صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: حج کے مسائل کا بیان
The Book of Hajj
62. بَابُ التَّكْبِيرِ عِنْدَ الرُّكْنِ:
62. باب: حجر اسود کے سامنے آ کر تکبیر کہنا۔
(62) Chapter. To say Takbir (Allah is the Most Great) on coming in front of the Corner (having the Black Stone).
حدیث نمبر: 1613
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا خالد بن عبد الله، حدثنا خالد الحذاء، عن عكرمة، عن ابن عباس رضي الله عنهما، قال:" طاف النبي صلى الله عليه وسلم بالبيت على بعير، كلما اتى الركن اشار إليه بشيء كان عنده وكبر" تابعه إبراهيم بن طهمان، عن خالد الحذاء.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ الْحَذَّاءُ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قال:" طَافَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بالبيت عَلَى بَعِيرٍ، كُلَّمَا أَتَى الرُّكْنَ أَشَارَ إِلَيْهِ بِشَيْءٍ كَانَ عِنْدَهُ وَكَبَّرَ" تَابَعَهُ إِبْرَاهِيمُ بْنُ طَهْمَانَ، عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّاءِ.
ہم سے مسدد نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے خالد بن عبداللہ نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے خالد حذاء نے بیان کیا، ان سے عکرمہ نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بیت اللہ کا طواف ایک اونٹنی پر سوار رہ کر کیا۔ جب بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم حجر اسود کے سامنے پہنچتے تو کسی چیز سے اس کی طرف اشارہ کرتے اور تکبیر کہتے۔ خالد طحان کے ساتھ اس حدیث کو ابراہیم بن طہمان نے بھی خالد حذاء سے روایت کیا ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Ibn `Abbas: The Prophet performed Tawaf of the Ka`ba riding a camel, and every time he came in front of the Corner (having the Black Stone), he pointed towards it with something he had with him and said Takbir.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 26, Number 682

حدیث نمبر: 396
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) وسالنا جابر بن عبد الله، فقال: لا يقربنها حتى يطوف بين الصفا والمروة.(مرفوع) وَسَأَلْنَا جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ، فَقَالَ: لَا يَقْرَبَنَّهَا حَتَّى يَطُوفَ بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ.
عمرو بن دینار نے کہا، ہم نے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے بھی یہ مسئلہ پوچھا تو آپ نے بھی یہی فرمایا کہ وہ بیوی کے قریب بھی اس وقت تک نہ جائے جب تک صفا اور مروہ کی سعی نہ کر لے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Then we put the same question to Jabir bin `Abdullah and he too replied, "He should not go near his wife (for sexual relation) till he has finished the Tawaf of Safa and Marwa."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 8, Number 389

حدیث نمبر: 1608
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) وقال محمد بن بكر، اخبرنا ابن جريج، اخبرني عمرو بن دينار، عن ابي الشعثاء، انه قال: ومن يتقي شيئا من البيت، وكان معاوية يستلم الاركان، فقال له ابن عباس رضي الله عنهما: إنه لا يستلم هذان الركنان، فقال: ليس شيء من البيت مهجورا، وكان ابن الزبير رضي الله عنهما يستلمهن كلهن.(مرفوع) وَقَالَ مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ، عَنْ أَبِي الشَّعْثَاءِ، أَنَّهُ قَالَ: وَمَنْ يَتَّقِي شَيْئًا مِنْ البيت، وَكَانَ مُعَاوِيَةُ يَسْتَلِمُ الْأَرْكَانَ، فَقَالَ لَهُ ابْنُ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا: إِنَّهُ لَا يُسْتَلَمُ هَذَانِ الرُّكْنَانِ، فَقَالَ: لَيْسَ شَيْءٌ مِنْ البيت مَهْجُورًا، وَكَانَ ابْنُ الزُّبَيْرِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا يَسْتَلِمُهُنَّ كُلَّهُنَّ.
اور محمد بن بکر نے کہا کہ ہمیں ابن جریج نے خبر دی، انہوں نے کہا مجھ کو عمرو بن دینار نے خبر دی کہ ابوالشعثاء نے کہا بیت اللہ کے کسی بھی حصہ سے بھلا کون پرہیز کر سکتا ہے۔ اور معاویہ رضی اللہ عنہ چاروں رکنوں کا استلام کرتے تھے، اس پر عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے ان سے کہا کہ ہم ان دو ارکان شامی اور عراقی کا استلام نہیں کرتے تو معاویہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ بیت اللہ کا کوئی جزء ایسا نہیں جسے چھوڑ دیا جائے اور عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما بھی تمام ارکان کا استلام کرتے تھے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Abu Ash-Sha'tha said, "Who keeps away from some portion of the Ka'bah?" Mu'awiya used to touch the four corners of the Ka'bah, Ibn 'Abbas said to him, "These two corners (the one facing the Hijr) are not to be touched." Mu'awiya said, "Nothing is untouchable in the Ka'bah." And Ibn Az-Zubair used to touch all the corners of the Ka'bah.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 26, Number 678

حدیث نمبر: 1612
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن المثنى، حدثنا عبد الوهاب، حدثنا خالد، عن عكرمة، عن ابن عباس رضي الله عنهما، قال:" طاف النبي صلى الله عليه وسلم بالبيت على بعير، كلما اتى على الركن اشار إليه".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قال:" طَافَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بالبيت عَلَى بَعِيرٍ، كُلَّمَا أَتَى عَلَى الرُّكْنِ أَشَارَ إِلَيْهِ".
ہم سے محمد بن مثنیٰ نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے عبدالوہاب نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے خالد حذاء نے عکرمہ سے بیان کیا، ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایک اونٹنی پر (سوار ہو کر کعبہ کا) طواف کر رہے تھے اور جب بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم حجر اسود کے سامنے پہنچتے تو کسی چیز سے اس کی طرف اشارہ کرتے تھے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Ibn `Abbas: The Prophet performed Tawaf of the Ka`ba while riding a camel, and whenever he came in front of the Corner, he pointed towards it (with something).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 26, Number 681

حدیث نمبر: 1624
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) قال: وسالت جابر بن عبد الله رضي الله عنهما، فقال: لا يقرب امراته حتى يطوف بين الصفا والمروة".(مرفوع) قَالَ: وَسَأَلْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، فَقَالَ: لَا يَقْرَبُ امْرَأَتَهُ حَتَّى يَطُوفَ بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ".
عمرو نے کہا کہ پھر میں نے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے اس کے متعلق معلوم کیا تو انہوں نے بتایا کہ صفا مروہ کی سعی سے پہلے اپنی بیوی کے قریب بھی نہ جائے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

And I asked Jabir bin `Abdullah (the same question), and he replied, "You should not go near your wives (have sexual relations) till you have finished Tawaf between Safa and Marwa. "
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 26, Number 690

حدیث نمبر: 1627
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا آدم، حدثنا شعبة، حدثنا عمرو بن دينار، قال: سمعت ابن عمر رضي الله عنهما، يقول:" قدم النبي صلى الله عليه وسلم فطاف بالبيت سبعا، وصلى خلف المقام ركعتين، ثم خرج إلى الصفا , وقد قال الله تعالى: لقد كان لكم في رسول الله اسوة حسنة سورة الاحزاب آية 21".(مرفوع) حَدَّثَنَا آدَمُ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ، قال: سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، يَقُولُ:" قَدِمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَطَافَ بالبيت سَبْعًا، وَصَلَّى خَلْفَ الْمَقَامِ رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ خَرَجَ إِلَى الصَّفَا , وَقَدْ قَالَ اللَّهُ تَعَالَى: لَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِي رَسُولِ اللَّهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ سورة الأحزاب آية 21".
ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا انہوں کہا کہ عم سے عمرو بن دینار نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ میں نے ابن عمر رضی اللہ عنہما سے سنا، انہوں نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم (مکہ میں) تشریف لائے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خانہ کعبہ کا سات چکروں سے طواف کیا اور مقام ابراہیم کے پیچھے دو رکعت نماز پڑھی پھر صفا کی طرف (سعی کرنے) گئے اور اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے کہ تمہارے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی بہترین نمونہ ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Ibn `Umar: The Prophet reached Mecca, circumambulated the Ka`ba seven times and then offered a two rak`at prayer behind Maqam Ibrahim. Then he went towards the Safa. Allah has said, "Verily, in Allah's Apostle you have a good example."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 26, Number 693

حدیث نمبر: 1632
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثني إسحاق الواسطي، حدثنا خالد، عن خالد الحذاء، عن عكرمة، عن ابن عباس رضي الله عنهما،" ان رسول الله صلى الله عليه وسلم طاف بالبيت وهو على بعير، كلما اتى على الركن اشار إليه بشيء في يده وكبر".(مرفوع) حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ الْوَاسِطِيُّ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ، عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّاءِ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا،" أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ طَافَ بالبيت وَهُوَ عَلَى بَعِيرٍ، كُلَّمَا أَتَى عَلَى الرُّكْنِ أَشَارَ إِلَيْهِ بِشَيْءٍ فِي يَدِهِ وَكَبَّرَ".
ہم سے اسحاق واسطی نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے خالد طحان نے خالد حذاء سے بیان کیا، ان سے عکرمہ نے، ان سے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیت اللہ کا طواف اونٹ پر سوار ہو کر کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم جب بھی (طواف کرتے ہوئے) حجر اسود کے نزدیک آتے تو اپنے ہاتھ کو ایک چیز (چھڑی) سے اشارہ کرتے اور تکبیر کہتے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Ibn `Abbas: Allah's Apostle performed Tawaf (of the Ka`ba) ending a camel (at that time the Prophet had foot injury). Whenever he came to the Corner (having the Black Stone) he would point out towards it with a thing in his hand and say, "Allahu-Akbar."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 26, Number 697

حدیث نمبر: 1646
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) وسالنا جابر بن عبد الله رضي الله عنهما، فقال: لا يقربنها حتى يطوف بين الصفا والمروة".(مرفوع) وَسَأَلْنَا جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، فَقَالَ: لَا يَقْرَبَنَّهَا حَتَّى يَطُوفَ بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ".
ہم نے اس کے متعلق جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے بھی پوچھا تو آپ نے فرمایا کہ صفا اور مروہ کی سعی سے پہلے بیوی کے قریب بھی نہ جائے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

We asked Jabir bin `Abdullah (the same question) and he said, "He (that man) should not come near (his wife) till he has completed Tawaf between Safa and Marwa."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 26, Number 708

حدیث نمبر: 1647
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا المكي بن إبراهيم، عن ابن جريج، قال: اخبرني عمرو بن دينار، قال: سمعت ابن عمر رضي الله عنهما، قال:" قدم النبي صلى الله عليه وسلم بمكة، فطاف بالبيت، ثم صلى ركعتين، ثم سعى بين الصفا والمروة، ثم تلا لقد كان لكم في رسول الله اسوة حسنة سورة الاحزاب آية 21".(مرفوع) حَدَّثَنَا الْمَكِّيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، قال: أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ، قال: سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قال:" قَدِمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَكَّةَ، فَطَافَ بِالْبَيْتِ، ثُمَّ صَلَّى رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ سَعَى بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ، ثُمَّ تَلَا لَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِي رَسُولِ اللَّهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ سورة الأحزاب آية 21".
ہم سے مکی بن ابراہیم نے بیان کیا، ان سے ابن جریج نے بیان کیا کہ مجھے عمرو بن دینار نے خبر دی، کہا کہ میں نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے سنا، آپ نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب مکہ تشریف لائے تو آپ نے بیت اللہ کا طواف کیا اور دو رکعت نماز پڑھی پھر صفا اور مروہ کی سعی کی۔ اس کے بعد عبداللہ رضی اللہ عنہ نے یہ آیت تلاوت کی «لقد كان لكم في رسول الله أسوة حسنة‏» تمہارے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی بہترین نمونہ ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Amr bin Dinar: I heard Ibn `Umar saying, "The Prophet arrived at Mecca and performed Tawaf of the Ka`ba and then offered a two-rak`at prayer and then performed Tawaf between Safa and Marwa." Ibn `Umar then recited (the verse): "Verily! In Allah's Apostle (p.b.u.h) you have a good example. "
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 26, Number 709

حدیث نمبر: 1762
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابو النعمان، حدثنا ابو عوانة، عن منصور، عن إبراهيم، عن الاسود، عن عائشة رضي الله عنها، قالت:" خرجنا مع النبي صلى الله عليه وسلم ولا نرى إلا الحج، فقدم النبي صلى الله عليه وسلم فطاف بالبيت وبين الصفا والمروة، ولم يحل، وكان معه الهدي فطاف من كان معه من نسائه واصحابه وحل منهم من لم يكن معه الهدي، فحاضت هي فنسكنا مناسكنا من حجنا، فلما كان ليلة الحصبة ليلة النفر، قالت: يا رسول الله، كل اصحابك يرجع بحج وعمرة غيري، قال: ما كنت تطوفين بالبيت ليالي قدمنا؟ , قلت: لا، قال: فاخرجي مع اخيك إلى التنعيم فاهلي بعمرة وموعدك مكان كذا وكذا، فخرجت مع عبد الرحمن إلى التنعيم فاهللت بعمرة، وحاضت صفية بنت حيي، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: عقرى حلقى، إنك لحابستنا، اما كنت طفت يوم النحر؟ قالت: بلى، قال: فلا باس، انفري، فلقيته مصعدا على اهل بمكة وانا منهبطة او انا مصعدة وهو منهبط، وقال: مسدد قلت: لا" تابعه جرير، عن منصور، في قوله لا.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنِ الْأَسْوَدِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ:" خَرَجْنَا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَا نَرَى إِلَّا الْحَجَّ، فَقَدِمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَطَافَ بِالْبَيْتِ وَبَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ، وَلَمْ يَحِلَّ، وَكَانَ مَعَهُ الْهَدْيُ فَطَافَ مَنْ كَانَ مَعَهُ مِنْ نِسَائِهِ وَأَصْحَابِهِ وَحَلَّ مِنْهُمْ مَنْ لَمْ يَكُنْ مَعَهُ الْهَدْيُ، فَحَاضَتْ هِيَ فَنَسَكْنَا مَنَاسِكَنَا مِنْ حَجِّنَا، فَلَمَّا كَانَ لَيْلَةَ الْحَصْبَةِ لَيْلَةُ النَّفْرِ، قَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، كُلُّ أَصْحَابِكَ يَرْجِعُ بِحَجٍّ وَعُمْرَةٍ غَيْرِي، قَالَ: مَا كُنْتِ تَطُوفِينَ بِالْبَيْتِ لَيَالِيَ قَدِمْنَا؟ , قُلْتُ: لَا، قَالَ: فَاخْرُجِي مَعَ أَخِيكِ إِلَى التَّنْعِيمِ فَأَهِلِّي بِعُمْرَةٍ وَمَوْعِدُكِ مَكَانَ كَذَا وَكَذَا، فَخَرَجْتُ مَعَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ إِلَى التَّنْعِيمِ فَأَهْلَلْتُ بِعُمْرَةٍ، وَحَاضَتْ صَفِيَّةُ بِنْتُ حُيَيٍّ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: عَقْرَى حَلْقَى، إِنَّكِ لَحَابِسَتُنَا، أَمَا كُنْتِ طُفْتِ يَوْمَ النَّحْرِ؟ قَالَتْ: بَلَى، قَالَ: فَلَا بَأْسَ، انْفِرِي، فَلَقِيتُهُ مُصْعِدًا عَلَى أَهْلِ بِمَكَّةَ وَأَنَا مُنْهَبِطَةٌ أَوْ أَنَا مُصْعِدَةٌ وَهُوَ مُنْهَبِطٌ، وَقَالَ: مُسَدَّدٌ قُلْتُ: لَا" تَابَعَهُ جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، فِي قَوْلِهِ لَا.
ہم سے ابوالنعمان نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے ابوعوانہ نے بیان کیا، ان سے منصور نے، ان سے ابراہیم نخعی نے، ان سے اسود نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نکلے، ہماری نیت حج کے سوا اور کچھ نہ تھی۔ پھر جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم (مکہ) پہنچے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیت اللہ کا طواف اور صفا اور مروہ کی سعی کی، لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے احرام نہیں کھولا کیونکہ آپ کے ساتھ قربانی تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیویوں نے اور دیگر اصحاب نے بھی طواف کیا اور جن کے ساتھ قربانی نہیں تھیں انہوں نے (اس طواف و سعی کے بعد) احرام کھول دیا لیکن عائشہ رضی اللہ عنہا حائضہ ہو گئی تھیں، سب نے اپنے حج کے تمام مناسک ادا کر لیے تھے، پھر جب لیلۃ حصبہ یعنی روانگی کی رات آئی تو عائشہ رضی اللہ عنہا نے عرض کی یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے تمام ساتھی حج اور عمرہ دونوں کر کے جا رہے ہیں صرف میں عمرہ سے محروم ہوں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کے اچھا جب ہم آئے تھے تو تم (حیض کی وجہ سے) بیت اللہ کا طواف نہیں کر سکی تھیں؟ میں نے کہا کہ نہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر اپنے بھائی کے ساتھ تنعیم چلی جا اور وہاں سے عمرہ کا احرام باندھ (اور عمرہ کر) ہم تمہارا فلاں جگہ انتظار کریں گے، چنانچہ میں اپنے بھائی (عبدالرحمٰن رضی اللہ عنہ) کے ساتھ تنعیم گئی اور وہاں سے احرام باندھا۔ اسی طرح صفیہ بنت حی رضی اللہ عنہا بھی حائضہ ہو گئی تھیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں (ازراہ محبت) فرمایا «عقرى حلقى»، تو، تو ہمیں روک لے گی، کیا تو نے قربانی کے دن طواف زیارت نہیں کیا تھا؟ وہ بولیں کہ کیا تھا، اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر کوئی حرج نہیں، چلی چلو۔ میں جب آپ تک پہنچی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم مکہ کے بالائی علاقہ پر چڑھ رہے تھے اور میں اتر رہی تھی یا یہ کہا کہ میں چڑھ رہی تھی اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اتر رہے تھے۔ مسدد کی روایت میں (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے کہنے پر) ہاں کے بجائے نہیں ہے، اس کی متابعت جریر نے منصور کے واسطہ سے نہیں کے ذکر میں کی ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Aisha: We set out with the Prophet with the intention of performing Hajj only. The Prophet reached Mecca and performed Tawaf of the Ka`ba and between Safa and Marwa and did not finish the Ihram, because he had the Hadi with him. His companions and his wives performed Tawaf (of the Ka`ba and between Safa and Marwa), and those who had no Hadi with them finished their Ihram. I got the menses and performed all the ceremonies of Hajj. So, when the Night of Hasba (night of departure) came, I said, "O Allah's Apostle! All your companions are returning with Hajj and `Umra except me." He asked me, "Didn't you perform Tawaf of the Ka`ba (Umra) when you reached Mecca?" I said, "No." He said, "Go to Tan`im with your brother `Abdur-Rahman, and assume Ihram for `Umra and I will wait for you at such and such a place." So I went with `Abdur-Rahman to Tan`im and assumed Ihram for `Umra. Then Safiya bint Huyay got menses. The Prophet said, " 'Aqra Halqa! You will detain us! Didn't you perform Tawaf-al-Ifada on the Day of Nahr (slaughtering)?" She said, "Yes, I did." He said, "Then there is no harm, depart." So I met the Prophet when he was ascending the heights towards Mecca and I was descending, or vice-versa.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 26, Number 815

حدیث نمبر: 1794
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) قال: وسالنا جابر بن عبد الله رضي الله عنهما، فقال: لا يقربنها حتى يطوف بين الصفا والمروة".(مرفوع) قَالَ: وَسَأَلْنَا جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، فَقَالَ: لَا يَقْرَبَنَّهَا حَتَّى يَطُوفَ بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ".
انہوں نے بیان کیا کہ ہم نے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے بھی اس کے متعلق سوال کیا تو آپ نے فرمایا صفا اور مروہ کی سعی سے پہلے اپنی بیوی کے قریب بھی نہ جانا چاہئے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

And we asked Jabir bin `Abdullah (the same question) and he replied, "He should not go near her till he has finished the going (Tawaf) between As-Safa and Al-Marwa."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 27, Number 20

حدیث نمبر: 1795
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار، حدثنا غندر، حدثنا شعبة، عن قيس بن مسلم، عن طارق بن شهاب، عن ابي موسى الاشعري رضي الله عنه , قال:" قدمت على النبي صلى الله عليه وسلم بالبطحاء وهو منيخ، فقال: احججت؟ , قلت: نعم، قال: بما اهللت؟ , قلت: لبيك بإهلال كإهلال النبي صلى الله عليه وسلم، قال: احسنت، طف بالبيت وبالصفا والمروة، ثم احل، فطفت بالبيت وبالصفا والمروة، ثم اتيت امراة من قيس ففلت راسي، ثم اهللت بالحج، فكنت افتي به حتى كان في خلافة عمر، فقال: إن اخذنا بكتاب الله فإنه يامرنا بالتمام، وإن اخذنا بقول النبي صلى الله عليه وسلم فإنه لم يحل حتى يبلغ الهدي محله".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَيْسِ بْنِ مُسْلِمٍ، عَنْ طَارِقِ بْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ , قَالَ:" قَدِمْتُ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْبَطْحَاءِ وَهُوَ مُنِيخٌ، فَقَالَ: أَحَجَجْتَ؟ , قُلْتُ: نَعَمْ، قَالَ: بِمَا أَهْلَلْتَ؟ , قُلْتُ: لَبَّيْكَ بِإِهْلَالٍ كَإِهْلَالِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: أَحْسَنْتَ، طُفْ بِالْبَيْتِ وَبِالصَّفَا وَالْمَرْوَةِ، ثُمَّ أَحِلَّ، فَطُفْتُ بِالْبَيْتِ وَبِالصَّفَا وَالْمَرْوَةِ، ثُمَّ أَتَيْتُ امْرَأَةً مِنْ قَيْسٍ فَفَلَتْ رَأْسِي، ثُمَّ أَهْلَلْتُ بِالْحَجِّ، فَكُنْتُ أُفْتِي بِهِ حَتَّى كَانَ فِي خِلَافَةِ عُمَرَ، فَقَالَ: إِنْ أَخَذْنَا بِكِتَابِ اللَّهِ فَإِنَّهُ يَأْمُرُنَا بِالتَّمَامِ، وَإِنْ أَخَذْنَا بِقَوْلِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَإِنَّهُ لَمْ يَحِلَّ حَتَّى يَبْلُغَ الْهَدْيُ مَحِلَّهُ".
ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا، ان سے غندر بن محمد بن جعفر نے بیان کیا، ان سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے قیس بن مسلم نے بیان کیا، ان سے طارق بن شہاب نے بیان کیا، اور ان سے ابوموسیٰ اشعری نے بیان کیا، انہوں نے بیان کیا کہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں بطحاء میں حاضر ہوا آپ وہاں (حج کے لیے جاتے ہوئے اترے ہوئے تھے) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا کہ کیا تمہارا حج ہی کا ارادہ ہے؟ میں نے کہا، جی ہاں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا اور احرام کس چیز کا باندھا ہے؟ میں نے کہا میں نے اسی کا احرام باندھا ہے، جس کا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے احرام باندھا ہو، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تو نے اچھا کیا، اب بیت اللہ کا طواف اور صفا اور مروہ کی سعی کر لے پھر احرام کھول ڈال، چنانچہ میں نے بیت اللہ کا طواف کیا اور صفا اور مروہ کی سعی، پھر میں بنو قیس کی ایک عورت کے پاس آیا اور انہوں نے میرے سر کی جوئیں نکالیں، اس کے بعد میں نے حج کا احرام باندھا۔ میں (نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد) اسی کے مطابق لوگوں کو مسئلہ بتایا کرتا تھا، جب عمر رضی اللہ عنہ کی خلافت کا دور آیا تو آپ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ ہمیں کتاب اللہ پر عمل کرنا چاہے کہ اس میں ہمیں (حج اور عمرہ) پورا کرنے کا حکم ہوا ہے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت پر عمل کرنا چاہیے کہ اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے احرام نہیں کھولا تھا جب تک ہدی کی قربانی نہیں ہو گئی تھی۔ لہٰذا ہدی ساتھ لانے والوں کے واسطے ایسا ہی کرنے کا حکم ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Musa Al-Ash`ari: I came to the Prophet at Al-Batha' while his camel was kneeling down and he asked me, "Have you intended to perform the Hajj?" I replied in the affirmative. He asked me, 'With what intention have you assumed Ihram?" I replied, "I have assumed Ihram with the same intention as that of the Prophet. He said, "You have done well. Perform the Tawaf of the Ka`ba and (the Sai) between As-Safa and Al- Marwa and then finish the Ihram." So, I performed the Tawaf around the Ka`ba and the Sai) between As-Safa and Al-Marwa and then went to a woman of the tribe of Qais who cleaned my head from lice. Later I assumed the Ihram for Hajj. I used to give the verdict of doing the same till the caliphate of `Umar who said, "If you follow the Holy Book then it orders you to remain in the state of Ihram till you finish from Hajj, if you follow the Prophet then he did not finish his Ihram till the Hadi (sacrifice) had reached its place of slaughtering (Hajj-al-Qiran).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 27, Number 21

حدیث نمبر: 4397
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثني بيان، حدثنا النضر، اخبرنا شعبة، عن قيس، قال: سمعت طارقا، عن ابي موسى الاشعري رضي الله عنه، قال: قدمت على النبي صلى الله عليه وسلم بالبطحاء، فقال:" احججت؟" قلت: نعم، قال:" كيف اهللت؟" قلت: لبيك بإهلال كإهلال رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" طف بالبيت وبالصفا والمروة، ثم حل"، فطفت بالبيت وبالصفا والمروة، واتيت امراة من قيس ففلت راسي.(مرفوع) حَدَّثَنِي بَيَانٌ، حَدَّثَنَا النَّضْرُ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَيْسٍ، قَالَ: سَمِعْتُ طَارِقًا، عَنْ أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَدِمْتُ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْبَطْحَاءِ، فَقَالَ:" أَحَجَجْتَ؟" قُلْتُ: نَعَمْ، قَالَ:" كَيْفَ أَهْلَلْتَ؟" قُلْتُ: لَبَّيْكَ بِإِهْلَالٍ كَإِهْلَالِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" طُفْ بِالْبَيْتِ وَبِالصَّفَا وَالْمَرْوَةِ، ثُمَّ حِلَّ"، فَطُفْتُ بِالْبَيْتِ وَبِالصَّفَا وَالْمَرْوَةِ، وَأَتَيْتُ امْرَأَةً مِنْ قَيْسٍ فَفَلَتْ رَأْسِي.
مجھ سے بیان بن عمرو نے بیان کیا، کہا ہم سے نضر بن شمیل نے بیان کیا، انہیں شعبہ نے خبر دی، ان سے قیس بن مسلم نے بیان کیا، انہوں نے طارق بن شہاب سے سنا اور ان سے ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا۔ اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم وادی بطحاء (سنگریزی زمین) میں قیام کئے ہوئے تھے۔ آپ نے پوچھا تم نے حج کا احرام باندھ لیا؟ میں نے عرض کیا کہ جی ہاں۔ دریافت فرمایا، احرام کس طرح باندھا ہے؟ عرض کیا (اس طرح) کہ میں بھی اسی طرح احرام باندھتا ہوں جس طرح نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے باندھا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پہلے (عمرہ کرنے کے لیے) بیت اللہ کا طواف کر، پھر صفا اور مروہ کی سعی کر، پھر حلال ہو جا۔ چنانچہ میں بیت اللہ کا طواف اور صفا اور مروہ کی سعی کر کے قبیلہ قیس کی ایک عورت کے گھر آیا اور انہوں نے میرے سر سے جوئیں نکالیں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Musa Al-Ash`ari: I came to the Prophet at a place called Al-Batha'. The Prophet said, "Did you assume the Ihram for Hajj?" I said, "Yes," He said, "How did you express your intention (for performing Hajj)? " I said, "Labbaik (i.e. I am ready) to assume the Ihram with the same intention as that of Allah's Apostle." The Prophet said, "Perform the Tawaf around the Ka`ba and between Safa and Marwa, and then finish your Ihram." So I performed the Tawaf around the Ka`ba and between Safa and Marwa and then I came to a woman from the tribe of Qais who removed the lice from my head.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 680

حدیث نمبر: 1607
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا احمد بن صالح، ويحيى بن سليمان، قالا: حدثنا ابن وهب، قال: اخبرني يونس، عن ابن شهاب، عن عبيد الله بن عبد الله، عن ابن عباس رضي الله عنهما، قال:" طاف النبي صلى الله عليه وسلم في حجة الوداع على بعير يستلم الركن بمحجن" تابعه الدراوردي، عن ابن اخي الزهري، عن عمه.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، وَيَحْيَى بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَا: حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، قال: أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قال:" طَافَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ عَلَى بَعِيرٍ يَسْتَلِمُ الرُّكْنَ بِمِحْجَنٍ" تَابَعَهُ الدَّرَاوَرْدِيُّ، عَنِ ابْنِ أَخِي الزُّهْرِيِّ، عَنْ عَمِّهِ.
ہم سے احمد بن صالح اور یحییٰ بن سلیمان نے بیان کیا، انہوں نے بیان کیا کہ ہم سے عبداللہ بن وہب نے بیان کیا، کہا کہ ہمیں یونس نے ابن شہاب سے خبر دی، انہیں عبیداللہ بن عبداللہ نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حجتہ الوداع کے موقع پر اپنی اونٹنی پر طواف کیا تھا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم حجر اسود کا استلام ایک چھڑی کے ذریعہ کر رہے تھے اور اس چھڑی کو چومتے تھے۔ اور یونس کے ساتھ اس حدیث کو دراوردی نے زہری کے بھتیجے سے روایت کیا اور انہوں نے اپنے چچا (زہری) سے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Ibn `Abbas.: In his Last Hajj the Prophet performed Tawaf of the Ka`ba riding a camel and pointed a bent-headed stick towards the Corner (Black Stone).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 26, Number 677


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.