللہ عنہ ڈھال سے پانی ڈال رہے تھے۔ جب فاطمہ رضی اللہ عنہا نے دیکھا کہ پانی ڈالنے سے خون اور زیادہ نکلا آ رہا ہے تو انہوں نے چٹائی کا ایک ٹکڑا لے کر جلایا اور پھر اسے زخم پر چپکا دیا جس سے خون کا آنا بند ہو گیا۔ اسی دن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے آگے کے دندان مبارک شہید ہوئے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا چہرہ مبارک بھی زخمی ہو گیا تھا اور خود سر مبارک پر ٹوٹ گئی تھی۔
Narrated Abu Hazim: That he heard Sahl bin Sa`d being asked about the wounds of Allah's Apostle saying, "By Allah, I know who washed the wounds of Allah's Apostle and who poured water (for washing them), and with what he was treated." Sahl added, "Fatima, the daughter of Allah's Apostle used to wash the wounds, and `Ali bin Abi Talib used to pour water from a shield. When Fatima saw that the water aggravated the bleeding, she took a piece of a mat, burnt it, and inserted its ashes into the wound so that the blood was congealed (and bleeding stopped). His canine tooth got broken on that day, and face was wounded, and his helmet was broken on his head."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 402
(مرفوع) حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا سفيان، عن ابي حازم، قال:" اختلف الناس باي شيء دووي جرح رسول الله صلى الله عليه وسلم يوم احد، فسالوا سهل بن سعد الساعدي وكان من آخر من بقي من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم بالمدينة، فقال: وما بقي من الناس احد اعلم به مني، كانت فاطمة عليها السلام تغسل الدم عن وجهه وعلي ياتي بالماء على ترسه، فاخذ حصير، فحرق، فحشي به جرحه".(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، قَالَ:" اخْتَلَفَ النَّاسُ بِأَيِّ شَيْءٍ دُووِيَ جُرْحُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ أُحُدٍ، فَسَأَلُوا سَهْلَ بْنَ سَعْدٍ السَّاعِدِيَّ وَكَانَ مِنْ آخِرِ مَنْ بَقِيَ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْمَدِينَةِ، فَقَالَ: وَمَا بَقِيَ مِنَ النَّاسِ أَحَدٌ أَعْلَمُ بِهِ مِنِّي، كَانَتْ فَاطِمَةُ عَلَيْهَا السَّلَام تَغْسِلُ الدَّمَ عَنْ وَجْهِهِ وعَلِيٌّ يَأْتِي بِالْمَاءِ عَلَى تُرْسِهِ، فَأُخِذَ حَصِيرٌ، فَحُرِّقَ، فَحُشِيَ بِهِ جُرْحُهُ".
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، کہا ہم سے عیینہ نے بیان کیا، ان سے ابوحازم سلمہ بن دینار نے بیان کیا کہ اس واقعہ میں لوگوں میں اختلاف تھا کہ احد کی جنگ کے موقع پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے کون سی دوا استعمال کی گئی تھی۔ پھر لوگوں نے سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ سے سوال کیا، وہ اس وقت آخری صحابی تھے جو مدینہ منورہ میں موجود تھے۔ انہوں نے بتلایا کہ اب کوئی شخص ایسا زندہ نہیں جو اس واقعہ کو مجھ سے زیادہ جانتا ہو۔ فاطمہ رضی اللہ عنہا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرہ مبارک سے خون دھو رہی تھیں اور علی رضی اللہ عنہ اپنے ڈھال میں پانی بھر کر لا رہے تھے۔ (جب بند نہ ہوا تو) ایک بوریا جلا کر آپ کے زخم میں بھر دیا گیا۔
Narrated Abu Hazim: The people differed about the type of treatment which had been given to Allah's Apostle on the day (of the battle) of Uhud. So they asked Sahl bin Sa`d As-Sa`id who was the only surviving Companion (of the Prophet) at Medina. He replied, "Nobody Is left at Medina who knows it better than I. Fatima was washing the blood off his face and `Ali was bringing water in his shield, and then a mat of datepalm leaves was burnt and (the ash) was inserted into the wound."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 62, Number 175
(مرفوع) حدثني سعيد بن عفير، حدثنا يعقوب بن عبد الرحمن القاري، عن ابي حازم، عن سهل بن سعد الساعدي، قال: لما كسرت على راس رسول الله صلى الله عليه وسلم البيضة وادمي وجهه وكسرت رباعيته وكان علي يختلف بالماء في المجن وجاءت فاطمة تغسل، عن وجهه الدم فلما رات فاطمة عليها السلام الدم يزيد على الماء كثرة عمدت إلى حصير فاحرقتها والصقتها على جرح رسول الله صلى الله عليه وسلم فرقا الدم.(مرفوع) حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ عُفَيْرٍ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْقَارِيُّ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ السَّاعِدِيِّ، قَالَ: لَمَّا كُسِرَتْ عَلَى رَأْسِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْبَيْضَةُ وَأُدْمِيَ وَجْهُهُ وَكُسِرَتْ رَبَاعِيَتُهُ وَكَانَ عَلِيٌّ يَخْتَلِفُ بِالْمَاءِ فِي الْمِجَنِّ وَجَاءَتْ فَاطِمَةُ تَغْسِلُ، عَنْ وَجْهِهِ الدَّمَ فَلَمَّا رَأَتْ فَاطِمَةُ عَلَيْهَا السَّلَام الدَّمَ يَزِيدُ عَلَى الْمَاءِ كَثْرَةً عَمَدَتْ إِلَى حَصِيرٍ فَأَحْرَقَتْهَا وَأَلْصَقَتْهَا عَلَى جُرْحِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرَقَأَ الدَّمُ.
مجھ سے سعید بن عفیر نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے یعقوب بن عبدالرحمٰن نے بیان کیا، ان سے ابوحازم نے بیان کیا، اور ان سے سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سر پر (احد کے دن) خود ٹوٹ گیا آپ کا مبارک چہرہ خون آلود ہو گیا اور سامنے کے دانت ٹوٹ گئے تو علی رضی اللہ عنہ ڈھال بھربھر کر پانی لاتے تھے اور فاطمہ رضی اللہ عنہا آپ کے چہرہ مبارک سے خون دھو رہی تھیں۔ پھر جب فاطمہ رضی اللہ عنہا نے دیکھا کہ خون پانی سے بھی زیادہ آ رہا ہے تو انہوں نے ایک بوریا جلا کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زخموں پر لگایا اور اس سے خون رکا۔
Narrated Sahl bin Saud As-Sa`idi: When the helmet broke on the head of the Prophet and his face became covered with blood and his incisor tooth broke (i.e. during the battle of Uhud), `Ali used to bring water in his shield while Fatima was washing the blood off his face. When Fatima saw that the bleeding increased because of the water, she took a mat (of palm leaves), burnt it, and stuck it (the burnt ashes) on the wound of Allah's Apostle, whereupon the bleeding stopped.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 71, Number 618