(مرفوع) حدثنا محمد هو ابن سلام، اخبرنا محمد بن فضيل بن غزوان، عن يحيى بن سعيد، عن عمرة بنت عبد الرحمن، عن عائشة رضي الله عنها، قالت:" كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يعتكف في كل رمضان، وإذا صلى الغداة دخل مكانه الذي اعتكف فيه، قال: فاستاذنته عائشة ان تعتكف، فاذن لها، فضربت فيه قبة، فسمعت بها حفصة، فضربت قبة، وسمعت زينب بها، فضربت قبة اخرى، فلما انصرف رسول الله صلى الله عليه وسلم من الغداة، ابصر اربع قباب، فقال: ما هذا؟ فاخبر خبرهن، فقال: ما حملهن على هذا آلبر، انزعوها فلا اراها، فنزعت فلم يعتكف في رمضان، حتى اعتكف في آخر العشر من شوال".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ هُوَ ابْنُ سَلَامٍ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلِ بْنِ غَزْوَانَ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ عَمْرَةَ بِنْتِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعْتَكِفُ فِي كُلِّ رَمَضَانٍ، وَإِذَا صَلَّى الْغَدَاةَ دَخَلَ مَكَانَهُ الَّذِي اعْتَكَفَ فِيهِ، قَالَ: فَاسْتَأْذَنَتْهُ عَائِشَةُ أَنْ تَعْتَكِفَ، فَأَذِنَ لَهَا، فَضَرَبَتْ فِيهِ قُبَّةً، فَسَمِعَتْ بِهَا حَفْصَةُ، فَضَرَبَتْ قُبَّةً، وَسَمِعَتْ زَيْنَبُ بِهَا، فَضَرَبَتْ قُبَّةً أُخْرَى، فَلَمَّا انْصَرَفَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنَ الْغَدَاةِ، أَبْصَرَ أَرْبَعَ قِبَابٍ، فَقَالَ: مَا هَذَا؟ فَأُخْبِرَ خَبَرَهُنَّ، فَقَالَ: مَا حَمَلَهُنَّ عَلَى هَذَا آلْبِرُّ، انْزِعُوهَا فَلَا أَرَاهَا، فَنُزِعَتْ فَلَمْ يَعْتَكِفْ فِي رَمَضَانَ، حَتَّى اعْتَكَفَ فِي آخِرِ الْعَشْرِ مِنْ شَوَّالٍ".
ہم سے محمد بن سلام نے بیان کیا، کہا کہ ہم کو محمد بن فضیل بن غزوان نے خبر دی، انہیں یحییٰ بن سعید نے، انہیں عمرو بنت عبدالرحمٰن نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہر رمضان میں اعتکاف کیا کرتے۔ آپ صبح کی نماز پڑھنے کے بعد اس جگہ جاتے جہاں آپ کو اعتکاف کے لیے بیٹھنا ہوتا۔ راوی نے کہا کہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے بھی آپ سے اعتکاف کرنے کی اجازت چاہی۔ آپ نے انہیں اجازت دے دی، اس لیے انہوں نے (اپنے لیے بھی مسجد میں) ایک خیمہ لگا لیا۔ حفصہ رضی اللہ عنہا (زوجہ مطہرہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ) نے سنا تو انہوں نے بھی ایک خیمہ لگا لیا۔ زینب رضی اللہ عنہا (زوجہ مطہرہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ) نے سنا تو انہوں نے بھی ایک خیمہ لگا لیا۔ صبح کو جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھ کر لوٹے تو چار خیمے دیکھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا، یہ کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو حقیقت حال کی اطلاع دی گئی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا انہوں نے ثواب کی نیت سے یہ نہیں کیا، (بلکہ صرف ایک دوسری کی ریس سے یہ کیا ہے) انہیں اکھاڑ دو۔ میں انہیں اچھا نہیں سمجھتا، چنانچہ وہ اکھاڑ دیئے گئے اور آپ نے بھی (اس سال) رمضان میں اعتکاف نہیں کیا۔ بلکہ شوال کے آخری عشرہ میں اعتکاف کیا۔
Narrated `Amra bint `Abdur-Rahman from `Aisha: Allah's Apostle used to practice I`tikaf every year in the month of Ramadan. And after offering the morning prayer, he used to enter the place of his I`tikaf. `Aisha asked his permission to let her practice I`tikaf and he allowed her, and so she pitched a tent in the mosque. When Hafsa heard of that, she also pitched a tent (for herself), and when Zainab heard of that, she too pitched another tent. When, in the morning, Allah's Apostle had finished the morning prayer, he saw four tents and asked, "What is this?" He was informed about it. He then said, "What made them do this? Is it righteousness? Remove the tents, for I do not want to see them." So, the tents were removed. The Prophet did not perform I`tikaf that year in the month of Ramadan, but did it in the last ten days of Shawwal.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 33, Number 257
(مرفوع) حدثنا ابو النعمان، حدثنا حماد بن زيد، حدثنا يحيى، عن عمرة، عن عائشة رضي الله عنها، قالت:" كان النبي صلى الله عليه وسلم يعتكف في العشر الاواخر من رمضان، فكنت اضرب له خباء فيصلي الصبح، ثم يدخله، فاستاذنت حفصة، عائشة ان تضرب خباء، فاذنت لها، فضربت خباء، فلما راته زينب ابنة جحش ضربت خباء آخر، فلما اصبح النبي صلى الله عليه وسلم راى الاخبية، فقال: ما هذا؟ فاخبر، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: آلبر ترون بهن، فترك الاعتكاف ذلك الشهر، ثم اعتكف عشرا من شوال".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ عَمْرَةَ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ:" كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعْتَكِفُ فِي الْعَشْرِ الْأَوَاخِرِ مِنْ رَمَضَانَ، فَكُنْتُ أَضْرِبُ لَهُ خِبَاءً فَيُصَلِّي الصُّبْحَ، ثُمَّ يَدْخُلُهُ، فَاسْتَأْذَنَتْ حَفْصَةُ، عَائِشَةَ أَنْ تَضْرِبَ خِبَاءً، فَأَذِنَتْ لَهَا، فَضَرَبَتْ خِبَاءً، فَلَمَّا رَأَتْهُ زَيْنَبُ ابْنَةُ جَحْشٍ ضَرَبَتْ خِبَاءً آخَرَ، فَلَمَّا أَصْبَحَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَى الْأَخْبِيَةَ، فَقَالَ: مَا هَذَا؟ فَأُخْبِرَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: آلْبِرَّ تُرَوْنَ بِهِنَّ، فَتَرَكَ الِاعْتِكَافَ ذَلِكَ الشَّهْرَ، ثُمَّ اعْتَكَفَ عَشْرًا مِنْ شَوَّالٍ".
ہم سے ابوالنعمان محمد بن فضل دوسی نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا، ان سے یحییٰ قطان نے، ان سے عمرہ نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم رمضان کے آخری عشرہ میں اعتکاف کیا کرتے تھے۔ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے (مسجد میں) ایک خیمہ لگا دیتی۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم صبح کی نماز پڑھ کے اس میں چلے جاتے تھے۔ پھر حفصہ رضی اللہ عنہا نے بھی عائشہ رضی اللہ عنہا سے خیمہ کھڑا کرنے کی (اپنے اعتکاف کے لیے) اجازت چاہی۔ عائشہ رضی اللہ عنہا نے اجازت دے دی اور انہوں نے ایک خیمہ کھڑا کر لیا جب زینب بنت جحش رضی اللہ عنہا نے دیکھا تو انہوں نے بھی (اپنے لیے) ایک خیمہ کھڑا کر لیا۔ صبح ہوئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کئی خیمے دیکھے تو فرمایا، یہ کیا ہے؟ آپ کو ان کی حقیقت کی خبر دی گئی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، کیا تم سمجھتے ہو یہ خیمے ثواب کی نیت سے کھڑے کئے گئے ہیں۔ پس آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس مہینہ (رمضان) کا اعتکاف چھوڑ دیا اور شوال کے عشرہ کا اعتکاف کیا۔
Narrated `Amra: Aisha said, "the Prophet used to practice I`tikaf in the last ten days of Ramadan and I used to pitch a tent for him, and after offering the morning prayer, he used to enter the tent." Hafsa asked the permission of `Aisha to pitch a tent for her and she allowed her and she pitched her tent. When Zainab bint Jahsh saw it, she pitched another tent. In the morning the Prophet noticed the tents. He said, 'What is this?" He was told of the whole situation. Then the Prophet said, "Do you think that they intended to do righteousness by doing this?" He therefore abandoned the I`tikaf in that month and practiced I`tikaf for ten days in the month of Shawwal."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 33, Number 249
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن يوسف، اخبرنا مالك، عن يحيى بن سعيد، عن عمرة بنت عبد الرحمن، عن عائشة رضي الله عنها،" ان النبي صلى الله عليه وسلم اراد ان يعتكف، فلما انصرف إلى المكان الذي اراد ان يعتكف إذا اخبية خباء عائشة، وخباء حفصة، وخباء زينب، فقال: آلبر تقولون بهن، ثم انصرف، فلم يعتكف حتى اعتكف عشرا من شوال".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ عَمْرَةَ بِنْتِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا،" أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَرَادَ أَنْ يَعْتَكِفَ، فَلَمَّا انْصَرَفَ إِلَى الْمَكَانِ الَّذِي أَرَادَ أَنْ يَعْتَكِفَ إِذَا أَخْبِيَةٌ خِبَاءُ عَائِشَةَ، وَخِبَاءُ حَفْصَةَ، وَخِبَاءُ زَيْنَبَ، فَقَالَ: آلْبِرَّ تَقُولُونَ بِهِنَّ، ثُمَّ انْصَرَفَ، فَلَمْ يَعْتَكِفْ حَتَّى اعْتَكَفَ عَشْرًا مِنْ شَوَّالٍ".
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم کو امام مالک نے خبر دی، انہیں یحییٰ بن سعید نے، انہیں عمرہ بنت عبدالرحمٰن نے اور انہیں ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اعتکاف کا ارادہ کیا۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس جگہ تشریف لائے (یعنی مسجد میں) جہاں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اعتکاف کا ارادہ کیا تھا۔ تو وہاں کئی خیمے موجود تھے۔ عائشہ رضی اللہ عنہا کا بھی، حفصہ رضی اللہ عنہا کا بھی اور زینب رضی اللہ عنہا کا بھی، اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا تم یہ سمجھتے ہو کہ انہوں نے ثواب کی نیت سے ایسا کیا ہے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم واپس تشریف لے گئے اور اعتکاف نہیں کیا بلکہ شوال کے عشرہ میں اعتکاف کیا۔
Narrated `Aisha: The Prophet intended to practice I`tikaf and when he reached the place where he intended to perform I`tikaf, he saw some tents, the tents of `Aisha, Hafsa and Zainab. So, he said, "Do you consider that they intended to do righteousness by doing this?" And then he went away and did not perform I`tikaf (in Ramadan) but performed it in the month of Shawwal for ten days.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 33, Number 250
ہم سے اسماعیل بن عبداللہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھے میرے بھائی نے خبر دی، انہیں سلیمان نے، انہیں محمد بن ابی عتیق نے، انہیں ابن شہاب نے، انہیں علی بن حسین رضی اللہ عنہ نے کہ صفیہ رضی اللہ عنہا نے انہیں خبر دی (دوسری سند) اور ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا، ان سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، کہا کہ میں نے زہری سے سنا۔ وہ علی بن حسین رضی اللہ عنہ سے خبر دیتے تھے کہ صفیہ رضی اللہ عنہا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے یہاں آئیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت اعتکاف میں تھے۔ پھر جب وہ واپس ہونے لگیں تو آپ بھی ان کے ساتھ (تھوڑی دور تک انہیں چھوڑنے) آئے۔ (آتے ہوئے) ایک انصاری صحابی رضی اللہ عنہ نے آپ کو دیکھا۔ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی نظر ان پر پڑی، تو فوراً آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں بلایا، کہ سنو! یہ (میری بیوی) صفیہ رضی اللہ عنہا ہیں۔ (سفیان نے ہی صفیہ کے بجائے بعض اوقات «هذه صفية» کے الفاظ کہے۔ (اس کی وضاحت اس لیے ضروری سمجھی) کہ شیطان انسان کے جسم میں خون کی طرح دوڑتا رہتا ہے۔ میں (علی بن عبداللہ) نے سفیان سے پوچھا کہ غالباً وہ رات کو آئی ہوں گی؟ تو انہوں نے فرمایا کہ رات کے سوا اور وقت ہی کون سا ہو سکتا تھا۔
Narrated `Ali bin Al-Husain from Safiya: Safiya went to the Prophet while he was in I`tikaf. When she returned, the Prophet accompanied her walking. An Ansari man saw him. When the Prophet noticed him, he called him and said, "Come here. She is Safiya. (Sufyan a sub-narrator perhaps said that the Prophet had said, "This is Safiya"). And Satan circulates in the body of Adam's offspring as his blood circulates in it." (A sub-narrator asked Sufyan, "Did Safiya visit him at night?" He said, "Of course, at night.")
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 33, Number 255
(مرفوع) حدثنا محمد بن مقاتل ابو الحسن، اخبرنا عبد الله، اخبرنا الاوزاعي، قال: حدثني يحيى بن سعيد، قال: حدثتني عمرة بنت عبد الرحمن، عن عائشة رضي الله عنها، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم ذكر:" ان يعتكف العشر الاواخر من رمضان، فاستاذنته عائشة فاذن لها، وسالت حفصة عائشة ان تستاذن لها، ففعلت، فلما رات ذلك زينب ابنة جحش امرت ببناء فبني لها، قالت: وكان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا صلى انصرف إلى بنائه فبصر بالابنية، فقال: ما هذا؟ قالوا: بناء عائشة، وحفصة، وزينب، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" آلبر اردن بهذا، ما انا بمعتكف فرجع، فلما افطر، اعتكف عشرا من شوال".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُقَاتِلٍ أَبُو الْحَسَنِ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا الْأَوْزَاعِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَتْنِي عَمْرَةُ بِنْتُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَكَرَ:" أَنْ يَعْتَكِفَ الْعَشْرَ الْأَوَاخِرَ مِنْ رَمَضَانَ، فَاسْتَأْذَنَتْهُ عَائِشَةُ فَأَذِنَ لَهَا، وَسَأَلَتْ حَفْصَةُ عَائِشَةَ أَنْ تَسْتَأْذِنَ لَهَا، فَفَعَلَتْ، فَلَمَّا رَأَتْ ذَلِكَ زَيْنَبُ ابْنَةُ جَحْشٍ أَمَرَتْ بِبِنَاءٍ فَبُنِيَ لَهَا، قَالَتْ: وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا صَلَّى انْصَرَفَ إِلَى بِنَائِهِ فَبَصُرَ بِالْأَبْنِيَةِ، فَقَالَ: مَا هَذَا؟ قَالُوا: بِنَاءُ عَائِشَةَ، وَحَفْصَةَ، وَزَيْنَبَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" آلْبِرَّ أَرَدْنَ بِهَذَا، مَا أَنَا بِمُعْتَكِفٍ فَرَجَعَ، فَلَمَّا أَفْطَرَ، اعْتَكَفَ عَشْرًا مِنْ شَوَّالٍ".
ہم سے محمد بن مقاتل ابوالحسن نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم کو عبداللہ بن مبارک نے خبر دی، انہیں اوزاعی نے خبر دی، کہا کہ مجھ سے یحییٰ بن سعید نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے عمرو بنت عبدالرحمٰن نے بیان کیا، ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رمضان کے آخری عشرے میں اعتکاف کے لیے ذکر کیا۔ عائشہ رضی اللہ عنہا نے بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے اجازت مانگی۔ آپ نے انہیں اجازت دے دی، پھر حفصہ رضی اللہ عنہا نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے کہا کہ ان کے لیے بھی اجازت لے دیں چنانچہ انہوں نے ایسا کر دیا۔ جب زینب بنت حجش رضی اللہ عنہا نے دیکھا تو انہوں نے بھی خیمہ لگانے کے لیے کہا، اور ان کے لیے بھی خیمہ لگا دیا گیا۔ انہوں نے ذکر کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صبح کی نماز کے بعد اپنے خیمہ میں تشریف لے جاتے آج آپ کو بہت خیمے دکھائی دیئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ کیا ہے؟ لوگوں نے بتایا کہ عائشہ، حفصہ، اور زینب رضی اللہ عنھن کے خیمے ہیں۔ اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ، بھلا کیا ان کی ثواب کی نیت ہے اب میں بھی اعتکاف نہیں کروں گا۔ پھر جب ماہ رمضان ختم ہو گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے شوال میں اعتکاف کیا۔
Narrated `Amra bint `Abdur-Rahman from `Aisha: Allah's Apostle mentioned that he would practice I`tikaf in the last ten days of Ramadan. `Aisha asked his permission to perform I`tikaf and he permitted her. Hafsa asked `Aisha to take his permission for her, and she did so. When Zainab bint Jahsh saw that, she ordered a tent to be pitched for her and it was pitched for her. Allah's Apostle used to proceed to his tent after the prayer. So, he saw the tents ans asked, "What is this?" He was told that those were the tents of Aisha, Hafsa, and Zainab. Allah's Apostle said, "Is it righteousness which they intended by doing so? I am not going to perform I`tikaf." So he returned home. When the fasting month was over, he performed Itikar for ten days in the month of Shawwal.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 33, Number 261