صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: جہاد کا بیان
The Book of Jihad (Fighting For Allah’S Cause)
75. بَابُ رُكُوبِ الْبَحْرِ:
75. باب: جہاد کے لیے سمندر میں سفر کرنا۔
(75) Chapter. To go on a sea- voyage.
حدیث نمبر: 2895
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابو النعمان، حدثنا حماد بن زيد، عن يحيى، عن محمد بن يحيى بن حبان، عن انس بن مالك رضي الله عنه، قال: حدثتني ام حرام، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" يوما في بيتها فاستيقظ وهو يضحك، قالت: يا رسول الله، ما يضحكك، قال: عجبت من قوم من امتي يركبون البحر كالملوك على الاسرة، فقلت: يا رسول الله، ادع الله ان يجعلني منهم، فقال: انت منهم ثم نام فاستيقظ وهو يضحك، فقال: مثل ذلك مرتين او ثلاثا، قلت يا رسول الله، ادع الله ان يجعلني منهم فيقول انت من الاولين فتزوج بها عبادة بن الصامت فخرج بها إلى الغزو، فلما رجعت قربت دابة لتركبها فوقعت فاندقت عنقها".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ يَحْيَى، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى بْنِ حَبَّانَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: حَدَّثَتْنِي أُمُّ حَرَامٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" يَوْمًا فِي بَيْتِهَا فَاسْتَيْقَظَ وَهُوَ يَضْحَكُ، قَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا يُضْحِكُكَ، قَالَ: عَجِبْتُ مِنْ قَوْمٍ مِنْ أُمَّتِي يَرْكَبُونَ الْبَحْرَ كَالْمُلُوكِ عَلَى الْأَسِرَّةِ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، ادْعُ اللَّهَ أَنْ يَجْعَلَنِي مِنْهُمْ، فَقَالَ: أَنْتِ مِنْهُمْ ثُمَّ نَامَ فَاسْتَيْقَظَ وَهُوَ يَضْحَكُ، فَقَالَ: مِثْلَ ذَلِكَ مَرَّتَيْنِ أَوْ ثَلَاثًا، قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ، ادْعُ اللَّهَ أَنْ يَجْعَلَنِي مِنْهُمْ فَيَقُولُ أَنْتِ مِنَ الْأَوَّلِينَ فَتَزَوَّجَ بِهَا عُبَادَةُ بْنُ الصَّامِتِ فَخَرَجَ بِهَا إِلَى الْغَزْوِ، فَلَمَّا رَجَعَتْ قُرِّبَتْ دَابَّةٌ لِتَرْكَبَهَا فَوَقَعَتْ فَانْدَقَّتْ عُنُقُهَا".
ہم سے ابوالنعمان نے بیان کیا، کہا ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا، ان سے یحییٰ بن سعید انصاری نے، ان سے محمد بن یحییٰ بن حبان نے اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا اور ان سے ام حرام رضی اللہ عنہا نے یہ واقعہ بیان کیا تھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایک دن ان کے گھر تشریف لا کر قیلولہ فرمایا تھا۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم بیدار ہوئے تو ہنس رہے تھے۔ انہوں نے پوچھا یا رسول اللہ! کس بات پر آپ ہنس رہے ہیں؟ فرمایا مجھے اپنی امت میں ایک ایسی قوم کو (خواب میں دیکھ کر) خوشی ہوئی جو سمندر میں (غزوہ کے لیے) اس طرح جا رہے تھے جیسے بادشاہ تخت پر بیٹھے ہوں۔ میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! اللہ سے دعا کیجئے کہ مجھے بھی وہ ان میں سے کر دے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم بھی ان میں سے ہو۔ اس کے بعد پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم سو گئے اور جب بیدار ہوئے تو پھر ہنس رہے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس مرتبہ بھی وہی بات بتائی۔ ایسا دو یا تین دفعہ ہوا۔ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! اللہ تعالیٰ سے دعا کیجئے کہ مجھے بھی ان میں سے کر دے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم سب سے پہلے لشکر کے ساتھ ہو گی وہ عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کے نکاح میں تھیں اور وہ ان کو (اسلام کے سب سے پہلے بحری بیڑے کے ساتھ) غزوہ میں لے گئے، واپسی میں سوار ہونے کے لیے اپنی سواری سے قریب ہوئیں (سوار ہوتے ہوئے یا سوار ہونے کے بعد) گر پڑیں جس سے آپ کی گردن ٹوٹ گئی اور شہادت کی موت پائی۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Anas bin Malik: Um Haram told me that the Prophet one day took a midday nap in her house. Then he woke up smiling. Um Haram asked, "O Allah's Apostle! What makes you smile?" He replied "I was astonished to see (in my dream) some people amongst my followers on a sea-voyage looking like kings on the thrones." She said, "O Allah's Apostle! Invoke Allah to make me one of them." He replied, "You are amongst them." He slept again and then woke up smiling and said the same as before twice or thrice. And she said, "O Allah's Apostle! Invoke Allah to make me one of them." And he said, "You are amongst the first batch." 'Ubada bin As-Samit married her (i.e. Um Haram) and then he took her for Jihad. When she returned, an animal was presented to her to ride, but she fell down and her neck was broken.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 52, Number 144

حدیث نمبر: 2788
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن يوسف، عن مالك، عن إسحاق بن عبد الله بن ابي طلحة، عن انس بن مالك رضي الله عنه، انه سمعه يقول: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم" يدخل على ام حرام بنت ملحان فتطعمه، وكانت ام حرام تحت عبادة بن الصامت، فدخل عليها رسول الله صلى الله عليه وسلم فاطعمته، وجعلت تفلي راسه فنام رسول الله صلى الله عليه وسلم، ثم استيقظ، وهو يضحك، قالت: فقلت وما يضحكك يا رسول الله، قال: ناس من امتي عرضوا علي غزاة في سبيل الله يركبون ثبج هذا البحر ملوكا على الاسرة، او مثل الملوك على الاسرة شك إسحاق، قالت: فقلت يا رسول الله ادع الله، ان يجعلني منهم فدعا لها رسول الله صلى الله عليه وسلم، ثم وضع راسه، ثم استيقظ، وهو يضحك، فقلت: وما يضحكك يا رسول الله، قال: ناس من امتي عرضوا علي غزاة في سبيل الله كما، قال: في الاول قالت: فقلت: يا رسول الله ادع الله ان يجعلني منهم، قال: انت من الاولين فركبت البحر في زمان معاوية بن ابي سفيان، فصرعت عن دابتها حين خرجت من البحر فهلكت".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّهُ سَمِعَهُ يَقُولُ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" يَدْخُلُ عَلَى أُمِّ حَرَامٍ بِنْتِ مِلْحَانَ فَتُطْعِمُهُ، وَكَانَتْ أُمُّ حَرَامٍ تَحْتَ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ، فَدَخَلَ عَلَيْهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَطْعَمَتْهُ، وَجَعَلَتْ تَفْلِي رَأْسَهُ فَنَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ اسْتَيْقَظَ، وَهُوَ يَضْحَكُ، قَالَتْ: فَقُلْتُ وَمَا يُضْحِكُكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ: نَاسٌ مِنْ أُمَّتِي عُرِضُوا عَلَيَّ غُزَاةً فِي سَبِيلِ اللَّهِ يَرْكَبُونَ ثَبَجَ هَذَا الْبَحْرِ مُلُوكًا عَلَى الْأَسِرَّةِ، أَوْ مِثْلَ الْمُلُوكِ عَلَى الْأَسِرَّةِ شَكَّ إِسْحَاقُ، قَالَتْ: فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ ادْعُ اللَّهَ، أَنْ يَجْعَلَنِي مِنْهمْ فَدَعَا لَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ وَضَعَ رَأْسَهُ، ثُمَّ اسْتَيْقَظَ، وَهُوَ يَضْحَكُ، فَقُلْتُ: وَمَا يُضْحِكُكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ: نَاسٌ مِنْ أُمَّتِي عُرِضُوا عَلَيَّ غُزَاةً فِي سَبِيلِ اللَّهِ كَمَا، قَالَ: فِي الْأَوَّلِ قَالَتْ: فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ ادْعُ اللَّهَ أَنْ يَجْعَلَنِي مِنْهُمْ، قَالَ: أَنْتِ مِنَ الْأَوَّلِينَ فَرَكِبَتِ الْبَحْرَ فِي زَمَانِ مُعَاوِيَةَ بْنِ أَبِي سُفْيَانَ، فَصُرِعَتْ عَنْ دَابَّتِهَا حِينَ خَرَجَتْ مِنَ الْبَحْرِ فَهَلَكَتْ".
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا امام مالک سے ‘ انہوں نے اسحاق بن عبداللہ بن ابی طلحہ سے انہوں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے سنا ‘ آپ بیان کرتے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ام حرام رضی اللہ عنہا کے یہاں تشریف لے جایا کرتے تھے (یہ انس رضی اللہ عنہ کی خالہ تھیں جو عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کے نکاح میں تھیں) ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لے گئے تو انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں کھانا پیش کیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سر سے جوئیں نکالنے لگیں ‘ اس عرصے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم سو گئے ‘ جب بیدار ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم مسکرا رہے تھے۔ ام حرام رضی اللہ عنہا نے بیان کیا میں نے پوچھا یا رسول اللہ! کس بات پر آپ ہنس رہے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میری امت کے کچھ لوگ میرے سامنے اس طرح پیش کئے گئے کہ وہ اللہ کے راستے میں غزوہ کرنے کے لیے دریا کے بیچ میں سوار اس طرح جا رہے ہیں جس طرح بادشاہ تخت پر ہوتے ہیں یا جیسے بادشاہ تخت رواں پر سوار ہوتے ہیں یہ شک اسحاق راوی کو تھا۔ انہوں نے بیان کیا کہ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! آپ دعا فرمایئے کہ اللہ مجھے بھی انہیں میں سے کر دے ‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے لیے دعا فرمائی پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنا سر رکھ کر سو گئے ‘ اس مرتبہ بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم بیدار ہوئے تو مسکرا رہے تھے۔ میں نے پوچھا یا رسول اللہ! کس بات پر آپ ہنس رہے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میری امت کے کچھ لوگ میرے سامنے اس طرح پیش کئے گئے کہ وہ اللہ کی راہ میں غزوہ کے لیے جا رہے ہیں پہلے کی طرح ‘ اس مرتبہ بھی فرمایا انہوں نے بیان کیا کہ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! اللہ سے میرے لیے دعا کیجئے کہ مجھے بھی انہیں میں سے کر دے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر فرمایا کہ تو سب سے پہلی فوج میں شامل ہو گی (جو بحری راستے سے جہاد کرے گی) چنانچہ معاویہ رضی اللہ عنہ کے زمانہ میں ام حرام رضی اللہ عنہا نے بحری سفر کیا پھر جب سمندر سے باہر آئیں تو ان کی سواری نے انہیں نیچے گرا دیا اور اسی حادثہ میں ان کی وفات ہو گئی۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Anas bin Malik: Allah's Apostle used to visit Umm Haram bint Milhan, who would offer him meals. Umm Haram was the wife of Ubada bin As-Samit. Allah's Apostle, once visited her and she provided him with food and started looking for lice in his head. Then Allah's Apostle slept, and afterwards woke up smiling. Umm Haram asked, "What causes you to smile, O Allah's Apostle?" He said. "Some of my followers who (in a dream) were presented before me as fighters in Allah's cause (on board a ship) amidst this sea caused me to smile; they were as kings on the thrones (or like kings on the thrones)." (Ishaq, a sub-narrator is not sure as to which expression the Prophet used.) Umm Haram said, "O Allah's Apostle! Invoke Allah that he makes me one of them. Allah's Apostle invoked Allah for her and slept again and woke up smiling. Once again Umm Haram asked, "What makes you smile, O Allah's Apostle?" He replied, "Some of my followers were presented to me as fighters in Allah's Cause," repeating the same dream. Umm Haram said, "O Allah's Apostle! Invoke Allah that He makes me one of them." He said, "You are amongst the first ones." It happened that she sailed on the sea during the Caliphate of Mu'awiya bin Abi Sufyan, and after she disembarked, she fell down from her riding animal and died.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 52, Number 47

حدیث نمبر: 2789
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن يوسف، عن مالك، عن إسحاق بن عبد الله بن ابي طلحة، عن انس بن مالك رضي الله عنه، انه سمعه يقول: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم" يدخل على ام حرام بنت ملحان فتطعمه، وكانت ام حرام تحت عبادة بن الصامت، فدخل عليها رسول الله صلى الله عليه وسلم فاطعمته، وجعلت تفلي راسه فنام رسول الله صلى الله عليه وسلم، ثم استيقظ، وهو يضحك، قالت: فقلت وما يضحكك يا رسول الله، قال: ناس من امتي عرضوا علي غزاة في سبيل الله يركبون ثبج هذا البحر ملوكا على الاسرة، او مثل الملوك على الاسرة شك إسحاق، قالت: فقلت يا رسول الله ادع الله، ان يجعلني منهم فدعا لها رسول الله صلى الله عليه وسلم، ثم وضع راسه، ثم استيقظ، وهو يضحك، فقلت: وما يضحكك يا رسول الله، قال: ناس من امتي عرضوا علي غزاة في سبيل الله كما، قال: في الاول قالت: فقلت: يا رسول الله ادع الله ان يجعلني منهم، قال: انت من الاولين فركبت البحر في زمان معاوية بن ابي سفيان، فصرعت عن دابتها حين خرجت من البحر فهلكت".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّهُ سَمِعَهُ يَقُولُ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" يَدْخُلُ عَلَى أُمِّ حَرَامٍ بِنْتِ مِلْحَانَ فَتُطْعِمُهُ، وَكَانَتْ أُمُّ حَرَامٍ تَحْتَ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ، فَدَخَلَ عَلَيْهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَطْعَمَتْهُ، وَجَعَلَتْ تَفْلِي رَأْسَهُ فَنَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ اسْتَيْقَظَ، وَهُوَ يَضْحَكُ، قَالَتْ: فَقُلْتُ وَمَا يُضْحِكُكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ: نَاسٌ مِنْ أُمَّتِي عُرِضُوا عَلَيَّ غُزَاةً فِي سَبِيلِ اللَّهِ يَرْكَبُونَ ثَبَجَ هَذَا الْبَحْرِ مُلُوكًا عَلَى الْأَسِرَّةِ، أَوْ مِثْلَ الْمُلُوكِ عَلَى الْأَسِرَّةِ شَكَّ إِسْحَاقُ، قَالَتْ: فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ ادْعُ اللَّهَ، أَنْ يَجْعَلَنِي مِنْهمْ فَدَعَا لَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ وَضَعَ رَأْسَهُ، ثُمَّ اسْتَيْقَظَ، وَهُوَ يَضْحَكُ، فَقُلْتُ: وَمَا يُضْحِكُكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ: نَاسٌ مِنْ أُمَّتِي عُرِضُوا عَلَيَّ غُزَاةً فِي سَبِيلِ اللَّهِ كَمَا، قَالَ: فِي الْأَوَّلِ قَالَتْ: فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ ادْعُ اللَّهَ أَنْ يَجْعَلَنِي مِنْهُمْ، قَالَ: أَنْتِ مِنَ الْأَوَّلِينَ فَرَكِبَتِ الْبَحْرَ فِي زَمَانِ مُعَاوِيَةَ بْنِ أَبِي سُفْيَانَ، فَصُرِعَتْ عَنْ دَابَّتِهَا حِينَ خَرَجَتْ مِنَ الْبَحْرِ فَهَلَكَتْ".
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا امام مالک سے ‘ انہوں نے اسحاق بن عبداللہ بن ابی طلحہ سے انہوں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے سنا ‘ آپ بیان کرتے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ام حرام رضی اللہ عنہا کے یہاں تشریف لے جایا کرتے تھے (یہ انس رضی اللہ عنہ کی خالہ تھیں جو عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کے نکاح میں تھیں) ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لے گئے تو انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں کھانا پیش کیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سر سے جوئیں نکالنے لگیں ‘ اس عرصے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم سو گئے ‘ جب بیدار ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم مسکرا رہے تھے۔ ام حرام رضی اللہ عنہا نے بیان کیا میں نے پوچھا یا رسول اللہ! کس بات پر آپ ہنس رہے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میری امت کے کچھ لوگ میرے سامنے اس طرح پیش کئے گئے کہ وہ اللہ کے راستے میں غزوہ کرنے کے لیے دریا کے بیچ میں سوار اس طرح جا رہے ہیں جس طرح بادشاہ تخت پر ہوتے ہیں یا جیسے بادشاہ تخت رواں پر سوار ہوتے ہیں یہ شک اسحاق راوی کو تھا۔ انہوں نے بیان کیا کہ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! آپ دعا فرمایئے کہ اللہ مجھے بھی انہیں میں سے کر دے ‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے لیے دعا فرمائی پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنا سر رکھ کر سو گئے ‘ اس مرتبہ بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم بیدار ہوئے تو مسکرا رہے تھے۔ میں نے پوچھا یا رسول اللہ! کس بات پر آپ ہنس رہے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میری امت کے کچھ لوگ میرے سامنے اس طرح پیش کئے گئے کہ وہ اللہ کی راہ میں غزوہ کے لیے جا رہے ہیں پہلے کی طرح ‘ اس مرتبہ بھی فرمایا انہوں نے بیان کیا کہ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! اللہ سے میرے لیے دعا کیجئے کہ مجھے بھی انہیں میں سے کر دے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر فرمایا کہ تو سب سے پہلی فوج میں شامل ہو گی (جو بحری راستے سے جہاد کرے گی) چنانچہ معاویہ رضی اللہ عنہ کے زمانہ میں ام حرام رضی اللہ عنہا نے بحری سفر کیا پھر جب سمندر سے باہر آئیں تو ان کی سواری نے انہیں نیچے گرا دیا اور اسی حادثہ میں ان کی وفات ہو گئی۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Anas bin Malik: Allah's Apostle used to visit Umm Haram bint Milhan, who would offer him meals. Umm Haram was the wife of Ubada bin As-Samit. Allah's Apostle, once visited her and she provided him with food and started looking for lice in his head. Then Allah's Apostle slept, and afterwards woke up smiling. Umm Haram asked, "What causes you to smile, O Allah's Apostle?" He said. "Some of my followers who (in a dream) were presented before me as fighters in Allah's cause (on board a ship) amidst this sea caused me to smile; they were as kings on the thrones (or like kings on the thrones)." (Ishaq, a sub-narrator is not sure as to which expression the Prophet used.) Umm Haram said, "O Allah's Apostle! Invoke Allah that he makes me one of them. Allah's Apostle invoked Allah for her and slept again and woke up smiling. Once again Umm Haram asked, "What makes you smile, O Allah's Apostle?" He replied, "Some of my followers were presented to me as fighters in Allah's Cause," repeating the same dream. Umm Haram said, "O Allah's Apostle! Invoke Allah that He makes me one of them." He said, "You are amongst the first ones." It happened that she sailed on the sea during the Caliphate of Mu'awiya bin Abi Sufyan, and after she disembarked, she fell down from her riding animal and died.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 52, Number 47


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.