صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: جہاد کا بیان
The Book of Jihad (Fighting For Allah’S Cause)
8. بَابُ فَضْلِ مَنْ يُصْرَعُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَمَاتَ فَهُوَ مِنْهُمْ:
8. باب: اگر کوئی شخص جہاد میں سواری سے گر کر مر جائے تو اس کا شمار بھی مجاہدین میں ہو گا، اس کی فضیلت۔
(8) Chapter. The superiority of him who goes in Allah’s Cause and dies on the way, for he will be regarded as one of the martyrs.
حدیث نمبر: 2799
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن يوسف، قال: حدثني الليث، حدثنا يحيى، عن محمد بن يحيى بن حبان، عن انس بن مالك، عن خالته ام حرام بنت ملحان، قالت: نام النبي صلى الله عليه وسلم" يوما قريبا مني، ثم استيقظ، يتبسم، فقلت: ما اضحكك، قال: اناس من امتي عرضوا علي يركبون هذا البحر الاخضر كالملوك على الاسرة، قالت: فادع الله ان يجعلني منهم فدعا لها، ثم نام الثانية، ففعل مثلها، فقالت: مثل قولها فاجابها مثلها، فقالت: ادع الله ان يجعلني منهم، فقال: انت من الاولين، فخرجت مع زوجها عبادة بن الصامت غازيا اول ما ركب المسلمون البحر مع معاوية، فلما انصرفوا من غزوهم قافلين فنزلوا الشام، فقربت إليها دابة لتركبها فصرعتها فماتت".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، قَالَ: حَدَّثَنِي اللَّيْثُ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى بْنِ حَبَّانَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، عَنْ خَالَتِهِ أُمِّ حَرَامٍ بِنْتِ مِلْحَانَ، قَالَتْ: نَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" يَوْمًا قَرِيبًا مِنِّي، ثُمَّ اسْتَيْقَظَ، يَتَبَسَّمُ، فَقُلْتُ: مَا أَضْحَكَكَ، قَالَ: أُنَاسٌ مِنْ أُمَّتِي عُرِضُوا عَلَيَّ يَرْكَبُونَ هَذَا الْبَحْرَ الْأَخْضَرَ كَالْمُلُوكِ عَلَى الْأَسِرَّةِ، قَالَتْ: فَادْعُ اللَّهَ أَنْ يَجْعَلَنِي مِنْهُمْ فَدَعَا لَهَا، ثُمَّ نَامَ الثَّانِيَةَ، فَفَعَلَ مِثْلَهَا، فَقَالَتْ: مِثْلَ قَوْلِهَا فَأَجَابَهَا مِثْلَهَا، فَقَالَتْ: ادْعُ اللَّهَ أَنْ يَجْعَلَنِي مِنْهُمْ، فَقَالَ: أَنْتِ مِنَ الْأَوَّلِينَ، فَخَرَجَتْ مَعَ زَوْجِهَا عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ غَازِيًا أَوَّلَ مَا رَكِبَ الْمُسْلِمُونَ الْبَحْرَ مَعَ مُعَاوِيَةَ، فَلَمَّا انْصَرَفُوا مِنْ غَزْوِهِمْ قَافِلِينَ فَنَزَلُوا الشَّأْمَ، فَقُرِّبَتْ إِلَيْهَا دَابَّةٌ لِتَرْكَبَهَا فَصَرَعَتْهَا فَمَاتَتْ".
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے لیث نے بیان کیا، کہا ہم سے یحییٰ بن سعید انصاری نے بیان کیا، ان سے محمد بن یحییٰ بن حبان نے اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے اور ان سے ان کی خالہ ام حرام بنت ملحان رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ ایک دن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم میرے قریب ہی سو گئے۔ پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم بیدار ہوئے تو مسکرا رہے تھے، میں عرض کیا کہ آپ کس بات پر ہنس رہے ہیں؟ فرمایا میری امت کے کچھ لوگ میرے سامنے پیش کئے گئے جو غزوہ کرنے کے لیے اس بہتے دریا پر سوار ہو کر جا رہے تھے جیسے بادشاہ تخت پر چڑھتے ہیں۔ میں نے عرض کیا پھر آپ میرے لیے بھی دعا کر دیجئیے کہ اللہ تعالیٰ مجھے بھی انہیں میں سے بنا دے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے لیے دعا فرمائی۔ پھر دوبارہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سو گئے اور پہلے ہی کی طرح اس مرتبہ بھی کیا (بیدار ہوتے ہوئے مسکرائے) ام حرام رضی اللہ عنہا نے پہلے ہی کی طرح اس مرتبہ بھی عرض کی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وہی جواب دیا۔ ام حرام رضی اللہ عنہا نے عرض کیا آپ دعا کر دیں کہ اللہ تعالیٰ مجھے بھی انہیں میں سے بنا دے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم سب سے پہلے لشکر کے ساتھ ہو گی چنانچہ وہ اپنے شوہر عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کے ساتھ مسلمانوں کے سب سے پہلے بحری بیڑے میں شریک ہوئیں معاویہ رضی اللہ عنہ کے زمانے میں غزوہ سے لوٹتے وقت جب شام کے ساحل پر لشکر اترا تو ام حرام رضی اللہ عنہا کے قریب ایک سواری لائی گئی تاکہ اس پر سوار ہو جائیں لیکن جانور نے انہیں گرا دیا اور اسی میں ان کا انتقال ہو گیا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Anas bin Malik: Um Haram said, "Once the Prophet slept in my house near to me and got up smiling. I said, 'What makes you smile?' He replied, 'Some of my followers who (i.e. in a dream) were presented to me sailing on this green sea like kings on thrones.' I said, 'O Allah's Apostle! Invoke Allah to make me one of them." So the Prophet invoked Allah for her and went to sleep again. He did the same (i.e. got up and told his dream) and Um Haran repeated her question and he gave the same reply. She said, "Invoke Allah to make me one of them." He said, "You are among the first batch." Later on it happened that she went out in the company of her husband 'Ubada bin As-Samit who went for Jihad and it was the first time the Muslims undertook a naval expedition led by Mu awiya. When the expedition came to an end and they were returning to Sham, a riding animal was presented to her to ride, but the animal let her fall and thus she died.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 52, Number 56

حدیث نمبر: 2788
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن يوسف، عن مالك، عن إسحاق بن عبد الله بن ابي طلحة، عن انس بن مالك رضي الله عنه، انه سمعه يقول: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم" يدخل على ام حرام بنت ملحان فتطعمه، وكانت ام حرام تحت عبادة بن الصامت، فدخل عليها رسول الله صلى الله عليه وسلم فاطعمته، وجعلت تفلي راسه فنام رسول الله صلى الله عليه وسلم، ثم استيقظ، وهو يضحك، قالت: فقلت وما يضحكك يا رسول الله، قال: ناس من امتي عرضوا علي غزاة في سبيل الله يركبون ثبج هذا البحر ملوكا على الاسرة، او مثل الملوك على الاسرة شك إسحاق، قالت: فقلت يا رسول الله ادع الله، ان يجعلني منهم فدعا لها رسول الله صلى الله عليه وسلم، ثم وضع راسه، ثم استيقظ، وهو يضحك، فقلت: وما يضحكك يا رسول الله، قال: ناس من امتي عرضوا علي غزاة في سبيل الله كما، قال: في الاول قالت: فقلت: يا رسول الله ادع الله ان يجعلني منهم، قال: انت من الاولين فركبت البحر في زمان معاوية بن ابي سفيان، فصرعت عن دابتها حين خرجت من البحر فهلكت".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّهُ سَمِعَهُ يَقُولُ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" يَدْخُلُ عَلَى أُمِّ حَرَامٍ بِنْتِ مِلْحَانَ فَتُطْعِمُهُ، وَكَانَتْ أُمُّ حَرَامٍ تَحْتَ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ، فَدَخَلَ عَلَيْهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَطْعَمَتْهُ، وَجَعَلَتْ تَفْلِي رَأْسَهُ فَنَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ اسْتَيْقَظَ، وَهُوَ يَضْحَكُ، قَالَتْ: فَقُلْتُ وَمَا يُضْحِكُكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ: نَاسٌ مِنْ أُمَّتِي عُرِضُوا عَلَيَّ غُزَاةً فِي سَبِيلِ اللَّهِ يَرْكَبُونَ ثَبَجَ هَذَا الْبَحْرِ مُلُوكًا عَلَى الْأَسِرَّةِ، أَوْ مِثْلَ الْمُلُوكِ عَلَى الْأَسِرَّةِ شَكَّ إِسْحَاقُ، قَالَتْ: فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ ادْعُ اللَّهَ، أَنْ يَجْعَلَنِي مِنْهمْ فَدَعَا لَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ وَضَعَ رَأْسَهُ، ثُمَّ اسْتَيْقَظَ، وَهُوَ يَضْحَكُ، فَقُلْتُ: وَمَا يُضْحِكُكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ: نَاسٌ مِنْ أُمَّتِي عُرِضُوا عَلَيَّ غُزَاةً فِي سَبِيلِ اللَّهِ كَمَا، قَالَ: فِي الْأَوَّلِ قَالَتْ: فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ ادْعُ اللَّهَ أَنْ يَجْعَلَنِي مِنْهُمْ، قَالَ: أَنْتِ مِنَ الْأَوَّلِينَ فَرَكِبَتِ الْبَحْرَ فِي زَمَانِ مُعَاوِيَةَ بْنِ أَبِي سُفْيَانَ، فَصُرِعَتْ عَنْ دَابَّتِهَا حِينَ خَرَجَتْ مِنَ الْبَحْرِ فَهَلَكَتْ".
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا امام مالک سے ‘ انہوں نے اسحاق بن عبداللہ بن ابی طلحہ سے انہوں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے سنا ‘ آپ بیان کرتے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ام حرام رضی اللہ عنہا کے یہاں تشریف لے جایا کرتے تھے (یہ انس رضی اللہ عنہ کی خالہ تھیں جو عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کے نکاح میں تھیں) ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لے گئے تو انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں کھانا پیش کیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سر سے جوئیں نکالنے لگیں ‘ اس عرصے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم سو گئے ‘ جب بیدار ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم مسکرا رہے تھے۔ ام حرام رضی اللہ عنہا نے بیان کیا میں نے پوچھا یا رسول اللہ! کس بات پر آپ ہنس رہے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میری امت کے کچھ لوگ میرے سامنے اس طرح پیش کئے گئے کہ وہ اللہ کے راستے میں غزوہ کرنے کے لیے دریا کے بیچ میں سوار اس طرح جا رہے ہیں جس طرح بادشاہ تخت پر ہوتے ہیں یا جیسے بادشاہ تخت رواں پر سوار ہوتے ہیں یہ شک اسحاق راوی کو تھا۔ انہوں نے بیان کیا کہ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! آپ دعا فرمایئے کہ اللہ مجھے بھی انہیں میں سے کر دے ‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے لیے دعا فرمائی پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنا سر رکھ کر سو گئے ‘ اس مرتبہ بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم بیدار ہوئے تو مسکرا رہے تھے۔ میں نے پوچھا یا رسول اللہ! کس بات پر آپ ہنس رہے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میری امت کے کچھ لوگ میرے سامنے اس طرح پیش کئے گئے کہ وہ اللہ کی راہ میں غزوہ کے لیے جا رہے ہیں پہلے کی طرح ‘ اس مرتبہ بھی فرمایا انہوں نے بیان کیا کہ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! اللہ سے میرے لیے دعا کیجئے کہ مجھے بھی انہیں میں سے کر دے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر فرمایا کہ تو سب سے پہلی فوج میں شامل ہو گی (جو بحری راستے سے جہاد کرے گی) چنانچہ معاویہ رضی اللہ عنہ کے زمانہ میں ام حرام رضی اللہ عنہا نے بحری سفر کیا پھر جب سمندر سے باہر آئیں تو ان کی سواری نے انہیں نیچے گرا دیا اور اسی حادثہ میں ان کی وفات ہو گئی۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Anas bin Malik: Allah's Apostle used to visit Umm Haram bint Milhan, who would offer him meals. Umm Haram was the wife of Ubada bin As-Samit. Allah's Apostle, once visited her and she provided him with food and started looking for lice in his head. Then Allah's Apostle slept, and afterwards woke up smiling. Umm Haram asked, "What causes you to smile, O Allah's Apostle?" He said. "Some of my followers who (in a dream) were presented before me as fighters in Allah's cause (on board a ship) amidst this sea caused me to smile; they were as kings on the thrones (or like kings on the thrones)." (Ishaq, a sub-narrator is not sure as to which expression the Prophet used.) Umm Haram said, "O Allah's Apostle! Invoke Allah that he makes me one of them. Allah's Apostle invoked Allah for her and slept again and woke up smiling. Once again Umm Haram asked, "What makes you smile, O Allah's Apostle?" He replied, "Some of my followers were presented to me as fighters in Allah's Cause," repeating the same dream. Umm Haram said, "O Allah's Apostle! Invoke Allah that He makes me one of them." He said, "You are amongst the first ones." It happened that she sailed on the sea during the Caliphate of Mu'awiya bin Abi Sufyan, and after she disembarked, she fell down from her riding animal and died.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 52, Number 47

حدیث نمبر: 2789
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن يوسف، عن مالك، عن إسحاق بن عبد الله بن ابي طلحة، عن انس بن مالك رضي الله عنه، انه سمعه يقول: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم" يدخل على ام حرام بنت ملحان فتطعمه، وكانت ام حرام تحت عبادة بن الصامت، فدخل عليها رسول الله صلى الله عليه وسلم فاطعمته، وجعلت تفلي راسه فنام رسول الله صلى الله عليه وسلم، ثم استيقظ، وهو يضحك، قالت: فقلت وما يضحكك يا رسول الله، قال: ناس من امتي عرضوا علي غزاة في سبيل الله يركبون ثبج هذا البحر ملوكا على الاسرة، او مثل الملوك على الاسرة شك إسحاق، قالت: فقلت يا رسول الله ادع الله، ان يجعلني منهم فدعا لها رسول الله صلى الله عليه وسلم، ثم وضع راسه، ثم استيقظ، وهو يضحك، فقلت: وما يضحكك يا رسول الله، قال: ناس من امتي عرضوا علي غزاة في سبيل الله كما، قال: في الاول قالت: فقلت: يا رسول الله ادع الله ان يجعلني منهم، قال: انت من الاولين فركبت البحر في زمان معاوية بن ابي سفيان، فصرعت عن دابتها حين خرجت من البحر فهلكت".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّهُ سَمِعَهُ يَقُولُ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" يَدْخُلُ عَلَى أُمِّ حَرَامٍ بِنْتِ مِلْحَانَ فَتُطْعِمُهُ، وَكَانَتْ أُمُّ حَرَامٍ تَحْتَ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ، فَدَخَلَ عَلَيْهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَطْعَمَتْهُ، وَجَعَلَتْ تَفْلِي رَأْسَهُ فَنَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ اسْتَيْقَظَ، وَهُوَ يَضْحَكُ، قَالَتْ: فَقُلْتُ وَمَا يُضْحِكُكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ: نَاسٌ مِنْ أُمَّتِي عُرِضُوا عَلَيَّ غُزَاةً فِي سَبِيلِ اللَّهِ يَرْكَبُونَ ثَبَجَ هَذَا الْبَحْرِ مُلُوكًا عَلَى الْأَسِرَّةِ، أَوْ مِثْلَ الْمُلُوكِ عَلَى الْأَسِرَّةِ شَكَّ إِسْحَاقُ، قَالَتْ: فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ ادْعُ اللَّهَ، أَنْ يَجْعَلَنِي مِنْهمْ فَدَعَا لَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ وَضَعَ رَأْسَهُ، ثُمَّ اسْتَيْقَظَ، وَهُوَ يَضْحَكُ، فَقُلْتُ: وَمَا يُضْحِكُكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ: نَاسٌ مِنْ أُمَّتِي عُرِضُوا عَلَيَّ غُزَاةً فِي سَبِيلِ اللَّهِ كَمَا، قَالَ: فِي الْأَوَّلِ قَالَتْ: فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ ادْعُ اللَّهَ أَنْ يَجْعَلَنِي مِنْهُمْ، قَالَ: أَنْتِ مِنَ الْأَوَّلِينَ فَرَكِبَتِ الْبَحْرَ فِي زَمَانِ مُعَاوِيَةَ بْنِ أَبِي سُفْيَانَ، فَصُرِعَتْ عَنْ دَابَّتِهَا حِينَ خَرَجَتْ مِنَ الْبَحْرِ فَهَلَكَتْ".
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا امام مالک سے ‘ انہوں نے اسحاق بن عبداللہ بن ابی طلحہ سے انہوں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے سنا ‘ آپ بیان کرتے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ام حرام رضی اللہ عنہا کے یہاں تشریف لے جایا کرتے تھے (یہ انس رضی اللہ عنہ کی خالہ تھیں جو عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کے نکاح میں تھیں) ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لے گئے تو انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں کھانا پیش کیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سر سے جوئیں نکالنے لگیں ‘ اس عرصے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم سو گئے ‘ جب بیدار ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم مسکرا رہے تھے۔ ام حرام رضی اللہ عنہا نے بیان کیا میں نے پوچھا یا رسول اللہ! کس بات پر آپ ہنس رہے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میری امت کے کچھ لوگ میرے سامنے اس طرح پیش کئے گئے کہ وہ اللہ کے راستے میں غزوہ کرنے کے لیے دریا کے بیچ میں سوار اس طرح جا رہے ہیں جس طرح بادشاہ تخت پر ہوتے ہیں یا جیسے بادشاہ تخت رواں پر سوار ہوتے ہیں یہ شک اسحاق راوی کو تھا۔ انہوں نے بیان کیا کہ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! آپ دعا فرمایئے کہ اللہ مجھے بھی انہیں میں سے کر دے ‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے لیے دعا فرمائی پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنا سر رکھ کر سو گئے ‘ اس مرتبہ بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم بیدار ہوئے تو مسکرا رہے تھے۔ میں نے پوچھا یا رسول اللہ! کس بات پر آپ ہنس رہے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میری امت کے کچھ لوگ میرے سامنے اس طرح پیش کئے گئے کہ وہ اللہ کی راہ میں غزوہ کے لیے جا رہے ہیں پہلے کی طرح ‘ اس مرتبہ بھی فرمایا انہوں نے بیان کیا کہ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! اللہ سے میرے لیے دعا کیجئے کہ مجھے بھی انہیں میں سے کر دے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر فرمایا کہ تو سب سے پہلی فوج میں شامل ہو گی (جو بحری راستے سے جہاد کرے گی) چنانچہ معاویہ رضی اللہ عنہ کے زمانہ میں ام حرام رضی اللہ عنہا نے بحری سفر کیا پھر جب سمندر سے باہر آئیں تو ان کی سواری نے انہیں نیچے گرا دیا اور اسی حادثہ میں ان کی وفات ہو گئی۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Anas bin Malik: Allah's Apostle used to visit Umm Haram bint Milhan, who would offer him meals. Umm Haram was the wife of Ubada bin As-Samit. Allah's Apostle, once visited her and she provided him with food and started looking for lice in his head. Then Allah's Apostle slept, and afterwards woke up smiling. Umm Haram asked, "What causes you to smile, O Allah's Apostle?" He said. "Some of my followers who (in a dream) were presented before me as fighters in Allah's cause (on board a ship) amidst this sea caused me to smile; they were as kings on the thrones (or like kings on the thrones)." (Ishaq, a sub-narrator is not sure as to which expression the Prophet used.) Umm Haram said, "O Allah's Apostle! Invoke Allah that he makes me one of them. Allah's Apostle invoked Allah for her and slept again and woke up smiling. Once again Umm Haram asked, "What makes you smile, O Allah's Apostle?" He replied, "Some of my followers were presented to me as fighters in Allah's Cause," repeating the same dream. Umm Haram said, "O Allah's Apostle! Invoke Allah that He makes me one of them." He said, "You are amongst the first ones." It happened that she sailed on the sea during the Caliphate of Mu'awiya bin Abi Sufyan, and after she disembarked, she fell down from her riding animal and died.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 52, Number 47


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.