1. باب: کھانے، سفر خرچ اور اسباب میں شرکت کا بیان۔
(1) Chapter. About (sharing) meals and the Nahd (i.e., sharing the expenses of a journey or putting the journey food of the travellers together to be distrbuted among them in equal shares) and Urud (i.e., sharing other goods)
(مرفوع) حدثنا بشر بن مرحوم، حدثنا حاتم بن إسماعيل، عن يزيد بن ابي عبيد، عن سلمة رضي الله عنه، قال:" خفت ازواد القوم واملقوا، فاتوا النبي صلى الله عليه وسلم في نحر إبلهم، فاذن لهم، فلقيهم عمر فاخبروه، فقال: ما بقاؤكم بعد إبلكم، فدخل على النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: يا رسول الله، ما بقاؤهم بعد إبلهم؟ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ناد في الناس فياتون بفضل ازوادهم، فبسط لذلك نطع وجعلوه على النطع، فقام رسول الله صلى الله عليه وسلم فدعا وبرك عليه، ثم دعاهم باوعيتهم، فاحتثى الناس حتى فرغوا، ثم قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: اشهد ان لا إله إلا الله واني رسول الله".(مرفوع) حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مَرْحُومٍ، حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي عُبَيْدٍ، عَنْ سَلَمَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" خَفَّتْ أَزْوَادُ الْقَوْمِ وَأَمْلَقُوا، فَأَتَوْا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي نَحْرِ إِبِلِهِمْ، فَأَذِنَ لَهُمْ، فَلَقِيَهُمْ عُمَرُ فَأَخْبَرُوهُ، فَقَالَ: مَا بَقَاؤُكُمْ بَعْدَ إِبِلِكُمْ، فَدَخَلَ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا بَقَاؤُهُمْ بَعْدَ إِبِلِهِمْ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: نَادِ فِي النَّاسِ فَيَأْتُونَ بِفَضْلِ أَزْوَادِهِمْ، فَبُسِطَ لِذَلِكَ نِطَعٌ وَجَعَلُوهُ عَلَى النِّطَعِ، فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَدَعَا وَبَرَّكَ عَلَيْهِ، ثُمَّ دَعَاهُمْ بِأَوْعِيَتِهِمْ، فَاحْتَثَى النَّاسُ حَتَّى فَرَغُوا، ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنِّي رَسُولُ اللَّهِ".
ہم سے بشر بن مرحوم نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے حاتم بن اسماعیل نے بیان کیا، ان سے یزید بن ابی عبیدہ نے اور ان سے سلمہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ(غزوہ ہوازن میں) لوگوں کے توشے ختم ہو گئے اور فقر و محتاجی آ گئی، تو لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ اپنے اونٹوں کو ذبح کرنے کی اجازت لینے (تاکہ انہیں کے گوشت سے پیٹ بھر سکیں) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اجازت دے دی۔ راستے میں عمر رضی اللہ عنہ کی ملاقات ان سے ہو گئی تو انہیں بھی ان لوگوں نے اطلاع دی۔ عمر رضی اللہ عنہ نے کہا اونٹوں کو کاٹ ڈالو گے تو پھر تم کیسے زندہ رہو گے۔ چنانچہ آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور کہا، یا رسول اللہ! اگر انہوں نے اونٹ بھی ذبح کر لیے تو پھر یہ لوگ کیسے زندہ رہیں گے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اچھا، تمام لوگوں میں اعلان کر دو کہ ان کے پاس جو کچھ توشے بچ رہے ہیں وہ لے کر یہاں آ جائیں۔ اس کے لیے ایک چمڑے کا دستر خوان بچھا دیا گیا۔ اور لوگوں نے توشے اسی دستر خوان پر لا کر رکھ دئیے۔ اس کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اٹھے اور اس میں برکت کی دعا فرمائی۔ اب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر سب لوگوں کو اپنے اپنے برتنوں کے ساتھ بلایا اور سب نے دونوں ہاتھوں سے توشے اپنے برتنوں میں بھر لیے۔ جب سب لوگ بھر چکے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور یہ کہ میں اللہ کا سچا رسول ہوں۔“
Narrated Salama: Once the journey food diminished and the people were reduced to poverty. They went to the Prophet and asked his permission to slaughter their camels, and he agreed. `Umar met them and they told him about it, and he said, "How would you survive after slaughtering your camels?" Then he went to the Prophet and said, "O Allah's Apostle! How would they survive after slaughtering their camels?" Allah's Apostle ordered `Umar, "Call upon the people to bring what has remained of their food." A leather sheet was spread and al I the journey food was collected and heaped over it. Allah's Apostle stood up and invoked Allah to bless it, and then directed all the people to come with their utensils, and they started taking from it till all of them got what was sufficient for them. Allah's Apostle then said, "I testify that None has the right to be worshipped but Allah, and I am His Apostle. "
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 44, Number 664
(مرفوع) حدثنا بشر بن مرحوم، حدثنا حاتم بن إسماعيل، عن يزيد بن ابي عبيد، عن سلمة رضي الله عنه، قال: خفت ازواد الناس، واملقوا فاتوا النبي صلى الله عليه وسلم في نحر إبلهم فاذن لهم فلقيهم عمر فاخبروه، فقال: ما بقاؤكم بعد إبلكم فدخل عمر على النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: يا رسول الله ما بقاؤهم بعد إبلهم، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ناد في الناس ياتون بفضل ازوادهم، فدعا وبرك عليه ثم دعاهم باوعيتهم فاحتثى الناس حتى فرغوا، ثم قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: اشهد ان لا إله إلا الله، واني رسول الله".(مرفوع) حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مَرْحُومٍ، حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي عُبَيْدٍ، عَنْ سَلَمَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: خَفَّتْ أَزْوَادُ النَّاسِ، وَأَمْلَقُوا فَأَتَوْا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي نَحْرِ إِبِلِهِمْ فَأَذِنَ لَهُمْ فَلَقِيَهُمْ عُمَرُ فَأَخْبَرُوهُ، فَقَالَ: مَا بَقَاؤُكُمْ بَعْدَ إِبِلِكُمْ فَدَخَلَ عُمَرُ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا بَقَاؤُهُمْ بَعْدَ إِبِلِهِمْ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" نَادِ فِي النَّاسِ يَأْتُونَ بِفَضْلِ أَزْوَادِهِمْ، فَدَعَا وَبَرَّكَ عَلَيْهِ ثُمَّ دَعَاهُمْ بِأَوْعِيَتِهِمْ فَاحْتَثَى النَّاسُ حَتَّى فَرَغُوا، ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، وَأَنِّي رَسُولُ اللَّهِ".
ہم سے بشر بن مرحوم نے بیان کیا، کہا ہم سے حاتم بن اسماعیل نے بیان کیا، ان سے یزید بن ابی عبید نے اور ان سے سلمہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ جب لوگوں کے پاس زاد راہ ختم ہونے لگا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں لوگ اپنے اونٹ ذبح کرنے کی اجازت لینے حاضر ہوئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اجازت دے دی۔ اتنے میں عمر رضی اللہ عنہ سے ان کی ملاقات ہوئی۔ اس اجازت کی اطلاع انہیں بھی ان لوگوں نے دی۔ عمر رضی اللہ عنہ نے سن کر کہا، ان اونٹوں کے بعد پھر تمہارے پاس باقی کیا رہ جائے گا (کیونکہ انہیں پر سوار ہو کر اتنی دور دراز کی مسافت بھی تو طے کرنی تھی) اس کے بعد عمر رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا، یا رسول اللہ! لوگ اگر اپنے اونٹ بھی ذبح کر دیں گے۔ تو پھر اس کے بعد ان کے پاس باقی کیا رہ جائے گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پھر لوگوں میں اعلان کر دو کہ (اونٹوں کو ذبح کرنے کے بجائے) اپنا بچا کچھا توشہ لے کر یہاں آ جائیں۔ (سب لوگوں نے جو کچھ بھی ان کے پاس کھانے کی چیز باقی بچ گئی تھی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے لا کر رکھ دی) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا فرمائی اور اس میں برکت ہوئی۔ پھر سب کو ان کے برتنوں کے ساتھ آپ نے بلایا۔ سب نے بھربھر کر اس میں سے لیا۔ اور جب سب لوگ فارغ ہو گئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ کے سوا اور کوئی معبود نہیں اور میں اللہ کا رسول ہوں۔
Narrated Salama: Once the journey-food of the people ran short and they were in great need. So, they came to the Prophet to take his permission for slaughtering their camels, and he permitted them. Then `Umar met them and they informed him about it. He said, "What will sustain you after your camels (are finished)?" Then `Umar went to the Prophet and said, "O Allah's Apostle! What will sustain them after their camels (are finished)?" Allah's Apostle said, "Make an announcement amongst the people that they should bring all their remaining food (to me)." (They brought it and) the Prophet invoked Allah and asked for His Blessings for it. Then he asked them to bring their food utensils and the people started filling their food utensils with their hands till they were satisfied. Allah's Apostle then said, "I testify that None has the right to be worshipped but Allah, and I am His Apostle. "
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 52, Number 225