صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: ہبہ کےمسائل فضیلت اور ترغیب کا بیان
The Book of Gifts and The Superiority of Giving Gifts and The Exhortation for Giving Gifts
29. بَابُ الْهَدِيَّةِ لِلْمُشْرِكِينَ:
29. باب: مشرکوں کو ہدیہ دینا۔
(29) Chapter. Giving presents to AI-Mushrikun (polytheists, idolaters, pagans).
حدیث نمبر: 2620
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبيد بن إسماعيل، حدثنا ابو اسامة، عن هشام، عن ابيه، عن اسماء بنت ابي بكر رضي الله عنهما، قالت:" قدمت علي امي وهي مشركة في عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم، فاستفتيت رسول الله صلى الله عليه وسلم، قلت: وهي راغبة، افاصل امي؟ قال: نعم، صلي امك".(مرفوع) حَدَّثَنَا عُبَيْدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ أَبِي بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَتْ:" قَدِمَتْ عَلَيَّ أُمِّي وَهِيَ مُشْرِكَةٌ فِي عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَاسْتَفْتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قُلْتُ: وَهِيَ رَاغِبَةٌ، أَفَأَصِلُ أُمِّي؟ قَالَ: نَعَمْ، صِلِي أُمَّكِ".
ہم سے عبید بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا ہم سے ابواسامہ نے بیان کیا ہشام سے، ان سے ان کے باپ نے اور ان سے اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں میری والدہ (قتیلہ بنت عبدالعزیٰ) جو مشرکہ تھیں، میرے یہاں آئیں۔ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا، میں نے یہ بھی کہا کہ وہ (مجھ سے ملاقات کی) بہت خواہشمند ہیں، تو کیا میں اپنی والدہ کے ساتھ صلہ رحمی کر سکتی ہوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہاں اپنی والدہ کے ساتھ صلہ رحمی کر۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Asma' bint Abu Bakr: My mother came to me during the lifetime of Allah's Apostle and she was a pagan. I said to Allah's Apostle (seeking his verdict), "My mother has come to me and she desires to receive a reward from me, shall I keep good relations with her?" The Prophet said, "Yes, keep good relation with her. "
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 47, Number 789

حدیث نمبر: 3183
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا حاتم بن إسماعيل، عن هشام بن عروة، عن ابيه، عن اسماء ابنة ابي بكر رضي الله عنهما، قالت: قدمت علي امي وهي مشركة في عهد قريش إذ عاهدوا رسول الله صلى الله عليه وسلم ومدتهم مع ابيها فاستفتت رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقالت: يا رسول الله إن امي قدمت علي وهي راغبة افاصلها، قال:" نعم صليها".(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَسْمَاءَ ابْنَةِ أَبِي بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَتْ: قَدِمَتْ عَلَيَّ أُمِّي وَهِيَ مُشْرِكَةٌ فِي عَهْدِ قُرَيْشٍ إِذْ عَاهَدُوا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمُدَّتِهِمْ مَعَ أَبِيهَا فَاسْتَفْتَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ أُمِّي قَدِمَتْ عَلَيَّ وَهِيَ رَاغِبَةٌ أَفَأَصِلُهَا، قَالَ:" نَعَمْ صِلِيهَا".
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، کہا ہم سے حاتم نے بیان کیا، ان سے ہشام بن عروہ نے، ان سے ان کے باپ نے اور ان سے اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ قریش سے جس زمانہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (حدیبیہ کی) صلح کی تھی، اسی مدت میں میری والدہ (قتیلہ) اپنے باپ (حارث بن مدرک) کو ساتھ لے کر میرے پاس آئیں، وہ اسلام میں داخل نہیں ہوئی تھیں۔ (عروہ نے بیان کیا کہ) اسماء رضی اللہ عنہا نے اس بارے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ یا رسول اللہ! میری والدہ آئی ہوئی ہیں اور مجھ سے رغبت کے ساتھ ملنا چاہتی ہیں، تو کیا میں ان کے ساتھ صلہ رحمی کروں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہاں! ان کے ساتھ صلہ رحمی کر۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Asma 'bint Abi Bakr: During the period of the peace treaty of Quraish with Allah's Apostle, my mother, accompanied by her father, came to visit me, and she was a pagan. I consulted Allah's Apostle, "O Allah's Apostle! My mother has come to me and she desires to receive a reward from me, shall I keep good relation with her?" He said, "Yes, keep good relation with her."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 53, Number 407

حدیث نمبر: 5978
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا الحميدي، حدثنا سفيان، حدثنا هشام بن عروة، اخبرني ابي، اخبرتني اسماء ابنة ابي بكر رضي الله عنهما، قالت:" اتتني امي راغبة في عهد النبي صلى الله عليه وسلم، فسالت النبي صلى الله عليه وسلم: آصلها؟ قال: نعم"، قال ابن عيينة: فانزل الله تعالى فيها لا ينهاكم الله عن الذين لم يقاتلوكم في الدين سورة الممتحنة آية 8.(مرفوع) حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، أَخْبَرَنِي أَبِي، أَخْبَرَتْنِي أَسْمَاءُ ابْنَةَ أَبِي بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَتْ:" أَتَتْنِي أُمِّي رَاغِبَةً فِي عَهْدِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَسَأَلْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: آصِلُهَا؟ قَالَ: نَعَمْ"، قَالَ ابْنُ عُيَيْنَةَ: فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى فِيهَا لا يَنْهَاكُمُ اللَّهُ عَنِ الَّذِينَ لَمْ يُقَاتِلُوكُمْ فِي الدِّينِ سورة الممتحنة آية 8.
ہم سے عبداللہ بن زبیر حمیدی نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان نے بیان کیا، کہا ہم سے ہشام بن عروہ نے بیان کیا، کہا مجھ کو میرے والد نے خبر دی، انہیں اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہما نے خبر دی کہ میری والدہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں میرے پاس آئیں، وہ اسلام سے منکر تھیں۔ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کیا میں اس کے ساتھ صلہ رحمی کر سکتی ہوں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہاں۔ اس کے بعد اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل کی «لا ينهاكم الله عن الذين لم يقاتلوكم في الدين‏» یعنی اللہ پاک تم کو ان لوگوں کے ساتھ نیک سلوک کرنے سے منع نہیں کرتا جو تم سے ہمارے دین کے متعلق کوئی لڑائی جھگڑا نہیں کرتے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Asma' bint Abu Bakr: My mother came to me, hoping (for my favor) during the lifetime of the Prophet. I asked the Prophet, "May I treat her kindly?" He replied, "Yes." Ibn 'Uyaina said, "Then Allah revealed: 'Allah forbids you not with regards to those who fought not against you because of religion, and drove you not out from your homes, that you should show them kindness and deal justly with them.'.......(60.8)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 73, Number 9

حدیث نمبر: 5979
Save to word مکررات اعراب English
وقال الليث، حدثني هشام، عن عروة، عن اسماء، قالت: قدمت امي وهي مشركة في عهد قريش ومدتهم إذ عاهدوا النبي صلى الله عليه وسلم مع ابنها، فاستفتيت النبي صلى الله عليه وسلم، فقلت: إن امي قدمت وهي راغبة افاصلها؟ قال:" نعم، صلي امك"وَقَالَ اللَّيْثُ، حَدَّثَنِي هِشَامٌ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ أَسْمَاءَ، قَالتَ: قَدِمَتْ أُمِّي وَهِيَ مُشْرِكَةٌ فِي عَهْدِ قُرَيْشٍ وَمُدَّتِهِمْ إِذْ عَاهَدُوا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَعَ ابْنِهَا، فَاسْتَفْتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ: إِنَّ أُمِّي قَدِمَتْ وَهِيَ رَاغِبَةٌ أَفَأَصِلُهَا؟ قَالَ:" نَعَمْ، صِلِي أُمَّكِ"
اور لیث نے بیان کیا کہ مجھ سے ہشام نے بیان کیا، ان سے عروہ نے اور ان سے اسماء رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ میری والدہ مشرکہ تھیں وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے قریش کے ساتھ صلح کے زمانہ میں اپنے والد کے ساتھ (مدینہ منورہ) آئیں۔ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ان کے متعلق پوچھا کہ میری والدہ آئی ہیں اور وہ اسلام سے الگ ہیں (کیا میں ان کے ساتھ صلہ رحمی کر سکتی ہوں؟) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہاں اپنی والدہ کے ساتھ صلہ رحمی کرو۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Asma': "My mother who was a Mushrikah (pagan, etc.), came with her father during the period of peace pact between the Muslims and the Quraish infidels. I went to seek the advice of the Prophet (saws) saying, "My mother has arrived and she is hoping (for my favor)." The Prophet (saws) said, "Yes, be good to your mother."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 73, Number 9


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.