(مرفوع) حدثنا الصلت بن محمد، حدثنا ابو اسامة، عن إدريس، عن طلحة بن مصرف، عن سعيد بن جبير، عن ابن عباس رضي الله عنه: ولكل جعلنا موالي سورة النساء آية 33، قال ورثة: والذين عقدت ايمانكم سورة النساء آية 33، قال:" كان المهاجرون لما قدموا المدينة يرث المهاجر الانصاري، دون ذوي رحمه للاخوة التي آخى النبي صلى الله عليه وسلم بينهم، فلما نزلت: ولكل جعلنا موالي سورة النساء آية 33، نسخت، ثم قال: والذين عقدت ايمانكم سورة النساء آية 33، إلا النصر، والرفادة، والنصيحة، وقد ذهب الميراث ويوصي له".(مرفوع) حَدَّثَنَا الصَّلْتُ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ إِدْرِيسَ، عَنْ طَلْحَةَ بْنِ مُصَرِّفٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: وَلِكُلٍّ جَعَلْنَا مَوَالِيَ سورة النساء آية 33، قَالَ وَرَثَةً: وَالَّذِينَ عَقَدَتْ أَيْمَانُكُمْ سورة النساء آية 33، قَالَ:" كَانَ الْمُهَاجِرُونَ لَمَّا قَدِمُوا الْمَدِينَةَ يَرِثُ الْمُهَاجِرُ الْأَنْصَارِيَّ، دُونَ ذَوِي رَحِمِهِ لِلْأُخُوَّةِ الَّتِي آخَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَهُمْ، فَلَمَّا نَزَلَتْ: وَلِكُلٍّ جَعَلْنَا مَوَالِيَ سورة النساء آية 33، نَسَخَتْ، ثُمَّ قَالَ: وَالَّذِينَ عَقَدَتْ أَيْمَانُكُمْ سورة النساء آية 33، إِلَّا النَّصْرَ، وَالرِّفَادَةَ، وَالنَّصِيحَةَ، وَقَدْ ذَهَبَ الْمِيرَاثُ وَيُوصِي لَهُ".
ہم سے صلت بن محمد نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے ابواسامہ نے بیان کیا، ان سے ادریس نے، ان سے طلحہ بن مصرف نے، ان سے سعید بن جبیر نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما کہ(قرآن مجید کی آیت «ولكل جعلنا موالي») کے متعلق ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہ ( «موالي» کے معنی) ورثہ کے ہیں۔ اور «والذين عقدت أيمانكم»(کا قصہ یہ ہے کہ) مہاجرین جب مدینہ آئے تو مہاجر انصار کا ترکہ پاتے تھے اور انصاری کے ناتہ داروں کو کچھ نہ ملتا۔ اس بھائی پنے کی وجہ سے جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی قائم کی ہوئی تھی۔ پھر جب آیت «ولكل جعلنا موالي» ہوئی تو پہلی آیت «والذين عقدت أيمانكم» منسوخ ہو گئی۔ سوا امداد، تعاون اور خیر خواہی کے۔ البتہ میراث کا حکم (جو انصار و مہاجرین کے درمیان مواخاۃ کی وجہ سے تھا) وہ منسوخ ہو گیا اور وصیت جتنی چاہے کی جا سکتی ہے۔ (جیسی اور شخصوں کے لیے بھی ہو سکتی ہے تہائی ترکہ میں سے وصیت کی جا سکتی ہے جس کا نفاذ کیا جائے گا۔)
Narrated Sa`id bin Jubair: Ibn `Abbas said, "In the verse: To every one We have appointed ' (Muwaliya Muwaliya means one's) heirs (4.33).' (And regarding the verse) 'And those with whom your right hands have made a pledge.' Ibn `Abbas said, "When the emigrants came to the Prophet in Medina, the emigrant would inherit the Ansari while the latter's relatives would not inherit him because of the bond of brotherhood which the Prophet established between them (i.e. the emigrants and the Ansar). When the verse: 'And to everyone We have appointed heirs' (4.33) was revealed, it canceled (the bond (the pledge) of brotherhood regarding inheritance)." Then he said, "The verse: To those also to whom your right hands have pledged, remained valid regarding cooperation and mutual advice, while the matter of inheritance was excluded and it became permissible to assign something in one's testament to the person who had the right of inheriting before.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 37, Number 489
(مرفوع) حدثني الصلت بن محمد، حدثنا ابو اسامة، عن إدريس، عن طلحة بن مصرف، عن سعيد بن جبير، عن ابن عباس رضي الله عنهما:" ولكل جعلنا موالي سورة النساء آية 33، قال: ورثة، والذين عقدت ايمانكم سورة النساء آية 33 كان المهاجرون لما قدموا المدينة يرث المهاجري الانصاري دون ذوي رحمه للاخوة التي آخى النبي صلى الله عليه وسلم بينهم، فلما نزلت ولكل جعلنا موالي سورة النساء آية 33، نسخت، ثم قال: والذين عقدت ايمانكم سورة النساء آية 33 من النصر، والرفادة، والنصيحة، وقد ذهب الميراث ويوصي له"، سمع ابو اسامة إدريس، وسمع إدريس طلحة.(مرفوع) حَدَّثَنِي الصَّلْتُ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ إِدْرِيسَ، عَنْ طَلْحَةَ بْنِ مُصَرِّفٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا:" وَلِكُلٍّ جَعَلْنَا مَوَالِيَ سورة النساء آية 33، قَالَ: وَرَثَةً، وَالَّذِينَ عَقَدَتْ أَيْمَانُكُمْ سورة النساء آية 33 كَانَ الْمُهَاجِرُونَ لَمَّا قَدِمُوا الْمَدِينَةَ يَرِثُ الْمُهَاجِرِيُّ الْأَنْصَارِيَّ دُونَ ذَوِي رَحِمِهِ لِلْأُخُوَّةِ الَّتِي آخَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَهُمْ، فَلَمَّا نَزَلَتْ وَلِكُلٍّ جَعَلْنَا مَوَالِيَ سورة النساء آية 33، نُسِخَتْ، ثُمَّ قَالَ: وَالَّذِينَ عَقَدَتْ أَيْمَانُكُمْ سورة النساء آية 33 مِنَ النَّصْرِ، وَالرِّفَادَةِ، وَالنَّصِيحَةِ، وَقَدْ ذَهَبَ الْمِيرَاثُ وَيُوصِي لَهُ"، سَمِعَ أَبُو أُسَامَةَ إِدْرِيسَ، وَسَمِعَ إِدْرِيسُ طَلْحَةَ.
ہم سے صلت بن محمد نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے ابواسامہ نے بیان کیا، ان سے ادریس نے، ان سے طلحہ بن مصرف نے، ان سے سعید بن جبیر نے بیان کیا اور ان سے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ(آیت میں) «ولكل جعلنا موالي» سے مراد وارث ہیں اور «والذين عاقدت أيمانكم» کی تفسیر یہ ہے کہ شروع میں جب مہاجرین مدینہ آئے تو قرابت داروں کے علاوہ انصار کے وارث مہاجرین بھی ہوتے تھے۔ اس بھائی چارہ کی وجہ سے جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مہاجرین اور انصار کے درمیان کرایا تھا، پھر جب یہ آیت نازل ہوئی کہ «ولكل جعلنا موالي» تو پہلا طریقہ منسوخ ہو گیا پھر بیان کیا کہ «والذين عاقدت أيمانكم» سے وہ لوگ مراد ہیں، جن سے دوستی اور مدد اور خیر خواہی کی قسم کھا کر عہد کیا جائے۔ لیکن اب ان کے لیے میراث کا حکم منسوخ ہو گیا مگر وصیت کا حکم رہ گیا۔ اس اسناد میں ابواسامہ نے ادریس سے اور ادریس نے طلحہ بن مصرف سے سنا ہے۔
Narrated Ibn `Abbas: Regarding the Verse: "To everyone, We have appointed heirs." (4.33) 'Mawali' means heirs. And regarding:-- "And those to whom your right hands have pledged." When the Emigrants came to Medina, an Emigrant used to be the heir of an Ansari with the exclusion of the latter's relatives, and that was because of the bond of brotherhood which the Prophet had established between them (i.e. the Emigrants and the Ansar). So when the Verses:-- "To everyone We have appointed heirs." was revealed, (the inheritance through bond of brotherhood) was cancelled. Ibn `Abbas then said: "And those to whom your right hands have pledged." is concerned with the covenant of helping and advising each other. So allies are no longer to be the heir of each other, but they can bequeath each other some of their property by means of a will.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 104
(موقوف) حدثني إسحاق بن إبراهيم، قال، قلت لابي اسامة، حدثكم إدريس، حدثنا طلحة، عن سعيد بن جبير، عن ابن عباس ولكل جعلنا موالي سورة النساء آية 33 والذين عقدت ايمانكم سورة النساء آية 33 قال:" كان المهاجرون حين قدموا المدينة، يرث الانصاري، المهاجري دون ذوي رحمه، للاخوة التي آخى النبي صلى الله عليه وسلم بينهم"، فلما نزلت: ولكل جعلنا موالي سورة النساء آية 33 قال: نسختها: والذين عقدت ايمانكم سورة النساء آية 33.(موقوف) حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ، قُلْتُ لِأَبِي أُسَامَةَ، حَدَّثَكُمْ إِدْرِيسُ، حَدَّثَنَا طَلْحَةُ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ وَلِكُلٍّ جَعَلْنَا مَوَالِيَ سورة النساء آية 33 وَالَّذِينَ عَقَدَتْ أَيْمَانُكُمْ سورة النساء آية 33 قَالَ:" كَانَ الْمُهَاجِرُونَ حِينَ قَدِمُوا الْمَدِينَةَ، يَرِثُ الْأَنْصَارِيُّ، الْمُهَاجِرِيَّ دُونَ ذَوِي رَحِمِهِ، لِلْأُخُوَّةِ الَّتِي آخَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَهُمْ"، فَلَمَّا نَزَلَتْ: وَلِكُلٍّ جَعَلْنَا مَوَالِيَ سورة النساء آية 33 قَالَ: نَسَخَتْهَا: وَالَّذِينَ عَقَدَتْ أَيْمَانُكُمْ سورة النساء آية 33.
مجھ سے اسحاق بن ابراہیم نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ میں نے ابواسامہ سے پوچھا کیا آپ سے ادریس نے بیان کیا تھا، ان سے طلحہ نے بیان کیا، ان سے سعید بن جبیر نے بیان کیا اور ان سے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے «ولكل جعلنا موالي» اور «والذين عقدت أيمانكم» کے متعلق بتلایا کہ مہاجرین جب مدینہ آئے تو ذوی الارحام کے علاوہ انصار و مہاجرین بھی ایک دوسرے کی وراثت پاتے تھے۔ اس بھائی چارگی کی وجہ سے جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے درمیان کرائی تھی، پھر جب آیت «جعلنا موالي» نازل ہوئی تو فرمایا کہ اس نے «والذين عقدت أيمانكم» کو منسوخ کر دیا۔
Narrated Ibn `Abbas: Regarding the Holy Verse:--'And to everyone, We have appointed heirs..' And:-- (4.33) 'To those also to Whom your right hands have pledged.' (4.33) When the emigrants came to Medina, the Ansar used to be the heir of the emigrants (and vice versa) instead of their own kindred by blood (Dhawl-l-arham), and that was because of the bond of brotherhood which the Prophet had established between them, i.e. the Ansar and the emigrants. But when the Divine Verse:-- 'And to everyone We have appointed heirs,' (4.33) was revealed, it cancelled the other, order i.e. 'To those also, to whom Your right hands have pledged.'
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 80, Number 739