صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: قرض لینے ادا کرنے حجر اور مفلسی منظور کرنے کے بیان میں
The Book of Loans, Freezing of Property, and Bankruptcy
18. بَابُ الشَّفَاعَةِ فِي وَضْعِ الدَّيْنِ:
18. باب: قرض میں کمی کی سفارش کرنا۔
(18)Chapter. Intercession for the reduction of debts.
حدیث نمبر: 2405
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا موسى، حدثنا ابو عوانة، عن مغيرة، عن عامر، عن جابر رضي الله عنه، قال:" اصيب عبد الله وترك عيالا ودينا، فطلبت إلى اصحاب الدين ان يضعوا بعضا من دينه، فابوا، فاتيت النبي صلى الله عليه وسلم، فاستشفعت به عليهم، فابوا، فقال: صنف تمرك كل شيء منه على حدته، عذق ابن زيد على حدة، واللين على حدة، والعجوة على حدة، ثم احضرهم حتى آتيك، ففعلت، ثم جاء صلى الله عليه وسلم، فقعد عليه، وكال لكل رجل حتى استوفى وبقي التمر كما هو كانه لم يمس.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ مُغِيرَةَ، عَنْ عَامِرٍ، عَنْ جَابِرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" أُصِيبَ عَبْدُ اللَّهِ وَتَرَكَ عِيَالًا وَدَيْنًا، فَطَلَبْتُ إِلَى أَصْحَابِ الدَّيْنِ أَنْ يَضَعُوا بَعْضًا مِنْ دَيْنِهِ، فَأَبَوْا، فَأَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَاسْتَشْفَعْتُ بِهِ عَلَيْهِمْ، فَأَبَوْا، فَقَالَ: صَنِّفْ تَمْرَكَ كُلَّ شَيْءٍ مِنْهُ عَلَى حِدَتِهِ، عِذْقَ ابْنِ زَيْدٍ عَلَى حِدَةٍ، وَاللِّينَ عَلَى حِدَةٍ، وَالْعَجْوَةَ عَلَى حِدَةٍ، ثُمَّ أَحْضِرْهُمْ حَتَّى آتِيَكَ، فَفَعَلْتُ، ثُمَّ جَاءَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَعَدَ عَلَيْهِ، وَكَالَ لِكُلِّ رَجُلٍ حَتَّى اسْتَوْفَى وَبَقِيَ التَّمْرُ كَمَا هُوَ كَأَنَّهُ لَمْ يُمَسَّ.
ہم سے موسیٰ نے بیان کیا کہا کہ ہم سے ابوعوانہ نے بیان کیا، ان سے مغیرہ نے، ان سے عامر نے، اور ان سے جابر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ (میرے والد) عبداللہ رضی اللہ عنہ شہید ہوئے تو اپنے پیچھے بال بچے اور قرض چھوڑ گئے۔ میں قرض خواہوں کے پاس گیا کہ اپنا کچھ قرض معاف کر دیں، لیکن انہوں نے انکار کیا، پھر میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ان کی سفارش کروائی۔ انہوں نے اس کے باوجود بھی انکار کیا۔ آخر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ (اپنے باغ کی) تمام کھجور کی قسمیں الگ الگ کر لو۔ عذق بن زید الگ، لین الگ، اور عجوہ الگ (یہ سب عمدہ قسم کی کھجوروں کے نام ہیں) اس کے بعد قرض خواہوں کو بلاؤ اور میں بھی آؤں گا۔ چنانچہ میں نے ایسا کر دیا۔ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے ڈھیر پر بیٹھ گئے۔ اور ہر قرض خواہ کے لیے ماپ شروع کر دی۔ یہاں تک کہ سب کا قرض پورا ہو گیا اور کھجور اسی طرح باقی بچ رہی جیسے پہلے تھی۔ گویا کسی نے اسے چھوا تک نہیں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Jabir: When `Abdullah (my father) died, he left behind children and debts. I asked the lenders to put down some of his debt, but they refused, so I went to the Prophet to intercede with them, yet they refused. The Prophet said (to me), "Classify your dates into their different kinds: 'Adha bin Zaid, Lean and 'Ajwa, each kind alone and call all the creditors and wait till I come to you." I did so and the Prophet came and sat beside the dates and started measuring to each his due till he paid them fully, and the amount of dates remained as it was before, as if he had not touched them.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 41, Number 589

حدیث نمبر: 2127
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبدان، اخبرنا جرير، عن مغيرة، عن الشعبي، عن جابر رضي الله عنه، قال:" توفي عبد الله بن عمرو بن حرام، وعليه دين، فاستعنت النبي صلى الله عليه وسلم على غرمائه، ان يضعوا من دينه، فطلب النبي صلى الله عليه وسلم إليهم، فلم يفعلوا، فقال لي النبي صلى الله عليه وسلم: اذهب فصنف تمرك اصنافا العجوة على حدة، وعذق زيد على حدة، ثم ارسل إلي، ففعلت، ثم ارسلت إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فجاء فجلس على اعلاه، او في وسطه، ثم قال: كل للقوم، فكلتهم حتى اوفيتهم الذي لهم، وبقي تمري، كانه لم ينقص منه شيء"، وقال فراس: عن الشعبي، حدثني جابر، عن النبي صلى الله عليه وسلم، فما زال يكيل لهم حتى اداه، وقال هشام: عن وهب، عن جابر، قال النبي صلى الله عليه وسلم: جذ له فاوف له.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدَانُ، أَخْبَرَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مُغِيرَةَ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنْ جَابِرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" تُوُفِّيَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرِو بْنِ حَرَامٍ، وَعَلَيْهِ دَيْنٌ، فَاسْتَعَنْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى غُرَمَائِهِ، أَنْ يَضَعُوا مِنْ دَيْنِهِ، فَطَلَبَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَيْهِمْ، فَلَمْ يَفْعَلُوا، فَقَالَ لِي النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: اذْهَبْ فَصَنِّفْ تَمْرَكَ أَصْنَافًا الْعَجْوَةَ عَلَى حِدَةٍ، وَعَذْقَ زَيْدٍ عَلَى حِدَةٍ، ثُمَّ أَرْسِلْ إِلَيَّ، فَفَعَلْتُ، ثُمَّ أَرْسَلْتُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَجَاءَ فَجَلَسَ عَلَى أَعْلَاهُ، أَوْ فِي وَسَطِهِ، ثُمَّ قَالَ: كِلْ لِلْقَوْمِ، فَكِلْتُهُمْ حَتَّى أَوْفَيْتُهُمُ الَّذِي لَهُمْ، وَبَقِيَ تَمْرِي، كَأَنَّهُ لَمْ يَنْقُصْ مِنْهُ شَيْءٌ"، وَقَالَ فِرَاسٌ: عَنْ الشَّعْبِيِّ، حَدَّثَنِي جَابِرٌ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَمَا زَالَ يَكِيلُ لَهُمْ حَتَّى أَدَّاهُ، وَقَالَ هِشَامٌ: عَنْ وَهْبٍ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: جُذَّ لَهُ فَأَوْفِ لَهُ.
ہم سے عبدان نے بیان کیا، کہا ہمیں جریر نے خبر دی، انہیں مغیرہ نے، انہیں عامر شعبی نے اور ان سے جابر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ جب عبداللہ بن عمرو بن حرام رضی اللہ عنہ (میرے باپ) شہید ہو گئے تو ان کے ذمے (لوگوں کا) کچھ قرض باقی تھا۔ اس لیے میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ذریعہ کوشش کی کہ قرض خواہ کچھ اپنے قرضوں کو معاف کر دیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہی چاہا، لیکن وہ نہیں مانے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا کہ جاؤ اپنی تمام کھجور کی قسموں کو الگ الگ کر لو۔ عجوہ (ایک خاص قسم کی کھجور) کو الگ رکھ اور عذق زید (کھجور کی ایک قسم) کو الگ کر۔ پھر مجھے بلا بھیج۔ میں نے ایسا ہی کیا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو کہلا بھیجا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے اور کھجوروں کے ڈھیر پر یا بیچ میں بیٹھ گئے اور فرمایا کہ اب ان قرض خواہوں کو ناپ کر دو۔ میں نے ناپنا شروع کیا۔ جتنا قرض لوگوں کا تھا۔ میں نے سب کو ادا کر دیا، پھر بھی تمام کھجور جوں کی توں تھی۔ اس میں سے ایک دانہ برابر کی کمی نہیں ہوئی تھی۔ فراس نے بیان کیا کہ ان سے شعبی نے، اور ان سے جابر رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کہ برابر ان کے لیے تولتے رہے، یہاں تک کہ ان کا پورا قرض ادا ہو گیا۔ اور ہشام نے کہا، ان سے وہب نے، اور ان سے جابر رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، کھجور توڑ اور اپنا قرض پورا ادا کر دے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Jabir: `Abdullah bin `Amr bin Haram died and was in debt to others. I asked the Prophet to intercede with his creditors for some reduction in the debts. The Prophet requested them (to reduce the debts) but they refused. The Prophet said to me, "Go and put your dates (In heaps) according to their different kinds. The Ajwa on one side, the cluster of Ibn Zaid on another side, etc.. Then call me." I did that and called the Prophet He came and sat at the head or in the middle of the heaps and ordered me. Measure (the dates) for the people (creditors)." I measured for them till I paid all the debts. My dates remained as it nothing had been taken from them. In other narrations, Jabir said; The Prophet said, "He (i.e. `Abdullah) continued measuring for them till he paid all the debts." The Prophet said (to `Abdullah), "Cut (clusters) for him (i.e. one of the creditors) and measure for him fully."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 34, Number 337


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.