صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: جہاد کا بیان
The Book of Jihad (Fighting For Allah’S Cause)
131. بَابُ مَا يُكْرَهُ مِنْ رَفْعِ الصَّوْتِ فِي التَّكْبِيرِ:
131. باب: بہت چلا کر تکبیر کہنا منع ہے۔
(131) Chapter. What is disliked as regards raising the voice when saying Takbir (i.e., Allah is the Most Great)
حدیث نمبر: 2992
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن يوسف، حدثنا سفيان، عن عاصم، عن ابي عثمان، عن ابي موسى الاشعري رضي الله عنه قال: كنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم فكنا إذا اشرفنا على واد هللنا وكبرنا ارتفعت اصواتنا، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" يا ايها الناس اربعوا على انفسكم فإنكم لا تدعون اصم، ولا غائبا، إنه معكم إنه سميع قريب تبارك اسمه وتعالى جده".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَاصِمٍ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ، عَنْ أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَكُنَّا إِذَا أَشْرَفْنَا عَلَى وَادٍ هَلَّلْنَا وَكَبَّرْنَا ارْتَفَعَتْ أَصْوَاتُنَا، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَا أَيُّهَا النَّاسُ ارْبَعُوا عَلَى أَنْفُسِكُمْ فَإِنَّكُمْ لَا تَدْعُونَ أَصَمَّ، وَلَا غَائِبًا، إِنَّهُ مَعَكُمْ إِنَّهُ سَمِيعٌ قَرِيبٌ تَبَارَكَ اسْمُهُ وَتَعَالَى جَدُّهُ".
ہم سے محمد بن یوسف نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، ان سے عاصم نے، ان سے ابوعثمان نے، ان سے ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے کہ ہم ایک سفر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے۔ جب ہم کسی وادی میں اترتے تو «لا إله إلا الله» اور «الله اكبر» کہتے اور ہماری آواز بلند ہو جاتی اس لیے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے لوگو! اپنی جانوں پر رحم کھاؤ، کیونکہ تم کسی بہرے یا غائب اللہ کو نہیں پکار رہے ہو۔ وہ تو تمہارے ساتھ ہی ہے۔ بیشک وہ سننے والا اور تم سے بہت قریب ہے۔ برکتوں والا ہے۔ اس کا نام اور اس کی عظمت بہت ہی بڑی ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Musa Al-Ash`ari: We were in the company of Allah's Apostle (during Hajj). Whenever we went up a high place we used to say: "None has the right to be worshipped but Allah, and Allah is Greater," and our voices used to rise, so the Prophet said, "O people! Be merciful to yourselves (i.e. don't raise your voice), for you are not calling a deaf or an absent one, but One Who is with you, no doubt He is All-Hearer, ever Near (to all things).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 52, Number 235

حدیث نمبر: 4205
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا موسى بن إسماعيل، حدثنا عبد الواحد، عن عاصم، عن ابي عثمان، عن ابي موسى الاشعري رضي الله عنه , قال: لما غزا رسول الله صلى الله عليه وسلم خيبر، او قال: لما توجه رسول الله صلى الله عليه وسلم اشرف الناس على واد، فرفعوا اصواتهم بالتكبير: الله اكبر، الله اكبر، لا إله إلا الله، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اربعوا على انفسكم، إنكم لا تدعون اصم ولا غائبا، إنكم تدعون سميعا قريبا وهو معكم"، وانا خلف دابة رسول الله صلى الله عليه وسلم فسمعني وانا اقول: لا حول ولا قوة إلا بالله، فقال لي: يا عبد الله بن قيس، قلت: لبيك يا رسول الله، قال:" الا ادلك على كلمة من كنز من كنوز الجنة"، قلت: بلى يا رسول الله، فداك ابي وامي، قال:" لا حول ولا قوة إلا بالله".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ، عَنْ عَاصِمٍ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ، عَنْ أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ , قَالَ: لَمَّا غَزَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَيْبَرَ، أَوْ قَالَ: لَمَّا تَوَجَّهَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَشْرَفَ النَّاسُ عَلَى وَادٍ، فَرَفَعُوا أَصْوَاتَهُمْ بِالتَّكْبِيرِ: اللَّهُ أَكْبَرُ، اللَّهُ أَكْبَرُ، لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" ارْبَعُوا عَلَى أَنْفُسِكُمْ، إِنَّكُمْ لَا تَدْعُونَ أَصَمَّ وَلَا غَائِبًا، إِنَّكُمْ تَدْعُونَ سَمِيعًا قَرِيبًا وَهُوَ مَعَكُمْ"، وَأَنَا خَلْفَ دَابَّةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَمِعَنِي وَأَنَا أَقُولُ: لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ، فَقَالَ لِي: يَا عَبْدَ اللَّهِ بْنَ قَيْسٍ، قُلْتُ: لَبَّيْكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ:" أَلَا أَدُلُّكَ عَلَى كَلِمَةٍ مِنْ كَنْزٍ مِنْ كُنُوزِ الْجَنَّةِ"، قُلْتُ: بَلَى يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَدَاكَ أَبِي وَأُمِّي، قَالَ:" لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ".
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے عبدالواحد نے بیان کیا ‘ ان سے عاصم نے ‘ ان سے ابوعثمان نے اور ان سے ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خیبر پر لشکر کشی کی یا یوں بیان کیا کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (خیبر کی طرف) روانہ ہوئے تو (راستے میں) لوگ ایک وادی میں پہنچے اور بلند آواز کے ساتھ تکبیر کہنے لگے اللہ اکبر، اللہ اکبر، لا الہٰ الا اللہ اللہ سب سے بلند و برتر ہے ‘ اللہ سب سے بلند و برتر ہے ‘ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اپنی جانوں پر رحم کرو ‘ تم کسی بہرے کو یا ایسے شخص کو نہیں پکار رہے ہو ‘ جو تم سے دور ہو ‘ جسے تم پکار رہے ہو وہ سب سے زیادہ سننے والا اور تمہارے بہت نزدیک ہے بلکہ وہ تمہارے ساتھ ہے۔ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سواری کے پیچھے تھا۔ میں نے جب «لا حول ولا قوة إلا بالله» کہا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سن لیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عبداللہ بن قیس! میں نے کہا لبیک یا رسول اللہ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کیا میں تمہیں ایک کلمہ نہ بتا دوں جو جنت کے خزانوں میں سے ایک خزانہ ہے؟ میں نے عرض کیا ضرور بتائیے، یا رسول اللہ! میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ وہ کلمہ یہی ہے «لا حول ولا قوة إلا بالله» یعنی گناہوں سے بچنا اور نیکی کرنا یہ اسی وقت ممکن ہے جب اللہ کی مدد شامل ہو۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Musa Al-Ash`ari: When Allah's Apostle fought the battle of Khaibar, or when Allah's Apostle went towards it, (whenever) the people, (passed over a high place overlooking a valley, they raised their voices saying, "Allahu-Akbar! Allahu-Akbar! None has the right to be worshipped except Allah." On that Allah's Apostle said (to them), "Lower your voices, for you are not calling a deaf or an absent one, but you are calling a Hearer Who is near and is with you." I was behind the riding animal of Allah's Apostle and he heard me saying. "There Is neither might, nor power but with Allah," On that he said to me, "O `Abdullah bin Qais!" I said, "Labbaik. O Allah's Apostle!" He said, "Shall I tell you a sentence which is one of the treasures of Paradise" I said, "Yes, O Allah's Apostle! Let my father and mother be sacrificed for your sake." He said, "It is: There is neither might nor power but with Allah."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 516

حدیث نمبر: 6384
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا سليمان بن حرب، حدثنا حماد بن زيد، عن ايوب، عن ابي عثمان، عن ابي موسى رضي الله عنه، قال: كنا مع النبي صلى الله عليه وسلم في سفر فكنا إذا علونا كبرنا، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" ايها الناس، اربعوا على انفسكم، فإنكم لا تدعون اصم ولا غائبا، ولكن تدعون سميعا بصيرا"، ثم اتى علي وانا اقول في نفسي لا حول ولا قوة إلا بالله، فقال: يا عبد الله بن قيس، قل:" لا حول ولا قوة إلا بالله، فإنها كنز من كنوز الجنة"، او قال:" الا ادلك على كلمة هي كنز من كنوز الجنة، لا حول ولا قوة إلا بالله".(مرفوع) حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ، عَنْ أَبِي مُوسَى رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ فَكُنَّا إِذَا عَلَوْنَا كَبَّرْنَا، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَيُّهَا النَّاسُ، ارْبَعُوا عَلَى أَنْفُسِكُمْ، فَإِنَّكُمْ لَا تَدْعُونَ أَصَمَّ وَلَا غَائِبًا، وَلَكِنْ تَدْعُونَ سَمِيعًا بَصِيرًا"، ثُمَّ أَتَى عَلَيَّ وَأَنَا أَقُولُ فِي نَفْسِي لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ، فَقَالَ: يَا عَبْدَ اللَّهِ بْنَ قَيْسٍ، قُلْ:" لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ، فَإِنَّهَا كَنْزٌ مِنْ كُنُوزِ الْجَنَّةِ"، أَوْ قَالَ:" أَلَا أَدُلُّكَ عَلَى كَلِمَةٍ هِيَ كَنْزٌ مِنْ كُنُوزِ الْجَنَّةِ، لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ".
ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا، ان سے ابوایوب سختیانی نے بیان کیا، ان سے ابوعثمان نہدی نے اور ان سے ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک سفر میں تھے جب ہم کسی بلند جگہ پر چڑھتے تو تکبیر کہتے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا لوگو! اپنے اوپر رحم کرو، تم کسی بہرے غائب رب کو نہیں پکارتے ہو تم تو اس ذات کو پکارتے ہو جو بہت زیادہ سننے والا، بہت زیادہ دیکھنے والا ہے۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس تشریف لائے۔ میں اس وقت زیر لب کہہ رہا تھا «لا حول ولا قوة إلا بالله» نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا عبداللہ بن قیس کہو «لا حول ولا قوة إلا بالله» کیونکہ یہ جنت کے خزانوں میں سے ایک خزانہ ہے یا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فرمایا میں تمہیں ایک ایسا کلمہ نہ بتا دوں جو جنت کے خزانوں میں سے ایک خزانہ «لا حول ولا قوة إلا بالله» ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Musa: We were in the company of the Prophet on a journey, and whenever we ascended a high place, we used to say Takbir (in a loud voice). The Prophet said, "O people! Be kind to yourselves, for you are not calling upon a deaf or an absent one, but You are calling an All-Hearer, and an All-Seer." Then he came to me as I was reciting silently, "La haul a wala quwwata illa bil-lah." He said, "O `Abdullah bin Qais! Say: La haul a walaquwata illa bil-lah, for it is one of the treasures of Paradise." Or he said, "Shall I tell you a word which is one of the treasures of Paradise? It is: La haul a wala quwwata illa bil-lah."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 75, Number 393

حدیث نمبر: 6409
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن مقاتل ابو الحسن، اخبرنا عبد الله، اخبرنا سليمان التيمي، عن ابي عثمان، عن ابي موسى الاشعري، قال: اخذ النبي صلى الله عليه وسلم في عقبة، او قال في ثنية قال: فلما علا عليها رجل نادى، فرفع صوته: لا إله إلا الله والله اكبر، قال: ورسول الله صلى الله عليه وسلم على بغلته، قال:" فإنكم لا تدعون اصم ولا غائبا"، ثم قال:" يا ابا موسى او يا عبد الله الا ادلك على كلمة من كنز الجنة، قلت: بلى، قال:" لا حول ولا قوة إلا بالله".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُقَاتِلٍ أَبُو الْحَسَنِ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ التَّيْمِيُّ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ، عَنْ أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ، قَالَ: أَخَذَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي عَقَبَةٍ، أَوْ قَالَ فِي ثَنِيَّةٍ قَالَ: فَلَمَّا عَلَا عَلَيْهَا رَجُلٌ نَادَى، فَرَفَعَ صَوْتَهُ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَاللَّهُ أَكْبَرُ، قَالَ: وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى بَغْلَتِهِ، قَالَ:" فَإِنَّكُمْ لَا تَدْعُونَ أَصَمَّ وَلَا غَائِبًا"، ثُمَّ قَالَ:" يَا أَبَا مُوسَى أَوْ يَا عَبْدَ اللَّهِ أَلَا أَدُلُّكَ عَلَى كَلِمَةٍ مِنْ كَنْزِ الْجَنَّةِ، قُلْتُ: بَلَى، قَالَ:" لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ".
ہم سے ابوالحسن محمد بن مقاتل نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کو عبداللہ بن مبارک نے خبر دی، انہوں نے کہا ہم کو سلیمان بن طرخان تیمی نے خبر دی، انہیں ابوعثمان نہدی نے اور ان سے ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک گھاٹی یا درے پر چڑھنے لگے۔ بیان کیا کہ جب ایک اور صحابی بھی اس پر چڑھ گئے تو انہوں نے بلند آواز سے «لا إله إلا الله والله أكبر‏.‏» کہا۔ راوی نے بیان کیا کہ اس وقت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے خچر پر سوار تھے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم لوگ کسی بہرے یا غائب کو نہیں پکارتے۔ پھر فرمایا، ابوموسیٰ یا تو یوں (فرمایا) اے عبداللہ بن قیس! کیا میں تمہیں ایک کلمہ نہ بتا دوں جو جنت کے خزانوں میں سے ہے۔ میں نے عرض کیا، ضرور ارشاد فرمائیں، فرمایا کہ «لا حول ولا قوة إلا بالله» ۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Musa Al-Ash`ari: The Prophet started ascending a high place or hill. A man (amongst his companions) ascended it and shouted in a loud voice, "La ilaha illal-lahu wallahu Akbar." (At that time) Allah's Apostle was riding his mule. Allah's Apostle said, "You are not calling upon a deaf or an absent one." and added, "O Abu Musa (or, O `Abdullah)! Shall I tell you a sentence from the treasure of Paradise?" I said, "Yes." He said, "La haul a wala quwwata illa billah,"
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 75, Number 418

حدیث نمبر: 6610
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثني محمد بن مقاتل ابو الحسن، اخبرنا عبد الله، اخبرنا خالد الحذاء، عن ابي عثمان النهدي، عن ابي موسى، قال: كنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في غزاة، فجعلنا لا نصعد شرفا، ولا نعلو شرفا، ولا نهبط في واد، إلا رفعنا اصواتنا بالتكبير، قال: فدنا منا رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال" يا ايها الناس، اربعوا على انفسكم، فإنكم لا تدعون اصم ولا غائبا، إنما تدعون سميعا بصيرا، ثم قال: يا عبد الله بن قيس، الا اعلمك كلمة هي من كنوز الجنة: لا حول ولا قوة إلا بالله".(مرفوع) حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ مُقَاتِلٍ أَبُو الْحَسَنِ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا خَالِدٌ الْحَذَّاءُ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ النَّهْدِيِّ، عَنْ أَبِي مُوسَى، قَالَ: كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَزَاةٍ، فَجَعَلْنَا لَا نَصْعَدُ شَرَفًا، وَلَا نَعْلُو شَرَفًا، وَلَا نَهْبِطُ فِي وَادٍ، إِلَّا رَفَعْنَا أَصْوَاتَنَا بِالتَّكْبِيرِ، قَالَ: فَدَنَا مِنَّا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ" يَا أَيُّهَا النَّاسُ، ارْبَعُوا عَلَى أَنْفُسِكُمْ، فَإِنَّكُمْ لَا تَدْعُونَ أَصَمَّ وَلَا غَائِبًا، إِنَّمَا تَدْعُونَ سَمِيعًا بَصِيرًا، ثُمَّ قَالَ: يَا عَبْدَ اللَّهِ بْنَ قَيْسٍ، أَلَا أُعَلِّمُكَ كَلِمَةً هِيَ مِنْ كُنُوزِ الْجَنَّةِ: لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ".
مجھ سے ابوالحسن محمد بن مقاتل نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کو عبداللہ بن مبارک نے خبر دی، انہوں نے کہا ہم کو خالد حذاء نے خبر دی، انہیں ابوعثمان نہدی نے اور ان سے ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک غزوہ میں تھے اور جب بھی ہم کسی بلندی پر چڑھتے یا کسی نشیبی علاقہ میں اترتے تو تکبیر بلند آواز سے کہتے۔ بیان کیا کہ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے قریب آئے اور فرمایا اے لوگو! اپنے آپ پر رحم کرو، کیونکہ تم کسی بہرے یا غیر موجود کو نہیں پکارتے بلکہ تم اس ذات کو پکارتے ہو جو بہت زیادہ سننے والا بڑا دیکھنے والا ہے۔ پھر فرمایا: اے عبداللہ بن قیس! (ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ) کیا میں تمہیں ایک کلمہ نہ سکھا دوں جو جنت کے خزانوں میں سے ہے۔ (وہ کلمہ ہے) «لا حول ولا قوة إلا بالله» یعنی طاقت و قوت اللہ کے سوا اور کسی کے پاس نہیں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Musa: While we were with Allah's Apostle in a holy battle, we never went up a hill or reached its peak or went down a valley but raised our voices with Takbir. Allah's Apostle came close to us and said, "O people! Don't exert yourselves, for you do not call a deaf or an absent one, but you call the All- Listener, the All-Seer." The Prophet then said, "O `Abdullah bin Qais! Shall I teach you a sentence which is from the treasures of Paradise? ( It is): 'La haula wala quwata illa billah. (There is neither might nor power except with Allah).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 77, Number 607

حدیث نمبر: 7386
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا سليمان بن حرب، حدثنا حماد بن زيد، عن ايوب، عن ابي عثمان، عن ابي موسى، قال:" كنا مع النبي صلى الله عليه وسلم في سفر، فكنا إذا علونا كبرنا، فقال: اربعوا على انفسكم، فإنكم لا تدعون اصم ولا غائبا تدعون سميعا بصيرا قريبا، ثم اتى علي وانا اقول في نفسي: لا حول ولا قوة إلا بالله، فقال لي يا عبد الله بن قيس: قل لا حول ولا قوة إلا بالله فإنها كنز من كنوز الجنة، او قال: الا ادلك به".(مرفوع) حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ، عَنْ أَبِي مُوسَى، قَالَ:" كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ، فَكُنَّا إِذَا عَلَوْنَا كَبَّرْنَا، فَقَالَ: ارْبَعُوا عَلَى أَنْفُسِكُمْ، فَإِنَّكُمْ لَا تَدْعُونَ أَصَمَّ وَلَا غَائِبًا تَدْعُونَ سَمِيعًا بَصِيرًا قَرِيبًا، ثُمَّ أَتَى عَلَيَّ وَأَنَا أَقُولُ فِي نَفْسِي: لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ، فَقَالَ لِي يَا عَبْدَ اللَّهِ بْنَ قَيْسٍ: قُلْ لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ فَإِنَّهَا كَنْزٌ مِنْ كُنُوزِ الْجَنَّةِ، أَوْ قَالَ: أَلَا أَدُلُّكَ بِهِ".
ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا، کہا ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا، ان سے ایوب سختیانی نے، ان سے ابوعثمان نہدی نے اور ان سے ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک سفر میں تھے اور جب ہم بلندی پر چڑھتے تو (زور سے چلا کر) تکبیر کہتے۔ اس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ لوگو! اپنے اوپر رحم کھاؤ! اللہ بہرا نہیں ہے اور نہ وہ کہیں دور ہے۔ تم ایک بہت سننے، بہت واقف کار اور قریب رہنے والی ذات کو بلاتے ہو۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس آئے۔ میں اس وقت دل میں «لا حول ولا قوة إلا بالله» کہہ رہا تھا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا عبداللہ بن قیس! «لا حول ولا قوة إلا بالله» کہا کرو کہ یہ جنت کے خزانوں میں سے ایک خزانہ ہے۔ یا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کیا میں تمہیں یہ نہ بتا دوں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Musa: We were with the Prophet on a journey, and whenever we ascended a high place, we used to say, "Allahu Akbar." The Prophet said, "Don't trouble yourselves too much! You are not calling a deaf or an absent person, but you are calling One Who Hears, Sees, and is very near." Then he came to me while I was saying in my heart, "La hawla wala quwwatta illa billah (There is neither might nor power but with Allah)." He said, to me, "O `Abdullah bin Qais! Say, 'La hawla wala quwwata illa billah (There is neither might nor power but with Allah), for it is one of the treasures of Paradise." Or said, "Shall I tell you of it?"
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 93, Number 484


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.