2. باب: اللہ پاک کا سورۃ الحج میں یہ ارشاد کہ لوگ پیدل چل کر تیرے پاس آئیں اور دبلے اونٹوں پر دور دراز راستوں سے اس لیے کہ دین اور دنیا کے فائدے حاصل کریں۔
(2) Chapter. The Statement of Allah: “And proclaim to mankind the Hajj".
ہم سے احمد بن عیسیٰ نے بیان کیا، کہا کہ ہمیں عبداللہ بن وہب نے خبر دی، انہیں یونس نے، انہیں بن شہاب نے کہ سالم بن عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے انہیں خبر دی، ان سے عبداللہ بن عمر نے فرمایا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ذی الحلیفہ میں دیکھا کہ اپنی سواری پر چڑھ رہے ہیں۔ پھر جب وہ سیدھی کھڑی ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لبیک کہا۔
Narrated Ibn `Umar: I saw that Allah's Apostle used to ride on his Mount at Dhul Hulaifa and used to start saying, "Labbaik" when the Mount stood upright.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 26, Number 590
(مرفوع) وقال ابان , حدثنا مالك بن دينار , عن القاسم بن محمد , عن عائشة رضي الله عنها ان النبي صلى الله عليه وسلم بعث معها اخاها عبد الرحمن فاعمرها من التنعيم وحملها على قتب , وقال عمر رضي الله عنه: شدوا الرحال في الحج فإنه احد الجهادين.(مرفوع) وَقَالَ أَبَانُ , حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ دِينَارٍ , عَنْ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ , عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعَثَ مَعَهَا أَخَاهَا عَبْدَ الرَّحْمَنِ فَأَعْمَرَهَا مِنَ التَّنْعِيمِ وَحَمَلَهَا عَلَى قَتَبٍ , وَقَالَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: شُدُّوا الرِّحَالَ فِي الْحَجِّ فَإِنَّهُ أَحَدُ الْجِهَادَيْنِ.
اور ابان نے کہا ہم سے مالک بن دینار نے بیان کیا، ان سے قاسم بن محمد نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے ساتھ ان کے بھائی عبدالرحمٰن کو بھیجا اور انہوں نے عائشہ رضی اللہ عنہا کو تنعیم سے عمرہ کرایا اور پالان کی پچھلی لکڑی پر ان کو بٹھا لیا۔ عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ حج کے لیے پالانیں باندھو کیونکہ یہ بھی ایک جہاد ہے۔
Narrated 'Aishah: The Prophet (saws) sent my brother, 'Abdur Rahman with me to Tan'im for the 'Umra, and he made me ride on the packsaddle (of a camel). 'Umar said, "Be ready to travel for Hajj as it (Hajj) is one of the two kind of Jihad".
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 26, Number 591
ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا، انہوں کہا کہ ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے موسیٰ بن عقبہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ میں نے سالم بن عبداللہ سے سنا، انہوں نے کہا کہ میں نے ابن عمر رضی اللہ عنہما سے سنا (دوسری سند) امام بخاری رحمہ اللہ نے کہا اور ہم سے عبداللہ بن مسلمہ قعنبی نے بیان کیا، ان سے امام مالک نے، ان سے موسیٰ بن عقبہ نے، ان سے سالم بن عبداللہ نے، انہوں نے اپنے باپ سے سنا، کہ وہ کہہ رہے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد ذوالحلیفہ کے قریب ہی پہنچ کر احرام باندھا تھا۔
Narrated Salim bin `Abdullah: I heard my father saying, "Never did Allah's Apostle assume Ihram except at the Mosque, that is, at the Mosque of Dhul-Hulaifa.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 26, Number 614
(مرفوع) حدثنا محمد بن ابي بكر المقدمي، حدثنا فضيل بن سليمان، قال: حدثني موسى بن عقبة، قال: اخبرني كريب، عن عبد الله بن عباس رضي الله عنهما، قال:" انطلق النبي صلى الله عليه وسلم من المدينة بعد ما ترجل وادهن , ولبس إزاره , ورداءه هو , واصحابه، فلم ينه عن شيء من الاردية , والازر تلبس إلا المزعفرة التي تردع على الجلد، فاصبح بذي الحليفة ركب راحلته حتى استوى على البيداء اهل هو واصحابه، وقلد بدنته وذلك لخمس بقين من ذي القعدة , فقدم مكة لاربع ليال خلون من ذي الحجة، فطاف بالبيت وسعى بين الصفا والمروة ولم يحل من اجل بدنه لانه قلدها، ثم نزل باعلى مكة عند الحجون وهو مهل بالحج ولم يقرب الكعبة بعد طوافه بها حتى رجع من عرفة، وامر اصحابه ان يطوفوا بالبيت وبين الصفا والمروة، ثم يقصروا من رءوسهم، ثم يحلوا وذلك لمن لم يكن معه بدنة قلدها، ومن كانت معه امراته فهي له حلال والطيب والثياب".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي بَكْرٍ الْمُقَدَّمِيُّ، حَدَّثَنَا فُضَيْلُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنِي مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ، قَالَ: أَخْبَرَنِي كُرَيْبٌ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ:" انْطَلَقَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ الْمَدِينَةِ بَعْدَ مَا تَرَجَّلَ وَادَّهَنَ , وَلَبِسَ إِزَارَهُ , وَرِدَاءَهُ هُوَ , وَأَصْحَابُهُ، فَلَمْ يَنْهَ عَنْ شَيْءٍ مِنَ الْأَرْدِيَةِ , وَالْأُزُرِ تُلْبَسُ إِلَّا الْمُزَعْفَرَةَ الَّتِي تَرْدَعُ عَلَى الْجِلْدِ، فَأَصْبَحَ بِذِي الْحُلَيْفَةِ رَكِبَ رَاحِلَتَهُ حَتَّى اسْتَوَى عَلَى الْبَيْدَاءِ أَهَلَّ هُوَ وَأَصْحَابُهُ، وَقَلَّدَ بَدَنَتَهُ وَذَلِكَ لِخَمْسٍ بَقِينَ مِنْ ذِي الْقَعْدَةِ , فَقَدِمَ مَكَّةَ لِأَرْبَعِ لَيَالٍ خَلَوْنَ مِنْ ذِي الْحَجَّةِ، فَطَافَ بِالْبَيْتِ وَسَعَى بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ وَلَمْ يَحِلَّ مِنْ أَجْلِ بُدْنِهِ لِأَنَّهُ قَلَّدَهَا، ثُمَّ نَزَلَ بِأَعْلَى مَكَّةَ عِنْدَ الْحَجُونِ وَهُوَ مُهِلٌّ بِالْحَجِّ وَلَمْ يَقْرَبْ الْكَعْبَةَ بَعْدَ طَوَافِهِ بِهَا حَتَّى رَجَعَ مِنْ عَرَفَةَ، وَأَمَرَ أَصْحَابَهُ أَنْ يَطَّوَّفُوا بِالْبَيْتِ وَبَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ، ثُمَّ يُقَصِّرُوا مِنْ رُءُوسِهِمْ، ثُمَّ يَحِلُّوا وَذَلِكَ لِمَنْ لَمْ يَكُنْ مَعَهُ بَدَنَةٌ قَلَّدَهَا، وَمَنْ كَانَتْ مَعَهُ امْرَأَتُهُ فَهِيَ لَهُ حَلَالٌ وَالطِّيبُ وَالثِّيَابُ".
ہم سے محمد بن ابی بکر مقدمی نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے فضیل بن سلیمان نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے موسیٰ بن عقبہ نے بیان کیا، کہا کہ مجھے کریب نے خبر دی اور ان سے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ حجتہ الوداع میں ظہر اور عصر کے درمیان ہفتہ کے دن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کنگھا کرنے اور تیل لگانے اور ازار اور رداء پہننے کے بعد اپنے صحابہ کے ساتھ مدینہ سے نکلے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس وقت زعفران میں رنگے ہوئے ایسے کپڑے کے سوا جس کا رنگ بدن پر لگتا ہو کسی قسم کی چادر یا تہبند پہننے سے منع نہیں کیا۔ دن میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم ذوالحلیفہ پہنچ گئے (اور رات وہیں گزاری) پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم سوار ہوئے اور بیداء سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھیوں نے لبیک کہا اور احرام باندھا اور اپنے اونٹوں کو ہار پہنایا۔ ذی قعدہ کے مہینے میں اب پانچ دن رہ گئے تھے پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم مکہ پہنچے تو ذی الحجہ کے چار دن گزر چکے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیت اللہ کا طواف کیا اور صفا اور مروہ کی سعی کی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم ابھی حلال نہیں ہوئے کیونکہ قربانی کے جانور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی گردن میں ہار ڈال دیا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم حجون پہاڑ کے نزدیک مکہ کے بالائی حصہ میں اترے۔ حج کا احرام اب بھی باقی تھا۔ بیت اللہ کے طواف کے بعد پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم وہاں اس وقت تک تشریف نہیں لے گئے جب تک میدان عرفات سے واپس نہ ہو لیے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ساتھیوں کو حکم دیا تھا کہ وہ بیت اللہ کا طواف کریں اور صفا و مروہ کے درمیان سعی کریں، پھر اپنے سروں کے بال ترشوا کر حلال ہو جائیں۔ یہ فرمان ان لوگوں کے لیے تھا جن کے ساتھ قربانی کے جانور نہیں تھے۔ اگر کسی کے ساتھ اس کی بیوی تھی تو وہ اس سے ہمبستر ہو سکتا تھا۔ اسی طرح خوشبودار اور (سلے ہوئے) کپڑے کا استعمال بھی اس کے لیے جائز تھا۔
Narrated `Abdullah bin `Abbas: The Prophet with his companions started from Medina after combing and oiling his hair and putting on two sheets of lhram (upper body cover and waist cover). He did not forbid anyone to wear any kind of sheets except the ones colored with saffron because they may leave the scent on the skin. And so in the early morning, the Prophet mounted his Mount while in Dhul-Hulaifa and set out till they reached Baida', where he and his companions recited Talbiya, and then they did the ceremony of Taqlid (which means to put the colored garlands around the necks of the Budn (camels for sacrifice). And all that happened on the 25th of Dhul-Qa'da. And when he reached Mecca on the 4th of Dhul-Hijja he performed the Tawaf round the Ka`ba and performed the Tawaf between Safa and Marwa. And as he had a Badana and had garlanded it, he did not finish his Ihram. He proceeded towards the highest places of Mecca near Al-Hujun and he was assuming the Ihram for Hajj and did not go near the Ka`ba after he performed Tawaf (round it) till he returned from `Arafat. Then he ordered his companions to perform the Tawaf round the Ka`ba and then the Tawaf of Safa and Marwa, and to cut short the hair of their heads and to finish their Ihram. And that was only for those people who had not garlanded Budn. Those who had their wives with them were permitted to contact them (have sexual intercourse), and similarly perfume and (ordinary) clothes were permissible for them.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 26, Number 617
(مرفوع) حدثنا سليمان بن حرب، حدثنا حماد بن زيد، عن ايوب، عن ابي قلابة، عن انس رضي الله عنه، قال:" صلى النبي صلى الله عليه وسلم بالمدينة الظهر اربعا، والعصر بذي الحليفة ركعتين، وسمعتهم يصرخون بهما جميعا".(مرفوع) حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ، عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" صَلَّى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بالمدينة الظُّهْرَ أَرْبَعًا، وَالْعَصْرَ بِذِي الْحُلَيْفَةِ رَكْعَتَيْنِ، وَسَمِعْتُهُمْ يَصْرُخُونَ بِهِمَا جَمِيعًا".
ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا، ان سے ابوایوب نے، ان سے ابوقلابہ نے اور ان سے انس بن مالک نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز ظہر مدینہ منورہ میں چار رکعت پڑھی۔ لیکن نماز عصر ذوالحلیفہ میں دو رکعت پڑھی۔ میں نے خود سنا کہ لوگ بلند آواز سے حج اور عمرہ دونوں کے لیے لبیک کہہ رہے تھے۔
Narrated Anas: The Prophet offered four rak`at of the Zuhr prayer in Medina and two rak`at of the `Asr prayer in Dhul-Hulaifa and I heard them (the companions of the Prophet) reciting Talbiya together loudly to the extent of shouting.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 26, Number 620
(مرفوع) حدثنا موسى بن إسماعيل، حدثنا وهيب، حدثنا ايوب، عن ابي قلابة، عن انس رضي الله عنه، قال:" صلى رسول الله صلى الله عليه وسلم , ونحن معه بالمدينة الظهر اربعا، والعصر بذي الحليفة ركعتين، ثم بات بها حتى اصبح، ثم ركب حتى استوت به على البيداء , حمد الله , وسبح , وكبر، ثم اهل بحج وعمرة واهل الناس بهما، فلما قدمنا امر الناس فحلوا حتى كان يوم التروية اهلوا بالحج , قال: ونحر النبي صلى الله عليه وسلم بدنات بيده قياما، وذبح رسول الله صلى الله عليه وسلم بالمدينة كبشين املحين"، قال ابو عبد الله: قال بعضهم: هذا عن ايوب، عن رجل، عن انس.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ، عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , وَنَحْنُ مَعَهُ بالمدينة الظُّهْرَ أَرْبَعًا، وَالْعَصْرَ بِذِي الْحُلَيْفَةِ رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ بَاتَ بِهَا حَتَّى أَصْبَحَ، ثُمَّ رَكِبَ حَتَّى اسْتَوَتْ بِهِ عَلَى الْبَيْدَاءِ , حَمِدَ اللَّهَ , وَسَبَّحَ , وَكَبَّرَ، ثُمَّ أَهَلَّ بِحَجٍّ وَعُمْرَةٍ وَأَهَلَّ النَّاسُ بِهِمَا، فَلَمَّا قَدِمْنَا أَمَرَ النَّاسَ فَحَلُّوا حَتَّى كَانَ يَوْمُ التَّرْوِيَةِ أَهَلُّوا بِالْحَجِّ , قَالَ: وَنَحَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَدَنَاتٍ بِيَدِهِ قِيَامًا، وَذَبَحَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بالمدينة كَبْشَيْنِ أَمْلَحَيْنِ"، قَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ: قَالَ بَعْضُهُمْ: هَذَا عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ رَجُلٍ، عَنْ أَنَسٍ.
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے وہیب بن خالد نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے ایوب سختیانی نے بیان کیا ان سے ابوقلابہ نے اور ان سے انس نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے، مدینہ میں ہم بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے ظہر کی نماز چار رکعت پڑھی اور ذوالحلیفہ میں عصر کی نماز دو رکعت۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم رات کو وہیں رہے۔ صبح ہوئی تو مقام بیداء سے سواری پر بیٹھتے ہوئے اللہ تعالیٰ کی حمد، اس کی تسبیح اور تکبیر کہی۔ پھر حج اور عمرہ کے لیے ایک ساتھ احرام باندھا اور لوگوں نے بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ دونوں کا ایک ساتھ احرام باندھا (یعنی قران کیا) جب ہم مکہ آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم سے (جن لوگوں نے حج تمتع کا احرام باندھا تھا ان) سب نے احرام کھول دیا۔ پھر آٹھویں تاریخ میں سب نے حج کا احرام باندھا۔ انہوں نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہاتھ سے کھڑے ہو کر بہت سے اونٹ نحر کئے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے (عید الاضحی کے دن) مدینہ میں بھی دو چتکبرے سینگوں والے مینڈھے ذبح کئے تھے۔ ابوعبداللہ (امام بخاری رحمہ اللہ) نے کہا کہ بعض لوگ اس حدیث کو یوں روایت کرتے ہیں ایوب سے، انہوں نے ایک شخص سے، انہوں نے انس سے۔
Narrated Anas bin Malik: Allah's Apostle offered four rak`at of Zuhr prayer at Medina and we were in his company, and two rak`at of the `Asr prayer at Dhul-Hulaifa and then passed the night there till it was dawn; then he rode, and when he reached Al-Baida', he praised and glorified Allah and said Takbir (i.e. Al hamdu-li l-lah and Subhanallah(1) and Allahu-Akbar). Then he and the people along with him recited Talbiya with the intention of performing Hajj and Umra. When we reached (Mecca) he ordered us to finish the lhram (after performing the Umra) (only those who had no Hadi (animal for sacrifice) with them were asked to do so) till the day of Tarwiya that is 8th Dhul-Hijja when they assumed Ihram for Hajj. The Prophet sacrificed many camels (slaughtering them) with his own hands while standing. While Allah's Apostle was in Medina he sacrificed two horned rams black and white in color in the Name of Allah."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 26, Number 623
(مرفوع) وقال ابو معمر , حدثنا عبد الوارث , حدثنا ايوب , عن نافع , قال: كان ابن عمر رضي الله عنهما إذا صلى بالغداة بذي الحليفة امر براحلته فرحلت , ثم ركب فإذا استوت به استقبل القبلة قائما , ثم يلبي حتى يبلغ الحرم , ثم يم سك حتى إذا جاء ذا طوى بات به حتى يصبح , فإذا صلى الغداة اغتسل , وزعم ان رسول الله صلى الله عليه وسلم فعل ذلك تابعه إسماعيل , عن ايوب في الغسل.(مرفوع) وَقَالَ أَبُو مَعْمَرٍ , حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ , حَدَّثَنَا أَيُّوبُ , عَنْ نَافِعٍ , قَالَ: كَانَ ابْنُ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا إِذَا صَلَّى بِالْغَدَاةِ بِذِي الْحُلَيْفَةِ أَمَرَ بِرَاحِلَتِهِ فَرُحِلَتْ , ثُمَّ رَكِبَ فَإِذَا اسْتَوَتْ بِهِ اسْتَقْبَلَ الْقِبْلَةَ قَائِمًا , ثُمَّ يُلَبِّي حَتَّى يَبْلُغَ الْحَرَمَ , ثُمَّ يُمْ سِكُ حَتَّى إِذَا جَاءَ ذَا طُوًى بَاتَ بِهِ حَتَّى يُصْبِحَ , فَإِذَا صَلَّى الْغَدَاةَ اغْتَسَلَ , وَزَعَمَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَعَلَ ذَلِكَ تَابَعَهُ إِسْمَاعِيلُ , عَنْ أَيُّوبَ فِي الْغَسْلِ.
اور ابومعمر نے کہا کہ ہم سے عبدالوارث نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے ایوب سختیانی نے نافع سے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما جب ذوالحلیفہ میں صبح کی نماز پڑھ چکے تو اپنی اونٹنی پر پالان لگانے کا حکم فرمایا، سواری لائی گئی تو آپ اس پر سوار ہوئے اور جب وہ آپ کو لے کر کھڑی ہو گئی تو آپ کھڑے ہو کر قبلہ رو ہو گئے اور پھر لبیک کہنا شروع کیا تاآنکہ حرم میں داخل ہو گئے۔ وہاں پہنچ کر آپ نے لبیک کہنا بند کر دیا۔ پھر ذی طویٰ میں تشریف لا کر رات وہیں گزارتے صبح ہوتی تو نماز پڑھتے اور غسل کرتے (پھر مکہ میں داخل ہوتے) آپ یقین کے ساتھ یہ جانتے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی اسی طرح کیا تھا۔ عبدالوارث کی طرح اس حدیث کو اسماعیل نے بھی ایوب سے روایت کیا۔ اس میں غسل کا ذکر ہے۔
Narrated Nafi', 'Whenever Ibn 'Umar finished his morning Salat at Dhul-Hulaifa he would get his Rahila (mount) prepared. Then, he would ride on it, and after it had stood up straight (ready to set out), he would face Al-Qiblah (the Ka,bah at Makkah) while sitting (on his mount) and recite Talbiya. When he had reached the boundaries of the Haram (or Makkah), he would stop recitation of Talbiya till he reached Dhi-Tuwa (near Makkah) where he would pass the night till it was dawn. After offering the morning Salat, he would take a bath. He claimed that Allah's Messenger (saws) had done the same.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 26, Number 625
(مرفوع) حدثنا احمد بن محمد، اخبرنا عبد الله، اخبرنا معمر، عن الزهري، عن عروة بن الزبير، عن المسور بن مخرمة , ومروان , قالا:" خرج النبي صلى الله عليه وسلم زمن الحديبية من المدينة في بضع عشرة مائة من اصحابه، حتى إذا كانوا بذي الحليفة قلد النبي صلى الله عليه وسلم الهدي واشعر واحرم بالعمرة".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ الْمِسْوَرِ بْنِ مَخْرَمَةَ , وَمَرْوَانَ , قَالَا:" خَرَجَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ زَمَنَ الْحُدَيْبِيَةِ مِنْ الْمَدِينَةِ فِي بِضْعَ عَشْرَةَ مِائَةً مِنْ أَصْحَابِهِ، حَتَّى إِذَا كَانُوا بِذِي الْحُلَيْفَةِ قَلَّدَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْهَدْيَ وَأَشْعَرَ وَأَحْرَمَ بِالْعُمْرَةِ".
ہم سے احمد بن محمد نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کو عبداللہ نے خبر دی، انہوں نے کہا کہ ہم کو معمر نے خبر دی، انہیں زہری نے، انہیں عروہ بن زبیر نے، اور ان سے مسور بن مخرمہ رضی اللہ عنہما اور مروان نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ سے تقریباً اپنے ایک ہزار ساتھیوں کے ساتھ (حج کے لیے نکلے) جب ذی الحلیفہ پہنچے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہدی کو ہار پہنایا اور اشعار کیا پھر عمرہ کا احرام باندھا۔
Narrated Al-Miswar bin Makhrama and Marwan: The Prophet set out from Medina with over one thousand of his companions (at the time of the Treaty of Hudaibiya) and when they reached Dhul-Hulaifa, the Prophet garlanded his Hadi and marked it and assumed Ihram for `Umra.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 26, Number 752
(مرفوع) حدثنا سهل بن بكار، حدثنا وهيب، عن ايوب، عن ابي قلابة، عن انس رضي الله عنه، قال:" صلى النبي صلى الله عليه وسلم الظهر بالمدينة اربعا، والعصر بذي الحليفة ركعتين فبات بها، فلما اصبح ركب راحلته فجعل يهلل ويسبح، فلما علا على البيداء لبى بهما جميعا، فلما دخل مكة امرهم ان يحلوا، ونحر النبي صلى الله عليه وسلم بيده سبع بدن قياما، وضحى بالمدينة كبشين املحين اقرنين".(مرفوع) حَدَّثَنَا سَهْلُ بْنُ بَكَّارٍ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ، عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" صَلَّى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الظُّهْرَ بِالْمَدِينَةِ أَرْبَعًا، وَالْعَصْرَ بِذِي الْحُلَيْفَةِ رَكْعَتَيْنِ فَبَاتَ بِهَا، فَلَمَّا أَصْبَحَ رَكِبَ رَاحِلَتَهُ فَجَعَلَ يُهَلِّلُ وَيُسَبِّحُ، فَلَمَّا عَلَا عَلَى الْبَيْدَاءِ لَبَّى بِهِمَا جَمِيعًا، فَلَمَّا دَخَلَ مَكَّةَ أَمَرَهُمْ أَنْ يَحِلُّوا، وَنَحَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِيَدِهِ سَبْعَ بُدْنٍ قِيَامًا، وَضَحَّى بِالْمَدِينَةِ كَبْشَيْنِ أَمْلَحَيْنِ أَقْرَنَيْنِ".
ہم سے سہل بن بکار نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے وہیب نے بیان کیا، ان سے ایوب نے، ان سے ابوقلابہ نے اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ظہر کی نماز مدینہ میں چار رکعت پڑھی اور عصر کی ذو الحلیفہ میں دو رکعات۔ رات آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وہیں گزاری، پھر جب صبح ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی اونٹنی پر سوار ہو کر تہلیل و تسبیح کرنے لگے۔ جب بیداء پہنچے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دونوں (حج و عمرہ) کے لیے ایک ساتھ تلبیہ کہا، جب مکہ پہنچے (اور عمرہ ادا کر لیا) تو صحابہ رضی اللہ عنہم کو حکم دیا کہ حلال ہو جائیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے خود اپنے ہاتھ سے سات اونٹ کھڑے کر کے نحر کئے اور مدینہ میں دو چتکبرے سینگوں والے مینڈھے ذبح کئے۔
Narrated Anas: The Prophet offered four rak`at of Zuhr prayer at Medina; and two rak`at of `Asr prayer at Dhil- Hulaifa and spent the night there and when (the day) dawned, he mounted his Mount and started saying, "None has the right to be worshipped but Allah, and Glorified be Allah." When he reached Al- Baida' he recited Talbiya for both Hajj and `Umra. And when he arrived at Mecca, he ordered them (his companions) to finish their Ihram. The Prophet slaughtered seven Budn (camel) with his own hands while the camels were standing He also sacrificed two horned rams (black and white in color) at Medina.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 26, Number 772
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا إسماعيل، عن ايوب، عن ابي قلابة، عن انس بن مالك رضي الله عنه، قال:" صلى النبي صلى الله عليه وسلم الظهر بالمدينة اربعا، والعصر بذي الحليفة ركعتين، وعن ايوب، عن رجل، عن انس رضي الله عنه، ثم بات حتى اصبح، فصلى الصبح، ثم ركب راحلته حتى إذا استوت به البيداء اهل بعمرة وحجة".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" صَلَّى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الظُّهْرَ بِالْمَدِينَةِ أَرْبَعًا، وَالْعَصْرَ بِذِي الْحُلَيْفَةِ رَكْعَتَيْنِ، وَعَنْ أَيُّوبَ، عَنْ رَجُلٍ، عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، ثُمَّ بَاتَ حَتَّى أَصْبَحَ، فَصَلَّى الصُّبْحَ، ثُمَّ رَكِبَ رَاحِلَتَهُ حَتَّى إِذَا اسْتَوَتْ بِهِ الْبَيْدَاءَ أَهَلَّ بِعُمْرَةٍ وَحَجَّةٍ".
ہم سے مسدد نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے اسماعیل بن علیہ نے بیان کیا، ان سے ایوب نے، ان سے ابوقلابہ نے اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ظہر کی نماز مدینہ میں چار رکعت اور عصر کی ذو الحلیفہ میں دو رکعات پڑھی تھیں۔ ایوب نے ایک شخص کے واسطہ سے بروایت انس رضی اللہ عنہ کہا پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وہیں رات گزاری۔ صبح ہوئی تو فجر کی نماز پڑھی اور اپنی اونٹنی پر سوار ہو گئے، پھر جب مقام بیداء پہنچے تو عمرہ اور حج دونوں کا نام لے کر لبیک پکارا۔
Narrated Anas bin Malik: The Prophet (p.b.u.h) offered four rak`at of Zuhr prayer at Medina and two rak`at of `Asr prayer at Dhul-Hulaifa. Narrated Aiyub: "A man said: Anas said, "Then he (the Prophet passed the night there till dawn and then he offered the morning (Fajr) prayer, and mounted his Mount and when it arrived at Al-Baida' he assumed Ihram for both `Umra and Hajj."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 26, Number 773
(مرفوع) حدثني عبيد بن إسماعيل، عن ابي اسامة، عن عبيد الله، عن نافع، عن ابن عمر رضي الله عنهما، عن النبي صلى الله عليه وسلم:" انه كان إذا ادخل رجله في الغرز واستوت به ناقته قائمة اهل من عند مسجد ذي الحليفة".(مرفوع) حَدَّثَنِي عُبَيْدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، عَنْ أَبِي أُسَامَةَ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَنَّهُ كَانَ إِذَا أَدْخَلَ رِجْلَهُ فِي الْغَرْزِ وَاسْتَوَتْ بِهِ نَاقَتُهُ قَائِمَةً أَهَلَّ مِنْ عِنْدِ مَسْجِدِ ذِي الْحُلَيْفَةِ".
ہم سے عبید بن اسماعیل نے بیان کیا، ان سے ابواسامہ نے بیان کیا، ان سے عبیداللہ نے بیان کیا، ان سے نافع نے بیان کیا اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جب اپنا پائے مبارک «غرز»(رکاب) میں ڈالا اور اونٹنی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو لے کر سیدھی اٹھ گئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد ذوالحلیفہ کے پاس لبیک کہا (احرام باندھا)۔
Narrated Ibn'`Umar: When the Prophet put his feet in the stirrup and the she-camel got up carrying him he would start reciting Talbiya at the mosque of Dhul-Hulaifa.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 52, Number 117
(مرفوع) حدثنا علي بن عبد الله , حدثنا سفيان , عن الزهري , عن عروة , عن مروان، والمسور بن مخرمة , قالا:" خرج النبي صلى الله عليه وسلم عام الحديبية في بضع عشرة مائة من اصحابه , فلما كان بذي الحليفة قلد الهدي واشعر واحرم منها" , لا احصي كم سمعته من سفيان حتى سمعته , يقول: لا احفظ من الزهري الإشعار والتقليد , فلا ادري يعني موضع الإشعار والتقليد , او الحديث كله.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ , حَدَّثَنَا سُفْيَانُ , عَنْ الزُّهْرِيِّ , عَنْ عُرْوَةَ , عَنْ مَرْوَانَ، والْمِسْوَرِ بْنِ مَخْرَمَةَ , قَالَا:" خَرَجَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَامَ الْحُدَيْبِيَةِ فِي بِضْعَ عَشْرَةَ مِائَةً مِنْ أَصْحَابِهِ , فَلَمَّا كَانَ بِذِي الْحُلَيْفَةِ قَلَّدَ الْهَدْيَ وَأَشْعَرَ وَأَحْرَمَ مِنْهَا" , لَا أُحْصِي كَمْ سَمِعْتُهُ مِنْ سُفْيَانَ حَتَّى سَمِعْتُهُ , يَقُولُ: لَا أَحْفَظُ مِنْ الزُّهْرِيِّ الْإِشْعَارَ وَالتَّقْلِيدَ , فَلَا أَدْرِي يَعْنِي مَوْضِعَ الْإِشْعَارِ وَالتَّقْلِيدِ , أَوِ الْحَدِيثَ كُلَّهُ.
ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے سفیان نے بیان کیا ‘ ان سے زہری نے ‘ ان سے عروہ نے ‘ ان سے خلیفہ مروان اور مسور بن مخرمہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم صلح حدیبیہ کے موقع پر تقریباً ایک ہزار صحابہ رضی اللہ عنہم کو ساتھ لے کر روانہ ہوئے۔ جب آپ ذوالحلیفہ پہنچے تو آپ نے قربانی کے جانور کو ہار پہنایا اور ان پر نشان لگایا اور عمرہ کا احرام باندھا۔ میں نہیں شمار کر سکتا کہ میں نے یہ حدیث سفیان بن یسار سے کتنی دفعہ سنی اور ایک مرتبہ یہ بھی سنا کہ وہ بیان کر رہے تھے کہ مجھے زہری سے نشان لگانے اور قلادہ پہنانے کے متعلق یاد نہیں رہا۔ اس لیے میں نہیں جانتا ‘ اس سے ان کی مراد صرف نشان لگانے اور قلادہ پہنانے سے تھی یا پوری حدیث سے تھی۔
Narrated Marwan and Al-Miswar bin Makhrama: The Prophet went out in the company of 1300 to 1500 of his companions in the year of Al-Hudaibiya, and when they reached Dhul-Hulaifa, he garlanded and marked his Hadi and assumed the state of Ihram.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 477
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن يوسف، قال: اخبرنا مالك، عن سعيد المقبري، عن عبيد بن جريج، انه قال لعبد الله بن عمر: يا ابا عبد الرحمن، رايتك تصنع اربعا لم ار احدا من اصحابك يصنعها، قال: وما هي يا ابن جريج؟ قال: رايتك لا تمس من الاركان إلا اليمانيين، ورايتك تلبس النعال السبتية، ورايتك تصبغ بالصفرة، ورايتك إذا كنت بمكة اهل الناس إذا راوا الهلال ولم تهل انت حتى كان يوم التروية، قال عبد الله:" اما الاركان، فإني لم ار رسول الله صلى الله عليه وسلم يمس إلا اليمانيين، واما النعال السبتية فإني رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم يلبس النعل التي ليس فيها شعر ويتوضا فيها، فانا احب ان البسها، واما الصفرة فإني رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم يصبغ بها، فانا احب ان اصبغ بها، واما الإهلال فإني لم ار رسول الله صلى الله عليه وسلم يهل حتى تنبعث به راحلته".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، قَالَ: أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ عُبَيْدِ بْنِ جُرَيْجٍ، أَنَّهُ قَالَ لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ: يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ، رَأَيْتُكَ تَصْنَعُ أَرْبَعًا لَمْ أَرَ أَحَدًا مِنْ أَصْحَابِكَ يَصْنَعُهَا، قَالَ: وَمَا هِيَ يَا ابْنَ جُرَيْجٍ؟ قَالَ: رَأَيْتُكَ لَا تَمَسُّ مِنَ الْأَرْكَانِ إِلَّا الْيَمَانِيَيْنِ، وَرَأَيْتُكَ تَلْبَسُ النِّعَالَ السِّبْتِيَّةَ، وَرَأَيْتُكَ تَصْبُغُ بِالصُّفْرَةِ، وَرَأَيْتُكَ إِذَا كُنْتَ بِمَكَّةَ أَهَلَّ النَّاسُ إِذَا رَأَوْا الْهِلَالَ وَلَمْ تُهِلَّ أَنْتَ حَتَّى كَانَ يَوْمُ التَّرْوِيَةِ، قَالَ عَبْدُ اللَّهِ:" أَمَّا الْأَرْكَانُ، فَإِنِّي لَمْ أَرَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَمَسُّ إِلَّا الْيَمَانِيَيْنِ، وَأَمَّا النِّعَالُ السِّبْتِيَّةُ فَإِنِّي رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَلْبَسُ النَّعْلَ الَّتِي لَيْسَ فِيهَا شَعَرٌ وَيَتَوَضَّأُ فِيهَا، فَأَنَا أُحِبُّ أَنْ أَلْبَسَهَا، وَأَمَّا الصُّفْرَةُ فَإِنِّي رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصْبُغُ بِهَا، فَأَنَا أُحِبُّ أَنْ أَصْبُغَ بِهَا، وَأَمَّا الْإِهْلَالُ فَإِنِّي لَمْ أَرَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُهِلُّ حَتَّى تَنْبَعِثَ بِهِ رَاحِلَتُهُ".
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، کہا ہم کو مالک نے سعید المقبری کے واسطے سے خبر دی، وہ عبیداللہ بن جریج سے نقل کرتے ہیں کہ انہوں نے عبداللہ بن عمر سے کہا اے ابوعبدالرحمٰن! میں نے تمہیں چار ایسے کام کرتے ہوئے دیکھا ہے جنھیں تمہارے ساتھیوں کو کرتے ہوئے نہیں دیکھا۔ وہ کہنے لگے، اے ابن جریج! وہ کیا ہیں؟ ابن جریج نے کہا کہ میں نے طواف کے وقت آپ کو دیکھا کہ دو یمانی رکنوں کے سوا کسی اور رکن کو آپ نہیں چھوتے ہو۔ (دوسرے) میں نے آپ کو بستی جوتے پہنے ہوئے دیکھا اور (تیسرے) میں نے دیکھا کہ آپ زرد رنگ استعمال کرتے ہو اور (چوتھی بات) میں نے یہ دیکھی کہ جب آپ مکہ میں تھے، لوگ (ذی الحجہ کا) چاند دیکھ کر لبیک پکارنے لگتے ہیں۔ (اور) حج کا احرام باندھ لیتے ہیں اور آپ آٹھویں تاریخ تک احرام نہیں باندھتے۔ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے جواب دیا کہ (دوسرے) ارکان کو تو میں یوں نہیں چھوتا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یمانی رکنوں کے علاوہ کسی اور رکن کو چھوتے ہوئے نہیں دیکھا اور رہے جوتے، تو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایسے جوتے پہنے ہوئے دیکھا کہ جن کے چمڑے پر بال نہیں تھے اور آپ انہیں کو پہنے پہنے وضو فرمایا کرتے تھے، تو میں بھی انہی کو پہننا پسند کرتا ہوں اور زرد رنگ کی بات یہ ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو زرد رنگ رنگتے ہوئے دیکھا ہے۔ تو میں بھی اسی رنگ سے رنگنا پسند کرتا ہوں اور احرام باندھنے کا معاملہ یہ ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس وقت تک احرام باندھتے ہوئے نہیں دیکھا جب تک آپ کی اونٹنی آپ کو لے کر نہ چل پڑتی۔
Narrated `Ubaid Ibn Juraij: I asked `Abdullah bin `Umar, "O Abu `Abdur-Rahman! I saw you doing four things which I never saw being done by anyone of you companions?" `Abdullah bin `Umar said, "What are those, O Ibn Juraij?" I said, "I never saw you touching any corner of the Ka`ba except these (two) facing south (Yemen) and I saw you wearing shoes made of tanned leather and dyeing your hair with Hinna (a kind of red dye). I also noticed that whenever you were in Mecca, the people assume Ihram on seeing the new moon crescent (1st of Dhul-Hijja) while you did not assume the Ihlal (Ihram) -(Ihram is also called Ihlal which means 'Loud calling' because a Muhrim has to recite Talbiya aloud when assuming the state of Ihram) - till the 8th of Dhul-Hijja (Day of Tarwiya). `Abdullah replied, "Regarding the corners of Ka`ba, I never saw Allah's Apostle touching except those facing south (Yemen) and regarding the tanned leather shoes, no doubt I saw Allah's Apostle wearing non-hairy shoes and he used to perform ablution while wearing the shoes (i.e. wash his feet and then put on the shoes). So I love to wear similar shoes. And about the dyeing of hair with Hinna; no doubt I saw Allah's Apostle dyeing his hair with it and that is why I like to dye (my hair with it). Regarding Ihlal, I did not see Allah's Apostle assuming Ihlal till he set out for Hajj (on the 8th of Dhul-Hijja).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 4, Number 167