(مرفوع) حدثنا عمرو بن علي، حدثنا ابو عاصم، عن عثمان يعني ابن الاسود، قال: اخبرني سليمان بن ابي مسلم، قال: سالت ابا المنهال عن الصرف يدا بيد، فقال: اشتريت انا وشريك لي شيئا يدا بيد ونسيئة، فجاءنا البراء بن عازب فسالناه، فقال: فعلت انا وشريكي زيد بن ارقم، وسالنا النبي صلى الله عليه وسلم عن ذلك، فقال:" ما كان يدا بيد فخذوه، وما كان نسيئة فذروه".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، عَنْ عُثْمَانَ يَعْنِي ابْنَ الْأَسْوَدِ، قَالَ: أَخْبَرَنِي سُلَيْمَانُ بْنُ أَبِي مُسْلِمٍ، قَالَ: سَأَلْتُ أَبَا الْمِنْهَالِ عَنِ الصَّرْفِ يَدًا بِيَدٍ، فَقَالَ: اشْتَرَيْتُ أَنَا وَشَرِيكٌ لِي شَيْئًا يَدًا بِيَدٍ وَنَسِيئَةً، فَجَاءَنَا الْبَرَاءُ بْنُ عَازِبٍ فَسَأَلْنَاهُ، فَقَالَ: فَعَلْتُ أَنَا وَشَرِيكِي زَيْدُ بْنُ أَرْقَمَ، وَسَأَلْنَا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ ذَلِكَ، فَقَالَ:" مَا كَانَ يَدًا بِيَدٍ فَخُذُوهُ، وَمَا كَانَ نَسِيئَةً فَذَرُوهُ".
ہم سے عمرو بن علی فلاس نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے ابوعاصم نے بیان کیا، ان سے عثمان نے جو اسود کے بیٹے ہیں، کہا کہ مجھے سلیمان بن ابی مسلم نے خبر دی، انہوں نے کہا کہ میں نے ابوالمنہال سے بیع صرف نقد کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا کہ میں نے اور میرے ایک شریک نے کوئی چیز (سونے اور چاندی کی) خریدی نقد پر بھی اور ادھار پر بھی۔ پھر ہمارے یہاں براء بن عازب رضی اللہ عنہ آئے تو ہم نے ان سے اس کے بارے میں پوچھا۔ انہوں نے کہا کہ میں نے اور میرے شریک زید بن ارقم رضی اللہ عنہ نے بھی یہ بیع کی تھی اور ہم نے اس کے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا تھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ جو نقد ہو وہ لے لو اور جو ادھار ہو اسے چھوڑ دو۔
Narrated Sulaiman bin Abu Muslim: I asked Abu Minhal about money exchange from hand to hand. He said, "I and a partner of mine bought something partly in cash and partly on credit." Al-Bara' bin `Azib passed by us and we asked about it. He replied, "I and my partner Zaid bin Al-Arqam did the same and then went to the Prophet and asked him about it. He said, 'Take what was from hand to hand and leave what was on credit.' "
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 44, Number 677
ہم سے ابوعاصم نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے ابن جریج نے بیان کیا، کہ مجھے عمرو بن دینار نے خبر دی اور ان سے ابوالمنہال نے بیان کیا کہ میں سونے چاندی کی تجارت کیا کرتا تھا۔ اس لیے میں نے زید بن ارقم رضی اللہ عنہ سے اس کے متعلق پوچھا تو انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔ اور مجھ سے فضل بن یعقوب نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے حجاج بن محمد نے بیان کیا کہ ابن جریج نے بیان کیا کہ مجھے عمرو بن دینار اور عامر بن مصعب نے خبر دی، ان دونوں حضرات نے ابوالمنہال سے سنا۔ انہوں نے بیان کیا کہ میں نے براء بن عازب اور زید بن ارقم رضی اللہ عنہما سے سونے چاندی کی تجارت کے متعلق پوچھا، تو ان دونوں بزرگوں نے فرمایا کہ ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں تاجر تھے، اس لیے ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے سونے چاندی کے متعلق پوچھا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب یہ دیا تھا کہ (لین دین) ہاتھوں ہاتھ ہو تو کوئی حرج نہیں لیکن ادھار کی صورت میں جائز نہیں ہے۔
Narrated Abu Al-Minhal: I used to practice money exchange, and I asked Zaid bin 'Arqam about it, and he narrated what the Prophet said in the following: Abu Al-Minhal said, "I asked Al-Bara' bin `Azib and Zaid bin Arqam about practicing money exchange. They replied, 'We were traders in the time of Allah's Apostle and I asked Allah's Apostle about money exchange. He replied, 'If it is from hand to hand, there is no harm in it; otherwise it is not permissible."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 34, Number 276
ہم سے ابوعاصم نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے ابن جریج نے بیان کیا، کہ مجھے عمرو بن دینار نے خبر دی اور ان سے ابوالمنہال نے بیان کیا کہ میں سونے چاندی کی تجارت کیا کرتا تھا۔ اس لیے میں نے زید بن ارقم رضی اللہ عنہ سے اس کے متعلق پوچھا تو انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔ اور مجھ سے فضل بن یعقوب نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے حجاج بن محمد نے بیان کیا کہ ابن جریج نے بیان کیا کہ مجھے عمرو بن دینار اور عامر بن مصعب نے خبر دی، ان دونوں حضرات نے ابوالمنہال سے سنا۔ انہوں نے بیان کیا کہ میں نے براء بن عازب اور زید بن ارقم رضی اللہ عنہما سے سونے چاندی کی تجارت کے متعلق پوچھا، تو ان دونوں بزرگوں نے فرمایا کہ ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں تاجر تھے، اس لیے ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے سونے چاندی کے متعلق پوچھا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب یہ دیا تھا کہ (لین دین) ہاتھوں ہاتھ ہو تو کوئی حرج نہیں لیکن ادھار کی صورت میں جائز نہیں ہے۔
Narrated Abu Al-Minhal: I used to practice money exchange, and I asked Zaid bin 'Arqam about it, and he narrated what the Prophet said in the following: Abu Al-Minhal said, "I asked Al-Bara' bin `Azib and Zaid bin Arqam about practicing money exchange. They replied, 'We were traders in the time of Allah's Apostle and I asked Allah's Apostle about money exchange. He replied, 'If it is from hand to hand, there is no harm in it; otherwise it is not permissible."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 34, Number 276