1. باب: اللہ تعالیٰ کے اس ارشاد سے متعلق احادیث کہ پھر جب نماز ختم ہو جائے تو زمین میں پھیل جاؤ (یعنی رزق حلال کی تلاش میں اپنے کاروبار کو سنبھال لو) اور اللہ تعالیٰ کا فضل تلاش کرو، اور اللہ تعالیٰ کو بہت زیادہ یاد کرو، تاکہ تمہارا بھلا ہو۔ اور جب انہوں نے سودا بکتے دیکھا یا کوئی تماشا دیکھا تو اس کی طرف متفرق ہو گئے اور تجھ کو کھڑا چھوڑ دیا۔ تو کہہ دے کہ جو اللہ تعالیٰ کے پاس ہے وہ تماشے اور سوداگری سے بہتر ہے اور اللہ ہی ہے بہتر رزق دینے والا“۔
(1) Chapter. What has come in the Statement of Allah: "Then when the (Jumuah) SaIat is ended, you may disperse through the land, and seek of the Bounty of Allah... And Allah is the Best of Providers." (V.62:10,11) And also His Statement: " Eat not up your property among yourselves unjustly except it be a trade among yourselves unjustly except it be a trade amongst you, by mutual consent..." (V.4:29)
(موقوف) حدثنا عبد الله بن محمد، حدثنا سفيان، عن عمرو، عن ابن عباس رضي الله عنه، قال:" كانت عكاظ، ومجنة، وذو المجاز اسواقا في الجاهلية، فلما كان الإسلام، فكانهم تاثموا فيه، فنزلت: ليس عليكم جناح ان تبتغوا فضلا من ربكم سورة البقرة آية 198، في مواسم الحج"، قراها ابن عباس.(موقوف) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرٍو، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" كَانَتْ عُكَاظٌ، وَمَجَنَّةُ، وَذُو الْمَجَازِ أَسْوَاقًا فِي الْجَاهِلِيَّةِ، فَلَمَّا كَانَ الْإِسْلَامُ، فَكَأَنَّهُمْ تَأَثَّمُوا فِيهِ، فَنَزَلَتْ: لَيْسَ عَلَيْكُمْ جُنَاحٌ أَنْ تَبْتَغُوا فَضْلا مِنْ رَبِّكُمْ سورة البقرة آية 198، فِي مَوَاسِمِ الْحَجِّ"، قَرَأَهَا ابْنُ عَبَّاسٍ.
ہم سے عبداللہ بن محمد نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، ان سے عمرو بن دینار نے، ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہ عکاظ مجنہ، اور ذوالمجاز عہد جاہلیت کے بازار تھے۔ جب اسلام آیا تو ایسا ہوا کہ مسلمان لوگ (خرید و فروخت کے لیے ان بازاروں میں جانا) گناہ سمجھنے لگے۔ اس لیے یہ آیت نازل ہوئی ”تمہارے لیے اس میں کوئی حرج نہیں اگر تم اپنے رب کے فضل (یعنی رزق حلال) کی تلاش کرو حج کے موسم میں“ یہ ابن عباس رضی اللہ عنہما کی قرآت ہے۔
Narrated Ibn `Abbas: `Ukaz, Majanna and Dhul-Majaz were marketplaces in the Pre-Islamic period of ignorance. When Islam came, Muslims felt that marketing there might be a sin. So, the Divine Inspiration came: "There is no harm for you to seek the bounty of your Lord (in the seasons of Hajj)." (2.198) Ibn `Abbas recited the Verse in this way.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 34, Number 266
(موقوف) حدثنا عثمان بن الهيثم، اخبرنا ابن جريج، قال عمرو بن دينار , قال ابن عباس رضي الله عنهما:" كان ذو المجاز وعكاظ متجر الناس في الجاهلية، فلما جاء الإسلام كانهم كرهوا ذلك , حتى نزلت: ليس عليكم جناح ان تبتغوا فضلا من ربكم سورة البقرة آية 198 في مواسم الحج".(موقوف) حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ الْهَيْثَمِ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، قَالَ عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ , قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا:" كَانَ ذُو الْمَجَازِ وَعُكَاظٌ مَتْجَرَ النَّاسِ فِي الْجَاهِلِيَّةِ، فَلَمَّا جَاءَ الْإِسْلَامُ كَأَنَّهُمْ كَرِهُوا ذَلِكَ , حَتَّى نَزَلَتْ: لَيْسَ عَلَيْكُمْ جُنَاحٌ أَنْ تَبْتَغُوا فَضْلا مِنْ رَبِّكُمْ سورة البقرة آية 198 فِي مَوَاسِمِ الْحَجِّ".
ہم سے عثمان بن ہیثم نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم کو ابن جریج نے خبر دی، ان سے عمرو بن دینار نے بیان کیا اور ان سے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ ذوالمجاز اور عکاظ عہد جاہلیت کے بازار تھے جب اسلام آیا تو گویا لوگوں نے (جاہلیت کے ان بازاروں میں) خرید و فروخت کو برا خیال کیا اس پر (سورۃ البقرہ کی) یہ آیت نازل ہوئی ”تمہارے لیے کوئی حرج نہیں اگر تم اپنے رب کے فضل کی تلاش کرو، یہ حج کے زمانہ کے لیے تھا۔
Narrated Ibn ' `Abbas: Dhul-Majaz and `Ukaz were the markets of the people during the Pre-Islamic period of ignorance. When the people embraced Islam, they disliked to do bargaining there till the following Holy Verses were revealed:-- There is no harm for you If you seek of the bounty Of your Lord (during Hajj by trading, etc.) (2.198)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 26, Number 822