صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: حج کے مسائل کا بیان
The Book of Hajj
59. بَابُ مَنْ لَمْ يَسْتَلِمْ إِلاَّ الرُّكْنَيْنِ الْيَمَانِيَيْنِ:
59. باب: اس شخص سے متعلق جس نے صرف دونوں ارکان یمانی کا استلام کیا۔
(59) Chapter. Whoever did not touch except the two Yemenite Corners of the Kabah.
حدیث نمبر: 1609
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابو الوليد، حدثنا ليث، عن ابن شهاب، عن سالم بن عبد الله، عن ابيه رضي الله عنهما، قال:" لم ار النبي صلى الله عليه وسلم يستلم من البيت، إلا الركنين اليمانيين".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِيهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قال:" لَمْ أَرَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْتَلِمُ مِنْ البيت، إِلَّا الرُّكْنَيْنِ الْيَمَانِيَيْنِ".
ہم سے ابوالولید طیالسی نے بیان کیا، ان سے لیث بن سعد نے بیان کیا، ان سے ابن شہاب نے، ان سے سالم بن عبداللہ نے، ان سے ان کے والد عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو صرف دونوں یمانی ارکان کا استلام کرتے دیکھا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Salim bin `Abdullah that his father said: "I have not seen the Prophet touching except the two Yemenite Corners (i.e. the ones facing Yemen)."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 26, Number 678

حدیث نمبر: 166
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن يوسف، قال: اخبرنا مالك، عن سعيد المقبري، عن عبيد بن جريج، انه قال لعبد الله بن عمر: يا ابا عبد الرحمن، رايتك تصنع اربعا لم ار احدا من اصحابك يصنعها، قال: وما هي يا ابن جريج؟ قال: رايتك لا تمس من الاركان إلا اليمانيين، ورايتك تلبس النعال السبتية، ورايتك تصبغ بالصفرة، ورايتك إذا كنت بمكة اهل الناس إذا راوا الهلال ولم تهل انت حتى كان يوم التروية، قال عبد الله:" اما الاركان، فإني لم ار رسول الله صلى الله عليه وسلم يمس إلا اليمانيين، واما النعال السبتية فإني رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم يلبس النعل التي ليس فيها شعر ويتوضا فيها، فانا احب ان البسها، واما الصفرة فإني رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم يصبغ بها، فانا احب ان اصبغ بها، واما الإهلال فإني لم ار رسول الله صلى الله عليه وسلم يهل حتى تنبعث به راحلته".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، قَالَ: أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ عُبَيْدِ بْنِ جُرَيْجٍ، أَنَّهُ قَالَ لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ: يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ، رَأَيْتُكَ تَصْنَعُ أَرْبَعًا لَمْ أَرَ أَحَدًا مِنْ أَصْحَابِكَ يَصْنَعُهَا، قَالَ: وَمَا هِيَ يَا ابْنَ جُرَيْجٍ؟ قَالَ: رَأَيْتُكَ لَا تَمَسُّ مِنَ الْأَرْكَانِ إِلَّا الْيَمَانِيَيْنِ، وَرَأَيْتُكَ تَلْبَسُ النِّعَالَ السِّبْتِيَّةَ، وَرَأَيْتُكَ تَصْبُغُ بِالصُّفْرَةِ، وَرَأَيْتُكَ إِذَا كُنْتَ بِمَكَّةَ أَهَلَّ النَّاسُ إِذَا رَأَوْا الْهِلَالَ وَلَمْ تُهِلَّ أَنْتَ حَتَّى كَانَ يَوْمُ التَّرْوِيَةِ، قَالَ عَبْدُ اللَّهِ:" أَمَّا الْأَرْكَانُ، فَإِنِّي لَمْ أَرَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَمَسُّ إِلَّا الْيَمَانِيَيْنِ، وَأَمَّا النِّعَالُ السِّبْتِيَّةُ فَإِنِّي رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَلْبَسُ النَّعْلَ الَّتِي لَيْسَ فِيهَا شَعَرٌ وَيَتَوَضَّأُ فِيهَا، فَأَنَا أُحِبُّ أَنْ أَلْبَسَهَا، وَأَمَّا الصُّفْرَةُ فَإِنِّي رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصْبُغُ بِهَا، فَأَنَا أُحِبُّ أَنْ أَصْبُغَ بِهَا، وَأَمَّا الْإِهْلَالُ فَإِنِّي لَمْ أَرَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُهِلُّ حَتَّى تَنْبَعِثَ بِهِ رَاحِلَتُهُ".
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، کہا ہم کو مالک نے سعید المقبری کے واسطے سے خبر دی، وہ عبیداللہ بن جریج سے نقل کرتے ہیں کہ انہوں نے عبداللہ بن عمر سے کہا اے ابوعبدالرحمٰن! میں نے تمہیں چار ایسے کام کرتے ہوئے دیکھا ہے جنھیں تمہارے ساتھیوں کو کرتے ہوئے نہیں دیکھا۔ وہ کہنے لگے، اے ابن جریج! وہ کیا ہیں؟ ابن جریج نے کہا کہ میں نے طواف کے وقت آپ کو دیکھا کہ دو یمانی رکنوں کے سوا کسی اور رکن کو آپ نہیں چھوتے ہو۔ (دوسرے) میں نے آپ کو بستی جوتے پہنے ہوئے دیکھا اور (تیسرے) میں نے دیکھا کہ آپ زرد رنگ استعمال کرتے ہو اور (چوتھی بات) میں نے یہ دیکھی کہ جب آپ مکہ میں تھے، لوگ (ذی الحجہ کا) چاند دیکھ کر لبیک پکارنے لگتے ہیں۔ (اور) حج کا احرام باندھ لیتے ہیں اور آپ آٹھویں تاریخ تک احرام نہیں باندھتے۔ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے جواب دیا کہ (دوسرے) ارکان کو تو میں یوں نہیں چھوتا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یمانی رکنوں کے علاوہ کسی اور رکن کو چھوتے ہوئے نہیں دیکھا اور رہے جوتے، تو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایسے جوتے پہنے ہوئے دیکھا کہ جن کے چمڑے پر بال نہیں تھے اور آپ انہیں کو پہنے پہنے وضو فرمایا کرتے تھے، تو میں بھی انہی کو پہننا پسند کرتا ہوں اور زرد رنگ کی بات یہ ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو زرد رنگ رنگتے ہوئے دیکھا ہے۔ تو میں بھی اسی رنگ سے رنگنا پسند کرتا ہوں اور احرام باندھنے کا معاملہ یہ ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس وقت تک احرام باندھتے ہوئے نہیں دیکھا جب تک آپ کی اونٹنی آپ کو لے کر نہ چل پڑتی۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Ubaid Ibn Juraij: I asked `Abdullah bin `Umar, "O Abu `Abdur-Rahman! I saw you doing four things which I never saw being done by anyone of you companions?" `Abdullah bin `Umar said, "What are those, O Ibn Juraij?" I said, "I never saw you touching any corner of the Ka`ba except these (two) facing south (Yemen) and I saw you wearing shoes made of tanned leather and dyeing your hair with Hinna (a kind of red dye). I also noticed that whenever you were in Mecca, the people assume Ihram on seeing the new moon crescent (1st of Dhul-Hijja) while you did not assume the Ihlal (Ihram) -(Ihram is also called Ihlal which means 'Loud calling' because a Muhrim has to recite Talbiya aloud when assuming the state of Ihram) - till the 8th of Dhul-Hijja (Day of Tarwiya). `Abdullah replied, "Regarding the corners of Ka`ba, I never saw Allah's Apostle touching except those facing south (Yemen) and regarding the tanned leather shoes, no doubt I saw Allah's Apostle wearing non-hairy shoes and he used to perform ablution while wearing the shoes (i.e. wash his feet and then put on the shoes). So I love to wear similar shoes. And about the dyeing of hair with Hinna; no doubt I saw Allah's Apostle dyeing his hair with it and that is why I like to dye (my hair with it). Regarding Ihlal, I did not see Allah's Apostle assuming Ihlal till he set out for Hajj (on the 8th of Dhul-Hijja).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 4, Number 167

حدیث نمبر: 5851
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن مسلمة، عن مالك، عن سعيد المقبري، عن عبيد بن جريج، انه قال لعبد الله بن عمر رضي الله عنهما:" رايتك تصنع اربعا لم ار احدا من اصحابك يصنعها، قال:" ما هي يا ابن جريج؟ قال: رايتك لا تمس من الاركان إلا اليمانيين، ورايتك تلبس النعال السبتية، ورايتك تصبغ بالصفرة، ورايتك إذا كنت بمكة اهل الناس إذا راوا الهلال ولم تهل انت، حتى كان يوم التروية، فقال له عبد الله بن عمر: اما الاركان فإني لم ار رسول الله صلى الله عليه وسلم يمس إلا اليمانيين، واما النعال السبتية فإني رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم يلبس النعال التي ليس فيها شعر ويتوضا فيها فانا احب ان البسها، واما الصفرة فإني رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم يصبغ بها فانا احب ان اصبغ بها، واما الإهلال فإني لم ار رسول الله صلى الله عليه وسلم يهل حتى تنبعث به راحلته".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ عُبَيْدِ بْنِ جُرَيْجٍ، أَنَّهُ قَالَ لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا:" رَأَيْتُكَ تَصْنَعُ أَرْبَعًا لَمْ أَرَ أَحَدًا مِنْ أَصْحَابِكَ يَصْنَعُهَا، قَالَ:" مَا هِيَ يَا ابْنَ جُرَيْجٍ؟ قَالَ: رَأَيْتُكَ لَا تَمَسُّ مِنَ الْأَرْكَانِ إِلَّا الْيَمَانِيَيْنِ، وَرَأَيْتُكَ تَلْبَسُ النِّعَالَ السِّبْتِيَّةَ، وَرَأَيْتُكَ تَصْبُغُ بِالصُّفْرَةِ، وَرَأَيْتُكَ إِذَا كُنْتَ بِمَكَّةَ أَهَلَّ النَّاسُ إِذَا رَأَوْا الْهِلَالَ وَلَمْ تُهِلَّ أَنْتَ، حَتَّى كَانَ يَوْمُ التَّرْوِيَةِ، فَقَالَ لَهُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ: أَمَّا الْأَرْكَانُ فَإِنِّي لَمْ أَرَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَمَسُّ إِلَّا الْيَمَانِيَيْنِ، وَأَمَّا النِّعَالُ السِّبْتِيَّةُ فَإِنِّي رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَلْبَسُ النِّعَالَ الَّتِي لَيْسَ فِيهَا شَعَرٌ وَيَتَوَضَّأُ فِيهَا فَأَنَا أُحِبُّ أَنْ أَلْبَسَهَا، وَأَمَّا الصُّفْرَةُ فَإِنِّي رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصْبُغُ بِهَا فَأَنَا أُحِبُّ أَنْ أَصْبُغَ بِهَا، وَأَمَّا الْإِهْلَالُ فَإِنِّي لَمْ أَرَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُهِلُّ حَتَّى تَنْبَعِثَ بِهِ رَاحِلَتُهُ".
ہم سے عبداللہ بن مسلمہ قعنبی نے بیان کیا، ان سے امام مالک نے، ان سے مقبری نے، ان سے عبید بن جریج نے کہ انہوں نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے عرض کیا کہ میں آپ کو چار ایسی چیزیں کرتے دیکھتا ہوں جو میں نے آپ کے کسی ساتھی کو کرتے نہیں دیکھا۔ ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا: ابن جریج! وہ کیا چیزیں ہیں؟ انہوں نے کہا کہ میں نے آپ کو دیکھا ہے کہ آپ (خانہ کعبہ کے) کسی کونے کو طواف میں ہاتھ نہیں لگاتے صرف دو ارکان یمانی (یعنی صرف رکن یمانی اور حجر اسود) کو چھوتے ہیں اور میں نے آپ کو دیکھا ہے کہ آپ صاف زین کے چمڑے کا جوتا پہنتے ہیں اور میں نے آپ کو دیکھا کہ آپ اپنا کپڑا زرد رنگ سے رنگتے ہیں یا زرد خضاب لگاتے ہیں اور میں نے آپ کو دیکھا کہ جب مکہ میں ہوتے ہیں تو سب لوگ تو ذی الحجہ کا چاند دیکھ کر احرام باندھ لیتے ہیں لیکن آپ احرام نہیں باندھتے بلکہ ترویہ کے دن (8 ذی الحجہ کو) کو احرام باندھتے ہیں۔ ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا کہ خانہ کعبہ کے ارکان کے متعلق جو تم نے کہا تو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ہمیشہ صرف حجر اسود اور رکن یمانی کو چھوتے دیکھا۔ صاف تری کے چمڑے کے جوتوں کے متعلق جو تم نے پوچھا تو میں نے دیکھا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اسی چمڑے کا جوتا پہنتے تھے جس میں بال نہیں ہوتے تھے اور آپ اس کو پہنے ہوئے وضو کرتے تھے اس لیے میں بھی پسند کرتا ہوں کہ ایسا ہی جوتا استعمال کروں۔ زرد رنگ کے متعلق تم نے جو کہا ہے تو میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اس سے خضاب کرتے یا کپڑے رنگتے دیکھا ہے اس لیے میں بھی اس زرد رنگ کو پسند کرتا ہوں اور رہا احرام باندھنے کا مسئلہ تو میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ اسی وقت احرام باندھتے جب اونٹ پر سوار ہو کر جانے لگتے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Sa`id Al-Maqburi: 'Ubai bin Juraij said to `Abdullah Ben `Umar, "I see you doing four things which are not done by your friends." Ibn `Umar said, "What are they, O Ibn Juraij?" He said, "I see that you do not touch except the two Yemenite corners of the Ka`ba (while performing the Tawaf): and I see you wearing the Sabtiyya shoes; and I see you dyeing (your hair) with Sufra; and I see that when you are in Mecca, the people assume the state of Ihram on seeing the crescent (on the first day of Dhul-Hijja) while you do not assume the state of Ihram till the Day of Tarwiya (8th Dhul Hijja)." `Abdullah bin `Umar said to him, "As for the corners of the Ka`ba, I have not seen Allah's Apostle touching except the two Yemenite corners, As for the Sabtiyya shoes, I saw Allah's Apostle wearing leather shoes that had no hair, and he used to perform the ablution while wearing them. Therefore, I like to wear such shoes. As regards dyeing with Sufra, I saw Allah's Apostle dyeing his hair with it, so I like to dye (my hair) with it. As regards the crescent (of Dhul-Hijja), I have not seen Allah's Apostle assuming the state of Ihram till his she-camel set out (on the 8th of Dhul-Hijja).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 72, Number 742


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.