صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: خرید و فروخت کے مسائل کا بیان
The Book of Sales (Bargains)
95. بَابُ مَنْ أَجْرَى أَمْرَ الأَمْصَارِ عَلَى مَا يَتَعَارَفُونَ بَيْنَهُمْ فِي الْبُيُوعِ وَالإِجَارَةِ وَالْمِكْيَالِ، وَالْوَزْنِ، وَسُنَنِهِمْ عَلَى نِيَّاتِهِمْ وَمَذَاهِبِهِمِ الْمَشْهُورَةِ:
95. باب: خرید و فروخت اور اجارے میں ہر ملک کے دستور کے موافق حکم دیا جائے گا اسی طرح ماپ اور تول اور دوسرے کاموں میں ان کی نیت اور رسم و رواج کے موافق۔
(95) Chapter. In cases where there is no fixed judgement, the traditions and conventions of each community are to be referred to, to deduce a judgement in such matters as sales, renting, measuring and weighing.
حدیث نمبر: 2211
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابو نعيم، حدثنا سفيان، عن هشام، عن عروة، عن عائشة رضي الله عنها، قالت هند ام معاوية لرسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن ابا سفيان رجل شحيح، فهل علي جناح ان آخذ من ماله سرا؟ قال: خذي انت وبنوك ما يكفيك بالمعروف".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَت هِنْدٌ أُمُّ مُعَاوِيَةَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ أَبَا سُفْيَانَ رَجُلٌ شَحِيحٌ، فَهَلْ عَلَيَّ جُنَاحٌ أَنْ آخُذَ مِنْ مَالِهِ سِرًّا؟ قَالَ: خُذِي أَنْتِ وَبَنُوكِ مَا يَكْفِيكِ بِالْمَعْرُوفِ".
ہم سے ابونعیم نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے سفیان نے بیان کیا، ان سے ہشام نے، ان سے عروہ نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہ معاویہ رضی اللہ عنہ کی والدہ ہندہ رضی اللہ عنہا نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا کہ ابوسفیان بخیل آدمی ہے۔ تو کیا اگر میں ان کے مال سے چھپا کر کچھ لے لیا کروں تو کوئی حرج ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم اپنے لیے اور اپنے بیٹوں کے لیے نیک نیتی کے ساتھ اتنا لے سکتی ہو جو تم سب کے لیے کافی ہو جایا کرے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Aisha: Hind, the mother of Mu'awiya said to Allah's Apostle, "Abu Sufyan (her husband) is a miser. Am I allowed to take from his money secretly?" The Prophet said to her, "You and your sons may take what is sufficient reasonably and fairly."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 34, Number 413

حدیث نمبر: 2460
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابو اليمان، اخبرنا شعيب، عن الزهري، حدثني عروة، ان عائشة رضي الله عنها، قالت: جاءت هند بنت عتبة بن ربيعة، فقالت" يا رسول الله، إن ابا سفيان رجل مسيك، فهل علي حرج ان اطعم من الذي له عيالنا؟ فقال: لا حرج عليك ان تطعميهم بالمعروف".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، حَدَّثَنِي عُرْوَةُ، أَنَّ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ: جَاءَتْ هِنْدُ بِنْتُ عُتْبَةَ بْنِ رَبِيعَةَ، فَقَالَتْ" يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ أَبَا سُفْيَانَ رَجُلٌ مِسِّيكٌ، فَهَلْ عَلَيَّ حَرَجٌ أَنْ أُطْعِمَ مِنَ الَّذِي لَهُ عِيَالَنَا؟ فَقَالَ: لَا حَرَجَ عَلَيْكِ أَنْ تُطْعِمِيهِمْ بِالْمَعْرُوفِ".
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، کہا ہم کو شعیب نے خبر دی، انہیں زہری نے، ان سے عروہ نے بیان کیا، اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہ عتبہ بن ربیعہ کی بیٹی ہند رضی اللہ عنہا حاضر خدمت ہوئیں اور عرض کیا، یا رسول اللہ! ابوسفیان (جو ان کے شوہر ہیں وہ) بخیل ہیں۔ تو کیا اس میں کوئی حرج ہے اگر میں ان کے مال میں سے لے کر اپنے بال بچوں کو کھلایا کروں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم دستور کے مطابق ان کے مال سے لے کر کھلاؤ تو اس میں کوئی حرج نہیں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Aisha: Hind bint `Utba (Abu Sufyan's wife) came and said, "O Allah's Apostle! Abu Sufyan is a miser. Is there any harm if I spend something from his property for our children?" He said, there is no harm for you if you feed them from it justly and reasonably (with no extravagance).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 43, Number 640

حدیث نمبر: 3825
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) وقال عبدان: اخبرنا عبد الله، اخبرنا يونس، عن الزهري، حدثني عروة، ان عائشة رضي الله عنها، قالت: جاءت هند بنت عتبة، قالت: يا رسول الله ما كان على ظهر الارض من اهل خباء احب إلي ان يذلوا من اهل خبائك، ثم ما اصبح اليوم على ظهر الارض اهل خباء احب إلي، ان يعزوا من اهل خبائك، قال:" وايضا والذي نفسي بيده"، قالت: يا رسول الله إن ابا سفيان رجل مسيك فهل علي حرج ان اطعم من الذي له عيالنا، قال:" لا اراه إلا بالمعروف"(مرفوع) وَقَالَ عَبْدَانُ: أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا يُونُسُ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، حَدَّثَنِي عُرْوَةُ، أَنَّ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ: جَاءَتْ هِنْدٌ بِنْتُ عُتْبَةَ، قَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا كَانَ عَلَى ظَهْرِ الْأَرْضِ مِنْ أَهْلِ خِبَاءٍ أَحَبُّ إِلَيَّ أَنْ يَذِلُّوا مِنْ أَهْلِ خِبَائِكَ، ثُمَّ مَا أَصْبَحَ الْيَوْمَ عَلَى ظَهْرِ الْأَرْضِ أَهْلُ خِبَاءٍ أَحَبَّ إِلَيَّ، أَنْ يَعِزُّوا مِنْ أَهْلِ خِبَائِكَ، قَالَ:" وَأَيْضًا وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ"، قَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ أَبَا سُفْيَانَ رَجُلٌ مِسِّيكٌ فَهَلْ عَلَيَّ حَرَجٌ أَنْ أُطْعِمَ مِنَ الَّذِي لَهُ عِيَالَنَا، قَالَ:" لَا أُرَاهُ إِلَّا بِالْمَعْرُوفِ"
اور عبدان نے بیان کیا، انہیں عبداللہ نے خبر دی انہیں یونس نے خبر دی، انہیں زہری نے، ان سے عروہ نے بیان کیا کہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا: ہند بنت عتبہ رضی اللہ عنہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں اسلام لانے کے بعد) حاضر ہوئیں اور کہنے لگیں یا رسول اللہ! روئے زمین پر کسی گھرانے کی ذلت آپ کے گھرانے کی ذلت سی زیادہ میرے لیے خوشی کا باعث نہیں تھی لیکن آج کسی گھرانے کی عزت روئے زمین پر آپ کے گھرانے کی عزت سے زیادہ میرے لیے خوشی کی وجہ نہیں ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس میں ابھی اور ترقی ہو گی۔ اس ذات کی قسم! جس کے ہاتھ میں میری جان ہے پھر ہند نے کہا: یا رسول اللہ! ابوسفیان بہت بخیل ہیں تو کیا اس میں کچھ حرج ہے اگر میں ان کے مال میں سے (ان کی اجازت کے بغیر) بال بچوں کو کھلا دیا اور پلا دیا کروں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا ہاں لیکن میں سمجھتا ہوں کہ یہ دستور کے مطابق ہونا چاہئے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated 'Aishah (ra): Hind bint 'Utba came and said, "O Allah's Messenger! (Before I embraced Islam) there was no family on the surface of the earth I wished to see in degradation more than I did your family, but today there is no family on the surface of the earth I wish to see honored more than I did yours." The Prophet (saws) said, "I thought similarly, by Him in whose Hand my soul is!" She further said, "O Allah's Messenger ! Abu Sufyan is a miser, so, is it sinful of me to feed my children from his property ?" He said, "I do not allow it unless you take for your needs what is just and reasonable."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 58, Number 161

حدیث نمبر: 5359
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابن مقاتل، اخبرنا عبد الله، اخبرنا يونس، عن ابن شهاب، اخبرني عروة، ان عائشة رضي الله عنها، قالت:" جاءت هند بنت عتبة، فقالت: يا رسول الله، إن ابا سفيان رجل مسيك، فهل علي حرج ان اطعم من الذي له عيالنا؟ قال: لا، إلا بالمعروف".(مرفوع) حَدَّثَنَا ابْنُ مُقَاتِلٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا يُونُسُ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ، أَنَّ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ:" جَاءَتْ هِنْدٌ بِنْتُ عُتْبَةَ، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ أَبَا سُفْيَانَ رَجُلٌ مِسِّيكٌ، فَهَلْ عَلَيَّ حَرَجٌ أَنْ أُطْعِمَ مِنَ الَّذِي لَهُ عِيَالَنَا؟ قَالَ: لَا، إِلَّا بِالْمَعْرُوفِ".
ہم سے محمد بن مقاتل نے بیان کیا، کہا ہم کو عبداللہ بن مبارک نے خبر دی، انہیں یونس بن یزید نے، انہیں ابن شہاب نے، انہیں عروہ نے خبر دی اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ ہند بنت عتبہ رضی اللہ عنہا حاضر ہوئیں اور عرض کیا: یا رسول اللہ! ابوسفیان (ان کے شوہر) بہت بخیل ہیں، تو کیا میرے لیے اس میں کوئی گناہ ہے اگر میں ان کے مال میں سے (اس کے پیٹھ پیچھے) اپنے بچوں کو کھلاؤں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ نہیں، لیکن دستور کے مطابق ہونا چاہیے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Aisha: Hind bint `Utba came and said, "O Allah's Apostle! Abu Sufyan is a miser so is it sinful of me to feed our children from his property?" Allah's Apostle said, "No except if you take for your needs what is just and reasonable. "
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 64, Number 272

حدیث نمبر: 5364
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن المثنى، حدثنا يحيى، عن هشام، قال: اخبرني ابي، عن عائشة، ان هند بنت عتبة، قالت:" يا رسول الله، إن ابا سفيان رجل شحيح وليس يعطيني ما يكفيني وولدي إلا ما اخذت منه وهو لا يعلم، فقال: خذي ما يكفيك وولدك بالمعروف".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ هِشَامٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبِي، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّ هِنْدَ بِنْتَ عُتْبَةَ، قَالَتْ:" يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ أَبَا سُفْيَانَ رَجُلٌ شَحِيحٌ وَلَيْسَ يُعْطِينِي مَا يَكْفِينِي وَوَلَدِي إِلَّا مَا أَخَذْتُ مِنْهُ وَهُوَ لَا يَعْلَمُ، فَقَالَ: خُذِي مَا يَكْفِيكِ وَوَلَدَكِ بِالْمَعْرُوفِ".
ہم سے محمد بن مثنیٰ نے بیان کیا، کہا ہم سے یحییٰ نے بیان کیا، ان سے ہشام نے، کہا کہ مجھے میرے والد (عروہ نے) خبر دی اور انہیں عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہ ہند بنت عتبہ نے عرض کیا: یا رسول اللہ! ابوسفیان (ان کے شوہر) بخیل ہیں اور مجھے اتنا نہیں دیتے جو میرے اور میرے بچوں کے لیے کافی ہو سکے۔ ہاں اگر میں ان کی لاعلمی میں ان کے مال میں سے لے لوں (تو کام چلتا ہے)۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم دستور کے موافق اتنا لے سکتی ہو جو تمہارے اور تمہارے بچوں کے لیے کافی ہو سکے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Aisha: Hind bint `Utba said, "O Allah's Apostle! Abu Sufyan is a miser and he does not give me what is sufficient for me and my children. Can I take of his property without his knowledge?" The Prophet said, "Take what is sufficient for you and your children, and the amount should be just and reasonable.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 64, Number 277

حدیث نمبر: 5370
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن يوسف، حدثنا سفيان، عن هشام بن عروة، عن ابيه، عن عائشة رضي الله عنها، قالت هند:" يا رسول الله، إن ابا سفيان رجل شحيح، فهل علي جناح ان آخذ من ماله ما يكفيني وبني؟ قال: خذي بالمعروف".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ هِنْدُ:" يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ أَبَا سُفْيَانَ رَجُلٌ شَحِيحٌ، فَهَلْ عَلَيَّ جُنَاحٌ أَنْ آخُذَ مِنْ مَالِهِ مَا يَكْفِينِي وَبَنِيَّ؟ قَالَ: خُذِي بِالْمَعْرُوفِ".
ہم سے محمد بن یوسف نے بیان کیا، ان سے سفیان ثوری نے بیان کیا، ان سے ہشام بن عروہ نے، ان سے ان کے والد نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ ہند نے عرض کیا: یا رسول اللہ! ابوسفیان بخیل ہیں۔ اگر میں ان کے مال سے اتنا (ان سے پوچھے بغیر) لے لیا کروں جو میرے اور میرے بچوں کو کافی ہو تو کیا اس میں کوئی گناہ ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ دستور کے مطابق لے لیا کرو۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Aisha: Hind (bint `Utba) said, "O Allah's Apostle! Abu Sufyan is a miser. Is there any harm if I take of his property what will cover me and my children's needs?" The Prophet said, "Take (according to your needs) in a reasonable manner."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 64, Number 283

حدیث نمبر: 6641
Save to word مکررات اعراب English
حدثنا يحيى بن بكير حدثنا الليث عن يونس عن ابن شهاب حدثني عروة بن الزبير ان عائشة رضي الله عنها قالت إن هند بنت عتبة بن ربيعة قالت يا رسول الله ما كان مما على ظهر الارض اهل اخباء- او خباء- احب إلي ان يذلوا من اهل اخبائك- او خبائك، شك يحيى- ثم ما اصبح اليوم اهل اخباء- او خباء- احب إلي من ان يعزوا من اهل اخبائك او خبائك. قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «وايضا والذي نفس محمد بيده» . قالت يا رسول الله إن ابا سفيان رجل مسيك، فهل علي حرج ان اطعم من الذي له قال: «لا إلا بالمعروف» .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ يُونُسَ عَنِ ابْنِ شِهَابٍ حَدَّثَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ أَنَّ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ إِنَّ هِنْدَ بِنْتَ عُتْبَةَ بْنِ رَبِيعَةَ قَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا كَانَ مِمَّا عَلَى ظَهْرِ الأَرْضِ أَهْلُ أَخْبَاءٍ- أَوْ خِبَاءٍ- أَحَبَّ إِلَيَّ أَنْ يَذِلُّوا مِنْ أَهْلِ أَخْبَائِكَ- أَوْ خِبَائِكَ، شَكَّ يَحْيَى- ثُمَّ مَا أَصْبَحَ الْيَوْمَ أَهْلُ أَخْبَاءٍ- أَوْ خِبَاءٍ- أَحَبَّ إِلَيَّ مِنْ أَنْ يَعِزُّوا مِنْ أَهْلِ أَخْبَائِكَ أَوْ خِبَائِكَ. قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «وَأَيْضًا وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ» . قَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ أَبَا سُفْيَانَ رَجُلٌ مِسِّيكٌ، فَهَلْ عَلَيَّ حَرَجٌ أَنْ أُطْعِمَ مِنَ الَّذِي لَهُ قَالَ: «لاَ إِلاَّ بِالْمَعْرُوفِ» .
ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا، کہا ہم سے لیث بن سعد نے، انہوں نے یونس سے، انہوں نے ابن شہاب سے، کہا مجھ سے عروہ بن زبیر نے بیان کیا کہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ ہند بنت عتبہ بن ربیعہ (معاویہ رضی اللہ عنہ کی ماں) نے عرض کیا: یا رسول اللہ! ساری زمین پر جتنے ڈیرے والے ہیں (یعنی عرب لوگ جو اکثر ڈیروں اور خیموں میں رہا کرتے تھے) میں کسی کا ذلیل و خوار ہونا مجھ کو اتنا پسند نہیں تھا جتنا آپ کا۔ یحییٰ بن بکیر راوی کو شک ہے (کہ ڈیرے کا لفظ بہ صیغہ مفرد کہا یا بہ صیغہ جمع) اب کوئی ڈیرہ والا یا ڈیرے والے ان کو عزت اور آبرو حاصل ہونا مجھ کو آپ کے ڈیرے والوں سے زیادہ پسند نہیں ہے (یعنی اب میں آپ کی اور مسلمانوں کی سب سے زیادہ خیرخواہ ہوں) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ابھی کیا ہے تو اور بھی زیادہ خیرخواہ بنے گی۔ قسم ہے اس کی جس کے ہاتھ میں محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کی جان ہے۔ پھر ہند کہنے لگی یا رسول اللہ! ابوسفیان تو ایک بخیل آدمی ہے مجھ پر گناہ تو نہیں ہو گا اگر میں اس کے مال میں سے (اپنے بال بچوں کو کھلاؤں) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نہیں اگر تو دستور کے موافق خرچ کرے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Aisha: Hind bint `Utba bin Rabi`a said, "O Allah 's Apostle! (Before I embraced Islam), there was no family on the surface of the earth, I wish to have degraded more than I did your family. But today there is no family whom I wish to have honored more than I did yours." Allah's Apostle said, "I thought similarly, by Him in Whose Hand Muhammad's soul is!" Hind said, "O Allah's Apostle! (My husband) Abu Sufyan is a miser. Is it sinful of me to feed my children from his property?" The Prophet said, "No, unless you take it for your needs what is just and reasonable."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 78, Number 636

حدیث نمبر: 7161
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابو اليمان، اخبرنا شعيب، عن الزهري، حدثني عروة، ان عائشة رضي الله عنها، قالت:" جاءت هند بنت عتبة بن ربيعة، فقالت: يا رسول الله، والله ما كان على ظهر الارض اهل خباء احب إلي ان يذلوا من اهل خبائك، وما اصبح اليوم على ظهر الارض اهل خباء احب إلي ان يعزوا من اهل خبائك، ثم قالت: إن ابا سفيان رجل مسيك، فهل علي من حرج ان اطعم من الذي له عيالنا؟، قال لها: لا حرج عليك ان تطعميهم من معروف".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، حَدَّثَنِي عُرْوَةُ، أَنَّ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ:" جَاءَتْ هِنْدٌ بِنْتُ عُتْبَةَ بْنِ رَبِيعَةَ، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَاللَّهِ مَا كَانَ عَلَى ظَهْرِ الْأَرْضِ أَهْلُ خِبَاءٍ أَحَبَّ إِلَيَّ أَنْ يَذِلُّوا مِنْ أَهْلِ خِبَائِكَ، وَمَا أَصْبَحَ الْيَوْمَ عَلَى ظَهْرِ الْأَرْضِ أَهْلُ خِبَاءٍ أَحَبَّ إِلَيَّ أَنْ يَعِزُّوا مِنْ أَهْلِ خِبَائِكَ، ثُمَّ قَالَتْ: إِنَّ أَبَا سُفْيَانَ رَجُلٌ مِسِّيكٌ، فَهَلْ عَلَيَّ مِنْ حَرَجٍ أَنْ أُطْعِمَ مِنَ الَّذِي لَهُ عِيَالَنَا؟، قَالَ لَهَا: لَا حَرَجَ عَلَيْكِ أَنْ تُطْعِمِيهِمْ مِنْ مَعْرُوفٍ".
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، کہا ہم کو شعیب نے خبر دی، انہیں زہری نے، انہیں عروہ نے بیان کیا اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہ ہند بنت عتبہ بن ربیعہ آئیں اور کہا: یا رسول اللہ! روئے زمین کا کوئی گھرانہ ایسا نہیں تھا جس کے متعلق اس درجہ میں ذلت کی خواہشمند ہوں جتنا آپ کے گھرانہ کی ذلت و رسوائی کی میں خواہشمند تھی لیکن اب میرا یہ حال ہے کہ میں سب سے زیادہ خواہشمند ہوں کہ روئے زمین کے تمام گھرانوں میں آپ کا گھرانہ عزت و سربلندی والا ہو۔ پھر انہوں نے کہا کہ ابوسفیان رضی اللہ عنہ بخیل آدمی ہیں، تو کیا میرے لیے کوئی حرج ہے اگر میں ان کے مال میں سے (ان کی اجازت کے بغیر لے کر) اپنے اہل و عیال کو کھلاؤں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا کہ تمہارے لیے کوئی حرج نہیں ہے، اگر تم انہیں دستور کے مطابق کھلاؤ۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Aisha: Hind bint `Utba bin Rabi`a came and said. "O Allah's Apostle! By Allah, there was no family on the surface of the earth, I like to see in degradation more than I did your family, but today there is no family on the surface of the earth whom I like to see honored more than yours." Hind added, "Abu Sufyan is a miser. Is it sinful of me to feed our children from his property?" The Prophet said, "There is no blame on you if you feed them (thereof) in a just and reasonable manner.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 89, Number 275

حدیث نمبر: 7180
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن كثير، اخبرنا سفيان، عن هشام، عن ابيه، عن عائشة رضي الله عنها، ان هندا، قالت للنبي صلى الله عليه وسلم: إن ابا سفيان رجل شحيح فاحتاج ان آخذ من ماله، قال:" خذي ما يكفيك وولدك بالمعروف".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، أَنَّ هِنْدًا، قَالَتْ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ أَبَا سُفْيَانَ رَجُلٌ شَحِيحٌ فَأَحْتَاجُ أَنْ آخُذَ مِنْ مَالِهِ، قَالَ:" خُذِي مَا يَكْفِيكِ وَوَلَدَكِ بِالْمَعْرُوفِ".
ہم سے محمد بن کثیر نے بیان کیا، کہا ہم کو سفیان نے خبر دی، انہیں ہشام نے، انہیں ان کے والد نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہ ہند نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا کہ (ان کے شوہر) ابوسفیان بخیل ہیں اور مجھے ان کے مال میں سے لینے کی ضرورت ہوتی ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ دستور کے مطابق اتنا لے لیا کرو جو تمہارے اور تمہارے بچوں کے لیے کافی ہو۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Aisha: Hind (bint `Utba) said to the Prophet "Abu Sufyan is a miserly man and I need to take some money of his wealth." The Prophet said, "Take reasonably what is sufficient for you and your children "
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 89, Number 291


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.