صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: گواہوں کے متعلق مسائل کا بیان
The Book of Witnesses
6. بَابُ تَعْدِيلِ كَمْ يَجُوزُ؟
6. باب: کسی گواہ کو عادل ثابت کرنے کے لیے کتنے آدمیوں کی گواہی ضروری ہے؟
(6) Chapter. How many witnesses are sufficient to attest one’s good or bad record?
حدیث نمبر: 2642
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا سليمان بن حرب، حدثنا حماد بن زيد، عن ثابت، عن انس رضي الله عنه، قال:" مر على النبي صلى الله عليه وسلم بجنازة فاثنوا عليها خيرا، فقال: وجبت، ثم مر باخرى فاثنوا عليها شرا او قال غير ذلك، فقال: وجبت، فقيل: يا رسول الله، قلت لهذا وجبت ولهذا وجبت، قال:" شهادة القوم المؤمنون شهداء الله في الارض".(مرفوع) حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" مُرَّ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِجَنَازَةٍ فَأَثْنَوْا عَلَيْهَا خَيْرًا، فَقَالَ: وَجَبَتْ، ثُمَّ مُرَّ بِأُخْرَى فَأَثْنَوْا عَلَيْهَا شَرًّا أَوْ قَالَ غَيْرَ ذَلِكَ، فَقَالَ: وَجَبَتْ، فَقِيلَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، قُلْتَ لِهَذَا وَجَبَتْ وَلِهَذَا وَجَبَتْ، قَالَ:" شَهَادَةُ الْقَوْمِ الْمُؤْمِنُونَ شُهَدَاءُ اللَّهِ فِي الْأَرْضِ".
ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا، کہا ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا ثابت سے اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے ایک جنازہ گزرا تو لوگوں نے اس میت کی تعریف کی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا واجب ہو گئی پھر دوسرا جنازہ گزرا تو لوگوں نے اس کی برائی کی، یا اس کے سوا اور الفاظ (اسی مفہوم کو ادا کرنے کے لیے) کہے (راوی کو شبہ ہے) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر بھی فرمایا واجب ہو گئی عرض کیا گیا۔ یا رسول اللہ! آپ نے اس جنازہ کے متعلق بھی فرمایا کہ واجب ہو گئی اور پہلے جنازہ پر بھی یہی فرمایا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایمان والی قوم کی گواہی (بارگاہ الٰہی میں مقبول ہے) یہ لوگ زمین پر اللہ کے گواہ ہیں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Anas: A funeral procession passed in front of the Prophet and the people praised the deceased. The Prophet said, "It has been affirmed (Paradise)." Then another funeral procession passed by and the people talked badly of the deceased. The Prophet said, "It has been affirmed (Hell)." Allah's Apostle was asked, "O Allah's Apostle! You said it has been affirmed for both?" The Prophet said, "The testimony of the people (is accepted), (for) the believer are Allah's witnesses on the earth."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 48, Number 810

حدیث نمبر: 1367
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا آدم، حدثنا شعبة، حدثنا عبد العزيز بن صهيب , قال: سمعت انس بن مالك رضي الله عنه , يقول:" مروا بجنازة فاثنوا عليها خيرا، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: وجبت، ثم مروا باخرى فاثنوا عليها شرا , فقال: وجبت، فقال عمر بن الخطاب رضي الله عنه: ما وجبت، قال: هذا اثنيتم عليه خيرا فوجبت له الجنة، وهذا اثنيتم عليه شرا فوجبت له النار، انتم شهداء الله في الارض".(مرفوع) حَدَّثَنَا آدَمُ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ صُهَيْبٍ , قَالَ: سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ , يَقُولُ:" مَرُّوا بِجَنَازَةٍ فَأَثْنَوْا عَلَيْهَا خَيْرًا، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: وَجَبَتْ، ثُمَّ مَرُّوا بِأُخْرَى فَأَثْنَوْا عَلَيْهَا شَرًّا , فَقَالَ: وَجَبَتْ، فَقَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: مَا وَجَبَتْ، قَالَ: هَذَا أَثْنَيْتُمْ عَلَيْهِ خَيْرًا فَوَجَبَتْ لَهُ الْجَنَّةُ، وَهَذَا أَثْنَيْتُمْ عَلَيْهِ شَرًّا فَوَجَبَتْ لَهُ النَّارُ، أَنْتُمْ شُهَدَاءُ اللَّهِ فِي الْأَرْضِ".
ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے عبدالعزیز بن صہیب نے بیان کیا ‘ کہا کہ میں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے سنا ‘ آپ نے فرمایا کہ صحابہ کا گزر ایک جنازہ پر ہوا ‘ لوگ اس کی تعریف کرنے لگے (کہ کیا اچھا آدمی تھا) تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ سن کر فرمایا کہ واجب ہو گئی۔ پھر دوسرے جنازے کا گزر ہوا تو لوگ اس کی برائی کرنے لگے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر فرمایا کہ واجب ہو گئی۔ اس پر عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے پوچھا کہ کیا چیز واجب ہو گئی؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس میت کی تم لوگوں نے تعریف کی ہے اس کے لیے تو جنت واجب ہو گئی اور جس کی تم نے برائی کی ہے اس کے لیے دوزخ واجب ہو گئی۔ تم لوگ زمین میں اللہ تعالیٰ کے گواہ ہو۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Anas bin Malik: A funeral procession passed and the people praised the deceased. The Prophet said, "It has been affirmed to him." Then another funeral procession passed and the people spoke badly of the deceased. The Prophet said, "It has been affirmed to him". `Umar bin Al-Khattab asked (Allah's Apostle (p.b.u.h) ), "What has been affirmed?" He replied, "You praised this, so Paradise has been affirmed to him; and you spoke badly of this, so Hell has been affirmed to him. You people are Allah's witnesses on earth."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 23, Number 448


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.