(مرفوع) حدثنا عمر بن حفص بن غياث، حدثنا ابي، حدثنا الاعمش، قال: حدثني الشعبي، انه سمع النعمان بن بشير رضي الله عنهما، يقول: قال النبي صلى الله عليه وسلم:" مثل المدهن في حدود الله والواقع فيها، مثل قوم استهموا سفينة، فصار بعضهم في اسفلها وصار بعضهم في اعلاها، فكان الذي في اسفلها يمرون بالماء على الذين في اعلاها فتاذوا به، فاخذ فاسا، فجعل ينقر اسفل السفينة، فاتوه، فقالوا: ما لك؟ قال: تاذيتم بي، ولا بد لي من الماء، فإن اخذوا على يديه انجوه ونجوا انفسهم، وإن تركوه اهلكوه واهلكوا انفسهم".(مرفوع) حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصِ بْنِ غِيَاثٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، قَالَ: حَدَّثَنِي الشَّعْبِيُّ، أَنَّهُ سَمِعَ النُّعْمَانَ بْنَ بَشِيرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، يَقُولُ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَثَلُ الْمُدْهِنِ فِي حُدُودِ اللَّهِ وَالْوَاقِعِ فِيهَا، مَثَلُ قَوْمٍ اسْتَهَمُوا سَفِينَةً، فَصَارَ بَعْضُهُمْ فِي أَسْفَلِهَا وَصَارَ بَعْضُهُمْ فِي أَعْلَاهَا، فَكَانَ الَّذِي فِي أَسْفَلِهَا يَمُرُّونَ بِالْمَاءِ عَلَى الَّذِينَ فِي أَعْلَاهَا فَتَأَذَّوْا بِهِ، فَأَخَذَ فَأْسًا، فَجَعَلَ يَنْقُرُ أَسْفَلَ السَّفِينَةِ، فَأَتَوْهُ، فَقَالُوا: مَا لَكَ؟ قَالَ: تَأَذَّيْتُمْ بِي، وَلَا بُدَّ لِي مِنَ الْمَاءِ، فَإِنْ أَخَذُوا عَلَى يَدَيْهِ أَنْجَوْهُ وَنَجَّوْا أَنْفُسَهُمْ، وَإِنْ تَرَكُوهُ أَهْلَكُوهُ وَأَهْلَكُوا أَنْفُسَهُمْ".
ہم سے عمر بن حفص بن غیاث نے بیان کیا، کہا ہم سے ہمارے والد نے بیان کیا، کہا ہم سے اعمش نے، کہا کہ ہم سے شعبی نے بیان کیا، انہوں نے نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہما سے سنا، وہ کہتے تھے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”اللہ کی حدود میں سستی برتنے والے اور اس میں مبتلا ہو جانے والے کی مثال ایک ایسی قوم کی سی ہے جس نے ایک کشتی (پر سفر کرنے کے لیے جگہ کے بارے میں) قرعہ اندازی کی۔ پھر نتیجے میں کچھ لوگ نیچے سوار ہوئے اور کچھ اوپر۔ نیچے کے لوگ پانی لے کر اوپر کی منزل سے گزرتے تھے اور اس سے اوپر والوں کو تکلیف ہوتی تھی۔ اس خیال سے نیچے والا ایک آدمی کلہاڑی سے کشتی کا نیچے کا حصہ کاٹنے لگا (تاکہ نیچے ہی سمندر سے پانی لے لیا کرے) اب اوپر والے آئے اور کہنے لگے کہ یہ کیا کر رہے ہو؟ اس نے کہا کہ تم لوگوں کو (میرے اوپر آنے جانے سے) تکلیف ہوتی تھی اور میرے لیے بھی پانی ضروری تھا۔ اب اگر انہوں نے نیچے والے کا ہاتھ پکڑ لیا تو انہیں بھی نجات دی اور خود بھی نجات پائی۔ لیکن اگر اسے یوں ہی چھوڑ دیا تو انہیں بھی ہلاک کیا اور خود بھی ہلاک ہو گئے۔“
Narrated An-Nu`man bin Bashir: The Prophet said, "The example of the person abiding by Allah's orders and limits (or the one who abides by the limits and regulations prescribed by Allah) in comparison to the one who do wrong and violate Allah's limits and orders is like the example of people drawing lots for seats in a boat. Some of them got seats in the upper part while the others in the lower part ; those in the, lower part have to pass by those in the upper one to get water, and that troubled the latter. One of them (i.e. the people in the lower part) took an ax and started making a hole in the bottom of the boat. The people of the upper part came and asked him, (saying), 'What is wrong with you?' He replied, "You have been troubled much by my (coming up to you), and I have to get water.' Now if they prevent him from doing that they will save him and themselves, but if they leave him (to do what he wants), they will destroy him and themselves."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 48, Number 851
(مرفوع) حدثنا ابو نعيم، حدثنا زكرياء، قال: سمعت عامرا، يقول: سمعت النعمان بن بشير رضي الله عنهما، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" مثل القائم على حدود الله والواقع فيها، كمثل قوم استهموا على سفينة فاصاب بعضهم اعلاها وبعضهم اسفلها، فكان الذين في اسفلها إذا استقوا من الماء مروا على من فوقهم، فقالوا: لو انا خرقنا في نصيبنا خرقا ولم نؤذ من فوقنا، فإن يتركوهم وما ارادوا هلكوا جميعا، وإن اخذوا على ايديهم نجوا ونجوا جميعا".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا زَكَرِيَّاءُ، قَالَ: سَمِعْتُ عَامِرًا، يَقُولُ: سَمِعْتُ النُّعْمَانَ بْنَ بَشِيرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" مَثَلُ الْقَائِمِ عَلَى حُدُودِ اللَّهِ وَالْوَاقِعِ فِيهَا، كَمَثَلِ قَوْمٍ اسْتَهَمُوا عَلَى سَفِينَةٍ فَأَصَابَ بَعْضُهُمْ أَعْلَاهَا وَبَعْضُهُمْ أَسْفَلَهَا، فَكَانَ الَّذِينَ فِي أَسْفَلِهَا إِذَا اسْتَقَوْا مِنَ الْمَاءِ مَرُّوا عَلَى مَنْ فَوْقَهُمْ، فَقَالُوا: لَوْ أَنَّا خَرَقْنَا فِي نَصِيبِنَا خَرْقًا وَلَمْ نُؤْذِ مَنْ فَوْقَنَا، فَإِنْ يَتْرُكُوهُمْ وَمَا أَرَادُوا هَلَكُوا جَمِيعًا، وَإِنْ أَخَذُوا عَلَى أَيْدِيهِمْ نَجَوْا وَنَجَوْا جَمِيعًا".
ہم سے ابونعیم فضل بن دکین نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے زکریا نے، کہا میں نے عامر بن شعبہ سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ میں نے نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ سے سنا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ کی حدود پر قائم رہنے والے اور اس میں گھس جانے والے (یعنی خلاف کرنے والے) کی مثال ایسے لوگوں کی سی ہے جنہوں نے ایک کشتی کے سلسلے میں قرعہ ڈالا۔ جس کے نتیجہ میں بعض لوگوں کو کشتی کے اوپر کا حصہ اور بعض کو نیچے کا۔ پس جو لوگ نیچے والے تھے، انہیں (دریا سے) پانی لینے کے لیے اوپر والوں کے پاس سے گزرنا پڑتا۔ انہوں نے سوچا کہ کیوں نہ ہم اپنے ہی حصہ میں ایک سوراخ کر لیں تاکہ اوپر والوں کو ہم کوئی تکلیف نہ دیں۔ اب اگر اوپر والے بھی نیچے والوں کو من مانی کرنے دیں گے تو کشتی والے تمام ہلاک ہو جائیں گے اور اگر اوپر والے نیچے والوں کا ہاتھ پکڑ لیں تو یہ خود بھی بچیں گے اور ساری کشتی بھی بچ جائے گی۔
Narrated An-Nu`man bin Bashir: The Prophet said, "The example of the person abiding by Allah's order and restrictions in comparison to those who violate them is like the example of those persons who drew lots for their seats in a boat. Some of them got seats in the upper part, and the others in the lower. When the latter needed water, they had to go up to bring water (and that troubled the others), so they said, 'Let us make a hole in our share of the ship (and get water) saving those who are above us from troubling them. So, if the people in the upper part left the others do what they had suggested, all the people of the ship would be destroyed, but if they prevented them, both parties would be safe."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 44, Number 673