صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: نماز تراویح پڑھنے کا بیان
The Book of Tarawih Prayers.
1. بَابُ فَضْلِ مَنْ قَامَ رَمَضَانَ:
1. باب: رمضان میں تراویح پڑھنے کی فضیلت۔
(1) Chapter. The superiority of praying (Nawafil) at night in Ramadan.
حدیث نمبر: 2013
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا إسماعيل، قال: حدثني مالك، عن سعيد المقبري، عن ابي سلمة بن عبد الرحمن، انه سال عائشة رضي الله عنها:" كيف كانت صلاة رسول الله صلى الله عليه وسلم في رمضان؟ فقالت: ما كان يزيد في رمضان ولا في غيره على إحدى عشرة ركعة، يصلي اربعا، فلا تسل عن حسنهن وطولهن، ثم يصلي اربعا، فلا تسل عن حسنهن وطولهن، ثم يصلي ثلاثا، فقلت: يا رسول الله، اتنام قبل ان توتر، قال: يا عائشة، إن عيني تنامان ولا ينام قلبي".(مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَنَّهُ سَأَلَ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا:" كَيْفَ كَانَتْ صَلَاةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي رَمَضَانَ؟ فَقَالَتْ: مَا كَانَ يَزِيدُ فِي رَمَضَانَ وَلَا فِي غَيْرِهِ عَلَى إِحْدَى عَشْرَةَ رَكْعَةً، يُصَلِّي أَرْبَعًا، فَلَا تَسَلْ عَنْ حُسْنِهِنَّ وَطُولِهِنَّ، ثُمَّ يُصَلِّي أَرْبَعًا، فَلَا تَسَلْ عَنْ حُسْنِهِنَّ وَطُولِهِنَّ، ثُمَّ يُصَلِّي ثَلَاثًا، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَتَنَامُ قَبْلَ أَنْ تُوتِرَ، قَالَ: يَا عَائِشَةُ، إِنَّ عَيْنَيَّ تَنَامَانِ وَلَا يَنَامُ قَلْبِي".
ہم سے اسماعیل بن ابی اویس نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے امام مالک رحمہ اللہ نے بیان کیا، ان سے سعید مقبری نے، ان سے ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن نے کہ انہوں نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (تراویح یا تہجد کی نماز) رمضان میں کتنی رکعتیں پڑھتے تھے؟ تو انہوں نے بتلایا کہ رمضان ہو یا کوئی اور مہینہ آپ گیارہ رکعتوں سے زیادہ نہیں پڑھتے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پہلی چار رکعت پڑھتے، تم ان کے حسن و خوبی اور طول کا حال نہ پوچھو، پھر چار رکعت پڑھتے، ان کے بھی حسن و خوبی اور طول کا حال نہ پوچھو، آخر میں تین رکعت (وتر) پڑھتے تھے۔ میں نے ایک بار پوچھا، یا رسول اللہ! کیا آپ وتر پڑھنے سے پہلے سو جاتے ہیں؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، عائشہ! میری آنکھیں سوتی ہیں لیکن میرا دل نہیں سوتا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Salama bin `Abdur Rahman: that he asked `Aisha "How was the prayer of Allah's Apostle in Ramadan?" She replied, "He did not pray more than eleven rak`at in Ramadan or in any other month. He used to pray four rak`at ---- let alone their beauty and length----and then he would pray four ----let alone their beauty and length ---- and then he would pray three rak`at (witr)." She added, "I asked, 'O Allah's Apostle! Do you sleep before praying the witr?' He replied, 'O `Aisha! My eyes sleep but my heart does not sleep."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 32, Number 230

حدیث نمبر: 1147
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن يوسف , قال: اخبرنا مالك، عن سعيد بن ابي سعيد المقبري، عن ابي سلمة بن عبد الرحمن انه اخبره , انه سال عائشة رضي الله عنها كيف كانت صلاة رسول الله صلى الله عليه وسلم في رمضان؟ فقالت:" ما كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يزيد في رمضان ولا في غيره على إحدى عشرة ركعة، يصلي اربعا فلا تسل عن حسنهن وطولهن، ثم يصلي اربعا فلا تسل عن حسنهن وطولهن، ثم يصلي ثلاثا، قالت عائشة: فقلت: يا رسول الله اتنام قبل ان توتر؟ فقال: يا عائشة إن عيني تنامان ولا ينام قلبي".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ , قَالَ: أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَنَّهُ أَخْبَرَهُ , أَنَّهُ سَأَلَ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا كَيْفَ كَانَتْ صَلَاةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي رَمَضَانَ؟ فَقَالَتْ:" مَا كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَزِيدُ فِي رَمَضَانَ وَلَا فِي غَيْرِهِ عَلَى إِحْدَى عَشْرَةَ رَكْعَةً، يُصَلِّي أَرْبَعًا فَلَا تَسَلْ عَنْ حُسْنِهِنَّ وَطُولِهِنَّ، ثُمَّ يُصَلِّي أَرْبَعًا فَلَا تَسَلْ عَنْ حُسْنِهِنَّ وَطُولِهِنَّ، ثُمَّ يُصَلِّي ثَلَاثًا، قَالَتْ عَائِشَةُ: فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَتَنَامُ قَبْلَ أَنْ تُوتِرَ؟ فَقَالَ: يَا عَائِشَةُ إِنَّ عَيْنَيَّ تَنَامَانِ وَلَا يَنَامُ قَلْبِي".
ہم سے عبداللہ بن یوسف تنیسی نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہمیں امام مالک رحمہ اللہ نے خبر دی، انہیں سعید بن ابوسعید مقبری نے خبر دی، انہیں ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن نے خبر دی کہ ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے انہوں نے پوچھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم رمضان میں (رات کو) کتنی رکعتیں پڑھتے تھے۔ آپ نے جواب دیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (رات میں) گیارہ رکعتوں سے زیادہ نہیں پڑھتے تھے۔ خواہ رمضان کا مہینہ ہوتا یا کوئی اور۔ پہلے آپ صلی اللہ علیہ وسلم چار رکعت پڑھتے۔ ان کی خوبی اور لمبائی کا کیا پوچھنا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم چار رکعت اور پڑھتے ان کی خوبی اور لمبائی کا کیا پوچھنا۔ پھر تین رکعتیں پڑھتے۔ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! آپ وتر پڑھنے سے پہلے ہی سو جاتے ہیں؟ اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ عائشہ! میری آنکھیں سوتی ہیں لیکن میرا دل نہیں سوتا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Salma bin `Abdur Rahman: I asked `Aisha, "How is the prayer of Allah's Apostle during the month of Ramadan." She said, "Allah's Apostle never exceeded eleven rak`at in Ramadan or in other months; he used to offer four rak`at-- do not ask me about their beauty and length, then four rak`at, do not ask me about their beauty and length, and then three rak`at." Aisha further said, "I said, 'O Allah's Apostle! Do you sleep before offering the witr prayer?' He replied, 'O `Aisha! My eyes sleep but my heart remains awake'!"
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 21, Number 248

حدیث نمبر: 3569
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن مسلمة، عن مالك، عن سعيد المقبري، عن ابي سلمة بن عبد الرحمن، انه سال عائشة رضي الله عنها، كيف كانت صلاة رسول الله صلى الله عليه وسلم في رمضان؟ قالت:" ما كان يزيد في رمضان ولا في غيره على إحدى عشرة ركعة يصلي اربع ركعات، فلا تسال عن حسنهن وطولهن ثم يصلي اربعا، فلا تسال عن حسنهن وطولهن، ثم يصلي ثلاثا، فقلت: يا رسول الله، تنام قبل ان توتر، قال: تنام عيني ولا ينام قلبي".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَنَّهُ سَأَلَ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، كَيْفَ كَانَتْ صَلَاةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي رَمَضَانَ؟ قَالَتْ:" مَا كَانَ يَزِيدُ فِي رَمَضَانَ وَلَا فِي غَيْرِهِ عَلَى إِحْدَى عَشْرَةَ رَكْعَةً يُصَلِّي أَرْبَعَ رَكَعَاتٍ، فَلَا تَسْأَلْ عَنْ حُسْنِهِنَّ وَطُولِهِنَّ ثُمَّ يُصَلِّي أَرْبَعًا، فَلَا تَسْأَلْ عَنْ حُسْنِهِنَّ وَطُولِهِنَّ، ثُمَّ يُصَلِّي ثَلَاثًا، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، تَنَامُ قَبْلَ أَنْ تُوتِرَ، قَالَ: تَنَامُ عَيْنِي وَلَا يَنَامُ قَلْبِي".
ہم سے عبداللہ بن مسلمہ نے بیان کیا، ان سے امام مالک نے، ان سے سعید مقبری نے، ان سے ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن نے انہوں نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا کہ رمضان شریف میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز (تہجد یا تراویح) کی کیا کیفیت ہوتی تھی؟ انہوں نے بیان کیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم رمضان المبارک یا دوسرے کسی بھی مہینے میں گیارہ رکعت سے زیادہ نہیں پڑھتے تھے (ان ہی کو تہجد کہو یا تراویح) پہلے آپ صلی اللہ علیہ وسلم چار رکعت پڑھتے، وہ رکعتیں کتنی لمبی ہوتی تھیں۔ کتنی اس میں خوبی ہوتی تھیں اس کے بارے میں نہ پوچھو۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم چار رکعتیں پڑھتے۔ یہ چاروں بھی کتنی لمبی ہوتیں اور ان میں کتنی خوبی ہوتی۔ اس کے متعلق نہ پوچھو۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم تین رکعت وتر پڑھتے، میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! آپ وتر پڑھنے سے پہلے کیوں سو جاتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میری آنکھیں سوتی ہیں لیکن میرا دل بیدار رہتا ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Salama bin `Abdur-Rahman: That he asked `Aisha "How was the prayer of Allah's Apostle in the month of Ramadan?" She replied, "He used not to pray more than eleven rak`at whether in Ramadan or in any other month. He used to offer four rak`at, let alone their beauty and length, and then four rak`at, let alone their beauty and length. Afterwards he would offer three rak`at. I said, 'O Allah's Apostle! Do you go to bed before offering the witr prayer?' He said, 'My eyes sleep, but my heart does not sleep."'
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 56, Number 769


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.