(مرفوع) حدثنا عبد الله، قال: حدثني عبد العزيز بن ابي سلمة، عن صالح بن كيسان، عن سالم بن عبد الله، عن عبد الله بن عمر رضي الله عنهما، قال: كان النبي صلى الله عليه وسلم" إذا قفل من الحج او العمرة ولا اعلمه إلا، قال: الغزو، يقول: كلما اوفى على ثنية او فدفد كبر ثلاثا، ثم قال:" لا إله إلا الله وحده لا شريك له، له الملك وله الحمد وهو على كل شيء قدير، آيبون تائبون عابدون ساجدون لربنا حامدون صدق الله، وعده ونصر عبده وهزم الاحزاب وحده، قال: صالح، فقلت له: الم يقل عبد الله إن شاء الله، قال: لا.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ صَالِحِ بْنِ كَيْسَانَ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" إِذَا قَفَلَ مِنَ الْحَجِّ أَوِ الْعُمْرَةِ وَلَا أَعْلَمُهُ إِلَّا، قَالَ: الْغَزْوِ، يَقُولُ: كُلَّمَا أَوْفَى عَلَى ثَنِيَّةٍ أَوْ فَدْفَدٍ كَبَّرَ ثَلَاثًا، ثُمَّ قَالَ:" لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ، لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ، آيِبُونَ تَائِبُونَ عَابِدُونَ سَاجِدُونَ لِرَبِّنَا حَامِدُونَ صَدَقَ اللَّهُ، وَعْدَهُ وَنَصَرَ عَبْدَهُ وَهَزَمَ الْأَحْزَابَ وَحْدَهُ، قَالَ: صَالِحٌ، فَقُلْتُ لَهُ: أَلَمْ يَقُلْ عَبْدُ اللَّهِ إِنْ شَاءَ اللَّهُ، قَالَ: لَا.
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے عبدالعزیز بن ابی سلمہ نے بیان کیا، ان سے صالح بن کیسان نے، ان سے سالم بن عبداللہ نے اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم حج یا عمرہ سے واپس ہوتے جہاں تک میں سمجھتا ہوں یوں کہا جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم جہاد سے لوٹتے، تو جب بھی آپ کسی بلندی پر چڑھتے یا (نشیب سے) کنکریلے میدان میں آتے تو تین مرتبہ «الله اكبر» کہتے۔ پھر فرماتے «لا إله إلا الله، وحده لا شريك له، له الملك، وله الحمد، وهو على كل شىء قدير، آيبون تائبون عابدون ساجدون لربنا حامدون، صدق الله وعده، ونصر عبده، وهزم الأحزاب وحده".»”اللہ کے سوا اور کوئی معبود نہیں وہ ایک ہے۔ اس کا کوئی شریک نہیں۔ ملک اس کا ہے اور تمام تعریفیں اسی کے لیے ہیں اور وہ ہر کام پر قدرت رکھتا ہے۔ ہم واپس ہو رہے ہیں توبہ کرتے ہوئے، عبادت کرتے ہوئے۔ اپنے رب کی بارگاہ میں سجدہ ریز ہوتے اور اس کی حمد پڑھتے ہوئے، اللہ نے اپنا وعدہ سچ کر دکھایا اور اپنے بندے کی مدد کی اور تنہا (کفار کی) تمام جماعتوں کو شکست دے دی۔“ صالح نے کہا کہ میں نے سالم بن عبداللہ سے پوچھا کیا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے لفظ «آيبون» کے بعد «إن شاء الله» نہیں کہا تھا تو انہوں نے بتایا کہ نہیں۔
Narrated `Abdullah bin `Umar: Whenever the Prophet returned from the Hajj or the `Umra or a Ghazwa, he would say Takbir thrice. Whenever he came upon a mountain path or wasteland, and then he would say, "None has the right to be worshipped but Allah, Alone Who has no partner. All the Kingdom belongs to Him and all the praises are for Him and He is Omnipotent. We are returning with repentance, worshipping, prostrating ourselves and praising our Lord. Allah fulfilled His Promise, granted victory to His slave and He Alone defeated all the clans."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 52, Number 238
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن يوسف، اخبرنا مالك، عن نافع، عن عبد الله بن عمر رضي الله عنهما،" ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان إذا قفل من غزو او حج او عمرة يكبر على كل شرف من الارض ثلاث تكبيرات، ثم يقول: لا إله إلا الله وحده لا شريك له له الملك وله الحمد وهو على كل شيء قدير آيبون تائبون عابدون ساجدون لربنا حامدون صدق الله وعده ونصر عبده وهزم الاحزاب وحده".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا،" أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا قَفَلَ مِنْ غَزْوٍ أَوْ حَجٍّ أَوْ عُمْرَةٍ يُكَبِّرُ عَلَى كُلِّ شَرَفٍ مِنَ الْأَرْضِ ثَلَاثَ تَكْبِيرَاتٍ، ثُمَّ يَقُولُ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ آيِبُونَ تَائِبُونَ عَابِدُونَ سَاجِدُونَ لِرَبِّنَا حَامِدُونَ صَدَقَ اللَّهُ وَعْدَهُ وَنَصَرَ عَبْدَهُ وَهَزَمَ الْأَحْزَابَ وَحْدَهُ".
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہمیں امام مالک نے خبر دی، انہیں نافع نے اور انہیں عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب کسی غزوہ یا حج و عمرہ سے واپس ہوتے تو جب بھی کسی بلند جگہ کا چڑھاؤ ہوتا تو تین مرتبہ «الله اكبر» کہتے اور یہ دعا پڑھتے «لا إله إلا الله وحده لا شريك له، له الملك، وله الحمد، وهو على كل شىء قدير، آيبون تائبون عابدون ساجدون لربنا حامدون، صدق الله وعده ونصر عبده وهزم الأحزاب وحده»”اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں وہ اکیلا ہے اس کا کوئی شریک نہیں، ملک اسی کا ہے اور حمد اسی کے لیے ہے وہ ہر چیز پر قادر ہے، ہم واپس ہو رہے ہیں، توبہ کرتے ہوئے عبادت کرتے ہوئے اپنے رب کے حضور سجدہ کرتے ہوئے اور اس کی حمد کرتے ہوئے، اللہ نے اپنا وعدہ سچا کر دکھایا، اپنے بندے کی مدد کی اور سارے لشکر کو تنہا شکست دے دی۔ (فتح مکہ کی طرف اشارہ ہے)۔“
Narrated `Abdullah bin `Umar: Whenever Allah's Apostle returned from a Ghazwa, Hajj or `Umra, he used to say Takbir thrice at every elevation of the ground and then would say, "None has the right to be worshipped but Allah; He is One and has no partner. All the kingdoms is for Him, and all the praises are for Him, and He is Omnipotent. We are returning with repentance, worshipping, prostrating, and praising our Lord. He has kept up His promise and made His slave victorious, and He Alone defeated all the clans of (nonbelievers).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 27, Number 23
(مرفوع) حدثنا موسى بن إسماعيل، حدثنا جويرية، عن نافع، عن عبد الله رضي الله عنه، ان النبي صلى الله عليه وسلم:" كان إذا قفل كبر ثلاثا، قال: آيبون إن شاء الله تائبون عابدون حامدون لربنا ساجدون صدق الله، وعده ونصر عبده، وهزم الاحزاب وحده".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا جُوَيْرِيَةُ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" كَانَ إِذَا قَفَلَ كَبَّرَ ثَلَاثًا، قَالَ: آيِبُونَ إِنْ شَاءَ اللَّهُ تَائِبُونَ عَابِدُونَ حَامِدُونَ لِرَبِّنَا سَاجِدُونَ صَدَقَ اللَّهُ، وَعْدَهُ وَنَصَرَ عَبْدَهُ، وَهَزَمَ الْأَحْزَابَ وَحْدَهُ".
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے جویریہ نے بیان کیا ‘ ان سے نافع نے اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (جہاد سے) واپس ہوتے تو تین بار اللہ اکبر کہتے ‘ اور یہ دعا پڑھتے «آيبون إن شاء الله تائبون عابدون حامدون لربنا ساجدون، صدق الله وعده، ونصر عبده، وهزم الأحزاب وحده»”ان شاءاللہ ہم اللہ کی طرف لوٹنے والے ہیں۔ ہم توبہ کرنے والے ہیں۔ اپنے رب کی عبادت کرنے والے ہیں۔ اس کی تعریف کرنے والے اور اس کے لیے سجدہ کرنے والے ہیں۔ اللہ نے اپنا وعدہ سچا کر دکھایا ‘ اپنے بندے کی مدد کی ‘ اور کافروں کے لشکر کو اسی اکیلے نے شکست دے دی۔ “
Narrated `Abdullah: When the Prophet returned (from Jihad), he would say Takbir thrice and add, "We are returning, if Allah wishes, with repentance and worshipping and praising (our Lord) and prostrating ourselves before our Lord. Allah fulfilled His Promise and helped His Slave, and He Alone defeated the (infidel) clans."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 52, Number 317
(مرفوع) حدثنا علي، حدثنا بشر بن المفضل، حدثنا يحيى بن ابي إسحاق، عن انس بن مالك رضي الله عنه انه اقبل هو وابو طلحة مع النبي صلى الله عليه وسلم، ومع النبي صلى الله عليه وسلم صفية مردفها على راحلته فلما كانوا ببعض الطريق عثرت الناقة، فصرع النبي صلى الله عليه وسلم والمراة وإن ابا طلحة، قال: احسب، قال: اقتحم عن بعيره فاتى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال:" يا نبي الله جعلني الله فداءك هل اصابك من شيء، قال: لا ولكن عليك بالمراة فالقى ابو طلحة ثوبه على وجهه فقصد قصدها، فالقى ثوبه عليها فقامت المراة فشد لهما على راحلتهما فركبا فساروا حتى إذا كانوا بظهر المدينة او، قال: اشرفوا على المدينة، قال النبي صلى الله عليه وسلم: آيبون تائبون عابدون لربنا حامدون، فلم يزل يقولها حتى دخل المدينة".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيٌّ، حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّهُ أَقْبَلَ هُوَ وَأَبُو طَلْحَةَ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَمَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَفِيَّةُ مُرْدِفَهَا عَلَى رَاحِلَتِهِ فَلَمَّا كَانُوا بِبَعْضِ الطَّرِيقِ عَثَرَتِ النَّاقَةُ، فَصُرِعَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالْمَرْأَةُ وَإِنَّ أَبَا طَلْحَةَ، قَالَ: أَحْسِبُ، قَالَ: اقْتَحَمَ عَنْ بَعِيرِهِ فَأَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" يَا نَبِيَّ اللَّهِ جَعَلَنِي اللَّهُ فِدَاءَكَ هَلْ أَصَابَكَ مِنْ شَيْءٍ، قَالَ: لَا وَلَكِنْ عَلَيْكَ بِالْمَرْأَةِ فَأَلْقَى أَبُو طَلْحَةَ ثَوْبَهُ عَلَى وَجْهِهِ فَقَصَدَ قَصْدَهَا، فَأَلْقَى ثَوْبَهُ عَلَيْهَا فَقَامَتِ الْمَرْأَةُ فَشَدَّ لَهُمَا عَلَى رَاحِلَتِهِمَا فَرَكِبَا فَسَارُوا حَتَّى إِذَا كَانُوا بِظَهْرِ الْمَدِينَةِ أَوْ، قَالَ: أَشْرَفُوا عَلَى الْمَدِينَةِ، قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: آيِبُونَ تَائِبُونَ عَابِدُونَ لِرَبِّنَا حَامِدُونَ، فَلَمْ يَزَلْ يَقُولُهَا حَتَّى دَخَلَ الْمَدِينَةَ".
ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے بشر بن مفضل نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے یحییٰ بن ابی اسحاق نے بیان کیا اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ وہ اور ابوطلحہ رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے، ام المؤمنین صفیہ رضی اللہ عنہا کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی سواری پر پیچھے بٹھا رکھا تھا۔ راستے میں اتفاق سے آپ کی اونٹنی پھسل گئی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم گر گئے اور ام المؤمنین بھی گر گئیں۔ ابوطلحہ رضی اللہ عنہ نے یوں کہا کہ میں سمجھتا ہوں ‘ انہوں نے اپنے آپ کو اونٹ سے گرا دیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے قریب پہنچ کر عرض کیا: اے اللہ کے رسول! اللہ مجھے آپ پر قربان کرے کوئی چوٹ تو آپ کو نہیں آئی؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ نہیں لیکن تم عورت کی خبر لو۔ چنانچہ انہوں نے ایک کپڑا اپنے چہرے پر ڈال لیا ‘ پھر ام المؤمنین کی طرف بڑھے اور وہی کپڑا ان پر ڈال دیا۔ اب ام المؤمنین کھڑی ہو گئیں۔ پھر ابوطلحہ رضی اللہ عنہ نے آپ دونوں کے لیے اونٹنی کو مضبوط کیا۔ تو آپ سوار ہوئے اور سفر شروع کیا۔ جب مدینہ منورہ کے سامنے پہنچ گئے یا راوی نے یہ کہا کہ جب مدینہ دکھائی دینے لگا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ دعا پڑھی «آيبون تائبون عابدون لربنا حامدون".»”ہم اللہ کی طرف لوٹنے والے ہیں۔ توبہ کرنے والے ‘ اپنے رب کی عبادت کرنے والے اور اس کی تعریف کرنے والے ہیں!“ آپ صلی اللہ علیہ وسلم یہ دعا برابر پڑھتے رہے ‘ یہاں تک کی مدینہ میں داخل ہو گئے۔
Narrated Anas bin Malik: That he and Abu Talha came in the company of the Prophet and Safiya was accompanying the Prophet, who let her ride behind him on his she-camel. During the journey, the she-camel slipped and both the Prophet and (his) wife fell down. Abu Talha (the sub-narrator thinks that Anas said that Abu Talha jumped from his camel quickly) said, "O Allah's Apostle! May Allah sacrifice me for your sake! Did you get hurt?" The Prophet replied,"No, but take care of the lady." Abu Talha covered his face with his garment and proceeded towards her and covered her with his garment, and she got up. He then set right the condition of their she-camel and both of them (i.e. the Prophet and his wife) rode and proceeded till they approached Medina. The Prophet said, "We are returning with repentance and worshipping and praising our Lord." The Prophet kept on saying this statement till he entered Medina.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 52, Number 319
(مرفوع) حدثنا محمد بن مقاتل , اخبرنا عبد الله , اخبرنا موسى بن عقبة , عن سالم , ونافع , عن عبد الله رضي الله عنه , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان إذا قفل من الغزو او الحج او العمرة يبدا فيكبر ثلاث مرار , ثم يقول:" لا إله إلا الله وحده لا شريك له , له الملك وله الحمد وهو على كل شيء قدير , آيبون تائبون , عابدون ساجدون , لربنا حامدون , صدق الله وعده ونصر عبده , وهزم الاحزاب وحده".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُقَاتِلٍ , أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ , أَخْبَرَنَا مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ , عَنْ سَالِمٍ , وَنَافِعٍ , عَنْ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ , أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا قَفَلَ مِنَ الْغَزْوِ أَوِ الْحَجِّ أَوِ الْعُمْرَةِ يَبْدَأُ فَيُكَبِّرُ ثَلَاثَ مِرَارٍ , ثُمَّ يَقُولُ:" لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ , لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ , آيِبُونَ تَائِبُونَ , عَابِدُونَ سَاجِدُونَ , لِرَبِّنَا حَامِدُونَ , صَدَقَ اللَّهُ وَعْدَهُ وَنَصَرَ عَبْدَهُ , وَهَزَمَ الْأَحْزَابَ وَحْدَهُ".
ہم سے محمد بن مقاتل نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کو عبداللہ بن مبارک نے خبر دی، انہیں سالم بن عبداللہ بن عمر اور نافع نے اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب غزوے، حج یا عمرے سے واپس آتے تو سب سے پہلے تین مرتبہ اللہ اکبر کہتے۔ پھر یوں فرماتے ”اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں، بادشاہت اسی کے لیے ہے، حمد اسی کے لیے ہے اور وہ ہر چیز پر قادر ہے۔ (یا اللہ!) ہم واپس ہو رہے ہیں توبہ کرتے ہوئے، عبادت کرتے ہوئے اپنے رب کے حضور سجدہ کرتے ہوئے اور اپنے رب کی حمد کرتے ہوئے۔ اللہ نے اپنا وعدہ سچ کر دکھایا۔ اپنے بندے کی مدد کی اور کفار کی فوجوں کو اس نے اکیلے شکست دے دی۔“
Narrated `Abdullah: Whenever Allah's Apostle returned from a Ghazwa, Hajj or `Umra, he used to start (saying), "Allahu- Akbar," thrice and then he would say, "None has the right to be worshipped except Allah alone Who has no partners. To Him belongs the Kingdom, all praises are for Him, and He is able to do all things (i.e. Omnipotent). We are returning with repentance (to Allah) worshipping, prostrating, and praising our Lord. Allah has fulfilled His Promise, made His Slave victorious, and He (Alone) defeated the clans (of infidels) ."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 442
(مرفوع) حدثنا الحسن بن محمد بن صباح، حدثنا يحيى بن عباد، حدثنا شعبة، اخبرني يحيى بن ابي إسحاق، قال: سمعت انس بن مالك رضي الله عنه، قال:" اقبلنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم من خيبر وإني لرديف ابي طلحة وهو يسير، وبعض نساء رسول الله صلى الله عليه وسلم رديف رسول الله صلى الله عليه وسلم إذ عثرت الناقة، فقلت: المراة، فنزلت فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: إنها امكم، فشددت الرحل وركب رسول الله صلى الله عليه وسلم، فلما دنا او راى المدينة قال: آيبون تائبون عابدون لربنا حامدون".(مرفوع) حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ صَبَّاحٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ عَبَّادٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، أَخْبَرَنِي يَحْيَى بْنُ أَبِي إِسْحَاقَ، قَالَ: سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" أَقْبَلْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ خَيْبَرَ وَإِنِّي لَرَدِيفُ أَبِي طَلْحَةَ وَهُوَ يَسِيرُ، وَبَعْضُ نِسَاءِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَدِيفُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذْ عَثَرَتِ النَّاقَةُ، فَقُلْتُ: الْمَرْأَةَ، فَنَزَلْتُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّهَا أُمُّكُمْ، فَشَدَدْتُ الرَّحْلَ وَرَكِبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَمَّا دَنَا أَوْ رَأَى الْمَدِينَةَ قَالَ: آيِبُونَ تَائِبُونَ عَابِدُونَ لِرَبِّنَا حَامِدُونَ".
ہم سے حسن بن محمد بن صباح نے بیان کیا، کہا ہم سے یحییٰ بن عباد نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، انہیں یحییٰ بن ابی اسحاق نے خبر دی، کہا کہ میں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ خیبر سے واپس آ رہے تھے اور میں ابوطلحہ رضی اللہ عنہ کی سواری پر آپ کے پیچھے بیٹھا ہوا تھا اور چل رہے تھے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بعض بیوی صفیہ رضی اللہ عنہا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سواری پر آپ کے پیچھے تھیں کہ اچانک اونٹنی نے ٹھوکر کھائی، میں نے کہا عورت کی خبرگیری کرو پھر میں اتر پڑا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ تمہاری ماں ہیں پھر میں نے کجاوہ مضبوط باندھا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سوار ہو گئے پھر جب مدینہ منورہ کے قریب ہوئے یا (راوی نے بیان کیا کہ) مدینہ منورہ دیکھا تو فرمایا ”ہم واپس ہونے والے ہیں اللہ تعالیٰ کی طرف رجوع ہونے والے ہیں، اسی کو پوجنے والے ہیں، اپنے مالک کی تعریف کرنے والے ہیں۔“
Narrated Anas bin Malik: We were coming from Khaibar along with Allah's Apostle while l was riding behind Abu Talha and he was proceeding. While one of the wives of Allah's Apostle was riding behind Allah's Apostle, suddenly the foot of the camel Slipped and I said, "The woman!" and alighted (hurriedly). Allah's Apostle said, "She is your mother." Sol resaddled the she-camel and Allah's Apostle mounted it. When he approached or saw Medina, he said, "Ayibun, ta'ibun, 'abidun, li-Rabbina hami-dun."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 72, Number 851
(مرفوع) حدثنا علي بن عبد الله، حدثنا بشر بن المفضل، حدثنا يحيى بن ابي إسحاق، عن انس بن مالك، انه اقبل هو وابو طلحة مع النبي صلى الله عليه وسلم، ومع النبي صلى الله عليه وسلم صفية مردفها على راحلته، فلما كانوا ببعض الطريق عثرت الناقة، فصرع النبي صلى الله عليه وسلم والمراة، وان ابا طلحة قال: احسب اقتحم عن بعيره، فاتى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: يا نبي الله، جعلني الله فداك، هل اصابك من شيء؟ قال:" لا، ولكن عليك بالمراة" فالقى ابو طلحة ثوبه على وجهه فقصد قصدها، فالقى ثوبه عليها، فقامت المراة، فشد لهما على راحلتهما، فركبا فساروا حتى إذا كانوا بظهر المدينة، او قال اشرفوا على المدينة، قال النبي صلى الله عليه وسلم:" آيبون تائبون عابدون لربنا حامدون"، فلم يزل يقولها حتى دخل المدينة.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنَّهُ أَقْبَلَ هُوَ وَأَبُو طَلْحَةَ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَمَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَفِيَّةُ مُرْدِفُهَا عَلَى رَاحِلَتِهِ، فَلَمَّا كَانُوا بِبَعْضِ الطَّرِيقِ عَثَرَتِ النَّاقَةُ، فَصُرِعَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالْمَرْأَةُ، وَأَنَّ أَبَا طَلْحَةَ قَالَ: أَحْسِبُ اقْتَحَمَ عَنْ بَعِيرِهِ، فَأَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ، جَعَلَنِي اللَّهُ فِدَاكَ، هَلْ أَصَابَكَ مِنْ شَيْءٍ؟ قَالَ:" لَا، وَلَكِنْ عَلَيْكَ بِالْمَرْأَةِ" فَأَلْقَى أَبُو طَلْحَةَ ثَوْبَهُ عَلَى وَجْهِهِ فَقَصَدَ قَصْدَهَا، فَأَلْقَى ثَوْبَهُ عَلَيْهَا، فَقَامَتِ الْمَرْأَةُ، فَشَدَّ لَهُمَا عَلَى رَاحِلَتِهِمَا، فَرَكِبَا فَسَارُوا حَتَّى إِذَا كَانُوا بِظَهْرِ الْمَدِينَةِ، أَوْ قَالَ أَشْرَفُوا عَلَى الْمَدِينَةِ، قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" آيِبُونَ تَائِبُونَ عَابِدُونَ لِرَبِّنَا حَامِدُونَ"، فَلَمْ يَزَلْ يَقُولُهَا حَتَّى دَخَلَ الْمَدِينَةَ.
ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا، کہا ہم سے بشر بن مفضل نے بیان کیا، کہا ہم سے یحییٰ بن ابی اسحاق نے بیان کیا اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہ وہ اور ابوطلحہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ (مدینہ منورہ کے لیے) روانہ ہوئے۔ ام المؤمنین صفیہ رضی اللہ عنہا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سواری پر آپ کے پیچھے تھیں، راستہ میں کسی جگہ اونٹنی کا پاؤں پھسل گیا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور ام المؤمنین گر گئے۔ انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میرا خیال ہے ابوطلحہ نے اپنی سواری سے فوراً اپنے کو گرا دیا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پہنچ گئے اور عرض کیا: یا نبی اللہ! اللہ آپ پر مجھے قربان کرے کیا آپ کو کوئی چوٹ آئی؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ نہیں، البتہ عورت کو دیکھو۔ چنانچہ ابوطلحہ رضی اللہ عنہ نے کپڑا اپنے چہرے پر ڈال لیا، پھر ام المؤمنین کی طرف بڑھے اور اپنا کپڑا ان کے اوپر ڈال دیا۔ اس کے بعد وہ کھڑی ہو گئیں اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور ام المؤمنین کے لیے ابوطلحہ نے پالان مضبوط باندھا۔ اب آپ نے سوار ہو کر پھر سفر شروع کیا، جب مدینہ منورہ کے قریب پہنچے (یا یوں کہا کہ مدینہ دکھائی دینے لگا) تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا «آيبون تائبون، عابدون لربنا حامدون»”ہم لوٹنے والے ہیں توبہ کرتے ہوئے اپنے رب کی عبادت کرتے ہوئے اور اس کی حمد بیان کرتے ہوئے۔“ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اسے برابر کہتے رہے یہاں تک کہ مدینہ میں داخل ہو گئے۔
Narrated Anas bin Malik: That he and Abu Talha were coming in the company of the Prophet towards Medina), while Safiya (the Prophet's wife) was riding behind him on his she-camel. After they had covered a portion of the way suddenly the foot of the she-camel slipped and both the Prophet and the woman (i.e., his wife, Safiya) fell down. Abu Talha jumped quickly off his camel and came to the Prophet (saying.) "O Allah's Apostle! Let Allah sacrifice me for you! Have you received any injury?" The Prophet said, "No, but take care of the woman (my wife)." Abu Talha covered his face with his garment and went towards her and threw his garment over her. Then the woman got up and Abu Talha prepared their she camel (by tightening its saddle, etc.) and both of them (the Prophet and Safiya) mounted it. Then all of them proceeded and when they approached near Medina, or saw Medina, the Prophet said, "Ayibun,' abidun, taibun, liRabbina hamidun (We are coming back (to Medina) with repentance, worshipping (our Lord) and celebrating His (our Lord's) praises". The Prophet continued repeating these words till he entered the city of Medina.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 73, Number 204
(مرفوع) حدثنا إسماعيل، قال: حدثني مالك، عن نافع، عن عبد الله بن عمر رضي الله عنهما،" ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان إذا قفل من غزو، او حج، او عمرة، يكبر على كل شرف من الارض ثلاث تكبيرات، ثم يقول:" لا إله إلا الله، وحده لا شريك له، له الملك، وله الحمد، وهو على كل شيء قدير، آيبون تائبون عابدون لربنا حامدون صدق الله وعده، ونصر عبده، وهزم الاحزاب وحده".(مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا،" أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا قَفَلَ مِنْ غَزْوٍ، أَوْ حَجٍّ، أَوْ عُمْرَةٍ، يُكَبِّرُ عَلَى كُلِّ شَرَفٍ مِنَ الْأَرْضِ ثَلَاثَ تَكْبِيرَاتٍ، ثُمَّ يَقُولُ:" لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ، لَهُ الْمُلْكُ، وَلَهُ الْحَمْدُ، وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ، آيِبُونَ تَائِبُونَ عَابِدُونَ لِرَبِّنَا حَامِدُونَ صَدَقَ اللَّهُ وَعْدَهُ، وَنَصَرَ عَبْدَهُ، وَهَزَمَ الْأَحْزَابَ وَحْدَهُ".
ہم سے اسماعیل بن ابی اویس نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھ سے امام مالک نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے نافع نے بیان کیا اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب کسی غزوہ یا حج یا عمرہ سے واپس ہوتے تو زمین سے ہر بلند چیز پر چڑھتے وقت تین تکبیریں کہا کرتے تھے۔ پھر دعا کرتے «لا إله إلا الله، وحده لا شريك له، له الملك وله الحمد، وهو على كل شيء قدير. آيبون تائبون عابدون، لربنا حامدون. صدق الله وعده. ونصر عبده، وهزم الأحزاب وحده»”اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں، وہ تنہا ہے اس کا کوئی شریک نہیں، اس کے لیے بادشاہی ہے اور اسی کے لیے تمام تعریفیں ہیں اور وہ ہر چیز پر قدرت رکھنے والا ہے۔ لوٹتے ہیں ہم توبہ کرتے ہوئے اپنے رب کی عبادت کرتے ہوئے اور حمد بیان کرتے ہوئے۔ اللہ نے اپنا وعدہ سچ کر دکھایا، اپنے بندہ کی مدد کی اور تنہا تمام لشکر کو شکست دی۔“
Narrated Ibn `Umar: Whenever Allah's Apostle returned from a Ghazwa or Hajj or `Umra, he used to say, "Allahu Akbar," three times; whenever he went up a high place, he used to say, "La ilaha illal-lahu wahdahu la sharika lahu, lahu-l-mulk wa lahu-l-hamd, wa huwa'ala kulli Shai 'in qadir. Ayibuna ta'ibuna 'abiduna lirabbina hamidun. Sadaqa-l-lahu wa'dahu, wa nasara`Abdahu wa hazama-l-ahzaba wahdahu."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 75, Number 394