6. باب: راہن اور مرتہن میں اگر کسی بات پر اختلاف ہو جائے یا ان کی طرح دوسرے لوگوں میں تو گواہی پیش کرنا مدعی کے ذمہ ہے، ورنہ (منکر) مدعیٰ علیہ سے قسم لی جائے گی۔
(6) Chapter. If a dispute arises between the mortgagor and mortgagee, a proof is to be provided by plaintiff, otherwise the defendant has to take an oath (if he insists on denying the plaintiff’s claim).
(مرفوع) حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا جرير، عن منصور، عن ابي وائل، قال: قال عبد الله رضي الله عنه: من حلف على يمين يستحق بها مالا وهو فيها فاجر لقي الله وهو عليه غضبان، فانزل الله تصديق ذلك إن الذين يشترون بعهد الله وايمانهم ثمنا قليلا فقرا إلى عذاب اليم سورة آل عمران آية 77، ثم إن الاشعث بن قيس خرج إلينا، فقال: ما يحدثكم ابو عبد الرحمن، قال: فحدثناه، قال: فقال: صدق لفي، والله انزلت كانت بيني وبين رجل خصومة في بئر، فاختصمنا إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال رسول الله: شاهداك او يمينه؟ قلت: إنه إذا يحلف ولا يبالي، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من حلف على يمين يستحق بها مالا وهو فيها فاجر، لقي الله وهو عليه غضبان، فانزل الله تصديق ذلك، ثم اقترا هذه الآية إن الذين يشترون بعهد الله وايمانهم ثمنا قليلا إلى ولهم عذاب اليم سورة آل عمران آية 77".(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، قَالَ: قَالَ عَبْدُ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: مَنْ حَلَفَ عَلَى يَمِينٍ يَسْتَحِقُّ بِهَا مَالًا وَهُوَ فِيهَا فَاجِرٌ لَقِيَ اللَّهَ وَهُوَ عَلَيْهِ غَضْبَانُ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَصْدِيقَ ذَلِكَ إِنَّ الَّذِينَ يَشْتَرُونَ بِعَهْدِ اللَّهِ وَأَيْمَانِهِمْ ثَمَنًا قَلِيلا فَقَرَأَ إِلَى عَذَابٌ أَلِيمٌ سورة آل عمران آية 77، ثُمَّ إِنَّ الْأَشْعَثَ بْنَ قَيْسٍ خَرَجَ إِلَيْنَا، فَقَالَ: مَا يُحَدِّثُكُمْ أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ، قَالَ: فَحَدَّثْنَاهُ، قَالَ: فَقَالَ: صَدَقَ لَفِيَّ، وَاللَّهِ أُنْزِلَتْ كَانَتْ بَيْنِي وَبَيْنَ رَجُلٍ خُصُومَةٌ فِي بِئْرٍ، فَاخْتَصَمْنَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ: شَاهِدَاكَ أَوْ يَمِينُهُ؟ قُلْتُ: إِنَّهُ إِذًا يَحْلِفُ وَلَا يُبَالِي، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ حَلَفَ عَلَى يَمِينٍ يَسْتَحِقُّ بِهَا مَالًا وَهُوَ فِيهَا فَاجِرٌ، لَقِيَ اللَّهَ وَهُوَ عَلَيْهِ غَضْبَانُ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَصْدِيقَ ذَلِكَ، ثُمَّ اقْتَرَأَ هَذِهِ الْآيَةَ إِنَّ الَّذِينَ يَشْتَرُونَ بِعَهْدِ اللَّهِ وَأَيْمَانِهِمْ ثَمَنًا قَلِيلا إِلَى وَلَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ سورة آل عمران آية 77".
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، کہا ہم سے جریر نے بیان کیا، ان سے منصور نے، ان سے ابووائل نے کہ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا کہ جو شخص جان بوجھ کر اس نیت سے جھوٹی قسم کھائے کہ اس طرح دوسرے کے مال پر اپنی ملکیت جمائے تو وہ اللہ تعالیٰ سے اس حال میں ملے گا کہ اللہ تعالیٰ اس پر غضبناک ہو گا۔ اس ارشاد کی تصدیق میں اللہ تعالیٰ نے (سورۃ آل عمران میں) یہ آیت نازل فرمائی «إن الذين يشترون بعهد الله وأيمانهم ثمنا قليلا»”وہ لوگ جو اللہ کے عہد اور اپنی قسموں کے ذریعہ دنیا کی تھوڑی پونجی خریدتے ہیں“ آخر آیت تک انہوں نے تلاوت کی۔ ابووائل نے کہا اس کے بعد اشعث بن قیس رضی اللہ عنہ ہمارے گھر تشریف لائے اور پوچھا کہ ابوعبدالرحمٰن (ابومسعود رضی اللہ عنہ) نے تم سے کون سی حدیث بیان کی ہے؟ انہوں نے کہا کہ ہم نے حدیث بالا ان کے سامنے پیش کر دی۔ اس پر انہوں نے کہا کہ انہوں نے سچ بیان کیا ہے۔ میرا ایک (یہودی) شخص سے کنویں کے معاملے میں جھگڑا ہوا تھا۔ ہم اپنا جھگڑا لے کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم اپنے گواہ لاؤ ورنہ دوسرے فریق سے قسم لی جائے گی۔ میں نے عرض کیا پھر یہ تو قسم کھا لے گا اور (جھوٹ بولنے پر) اسے کچھ پرواہ نہ ہو گی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو شخص جان بوجھ کر کسی کا مال ہڑپ کرنے کے لیے جھوٹی قسم کھائے تو اللہ تعالیٰ سے وہ اس حال میں ملے گا کہ وہ اس پر نہایت غضبناک ہو گا۔ اللہ تعالیٰ نے اس کی تصدیق میں یہ آیت نازل کی۔ اس کے بعد انہوں نے وہی آیت پڑھی «إن الذين يشترون بعهد الله وأيمانهم ثمنا قليلا»”جو لوگ اللہ کے عہد اور اپنی قسموں کے ذریعہ تھوڑی پونجی خریدتے ہیں“۔ آیت «ولهم عذاب أليم» تک۔
Narrated Abu Wail: Abdullah (bin Mas'ud) said, "Whoever took a false oath in order to grab somebody's property will meet Allah while Allah will be angry with him." Allah revealed the following verse to confirm that:--"Verily! Those who purchase a small gain at the cost of Allah's covenant And their oaths...a painful torment." (3.77) Al-Ash'ath bin Qais came to us and asked as to what Abu Abdur-Rehman (i.e. Ibn Mas'ud) was telling you." We related the story to him. On that he said, "He has told the truth. This verse was revealed about me. I had some dispute with another man regarding a well and we took the case before Allah's Apostle. Allah's Apostle said (to me), "Produce two witnesses (to support your claim); otherwise the defendant has the right to take an oath (to refute your claim).' I said, 'The defendant would not mind to take a false oath." Allah's Apostle then said, 'Whoever took a false oath in order to grab someone else's property will meet Allah, Allah will be angry with him.' Allah then revealed what Confirmed it." Al-Ash'ath then recited the following Verse:--"Verily! Those who purchase a small gain at the cost of Allah's covenant, And their oaths . . . (to) . . . they shall have a painful torment!' (3.77) (See Hadith No. 546)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 45, Number 692
(مرفوع) حدثنا عبدان، عن ابي حمزة، عن الاعمش، عن شقيق، عن عبد الله رضي الله عنه، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:"من حلف على يمين يقتطع بها مال امرئ مسلم هو عليها فاجر، لقي الله وهو عليه غضبان، فانزل الله تعالى: إن الذين يشترون بعهد الله وايمانهم ثمنا قليلا سورة آل عمران آية 77 الآية". فجاء الاشعث، فقال: ما حدثكم ابو عبد الرحمن في انزلت هذه الآية كانت لي بئر في ارض ابن عم لي، فقال لي: شهودك؟ قلت: ما لي شهود، قال: فيمينه، قلت: يا رسول الله، إذا يحلف فذكر النبي صلى الله عليه وسلم هذا الحديث، فانزل الله ذلك تصديقا له.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدَانُ، عَنْ أَبِي حَمْزَةَ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ شَقِيقٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:"مَنْ حَلَفَ عَلَى يَمِينٍ يَقْتَطِعُ بِهَا مَالَ امْرِئٍ مُسْلِمٍ هُوَ عَلَيْهَا فَاجِرٌ، لَقِيَ اللَّهَ وَهُوَ عَلَيْهِ غَضْبَانُ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى: إِنَّ الَّذِينَ يَشْتَرُونَ بِعَهْدِ اللَّهِ وَأَيْمَانِهِمْ ثَمَنًا قَلِيلا سورة آل عمران آية 77 الْآيَةَ". فَجَاءَ الْأَشْعَثُ، فَقَالَ: مَا حَدَّثَكُمْ أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ فِيَّ أُنْزِلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ كَانَتْ لِي بِئْرٌ فِي أَرْضِ ابْنِ عَمٍّ لِي، فَقَالَ لِي: شُهُودَكَ؟ قُلْتُ: مَا لِي شُهُودٌ، قَالَ: فَيَمِينُهُ، قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِذًا يَحْلِفَ فَذَكَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَذَا الْحَدِيثَ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ ذَلِكَ تَصْدِيقًا لَهُ.
ہم سے عبدان نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے ابوحمزہ نے بیان کیا، ان سے اعمش نے، ان سے شقیق نے اور ان سے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص کوئی ایسی جھوٹی قسم کھائے جس کے ذریعہ وہ کسی مسلمان کے مال پر ناحق قبضہ کر لے تو وہ اللہ سے اس حال میں ملے گا کہ اللہ تعالیٰ اس پر بہت زیادہ غضب ناک ہو گا۔ اور پھر اللہ تعالیٰ نے (سورۃ آل عمران کی یہ) آیت نازل فرمائی «إن الذين يشترون بعهد الله وأيمانهم ثمنا قليلا»”جو لوگ اللہ کے عہد اور اپنی قسموں کے ذریعہ دنیا کی تھوڑی دولت خریدتے ہیں“ آخر آیت تک۔ پھر اشعث رضی اللہ عنہ آئے اور پوچھا کہ ابوعبدالرحمٰن (عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ) نے تم سے کیا حدیث بیان کی ہے؟ یہ آیت تو میرے بارے میں نازل ہوئی تھی۔ میرا ایک کنواں میرے چچا زاد بھائی کی زمین میں تھا۔ (پھر جھگڑا ہوا تو) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا کہ تو اپنے گواہ لا۔ میں نے عرض کیا کہ گواہ تو میرے پاس نہیں ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر فریق مخالف سے قسم لے لے۔ اس پر میں نے کہا یا رسول اللہ! یہ تو قسم کھا بیٹھے گا۔ یہ سن کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فرمایا اور اللہ تعالیٰ نے بھی اس بارے میں یہ آیت نازل فرما کر اس کی تصدیق کی۔
Narrated `Abdullah (bin Mas`ud): The Prophet said, "Whoever takes a false oath to deprive somebody of his property will meet Allah while He will be angry with him." Allah revealed: 'Verily those who purchase a little gain at the cost of Allah's covenant, and their oaths.' ........(3.77) Al-Ashath came (to the place where `Abdullah was narrating) and said, "What has Abu `Abdur- Rahman (i.e. `Abdullah) been telling you? This verse was revealed concerning me. I had a well in the land of a cousin of mine. The Prophet asked me to bring witnesses (to confirm my claim). I said, 'I don't have witnesses.' He said, 'Let the defendant take an oath then.' I said, 'O Allah's Apostle! He will take a (false) oath immediately.' Then the Prophet mentioned the above narration and Allah revealed the verse to confirm what he had said." (See Hadith No. 692)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 40, Number 546
(مرفوع) حدثنا عبدان، عن ابي حمزة، عن الاعمش، عن شقيق، عن عبد الله رضي الله عنه، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:"من حلف على يمين يقتطع بها مال امرئ مسلم هو عليها فاجر، لقي الله وهو عليه غضبان، فانزل الله تعالى: إن الذين يشترون بعهد الله وايمانهم ثمنا قليلا سورة آل عمران آية 77 الآية". فجاء الاشعث، فقال: ما حدثكم ابو عبد الرحمن في انزلت هذه الآية كانت لي بئر في ارض ابن عم لي، فقال لي: شهودك؟ قلت: ما لي شهود، قال: فيمينه، قلت: يا رسول الله، إذا يحلف فذكر النبي صلى الله عليه وسلم هذا الحديث، فانزل الله ذلك تصديقا له.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدَانُ، عَنْ أَبِي حَمْزَةَ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ شَقِيقٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:"مَنْ حَلَفَ عَلَى يَمِينٍ يَقْتَطِعُ بِهَا مَالَ امْرِئٍ مُسْلِمٍ هُوَ عَلَيْهَا فَاجِرٌ، لَقِيَ اللَّهَ وَهُوَ عَلَيْهِ غَضْبَانُ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى: إِنَّ الَّذِينَ يَشْتَرُونَ بِعَهْدِ اللَّهِ وَأَيْمَانِهِمْ ثَمَنًا قَلِيلا سورة آل عمران آية 77 الْآيَةَ". فَجَاءَ الْأَشْعَثُ، فَقَالَ: مَا حَدَّثَكُمْ أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ فِيَّ أُنْزِلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ كَانَتْ لِي بِئْرٌ فِي أَرْضِ ابْنِ عَمٍّ لِي، فَقَالَ لِي: شُهُودَكَ؟ قُلْتُ: مَا لِي شُهُودٌ، قَالَ: فَيَمِينُهُ، قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِذًا يَحْلِفَ فَذَكَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَذَا الْحَدِيثَ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ ذَلِكَ تَصْدِيقًا لَهُ.
ہم سے عبدان نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے ابوحمزہ نے بیان کیا، ان سے اعمش نے، ان سے شقیق نے اور ان سے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص کوئی ایسی جھوٹی قسم کھائے جس کے ذریعہ وہ کسی مسلمان کے مال پر ناحق قبضہ کر لے تو وہ اللہ سے اس حال میں ملے گا کہ اللہ تعالیٰ اس پر بہت زیادہ غضب ناک ہو گا۔ اور پھر اللہ تعالیٰ نے (سورۃ آل عمران کی یہ) آیت نازل فرمائی «إن الذين يشترون بعهد الله وأيمانهم ثمنا قليلا»”جو لوگ اللہ کے عہد اور اپنی قسموں کے ذریعہ دنیا کی تھوڑی دولت خریدتے ہیں“ آخر آیت تک۔ پھر اشعث رضی اللہ عنہ آئے اور پوچھا کہ ابوعبدالرحمٰن (عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ) نے تم سے کیا حدیث بیان کی ہے؟ یہ آیت تو میرے بارے میں نازل ہوئی تھی۔ میرا ایک کنواں میرے چچا زاد بھائی کی زمین میں تھا۔ (پھر جھگڑا ہوا تو) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا کہ تو اپنے گواہ لا۔ میں نے عرض کیا کہ گواہ تو میرے پاس نہیں ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر فریق مخالف سے قسم لے لے۔ اس پر میں نے کہا یا رسول اللہ! یہ تو قسم کھا بیٹھے گا۔ یہ سن کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فرمایا اور اللہ تعالیٰ نے بھی اس بارے میں یہ آیت نازل فرما کر اس کی تصدیق کی۔
Narrated `Abdullah (bin Mas`ud): The Prophet said, "Whoever takes a false oath to deprive somebody of his property will meet Allah while He will be angry with him." Allah revealed: 'Verily those who purchase a little gain at the cost of Allah's covenant, and their oaths.' ........(3.77) Al-Ashath came (to the place where `Abdullah was narrating) and said, "What has Abu `Abdur- Rahman (i.e. `Abdullah) been telling you? This verse was revealed concerning me. I had a well in the land of a cousin of mine. The Prophet asked me to bring witnesses (to confirm my claim). I said, 'I don't have witnesses.' He said, 'Let the defendant take an oath then.' I said, 'O Allah's Apostle! He will take a (false) oath immediately.' Then the Prophet mentioned the above narration and Allah revealed the verse to confirm what he had said." (See Hadith No. 692)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 40, Number 546