صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: وصیتوں کے مسائل کا بیان
The Book of Wasaya (Wills and Testaments)
18. بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {وَإِذَا حَضَرَ الْقِسْمَةَ أُولُو الْقُرْبَى وَالْيَتَامَى وَالْمَسَاكِينُ فَارْزُقُوهُمْ مِنْهُ} :
18. باب: اللہ تعالیٰ کا ارشاد کہ ”جب (میراث کی تقسیم) کے وقت رشتہ دار (جو وارث نہ ہوں) اور یتیم اور مسکین آ جائیں تو ان کو بھی ترکے میں سے کچھ کچھ کھلا دو (اور اگر کھلانا نہ ہو سکے تو) اچھی بات کہہ کر نرمی سے ٹال دو“۔
(18) Chapter. The Statement of Allah: “And when the relatives and the orphans and Al-Masakin (the poor) are present at the time of division, give them out of the property...” (V.4:8)
حدیث نمبر: 2759
Save to word مکررات اعراب English
(موقوف) حدثنا محمد بن الفضل ابو النعمان، حدثنا ابو عوانة، عن ابي بشر، عن سعيد بن جبير، عن ابن عباس رضي الله عنهما، قال:إن ناسا يزعمون ان هذه الآية نسخت، ولا، والله ما نسخت ولكنها مما تهاون الناس، هما واليان: وال يرث، وذاك الذي يرزق، ووال لا يرث فذاك الذي يقول بالمعروف، يقول: لا املك لك ان اعطيك".(موقوف) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْفَضْلِ أَبُو النُّعْمَانِ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ أَبِي بِشْرٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ:إِنَّ نَاسًا يَزْعُمُونَ أَنَّ هَذِهِ الْآيَةَ نُسِخَتْ، وَلَا، وَاللَّهِ مَا نُسِخَتْ وَلَكِنَّهَا مِمَّا تَهَاوَنَ النَّاسُ، هُمَا وَالِيَانِ: وَالٍ يَرِثُ، وَذَاكَ الَّذِي يَرْزُقُ، وَوَالٍ لَا يَرِثُ فَذَاكَ الَّذِي يَقُولُ بِالْمَعْرُوفِ، يَقُولُ: لَا أَمْلِكُ لَكَ أَنْ أُعْطِيَكَ".
ہم سے ابوالنعمان محمد بن فضل نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے ابوعوانہ نے بیان کیا ابوبشر جعفر سے ‘ ان سے سعید بن جبیر نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہ کچھ لوگ گمان کرنے لگے ہیں کہ یہ آیت (جس ذکر عنوان میں ہوا) میراث کی آیت منسوخ ہو گئی ہے ‘ نہیں قسم اللہ کی آیت منسوخ نہیں ہوئی البتہ لوگ اس پر عمل کرنے میں سست ہو گئے ہیں۔ ترکے کے لینے والے دو طرح کے ہوتے ہیں ایک وہ جو وارث ہوں ان کو حصہ دیا جائے گا دوسرے وہ جو وارث نہ ہوں ان کو نرمی سے جواب دینے کا حکم ہے۔ وہ یوں کہے میاں میں تم کو دینے کا اختیار نہیں رکھتا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Ibn `Abbas: Some people claim that the order in the above Verse is cancelled, by Allah, it is not cancelled, but the people have stopped acting on it. There are two kinds of guardians (who are in charge of the inheritance): One is that who inherits; such a person should give (of what he inherits to the relatives, the orphans and the needy, etc.), the other is that who does not inherit (e.g. the guardian of the orphans): such a person should speak kindly and say (to those who are present at the time of distribution), "I can not give it to you (as the wealth belongs to the orphans).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 51, Number 21

حدیث نمبر: 4076
Save to word مکررات اعراب English
حدثني عمرو بن علي حدثنا ابو عاصم حدثنا ابن جريج عن عمرو بن دينار عن عكرمة عن ابن عباس قال اشتد غضب الله على من قتله نبي، اشتد غضب الله على من دمى وجه رسول الله صلى الله عليه وسلم.حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ عَنْ عِكْرِمَةَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ اشْتَدَّ غَضَبُ اللَّهِ عَلَى مَنْ قَتَلَهُ نَبِيٌّ، اشْتَدَّ غَضَبُ اللَّهِ عَلَى مَنْ دَمَّى وَجْهَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
مجھ سے عمرو بن علی نے بیان کیا، کہا ہم سے ابوعاصم نے بیان کیا، کہا ہم سے ابن جریج نے بیان کیا، ان سے عمرو بن دینار نے، ان سے عکرمہ نے اور ان سے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ اللہ تعالیٰ کا انتہائی غضب اس شخص پر نازل ہوا جسے اللہ کے نبی نے قتل کیا تھا۔ اللہ تعالیٰ کا انتہائی غضب اس شخص پر نازل ہوا جس نے (یعنی عبداللہ بن قمیہ نے لعنتہ اللہ علیہ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرہ مبارک کو خون آلود کیا تھا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Ibn `Abbas: Allah's Wrath gets severe on a person killed by a prophet, and Allah's Wrath became severe on him who had caused the face of Allah's Apostle to bleed.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 403


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.