(مرفوع) حدثنا ابو اليمان ، اخبرنا شعيب ، عن الزهري ، حدثنا سنان بن ابي سنان وابو سلمة ، ان جابرا اخبره، حدثنا موسى بن إسماعيل ، حدثنا إبراهيم بن سعد ، اخبرنا ابن شهاب ، عن سنان بن ابي سنان الدؤلي ، ان جابر بن عبد الله رضي الله عنهما، اخبره انه غزا مع النبي صلى الله عليه وسلم فادركتهم القائلة في واد كثير العضاه، فتفرق الناس في العضاه يستظلون بالشجر فنزل النبي صلى الله عليه وسلم تحت شجرة فعلق بها سيفه، ثم نام فاستيقظ وعنده رجل وهو لا يشعر به، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" إن هذا اخترط سيفي، فقال: من يمنعك، قلت: الله، فشام السيف فها هو ذا جالس، ثم لم يعاقبه".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، حَدَّثَنَا سِنَانُ بْنُ أَبِي سِنَانٍ وَأَبُو سَلَمَةَ ، أن جابرا أخبره، حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ شِهَابٍ ، عَنْ سِنَانِ بْنِ أَبِي سِنَانٍ الدُّؤَلِيِّ ، أَنَّ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، أَخْبَرَهُ أَنَّهُ غَزَا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَدْرَكَتْهُمُ الْقَائِلَةُ فِي وَادٍ كَثِيرِ الْعِضَاهِ، فَتَفَرَّقَ النَّاسُ فِي الْعِضَاهِ يَسْتَظِلُّونَ بِالشَّجَرِ فَنَزَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَحْتَ شَجَرَةٍ فَعَلَّقَ بِهَا سَيْفَهُ، ثُمَّ نَامَ فَاسْتَيْقَظَ وَعِنْدَهُ رَجُلٌ وَهُوَ لَا يَشْعُرُ بِهِ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ هَذَا اخْتَرَطَ سَيْفِي، فَقَالَ: مَنْ يَمْنَعُكَ، قُلْتُ: اللَّهُ، فَشَامَ السَّيْفَ فَهَا هُوَ ذَا جَالِسٌ، ثُمَّ لَمْ يُعَاقِبْهُ".
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، کہا کہ ہم کو شعیب نے خبر دی، انہیں زہری نے، ان سے سنان بن ابی سنان اور ابوسلمہ نے بیان کیا اور ان دونوں حضرات کو جابر رضی اللہ عنہ نے خبر دی۔ اور ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، انہیں ابراہیم بن سعد نے خبر دی، انہیں ابن شہاب نے خبر دی، انہیں سنان بن ابی سنان الدولی نے اور انہیں جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما نے خبر دی کہ وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک لڑائی میں شریک تھے۔ ایک ایسے جنگل میں جہاں ببول کے درخت بکثرت تھے۔ قیلولہ کا وقت ہو گیا، تمام صحابہ سائے کی تلاش میں (پوری وادی میں متفرق درختوں کے نیچے) پھیل گئے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی ایک درخت کے نیچے قیام فرمایا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تلوار (درخت کے تنے سے) لٹکا دی تھی اور سو گئے تھے۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم بیدار ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک اجنبی موجود تھا۔ اس اجنبی نے کہا کہ اب تمہیں مجھ سے کون بچائے گا؟ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے آواز دی اور جب صحابہ رضی اللہ عنہم اجمعین آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے قریب پہنچے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس شخص نے میری ہی تلوار مجھ پر کھینچ لی تھی اور مجھ سے کہنے لگا تھا کہ اب تمہیں میرے ہاتھ سے کون بچا سکے گا؟ میں نے کہا اللہ (اس پر وہ شخص خود ہی دہشت زدہ ہو گیا) اور تلوار نیام میں کر لی، اب یہ بیٹھا ہوا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے کوئی سزا نہیں دی تھی۔
Narrated Jabir: as above (Hadith No. 158). Narrated Jabir bin `Abdullah: That he participated in a Ghazwa (Holy-Battle) in the company of Allah's Apostle. Midday came upon them while they were in a valley having many thorny trees. The people dispersed to rest in the shade of the trees. The Prophet rested under a tree, hung his sword on it, and then slept. Then he woke up to find near to him, a man whose presence he had not noticed before. The Prophet said, "This (man) took my sword (out of its scabbard) and said, 'Who will save you from me.' I replied, 'Allah.' So, he put the sword back into its scabbard, and you see him sitting here." Anyhow, the Prophet did not punish him. (See Hadith No. 158)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 52, Number 161
(مرفوع) حدثنا ابو اليمان، اخبرنا شعيب، عن الزهري، قال: حدثني سنان بن ابي سنان الدؤليوابو سلمة بن عبد الرحمن، ان جابر بن عبد الله رضي الله عنهما اخبر انه غزا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم قبل نجد، فلما قفل رسول الله صلى الله عليه وسلم قفل معه، فادركتهم القائلة في واد كثير العضاه، فنزل رسول الله صلى الله عليه وسلم وتفرق الناس يستظلون بالشجر فنزل رسول الله صلى الله عليه وسلم تحت سمرة وعلق بها سيفه، ونمنا نومة فإذا رسول الله صلى الله عليه وسلم يدعونا، وإذا عنده اعرابي، فقال:" إن هذا اخترط علي سيفي وانا نائم فاستيقظت وهو في يده صلتا" فقال: من يمنعك مني، فقلت:" الله ثلاثا" ولم يعاقبه وجلس.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: حَدَّثَنِي سِنَانُ بْنُ أَبِي سِنَانٍ الدُّؤَلِيُّوَأَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَنَّ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَخْبَرَ أَنَّهُ غَزَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قِبَلَ نَجْدٍ، فَلَمَّا قَفَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَفَلَ مَعَهُ، فَأَدْرَكَتْهُمُ الْقَائِلَةُ فِي وَادٍ كَثِيرِ الْعِضَاهِ، فَنَزَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَتَفَرَّقَ النَّاسُ يَسْتَظِلُّونَ بِالشَّجَرِ فَنَزَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَحْتَ سَمُرَةٍ وَعَلَّقَ بِهَا سَيْفَهُ، وَنِمْنَا نَوْمَةً فَإِذَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدْعُونَا، وَإِذَا عِنْدَهُ أَعْرَابِيٌّ، فَقَالَ:" إِنَّ هَذَا اخْتَرَطَ عَلَيَّ سَيْفِي وَأَنَا نَائِمٌ فَاسْتَيْقَظْتُ وَهُوَ فِي يَدِهِ صَلْتًا" فَقَالَ: مَنْ يَمْنَعُكَ مِنِّي، فَقُلْتُ:" اللَّهُ ثَلَاثًا" وَلَمْ يُعَاقِبْهُ وَجَلَسَ.
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، کہا کہ ہم کو شعیب نے خبر دی، ان سے زہری نے بیان کیا، کہا مجھ سے سنان بن ابی سنان الدولی اور ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن نے بیان کیا اور انہیں جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما نے خبر دی کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نجد کے اطراف میں ایک غزوہ میں شریک تھے۔ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جہاد سے واپس ہوئے تو آپ کے ساتھ یہ بھی واپس ہوئے۔ راستے میں قیلولہ کا وقت ایک ایسی وادی میں ہوا جس میں ببول کے درخت بکثرت تھے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس وادی میں پڑاؤ کیا اور صحابہ پوری وادی میں (درخت کے سائے کے لیے) پھیل گئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی ایک ببول کے نیچے قیام فرمایا اور اپنی تلوار درخت پر لٹکا دی۔ ہم سب سو گئے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پکارنے کی آواز سنائی دی، دیکھا گیا تو ایک بدوی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس نے غفلت میں میری ہی تلوار مجھ پر کھینچ لی تھی اور میں سویا ہوا تھا، جب بیدار ہوا تو ننگی تلوار اس کے ہاتھ میں تھی۔ اس نے کہا مجھ سے تمہیں کون بچائے گا؟ میں نے کہا کہ اللہ! تین مرتبہ (میں نے اسی طرح کہا اور تلوار اس کے ہاتھ سے چھوٹ کر گر گئی) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اعرابی کو کوئی سزا نہیں دی بلکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھ گئے (پھر وہ خود متاثر ہو کر اسلام لایا)۔
Narrated Jabir bin `Abdullah: That he proceeded in the company of Allah's Apostle towards Najd to participate in a Ghazwa. (Holybattle) When Allah's Apostle returned, he too returned with him. Midday came upon them while they were in a valley having many thorny trees. Allah's Apostle and the people dismounted and dispersed to rest in the shade of the trees. Allah's Apostle rested under a tree and hung his sword on it. We all took a nap and suddenly we heard Allah's Apostle calling us. (We woke up) to see a bedouin with him. The Prophet said, "This bedouin took out my sword while I was sleeping and when I woke up, I found the unsheathed sword in his hand and he challenged me saying, 'Who will save you from me?' I said thrice, 'Allah.' The Prophet did not punish him but sat down.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 52, Number 158
(مرفوع) وقال ابو الزبير: عن جابر:" كنا مع النبي صلى الله عليه وسلم بنخل فصلى الخوف". وقال ابو هريرة:" صليت مع النبي صلى الله عليه وسلم غزوة نجد صلاة الخوف" , وإنما جاء ابو هريرة إلى النبي صلى الله عليه وسلم ايام خيبر.(مرفوع) وَقَالَ أَبُو الزُّبَيْرِ: عَنْ جَابِرٍ:" كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِنَخْلٍ فَصَلَّى الْخَوْفَ". وَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ:" صَلَّيْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَزْوَةَ نَجْدٍ صَلَاةَ الْخَوْفِ" , وَإِنَّمَا جَاءَ أَبُو هُرَيْرَةَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَيَّامَ خَيْبَرَ.
اور ابو الزبیر نے جابر رضی اللہ عنہ سے بیان کیا کہ ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مقام نخل میں تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز خوف پڑھائی اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز خوف غزوہ نجد میں پڑھی تھی۔ یہ یاد رہے کہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں (سب سے پہلے) غزوہ خیبر کے موقع پر حاضر ہوئے تھے۔
Jabir added, "We were with the Prophet at Nakhl and he offered the Fear prayer." Abu Huraira said, "I offered the Fear prayer with the Prophet during the Ghazwa (i.e. the battle) of Najd." Abu Huraira came to the Prophet during the day of Khaibar.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 458
(مرفوع) حدثنا محمود , حدثنا عبد الرزاق , اخبرنا معمر , عن الزهري , عن ابي سلمة , عن جابر بن عبد الله , قال: غزونا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم غزوة نجد , فلما ادركته القائلة وهو في واد كثير العضاه فنزل تحت شجرة واستظل بها , وعلق سيفه فتفرق الناس في الشجر يستظلون , وبينا نحن كذلك إذ دعانا رسول الله صلى الله عليه وسلم , فجئنا فإذا اعرابي قاعد بين يديه , فقال:" إن هذا اتاني وانا نائم فاخترط سيفي , فاستيقظت وهو قائم على راسي مخترط صلتا , قال: من يمنعك مني؟ قلت: الله , فشامه ثم قعد فهو هذا" , قال: ولم يعاقبه رسول الله صلى الله عليه وسلم.(مرفوع) حَدَّثَنَا مَحْمُودٌ , حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ , أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ , عَنْ الزُّهْرِيِّ , عَنْ أَبِي سَلَمَةَ , عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ , قَالَ: غَزَوْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَزْوَةَ نَجْدٍ , فَلَمَّا أَدْرَكَتْهُ الْقَائِلَةُ وَهُوَ فِي وَادٍ كَثِيرِ الْعِضَاهِ فَنَزَلَ تَحْتَ شَجَرَةٍ وَاسْتَظَلَّ بِهَا , وَعَلَّقَ سَيْفَهُ فَتَفَرَّقَ النَّاسُ فِي الشَّجَرِ يَسْتَظِلُّونَ , وَبَيْنَا نَحْنُ كَذَلِكَ إِذْ دَعَانَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَجِئْنَا فَإِذَا أَعْرَابِيٌّ قَاعِدٌ بَيْنَ يَدَيْهِ , فَقَالَ:" إِنَّ هَذَا أَتَانِي وَأَنَا نَائِمٌ فَاخْتَرَطَ سَيْفِي , فَاسْتَيْقَظْتُ وَهُوَ قَائِمٌ عَلَى رَأْسِي مُخْتَرِطٌ صَلْتًا , قَالَ: مَنْ يَمْنَعُكَ مِنِّي؟ قُلْتُ: اللَّهُ , فَشَامَهُ ثُمَّ قَعَدَ فَهُوَ هَذَا" , قَالَ: وَلَمْ يُعَاقِبْهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
ہم سے محمود بن غیلان نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے عبدالرزاق نے بیان کیا ‘ کہا ہم کو معمر نے خبر دی ‘ انہیں زہری نے ‘ انہیں ابوسلمہ نے اور ان سے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نجد کی طرف غزوہ کے لیے گئے۔ دوپہر کا وقت ہوا تو آپ ایک جنگل میں پہنچے جہاں ببول کے درخت بہت تھے۔ آپ نے گھنے درخت کے نیچے سایہ کے لیے قیام کیا اور درخت سے اپنی تلوار ٹکا دی۔ صحابہ رضی اللہ عنہم بھی درختوں کے نیچے سایہ حاصل کرنے کے لیے پھیل گئے۔ ابھی ہم اسی کیفیت میں تھے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں پکارا۔ ہم حاضر ہوئے تو ایک بدوی آپ کے سامنے بیٹھا ہوا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ شخص میرے پاس آیا تو میں سو رہا تھا۔ اتنے میں اس نے میری تلوار کھینچ لی اور میں بھی بیدار ہو گیا۔ یہ میری ننگی تلوار کھینچے ہوئے میرے سر پر کھڑا تھا۔ مجھ سے کہنے لگا آج مجھ سے تمہیں کون بچائے گا؟ میں نے کہا کہ اللہ! (وہ شخص صرف ایک لفظ سے اتنا مرعوب ہوا کہ) تلوار کو نیام میں رکھ کر بیٹھ گیا اور دیکھ لو۔ یہ بیٹھا ہوا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے کوئی سزا نہیں دی۔
Narrated Jabir bin `Abdullah: We took part in the Ghazwa of Najd along with Allah's Apostle and when the time for the afternoon rest approached while he was in a valley with plenty of thorny trees, he dismounted under a tree and rested in its shade and hung his sword (on it). The people dispersed amongst the trees in order to have shade. While we were in this state, Allah's Apostle called us and we came and found a bedouin sitting in front of him. The Prophet said, "This (Bedouin) came to me while I was asleep, and he took my sword stealthily. I woke up while he was standing by my head, holding my sword without its sheath. He said, 'Who will save you from me?' I replied, 'Allah.' So he sheathed it (i.e. the sword) and sat down, and here he is." But Allah's Apostle did not punish him.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 460