صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: غسل کے احکام و مسائل
The Book of Ghusl (Washing of the Whole Body)
21. بَابُ التَّسَتُّرِ فِي الْغُسْلِ عِنْدَ النَّاسِ:
21. باب: اس بیان میں کہ لوگوں میں نہاتے وقت پردہ کرنا ضروری ہے۔
(21) Chapter. To screen oneself from the people while taking a bath.
حدیث نمبر: 280
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن مسلمة، عن مالك، عن ابي النضر مولى عمر بن عبيد الله، ان ابا مرة مولى ام هانئ بنت ابي طالب اخبره، انه سمع ام هانئ بنت ابي طالب، تقول:" ذهبت إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم عام الفتح فوجدته يغتسل وفاطمة تستره، فقال: من هذه؟ فقلت: انا ام هانئ".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ أَبِي النَّضْرِ مَوْلَى عُمَرَ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ، أَنَّ أَبَا مُرَّةَ مَوْلَى أُمِّ هَانِئٍ بِنْتِ أَبِي طَالِبٍ أَخْبَرَهُ، أَنَّهُ سَمِعَ أُمَّ هَانِئٍ بِنْتَ أَبِي طَالِبٍ، تَقُولُ:" ذَهَبْتُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَامَ الْفَتْحِ فَوَجَدْتُهُ يَغْتَسِلُ وَفَاطِمَةُ تَسْتُرُهُ، فَقَالَ: مَنْ هَذِهِ؟ فَقُلْتُ: أَنَا أُمُّ هَانِئٍ".
ہم سے عبداللہ بن مسلمہ قعنبی نے روایت کی۔ انہوں نے امام مالک سے، انہوں نے عمر بن عبیداللہ کے مولیٰ ابونضر سے کہ ام ہانی بنت ابی طالب کے مولیٰ ابومرہ نے انہیں بتایا کہ انہوں نے ام ہانی بنت ابی طالب کو یہ کہتے سنا کہ میں فتح مکہ کے دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی تو میں نے دیکھا کہ آپ غسل فرما رہے ہیں اور فاطمہ رضی اللہ عنہا نے پردہ کر رکھا ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا یہ کون ہیں۔ میں نے عرض کی کہ میں ام ہانی ہوں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Um Hani bint Abi Talib: I went to Allah's Apostle in the year of the conquest of Mecca and found him taking a bath while Fatima was screening him. The Prophet asked, "Who is it?" I replied, "I am Um-Hani."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 5, Number 278

حدیث نمبر: 357
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا إسماعيل بن ابي اويس، قال: حدثني مالك بن انس، عن ابي النضر مولى عمر بن عبيد الله، ان ابا مرة مولى ام هانئ بنت ابي طالب اخبره، انه سمع ام هانئ بنت ابي طالب، تقول:" ذهبت إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم عام الفتح فوجدته يغتسل، وفاطمة ابنته تستره، قالت: فسلمت عليه، فقال: من هذه؟ فقلت: انا ام هانئ بنت ابي طالب، فقال: مرحبا بام هانئ، فلما فرغ من غسله قام فصلى ثماني ركعات ملتحفا في ثوب واحد، فلما انصرف، قلت: يا رسول الله، زعم ابن امي انه قاتل رجلا قد اجرته فلان ابن هبيرة، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: قد اجرنا من اجرت يا ام هانئ، قالت ام هانئ: وذاك ضحى".(مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ أَبِي أُوَيْسٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ، عَنْ أَبِي النَّضْرِ مَوْلَى عُمَرَ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ، أَنَّ أَبَا مُرَّةَ مَوْلَى أُمِّ هَانِئٍ بِنْتِ أَبِي طَالِبٍ أَخْبَرَهُ، أَنَّهُ سَمِعَ أُمَّ هَانِئٍ بِنْتَ أَبِي طَالِبٍ، تَقُولُ:" ذَهَبْتُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَامَ الْفَتْحِ فَوَجَدْتُهُ يَغْتَسِلُ، وَفَاطِمَةُ ابْنَتُهُ تَسْتُرُهُ، قَالَتْ: فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ، فَقَالَ: مَنْ هَذِهِ؟ فَقُلْتُ: أَنَا أُمُّ هَانِئٍ بِنْتُ أَبِي طَالِبٍ، فَقَالَ: مَرْحَبًا بِأُمِّ هَانِئٍ، فَلَمَّا فَرَغَ مِنْ غُسْلِهِ قَامَ فَصَلَّى ثَمَانِيَ رَكَعَاتٍ مُلْتَحِفًا فِي ثَوْبٍ وَاحِدٍ، فَلَمَّا انْصَرَفَ، قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، زَعَمَ ابْنُ أُمِّي أَنَّهُ قَاتِلٌ رَجُلًا قَدْ أَجَرْتُهُ فُلَانَ ابْنَ هُبَيْرَةَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: قَدْ أَجَرْنَا مَنْ أَجَرْتِ يَا أُمَّ هَانِئٍ، قَالَتْ أُمُّ هَانِئٍ: وَذَاكَ ضُحًى".
ہم سے اسماعیل بن ابی اویس نے بیان کیا، کہا مجھ سے امام مالک بن انس نے عمر بن عبیداللہ کے غلام ابونضر سالم بن امیہ سے کہ ام ہانی بنت ابی طالب کے غلام ابومرہ یزید نے بیان کیا کہ انہوں نے ام ہانی بنت ابی طالب سے یہ سنا۔ وہ فرماتی تھیں کہ میں فتح مکہ کے موقع پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی۔ میں نے دیکھا کہ آپ غسل کر رہے ہیں اور آپ کی صاحبزادی فاطمہ رضی اللہ عنہا پردہ کئے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو سلام کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کہ کون ہے؟ میں نے بتایا کہ ام ہانی بنت ابی طالب ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اچھی آئی ہو، ام ہانی۔ پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نہانے سے فارغ ہو گئے تو اٹھے اور آٹھ رکعت نماز پڑھی، ایک ہی کپڑے میں لپٹ کر۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھ چکے تو میں نے عرض کی کہ یا رسول اللہ! میری ماں کے بیٹے (علی بن ابی طالب) کا دعویٰ ہے کہ وہ ایک شخص کو ضرور قتل کرے گا۔ حالانکہ میں نے اسے پناہ دے رکھی ہے۔ یہ (میرے خاوند) ہبیرہ کا فلاں بیٹا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ام ہانی جسے تم نے پناہ دے دی، ہم نے بھی اسے پناہ دی۔ ام ہانی نے کہا کہ یہ نماز چاشت تھی۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Murra: (the freed slave of Um Hani) Um Hani, the daughter of Abi Talib said, "I went to Allah's Apostle in the year of the conquest of Mecca and found him taking a bath and his daughter Fatima was screening him. I greeted him. He asked, 'Who is she?' I replied, 'I am Um Hani bint Abi Talib.' He said, 'Welcome! O Um Hani.' When he finished his bath he stood up and prayed eight rak`at while wearing a single garment wrapped round his body and when he finished I said, 'O Allah's Apostle ! My brother has told me that he will kill a person whom I gave shelter and that person is so and so the son of Hubaira.' The Prophet said, 'We shelter the person whom you have sheltered.' " Um Hani added, "And that was before noon (Duha).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 8, Number 353

حدیث نمبر: 1104
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) وقال الليث: حدثني يونس، عن ابن شهاب، قال: حدثني عبد الله بن عامر، ان اباه اخبره، انه" راى النبي صلى الله عليه وسلم صلى السبحة بالليل في السفر على ظهر راحلته حيث توجهت به".(مرفوع) وَقَالَ اللَّيْثُ: حَدَّثَنِي يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَامِرِ، أَنَّ أَبَاهُ أَخْبَرَهُ، أَنَّهُ" رَأَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى السُّبْحَةَ بِاللَّيْلِ فِي السَّفَرِ عَلَى ظَهْرِ رَاحِلَتِهِ حَيْثُ تَوَجَّهَتْ بِهِ".
اور لیث بن سعد رحمہ اللہ نے کہا کہ مجھ سے یونس نے بیان کیا، ان سے ابن شہاب نے، انہوں نے کہا کہ مجھ سے عبداللہ بن عامر بن ربیعہ نے بیان کیا کہ انہیں ان کے باپ نے خبر دی کہ انہوں نے خود دیکھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (رات میں) سفر میں نفل نمازیں سواری پر پڑھتے تھے، وہ جدھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو لے جاتی ادھر ہی سہی۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Abdullah bin Amir that his father had told him that he had seen the Prophet (p.b.u.h) praying Nawafil at night on the back of his Mount on a journey, facing whatever direction it took.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 20, Number 207

حدیث نمبر: 1176
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا آدم، حدثنا شعبة، حدثنا عمرو بن مرة , قال: سمعت عبد الرحمن بن ابي ليلى , يقول:" ما حدثنا احد، انه راى النبي صلى الله عليه وسلم يصلي الضحى غير ام هانئ، فإنها قالت: إن النبي صلى الله عليه وسلم دخل بيتها يوم فتح مكة فاغتسل وصلى ثماني ركعات، فلم ار صلاة قط اخف منها غير انه يتم الركوع والسجود".(مرفوع) حَدَّثَنَا آدَمُ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ مُرَّةَ , قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ أَبِي لَيْلَى , يَقُولُ:" مَا حَدَّثَنَا أَحَدٌ، أَنَّهُ رَأَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي الضُّحَى غَيْرُ أُمِّ هَانِئٍ، فَإِنَّهَا قَالَتْ: إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ بَيْتَهَا يَوْمَ فَتْحِ مَكَّةَ فَاغْتَسَلَ وَصَلَّى ثَمَانِيَ رَكَعَاتٍ، فَلَمْ أَرَ صَلَاةً قَطُّ أَخَفَّ مِنْهَا غَيْرَ أَنَّهُ يُتِمُّ الرُّكُوعَ وَالسُّجُودَ".
ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے عمرو بن مرہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ میں نے عبدالرحمٰن بن ابی لیلی سے سنا، وہ کہتے تھے کہ مجھ سے ام ہانی رضی اللہ عنہا کے سوا کسی (صحابی) نے یہ نہیں بیان کیا کہ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو چاشت کی نماز پڑھتے دیکھا ہے۔ صرف ام ہانی رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ فتح مکہ کے دن آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے گھر تشریف لائے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے غسل کیا اور پھر آٹھ رکعت (چاشت کی) نماز پڑھی۔ تو میں نے ایسی ہلکی پھلکی نماز کبھی نہیں دیکھی۔ البتہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم رکوع اور سجدہ پوری طرح ادا کرتے تھے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Abdur Rahman bin Abi Laila: Only Um Hani narrated to me that she had seen the Prophet offering the Duha prayer. She said, "On the day of the conquest of Mecca, the Prophet entered my house, took a bath and offered eight rak`at (of Duha prayers. I had never seen the Prophet offering such a light prayer but he performed bowing and prostrations perfectly .
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 21, Number 272

حدیث نمبر: 1179
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا علي بن الجعد، اخبرنا شعبة، عن انس بن سيرين , قال: سمعت انس بن مالك الانصاري , قال:" قال رجل من الانصار وكان ضخما للنبي صلى الله عليه وسلم: إني لا استطيع الصلاة معك؟ فصنع للنبي صلى الله عليه وسلم طعاما فدعاه إلى بيته، ونضح له طرف حصير بماء فصلى عليه ركعتين , وقال: فلان بن فلان بن جارود، لانس رضي الله عنه، اكان النبي صلى الله عليه وسلم يصلي الضحى؟ , فقال: ما رايته صلى غير ذلك اليوم".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْجَعْدِ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَنَسِ بْنِ سِيرِينَ , قَالَ: سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ الْأَنْصَارِيَّ , قَالَ:" قَالَ رَجُلٌ مِنْ الْأَنْصَارِ وَكَانَ ضَخْمًا لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنِّي لَا أَسْتَطِيعُ الصَّلَاةَ مَعَكَ؟ فَصَنَعَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ طَعَامًا فَدَعَاهُ إِلَى بَيْتِهِ، وَنَضَحَ لَهُ طَرَفَ حَصِيرٍ بِمَاءٍ فَصَلَّى عَلَيْهِ رَكْعَتَيْنِ , وَقَالَ: فُلَانُ بْنُ فُلَانِ بْنِ جَارُودٍ، لِأَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَكَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي الضُّحَى؟ , فَقَالَ: مَا رَأَيْتُهُ صَلَّى غَيْرَ ذَلِكَ الْيَوْمِ".
ہم سے علی بن جعد نے بیان کیا کہ ہم کو شعبہ نے خبر دی، ان سے انس بن سیرین نے بیان کیا کہ میں نے انس بن مالک انصاری رضی اللہ عنہ سے سنا کہ انصار میں سے ایک شخص (عتبان بن مالک) نے جو بہت موٹے آدمی تھے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا کہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھنے کی طاقت نہیں رکھتا (مجھ کو گھر پر نماز پڑھنے کی اجازت دیجئیے تو) انہوں نے اپنے گھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے کھانا پکوایا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے گھر بلایا اور ایک چٹائی کے کنارے کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے پانی سے صاف کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر دو رکعت نماز پڑھی۔ اور فلاں بن فلاں بن جارود نے انس رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم چاشت کی نماز پڑھا کرتے تھے؟ تو آپ نے فرمایا کہ میں نے اس روز کے سوا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو کبھی یہ نماز پڑھتے نہیں دیکھا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Anas bin Sirin: I heard Anas bin Malik al-Ansari saying, "An Ansari man, who was very fat, said to the Prophet, 'I am unable to present myself for the prayer with you.' He prepared a meal for the Prophet and invited him to his house. He washed one side of a mat with water and the Prophet offered two Rakat on it." So and so, the son of so and so, the son of Al-Jarud asked Anas, "Did the Prophet use to offer the Duha prayer?" Anas replied, "I never saw him praying (the Duha prayer) except on that day."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 21, Number 275

حدیث نمبر: 3171
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن يوسف، اخبرنا مالك، عن ابي النضر مولى عمر بن عبيد الله، ان ابا مرة مولى ام هانئ ابنة ابي طالب، اخبره انه سمع ام هانئ ابنة ابي طالب، تقول: ذهبت إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم عام الفتح فوجدته يغتسل وفاطمة ابنته تستره فسلمت عليه، فقال:" من هذه؟ فقلت: انا ام هانئ بنت ابي طالب، فقال: مرحبا بام هانئ فلما فرغ من غسله قام فصلى ثمان ركعات ملتحفا في ثوب واحد، فقلت: يا رسول الله زعم ابن امي علي انه قاتل رجلا قد اجرته فلان بن هبيرة، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: قد اجرنا من اجرت يا ام هانئ، قالت ام هانئ: وذلك ضحى".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ أَبِي النَّضْرِ مَوْلَى عُمَرَ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ، أَنَّ أَبَا مُرَّةَ مَوْلَى أُمِّ هَانِئٍ ابْنَةِ أَبِي طَالِبٍ، أَخْبَرَهُ أَنَّهُ سَمِعَ أُمَّ هَانِئٍ ابْنَةِ أَبِي طَالِبٍ، تَقُولُ: ذَهَبْتُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَامَ الْفَتْحِ فَوَجَدْتُهُ يَغْتَسِلُ وَفَاطِمَةُ ابْنَتُهُ تَسْتُرُهُ فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ، فَقَالَ:" مَنْ هَذِهِ؟ فَقُلْتُ: أَنَا أُمُّ هَانِئٍ بِنْتُ أَبِي طَالِبٍ، فَقَالَ: مَرْحَبًا بِأُمِّ هَانِئٍ فَلَمَّا فَرَغَ مِنْ غُسْلِهِ قَامَ فَصَلَّى ثَمَانَ رَكَعَاتٍ مُلْتَحِفًا فِي ثَوْبٍ وَاحِدٍ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ زَعَمَ ابْنُ أُمِّي عَلِيٌّ أَنَّهُ قَاتِلٌ رَجُلًا قَدْ أَجَرْتُهُ فُلَانُ بْنُ هُبَيْرَةَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: قَدْ أَجَرْنَا مَنْ أَجَرْتِ يَا أُمَّ هَانِئٍ، قَالَتْ أُمُّ هَانِئٍ: وَذَلِكَ ضُحًى".
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، کہا ہم کو امام مالک نے خبر دی، انہیں عمرو بن عبداللہ کے غلام ابوالنضر نے، انہیں ام ہانی بنت ابی طالب کے غلام ابومرہ نے خبر دی، انہوں نے ام ہانی بنت ابی طالب رضی اللہ عنہا سے سنا، آپ بیان کرتی تھیں کہ فتح مکہ کے موقع پر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی (مکہ میں) میں نے دیکھا کہ آپ غسل کر رہے تھے اور فاطمہ رضی اللہ عنہا آپ کی صاحبزادی پردہ کئے ہوئے تھیں۔ میں نے آپ کو سلام کیا، تو آپ نے دریافت فرمایا کہ کون صاحبہ ہیں؟ میں نے عرض کیا کہ میں ام ہانی بنت ابی طالب ہوں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، آؤ اچھی آئیں، ام ہانی! پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم غسل سے فارغ ہوئے تو آپ نے کھڑے ہو کر آٹھ رکعت چاشت کی نماز پڑھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم صرف ایک کپڑا جسم اطہر پر لپیٹے ہوئے تھے۔ میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! میری ماں کے بیٹے علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ وہ ایک شخص کو جسے میں پناہ دے چکی ہوں، قتل کئے بغیر نہیں رہیں گے۔ یہ شخص ہبیرہ کا فلاں لڑکا (جعدہ) ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، ام ہانی! جسے تم نے پناہ دی، اسے ہماری طرف سے بھی پناہ ہے۔ ام ہانی رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ یہ وقت چاشت کا تھا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Um Hani: the daughter of Abu Talib: I went to Allah's Apostle on the day of the conquest of Mecca and found him taking a bath, and his daughter Fatima was screening him. I greeted him and he asked, "Who is that?" I said, "I, Um Hani bint Abi Talib." He said, "Welcome, O Um Hani." When he had finished his bath, he stood up and offered eight rak`at while dressed in one garment. I said, "O Allah's Apostle! My brother `Ali has declared that he will kill a man to whom I have granted asylum. The man is so and-so bin Hubaira." Allah's Apostle said, "O Um Hani! We will grant asylum to the one whom you have granted asylum." (Um Hani said, "That (visit) took place in the Duha (i.e. forenoon)).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 53, Number 396

حدیث نمبر: 6158
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن مسلمة، عن مالك، عن ابي النضر مولى عمر بن عبيد الله، ان ابا مرة مولى ام هانئ بنت ابي طالب، اخبره انه سمع ام هانئ بنت ابي طالب، تقول: ذهبت إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم عام الفتح، فوجدته يغتسل وفاطمة ابنته تستره، فسلمت عليه، فقال:" من هذه؟" فقلت: انا ام هانئ بنت ابي طالب، فقال:" مرحبا بام هانئ"، فلما فرغ من غسله قام فصلى ثماني ركعات ملتحفا في ثوب واحد، فلما انصرف قلت: يا رسول الله، زعم ابن امي انه قاتل رجلا قد اجرته فلان بن هبيرة، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" قد اجرنا من اجرت يا ام هانئ" قالت ام هانئ: وذاك ضحى.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ أَبِي النَّضْرِ مَوْلَى عُمَرَ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ، أَنَّ أَبَا مُرَّةَ مَوْلَى أُمِّ هَانِئٍ بِنْتِ أَبِي طَالِبٍ، أَخْبَرَهُ أَنَّهُ سَمِعَ أُمَّ هَانِئٍ بِنْتَ أَبِي طَالِبٍ، تَقُولُ: ذَهَبْتُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَامَ الْفَتْحِ، فَوَجَدْتُهُ يَغْتَسِلُ وَفَاطِمَةُ ابْنَتُهُ تَسْتُرُهُ، فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ، فَقَالَ:" مَنْ هَذِهِ؟" فَقُلْتُ: أَنَا أُمُّ هَانِئٍ بِنْتُ أَبِي طَالِبٍ، فَقَالَ:" مَرْحَبًا بِأُمِّ هَانِئٍ"، فَلَمَّا فَرَغَ مِنْ غُسْلِهِ قَامَ فَصَلَّى ثَمَانِيَ رَكَعَاتٍ مُلْتَحِفًا فِي ثَوْبٍ وَاحِدٍ، فَلَمَّا انْصَرَفَ قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، زَعَمَ ابْنُ أُمِّي أَنَّهُ قَاتِلٌ رَجُلًا قَدْ أَجَرْتُهُ فُلَانُ بْنُ هُبَيْرَةَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" قَدْ أَجَرْنَا مَنْ أَجَرْتِ يَا أُمَّ هَانِئٍ" قَالَتْ أُمُّ هَانِئٍ: وَذَاكَ ضُحًى.
ہم سے عبداللہ بن مسلمہ قعنبی نے بیان کیا، کہا ہم سے امام مالک نے، ان سے عمر بن عبیداللہ کے غلام ابوالنضر نے، ان سے ام ہانی بنت ابی طالب کے غلام ابو مرہ نے خبر دی کہ انہوں نے ام ہانی بنت ابی طالب سے سنا۔ انہوں نے بیان کیا کہ فتح مکہ کے موقع پر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی۔ میں نے دیکھا کہ آپ غسل کر رہے ہیں اور آپ کی صاحبزادی فاطمہ رضی اللہ عنہا نے پردہ کر دیا ہے۔ میں نے سلام کیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت کیا کہ یہ کون ہیں؟ میں نے کہا کہ ام ہانی بنت ابی طالب ہوں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، ام ہانی! مرحبا ہو۔ جب آپ غسل کر چکے تو کھڑے ہو کر آٹھ رکعات پڑھیں۔ آپ اس وقت ایک کپڑے میں جسم مبارک کو لپیٹے ہوئے تھے۔ جب نماز سے فارغ ہو گئے تو میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! میرے بھائی (علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ) کا خیال ہے کہ وہ ایک ایسے شخص کو قتل کریں گے جسے میں نے امان دے رکھی ہے۔ یعنی فلاں بن ہبیرہ کو۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ام ہانی جسے تم نے امان دی اسے ہم نے بھی امان دی۔ ام ہانی نے بیان کیا کہ یہ نماز چاشت کی تھی۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Um Hani: (the daughter of Abu Talib) I visited Allah's Apostle in the year of the Conquest of Mecca and found him taking a bath, and his daughter, Fatima was screening him. When I greeted him, he said, "Who is it?" I replied, "I am Um Hani, the daughter of Abu Talib." He said, "Welcome, O Um Hani ! " When the Prophet had finished his bath, he stood up and offered eight rak`at of prayer while he was wrapped in a single garment. When he had finished his prayer, I said, "O Allah's Apostle! My maternal brother assumes (or claims) that he will murder some man whom I have given shelter, i.e., so-and-so bin Hubaira." Allah's Apostle said, "O Um Hani! We shelter him whom you have sheltered." Um Hani added, "That happened in the forenoon."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 73, Number 179


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.