صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: حج کے مسائل کا بیان
The Book of Hajj
126. بَابُ مَنْ لَبَّدَ رَأْسَهُ عِنْدَ الإِحْرَامِ وَحَلَقَ:
126. باب: اس کے متعلق جس نے احرام کے وقت سر کے بالوں کو جما لیا اور احرام کھولتے وقت سر منڈوا لیا۔
(126) Chapter. Whoever matted his head-hair on assuming Ihram and had his head-hair shaved on finishing the Ihram.
حدیث نمبر: 1725
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن يوسف، اخبرنا مالك، عن نافع، عن ابن عمر، عن حفصة رضي الله عنهم، انها قالت: يا رسول الله،" ما شان الناس حلوا بعمرة، ولم تحلل انت من عمرتك؟ قال: إني لبدت راسي، وقلدت هديي، فلا احل حتى انحر".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، عَنْ حَفْصَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ، أَنَّهَا قَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ،" مَا شَأْنُ النَّاسِ حَلُّوا بِعُمْرَةٍ، وَلَمْ تَحْلِلْ أَنْتَ مِنْ عُمْرَتِكَ؟ قَالَ: إِنِّي لَبَّدْتُ رَأْسِي، وَقَلَّدْتُ هَدْيِي، فَلَا أَحِلُّ حَتَّى أَنْحَرَ".
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، کہا کہ ہم کو امام مالک نے خبر دی، انہیں نافع نے، انہیں ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ حفصہ رضی اللہ عنہا نے عرض کی یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کیا وجہ ہوئی کہ اور لوگ تو عمرہ کر کے حلال ہو گئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عمرہ کر لیا اور حلال نہ ہوئے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں نے اپنے سر کے بال جما لیے تھے اور قربانی کے گلے میں قلادہ پہنا کر میں (اپنے ساتھ) لایا ہوں، اس لیے جب تک میں نحر نہ کر لوں گا میں احرام نہیں کھولوں گا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Ibn `Umar: Hafsa said, "O Allah's Apostle! What is wrong with the people; they finished their Ihram after performing `Umra, but you have not finished it after your `Umra?" He replied, "I matted my hair and have garlanded my Hadi. So, I cannot finish my Ihram till I slaughter (my Hadi). "
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 26, Number 783

حدیث نمبر: 1566
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا إسماعيل، قال: حدثني مالك. ح وحدثنا عبد الله بن يوسف، اخبرنا مالك، عن نافع، عن ابن عمر، عن حفصة رضي الله عنهم زوج النبي صلى الله عليه وسلم، انها قالت:" يا رسول الله، ما شان الناس حلوا بعمرة ولم تحلل انت من عمرتك؟ , قال: إني لبدت راسي , وقلدت هديي، فلا احل حتى انحر".(مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ. ح وحَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، عَنْ حَفْصَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهَا قَالَتْ:" يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا شَأْنُ النَّاسِ حَلُّوا بِعُمْرَةٍ وَلَمْ تَحْلِلْ أَنْتَ مِنْ عُمْرَتِكَ؟ , قَالَ: إِنِّي لَبَّدْتُ رَأْسِي , وَقَلَّدْتُ هَدْيِي، فَلَا أَحِلُّ حَتَّى أَنْحَرَ".
ہم سے اسماعیل بن ابی اویس نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے امام مالک رحمہ اللہ نے بیان کیا (دوسری سند) اور امام بخاری رحمہ اللہ نے کہا کہ ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، کہا کہ ہمیں امام مالک رحمہ اللہ نے خبر دی، انہیں نافع نے اور انہیں ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ مطہرہ حفصہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا یا رسول اللہ! کیا بات ہے اور لوگ تو عمرہ کر کے حلال ہو گئے لیکن آپ حلال نہیں ہوئے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں نے اپنے سر کی تلبید (بالوں کو جمانے کے لیے ایک لیس دار چیز کا استعمال کرنا) کی ہے اور اپنے ساتھ ہدی (قربانی کا جانور) لایا ہوں اس لیے میں قربانی کرنے سے پہلے احرام نہیں کھول سکتا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Ibn `Umar: Hafsa the wife of the Prophet said, "O Allah's Apostle! Why have the people finished their Ihram after performing `Umra but you have not finished your Ihram after performing `Umra?" He replied, "I have matted my hair and garlanded my Hadi. So I will not finish my Ihram till I have slaughtered (my Hadi). "
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 26, Number 637

حدیث نمبر: 1697
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا يحيى، عن عبيد الله، قال: اخبرني نافع، عن ابن عمر، عن حفصة رضي الله عنهم، قالت: قلت: يا رسول الله، ما شان الناس حلوا ولم تحلل انت، قال:" إني لبدت راسي، وقلدت هديي، فلا احل حتى احل من الحج".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، قَالَ: أَخْبَرَنِي نَافِعٌ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، عَنْ حَفْصَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ، قَالَتْ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا شَأْنُ النَّاسِ حَلُّوا وَلَمْ تَحْلِلْ أَنْتَ، قَالَ:" إِنِّي لَبَّدْتُ رَأْسِي، وَقَلَّدْتُ هَدْيِي، فَلَا أَحِلُّ حَتَّى أَحِلَّ مِنَ الْحَجِّ".
ہم سے مسدد نے بیان کیا، کہا ہم سے یحییٰ نے بیان کیا، ان سے عبیداللہ نے کہ مجھے نافع نے خبر دی انہیں ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ حفصہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا، کہا میں نے کہا: یا رسول اللہ! اور لوگ تو حلال ہو گئے لیکن آپ حلال نہیں ہوئے، اس کی کیا وجہ ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں نے اپنے سر کے بالوں کو جما لیا ہے اور اپنی ہدی کو قلادہ پہنا دیا ہے، اس لیے جب تک حج سے بھی حلال نہ ہو جاؤں میں (درمیان میں) حلال نہیں ہو سکتا، (گوند لگا کر سر کے بالوں کا جما لینا اس کو تلبید کہتے ہیں)۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Hafsa: I said, "O Allah's Apostle! What is wrong with the people, they have finished their Ihram but you have not?" He said, "I matted my hair and I have garlanded my Hadi, so I will not finish my Ihram till I finished my Hajj ."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 26, Number 754

حدیث نمبر: 4398
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثني إبراهيم بن المنذر، اخبرنا انس بن عياض، حدثنا موسى بن عقبة، عن نافع، ان ابن عمر اخبره، ان حفصة رضي الله عنها زوج النبي صلى الله عليه وسلم اخبرته: ان النبي صلى الله عليه وسلم:" امر ازواجه ان يحللن عام حجة الوداع"، فقالت حفصة: فما يمنعك؟ فقال:" لبدت راسي، وقلدت هديي، فلست احل حتى انحر هديي".(مرفوع) حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ، أَخْبَرَنَا أَنَسُ بْنُ عِيَاضٍ، حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ، عَنْ نَافِعٍ، أَنَّ ابْنَ عُمَرَ أَخْبَرَهُ، أَنَّ حَفْصَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخْبَرَتْهُ: أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَمَرَ أَزْوَاجَهُ أَنْ يَحْلِلْنَ عَامَ حَجَّةِ الْوَدَاعِ"، فَقَالَتْ حَفْصَةُ: فَمَا يَمْنَعُكَ؟ فَقَالَ:" لَبَّدْتُ رَأْسِي، وَقَلَّدْتُ هَدْيِي، فَلَسْتُ أَحِلُّ حَتَّى أَنْحَرَ هَدْيِي".
مجھ سے ابراہیم بن المنذر نے بیان کیا، کہا ہم کو انس بن عیاض نے خبر دی، کہا ہم سے موسیٰ بن عقبہ نے بیان کیا، ان سے نافع نے انہیں عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے خبر دی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ مطہرہ حفصہ رضی اللہ عنہا نے انہیں خبر دی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حجۃ الوداع کے موقع پر اپنی بیویوں کو حکم دیا کہ (عمرہ کرنے کے بعد) حلال ہو جائیں (یعنی احرام کھول دیں) حفصہ رضی اللہ عنہا نے عرض کیا (یا رسول اللہ!) پھر آپ کیوں نہیں حلال ہوتے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں نے تو اپنے بالوں کو جما لیا ہے اور اپنی قربانی کو ہار پہنا دیا ہے، اس لیے میں جب تک قربانی نہ کر لوں اس وقت تک احرام نہیں کھول سکتا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Hafsa: (the wife of the Prophet) The Prophet ordered all his wives to finish their Ihram during the year of Hajjat-ul-Wada`. On that, I asked the Prophet "What stops you from finishing your lhram?" He said, "I have matted my hair and garlanded my Hadi. So I will not finish my Ihram unless I have slaughtered my Hadi."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 681

حدیث نمبر: 5916
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثني إسماعيل، قال: حدثني مالك، عن نافع، عن عبد الله بن عمر، عن حفصة رضي الله عنها زوج النبي صلى الله عليه وسلم، قالت: قلت: يا رسول الله، ما شان الناس حلوا بعمرة ولم تحلل انت من عمرتك؟ قال:" إني لبدت راسي وقلدت هديي، فلا احل حتى انحر".(مرفوع) حَدَّثَنِي إِسْمَاعِيلُ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ حَفْصَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَتْ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا شَأْنُ النَّاسِ حَلُّوا بِعُمْرَةٍ وَلَمْ تَحْلِلْ أَنْتَ مِنْ عُمْرَتِكَ؟ قَالَ:" إِنِّي لَبَّدْتُ رَأْسِي وَقَلَّدْتُ هَدْيِي، فَلَا أَحِلُّ حَتَّى أَنْحَرَ".
مجھ سے اسماعیل بن ابن ابی اویس نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے امام مالک نے بیان کیا، ان سے نافع نے، ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے اور ان سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ مطہرہ حفصہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! کیا بات ہے کہ لوگ عمرہ کر کے احرام کھول چکے ہیں حالانکہ آپ نے احرام نہیں کھولا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیونکہ میں نے اپنے سر کے بال جما لیے ہیں اور اپنی ہدی (قربانی کے جانور) کے گلے میں قلادہ ڈال دیا ہے۔ اس لیے جب تک میری قربانی کا نحر نہ ہو لے میں احرام نہیں کھول سکتا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Hafsa: (the wife of the Prophet) I said, "O Allah's Apostle! Why have the people finished their Ihram after performing the `Umra while you have not finished your lhram after your `Umra?" He said, "I have done Talbid (of my hair) and have decorated my Hadis with garlands, so I shall not finish my lhram till l have slaughtered my Hadi (animal for sacrifice).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 72, Number 798

حدیث نمبر: 1066
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) وقال الاوزاعي وغيره: سمعت الزهري، عن عروة، عن عائشة رضي الله عنها، ان الشمس خسفت على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم فبعث مناديا بالصلاة جامعة، فتقدم، فصلى اربع ركعات في ركعتين واربع سجدات، واخبرني عبد الرحمن بن نمر، سمع ابن شهاب مثله، قال الزهري: فقلت: ما صنع اخوك ذلك عبد الله بن الزبير ما صلى إلا ركعتين مثل الصبح إذ صلى بالمدينة، قال: اجل إنه اخطا السنة، تابعه سفيان بن حسين، وسليمان بن كثير، عن الزهري في الجهر.(مرفوع) وَقَالَ الْأَوْزَاعِيُّ وَغَيْرُهُ: سَمِعْتُ الزُّهْرِيَّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، أَنَّ الشَّمْسَ خَسَفَتْ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَبَعَثَ مُنَادِيًا بِالصَّلَاةُ جَامِعَةٌ، فَتَقَدَّمَ، فَصَلَّى أَرْبَعَ رَكَعَاتٍ فِي رَكْعَتَيْنِ وَأَرْبَعَ سَجَدَاتٍ، وَأَخْبَرَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ نَمِرٍ، سَمِعَ ابْنَ شِهَاب مِثْلَهُ، قَالَ الزُّهْرِيُّ: فَقُلْتُ: مَا صَنَعَ أَخُوكَ ذَلِكَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الزُّبَيْرِ مَا صَلَّى إِلَّا رَكْعَتَيْنِ مِثْلَ الصُّبْحِ إِذْ صَلَّى بِالْمَدِينَةِ، قَالَ: أَجَلْ إِنَّهُ أَخْطَأَ السُّنَّةَ، تَابَعَهُ سُفْيَانُ بْنُ حُسَيْنٍ، وَسُلَيْمَانُ بْنُ كَثِيرٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ فِيِ الْجَهْر.
اور امام اوزاعی رحمہ اللہ نے کہا کہ میں نے زہری سے سنا، انہوں نے عروہ سے اور عروہ نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں سورج گرہن لگا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی سے اعلان کرا دیا کہ نماز ہونے والی ہے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو رکعتیں چار رکوع اور چار سجدوں کے ساتھ پڑھیں۔ ولید بن مسلم نے بیان کیا کہ مجھے عبدالرحمٰن بن نمر نے خبر دی اور انہوں نے ابن شہاب سے سنا، اسی حدیث کی طرح زہری (ابن شہاب) نے بیان کیا کہ اس پر میں نے (عروہ سے) پوچھا کہ پھر تمہارے بھائی عبداللہ بن زبیر نے جب مدینہ میں «کسوف» کی نماز پڑھائی تو کیوں ایسا کیا کہ جس طرح صبح کی نماز پڑھی جاتی ہے۔ اسی طرح یہ نماز «کسوف» بھی انہوں نے پڑھائی۔ انہوں نے جواب دیا کہ ہاں انہوں نے سنت کے خلاف کیا۔ عبدالرحمٰن بن نمر کے ساتھ اس حدیث کو سلیمان بن کثیر اور سفیان بن حسین نے بھی زہری سے روایت کیا، اس میں بھی جہری قرآت کرنے کا بیان ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Al-Auza'i and others said that they had heard Az-Zuhri from 'Urwa from `Aisha saying, "In the lifetime of Allah's Apostle the sun eclipsed, and he made a person to announce: 'Prayer in congregation.' He led the prayer and performed four bowing and four prostrations in two rak`at." Narrated Al-Walid that `Abdur-Rahman bin Namir had informed him that he had heard the same. Ibn Shihab heard the same. Az-Zuhri said, "I asked ('Urwa), 'What did your brother `Abdullah bin Az-Zubair do? He prayed two rak`at (of the eclipse prayer) like the morning prayer, when he offered the (eclipse) prayer in Medina.' 'Urwa replied that he had missed (i.e. did not pray according to) the Prophet's tradition." Sulaiman bin Kathir and Sufyan bin Husain narrated from Az-Zuhri that the prayer for the eclipse used to be offered with loud recitation.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 18, Number 172


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.