(مرفوع) حدثني إسحاق بن يزيد الدمشقي، حدثنا يحيى بن حمزة، قال: حدثني ثور بن يزيد، عن خالد بن معدان ان عمير بن الاسود العنسي، حدثه انه اتى عبادة بن الصامت وهو نازل في ساحل حمص وهو في بناء له ومعه ام حرام، قال عمير: فحدثتنا ام حرام انها سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يقول:" اول جيش من امتي يغزون البحر قد اوجبوا"، قالت: ام حرام، قلت: يا رسول الله انا فيهم، قال:" انت فيهم" ثم قال النبي صلى الله عليه وسلم:" اول جيش من امتي يغزون مدينة قيصر مغفور لهم"، فقلت: انا فيهم يا رسول الله، قال:" لا".(مرفوع) حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ بْنُ يَزِيدَ الدِّمَشْقِيُّ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَمْزَةَ، قَالَ: حَدَّثَنِي ثَوْرُ بْنُ يَزِيدَ، عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ أَنَّ عُمَيْرَ بْنَ الْأَسْوَدِ الْعَنْسِيَّ، حَدَّثَهُ أَنَّهُ أَتَى عُبَادَةَ بْنَ الصَّامِتِ وَهُوَ نَازِلٌ فِي سَاحَلِ حِمْصَ وَهُوَ فِي بِنَاءٍ لَهُ وَمَعَهُ أُمُّ حَرَامٍ، قَالَ عُمَيْرٌ: فَحَدَّثَتْنَا أُمُّ حَرَامٍ أَنَّهَا سَمِعَتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" أَوَّلُ جَيْشٍ مِنْ أُمَّتِي يَغْزُونَ الْبَحْرَ قَدْ أَوْجَبُوا"، قَالَتْ: أُمُّ حَرَامٍ، قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَنَا فِيهِمْ، قَالَ:" أَنْتِ فِيهِمْ" ثُمَّ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَوَّلُ جَيْشٍ مِنْ أُمَّتِي يَغْزُونَ مَدِينَةَ قَيْصَرَ مَغْفُورٌ لَهُمْ"، فَقُلْتُ: أَنَا فِيهِمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ:" لَا".
ہم سے اسحاق بن یزید دمشقی نے بیان کیا، کہا ہم سے یحییٰ بن حمزہ نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے ثور بن یزید نے بیان کیا، ان سے خالد بن معدان نے اور ان سے عمیر بن اسود عنسی نے بیان کیا کہ وہ عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ آپ کا قیام ساحل حمص پر اپنے ہی ایک مکان میں تھا اور آپ کے ساتھ (آپ کی بیوی) ام حرام رضی اللہ عنہا بھی تھیں۔ عمیر نے بیان کیا کہ ہم سے ام حرام رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ میری امت کا سب سے پہلا لشکر جو دریائی سفر کر کے جہاد کے لیے جائے گا، اس نے (اپنے لیے اللہ تعالیٰ کی رحمت و مغفرت) واجب کر لی۔ ام حرام رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ میں نے کہا تھا یا رسول اللہ! کیا میں بھی ان کے ساتھ ہوں گی؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہاں، تم بھی ان کے ساتھ ہو گی۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سب سے پہلا لشکر میری امت کا جو قیصر (رومیوں کے بادشاہ) کے شہر (قسطنطنیہ) پر چڑھائی کرے گا ان کی مغفرت ہو گی۔ میں نے کہا میں بھی ان کے ساتھ ہوں گی یا رسول اللہ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ نہیں۔
Narrated Khalid bin Madan: That 'Umair bin Al-Aswad Al-Anasi told him that he went to 'Ubada bin As-Samit while he was staying in his house at the sea-shore of Hims with (his wife) Um Haram. 'Umair said. Um Haram informed us that she heard the Prophet saying, "Paradise is granted to the first batch of my followers who will undertake a naval expedition." Um Haram added, I said, 'O Allah's Apostle! Will I be amongst them?' He replied, 'You are amongst them.' The Prophet then said, 'The first army amongst' my followers who will invade Caesar's City will be forgiven their sins.' I asked, 'Will I be one of them, O Allah's Apostle?' He replied in the negative."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 52, Number 175
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن يوسف، عن مالك، عن إسحاق بن عبد الله بن ابي طلحة، عن انس بن مالك رضي الله عنه، انه سمعه يقول: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم" يدخل على ام حرام بنت ملحان فتطعمه، وكانت ام حرام تحت عبادة بن الصامت، فدخل عليها رسول الله صلى الله عليه وسلم فاطعمته، وجعلت تفلي راسه فنام رسول الله صلى الله عليه وسلم، ثم استيقظ، وهو يضحك، قالت: فقلت وما يضحكك يا رسول الله، قال: ناس من امتي عرضوا علي غزاة في سبيل الله يركبون ثبج هذا البحر ملوكا على الاسرة، او مثل الملوك على الاسرة شك إسحاق، قالت: فقلت يا رسول الله ادع الله، ان يجعلني منهم فدعا لها رسول الله صلى الله عليه وسلم، ثم وضع راسه، ثم استيقظ، وهو يضحك، فقلت: وما يضحكك يا رسول الله، قال: ناس من امتي عرضوا علي غزاة في سبيل الله كما، قال: في الاول قالت: فقلت: يا رسول الله ادع الله ان يجعلني منهم، قال: انت من الاولين فركبت البحر في زمان معاوية بن ابي سفيان، فصرعت عن دابتها حين خرجت من البحر فهلكت".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّهُ سَمِعَهُ يَقُولُ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" يَدْخُلُ عَلَى أُمِّ حَرَامٍ بِنْتِ مِلْحَانَ فَتُطْعِمُهُ، وَكَانَتْ أُمُّ حَرَامٍ تَحْتَ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ، فَدَخَلَ عَلَيْهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَطْعَمَتْهُ، وَجَعَلَتْ تَفْلِي رَأْسَهُ فَنَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ اسْتَيْقَظَ، وَهُوَ يَضْحَكُ، قَالَتْ: فَقُلْتُ وَمَا يُضْحِكُكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ: نَاسٌ مِنْ أُمَّتِي عُرِضُوا عَلَيَّ غُزَاةً فِي سَبِيلِ اللَّهِ يَرْكَبُونَ ثَبَجَ هَذَا الْبَحْرِ مُلُوكًا عَلَى الْأَسِرَّةِ، أَوْ مِثْلَ الْمُلُوكِ عَلَى الْأَسِرَّةِ شَكَّ إِسْحَاقُ، قَالَتْ: فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ ادْعُ اللَّهَ، أَنْ يَجْعَلَنِي مِنْهمْ فَدَعَا لَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ وَضَعَ رَأْسَهُ، ثُمَّ اسْتَيْقَظَ، وَهُوَ يَضْحَكُ، فَقُلْتُ: وَمَا يُضْحِكُكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ: نَاسٌ مِنْ أُمَّتِي عُرِضُوا عَلَيَّ غُزَاةً فِي سَبِيلِ اللَّهِ كَمَا، قَالَ: فِي الْأَوَّلِ قَالَتْ: فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ ادْعُ اللَّهَ أَنْ يَجْعَلَنِي مِنْهُمْ، قَالَ: أَنْتِ مِنَ الْأَوَّلِينَ فَرَكِبَتِ الْبَحْرَ فِي زَمَانِ مُعَاوِيَةَ بْنِ أَبِي سُفْيَانَ، فَصُرِعَتْ عَنْ دَابَّتِهَا حِينَ خَرَجَتْ مِنَ الْبَحْرِ فَهَلَكَتْ".
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا امام مالک سے ‘ انہوں نے اسحاق بن عبداللہ بن ابی طلحہ سے انہوں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے سنا ‘ آپ بیان کرتے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ام حرام رضی اللہ عنہا کے یہاں تشریف لے جایا کرتے تھے (یہ انس رضی اللہ عنہ کی خالہ تھیں جو عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کے نکاح میں تھیں) ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لے گئے تو انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں کھانا پیش کیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سر سے جوئیں نکالنے لگیں ‘ اس عرصے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم سو گئے ‘ جب بیدار ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم مسکرا رہے تھے۔ ام حرام رضی اللہ عنہا نے بیان کیا میں نے پوچھا یا رسول اللہ! کس بات پر آپ ہنس رہے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میری امت کے کچھ لوگ میرے سامنے اس طرح پیش کئے گئے کہ وہ اللہ کے راستے میں غزوہ کرنے کے لیے دریا کے بیچ میں سوار اس طرح جا رہے ہیں جس طرح بادشاہ تخت پر ہوتے ہیں یا جیسے بادشاہ تخت رواں پر سوار ہوتے ہیں یہ شک اسحاق راوی کو تھا۔ انہوں نے بیان کیا کہ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! آپ دعا فرمایئے کہ اللہ مجھے بھی انہیں میں سے کر دے ‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے لیے دعا فرمائی پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنا سر رکھ کر سو گئے ‘ اس مرتبہ بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم بیدار ہوئے تو مسکرا رہے تھے۔ میں نے پوچھا یا رسول اللہ! کس بات پر آپ ہنس رہے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میری امت کے کچھ لوگ میرے سامنے اس طرح پیش کئے گئے کہ وہ اللہ کی راہ میں غزوہ کے لیے جا رہے ہیں پہلے کی طرح ‘ اس مرتبہ بھی فرمایا انہوں نے بیان کیا کہ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! اللہ سے میرے لیے دعا کیجئے کہ مجھے بھی انہیں میں سے کر دے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر فرمایا کہ تو سب سے پہلی فوج میں شامل ہو گی (جو بحری راستے سے جہاد کرے گی) چنانچہ معاویہ رضی اللہ عنہ کے زمانہ میں ام حرام رضی اللہ عنہا نے بحری سفر کیا پھر جب سمندر سے باہر آئیں تو ان کی سواری نے انہیں نیچے گرا دیا اور اسی حادثہ میں ان کی وفات ہو گئی۔
Narrated Anas bin Malik: Allah's Apostle used to visit Umm Haram bint Milhan, who would offer him meals. Umm Haram was the wife of Ubada bin As-Samit. Allah's Apostle, once visited her and she provided him with food and started looking for lice in his head. Then Allah's Apostle slept, and afterwards woke up smiling. Umm Haram asked, "What causes you to smile, O Allah's Apostle?" He said. "Some of my followers who (in a dream) were presented before me as fighters in Allah's cause (on board a ship) amidst this sea caused me to smile; they were as kings on the thrones (or like kings on the thrones)." (Ishaq, a sub-narrator is not sure as to which expression the Prophet used.) Umm Haram said, "O Allah's Apostle! Invoke Allah that he makes me one of them. Allah's Apostle invoked Allah for her and slept again and woke up smiling. Once again Umm Haram asked, "What makes you smile, O Allah's Apostle?" He replied, "Some of my followers were presented to me as fighters in Allah's Cause," repeating the same dream. Umm Haram said, "O Allah's Apostle! Invoke Allah that He makes me one of them." He said, "You are amongst the first ones." It happened that she sailed on the sea during the Caliphate of Mu'awiya bin Abi Sufyan, and after she disembarked, she fell down from her riding animal and died.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 52, Number 47