صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: زکوۃ کے مسائل کا بیان
The Book of Zakat
54. بَابُ خَرْصِ التَّمْرِ:
54. باب: کھجور کا درختوں پر اندازہ کر لینا درست ہے۔
(54) Chapter. (The lawfulness of) estimating the amount of the date-fruit while they are still on the palms for the sake of taking the Zakat.
حدیث نمبر: 1481
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا سهل بن بكار، حدثنا وهيب، عن عمرو بن يحيى، عن عباس الساعدي، عن ابي حميد الساعدي، قال:" غزونا مع النبي صلى الله عليه وسلم غزوة تبوك، فلما جاء وادي القرى إذا امراة في حديقة لها، فقال النبي صلى الله عليه وسلم لاصحابه: اخرصوا، وخرص رسول الله صلى الله عليه وسلم عشرة اوسق، فقال لها: احصي ما يخرج منها، فلما اتينا تبوك، قال: اما إنها ستهب الليلة ريح شديدة فلا يقومن احد، ومن كان معه بعير فليعقله، فعقلناها، وهبت ريح شديدة، فقام رجل فالقته بجبل طيء واهدى ملك ايلة للنبي صلى الله عليه وسلم بغلة بيضاء وكساه بردا وكتب له ببحرهم، فلما اتى وادي القرى، قال للمراة: كم جاء حديقتك؟ , قالت: عشرة اوسق خرص رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: إني متعجل إلى المدينة، فمن اراد منكم ان يتعجل معي فليتعجل، فلما قال ابن بكار كلمة معناها اشرف على المدينة، قال: هذه طابة، فلما راى احدا , قال: هذا جبيل يحبنا ونحبه، الا اخبركم بخير دور الانصار؟، قالوا: بلى، قال: دور بني النجار، ثم دور بني عبد الاشهل، ثم دور بني ساعدة او دور بني الحارث بن الخزرج، وفي كل دور الانصار , يعني خيرا"، قال ابو عبد الله: كل بستان عليه حائط فهو حديقة، وما لم يكن عليه حائط لم يقل حديقة.(مرفوع) حَدَّثَنَا سَهْلُ بْنُ بَكَّارٍ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، عَنْ عَمْرِو بْنِ يَحْيَى، عَنْ عَبَّاسٍ السَّاعِدِيِّ، عَنْ أَبِي حُمَيْدٍ السَّاعِدِيِّ، قَالَ:" غَزَوْنَا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَزْوَةَ تَبُوكَ، فَلَمَّا جَاءَ وَادِيَ الْقُرَى إِذَا امْرَأَةٌ فِي حَدِيقَةٍ لَهَا، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِأَصْحَابِهِ: اخْرُصُوا، وَخَرَصَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَشَرَةَ أَوْسُقٍ، فَقَالَ لَهَا: أَحْصِي مَا يَخْرُجُ مِنْهَا، فَلَمَّا أَتَيْنَا تَبُوكَ، قَالَ: أَمَا إِنَّهَا سَتَهُبُّ اللَّيْلَةَ رِيحٌ شَدِيدَةٌ فَلَا يَقُومَنَّ أَحَدٌ، وَمَنْ كَانَ مَعَهُ بَعِيرٌ فَلْيَعْقِلْهُ، فَعَقَلْنَاهَا، وَهَبَّتْ رِيحٌ شَدِيدَةٌ، فَقَامَ رَجُلٌ فَأَلْقَتْهُ بِجَبَلِ طَيِّءٍ وَأَهْدَى مَلِكُ أَيْلَةَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَغْلَةً بَيْضَاءَ وَكَسَاهُ بُرْدًا وَكَتَبَ لَهُ بِبَحْرِهِمْ، فَلَمَّا أَتَى وَادِيَ الْقُرَى، قَالَ لِلْمَرْأَةِ: كَمْ جَاءَ حَدِيقَتُكِ؟ , قَالَتْ: عَشَرَةَ أَوْسُقٍ خَرْصَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنِّي مُتَعَجِّلٌ إِلَى الْمَدِينَةِ، فَمَنْ أَرَادَ مِنْكُمْ أَنْ يَتَعَجَّلَ مَعِي فَلْيَتَعَجَّلْ، فَلَمَّا قَالَ ابْنُ بَكَّارٍ كَلِمَةً مَعْنَاهَا أَشْرَفَ عَلَى الْمَدِينَةِ، قَالَ: هَذِهِ طَابَةُ، فَلَمَّا رَأَى أُحُدًا , قَالَ: هَذَا جُبَيْلٌ يُحِبُّنَا وَنُحِبُّهُ، أَلَا أُخْبِرُكُمْ بِخَيْرِ دُورِ الْأَنْصَارِ؟، قَالُوا: بَلَى، قَالَ: دُورُ بَنِي النَّجَّارِ، ثُمَّ دُورُ بَنِي عَبْدِ الْأَشْهَلِ، ثُمَّ دُورُ بَنِي سَاعِدَةَ أَوْ دُورُ بَنِي الْحَارِثِ بْنِ الْخَزْرَجِ، وَفِي كُلِّ دُورِ الْأَنْصَارِ , يَعْنِي خَيْرًا"، قَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ: كُلُّ بُسْتَانٍ عَلَيْهِ حَائِطٌ فَهُوَ حَدِيقَةٌ، وَمَا لَمْ يَكُنْ عَلَيْهِ حَائِطٌ لَمْ يُقَلْ حَدِيقَةٌ.
ہم سے سہل بن بکار نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے وہیب بن خالد نے ‘ ان سے عمرو بن یحییٰ نے ‘ ان سے عباس بن سہل ساعدی نے ‘ ان سے ابو حمید ساعدی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ہم غزوہ تبوک کے لیے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ جا رہے تھے۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم وادی قریٰ (مدینہ منورہ اور شام کے درمیان ایک قدیم آبادی) سے گزرے تو ہماری نظر ایک عورت پر پڑی جو اپنے باغ میں کھڑی ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمعین سے فرمایا کہ اس کے پھلوں کا اندازہ لگاؤ (کہ اس میں کتنی کھجور نکلے گی) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دس وسق کا اندازہ لگایا۔ پھر اس عورت سے فرمایا کہ یاد رکھنا اس میں سے جتنی کھجور نکلے۔ جب ہم تبوک پہنچے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ آج رات بڑے زور کی آندھی چلے گی اس لیے کوئی شخص کھڑا نہ رہے۔ اور جس کے پاس اونٹ ہوں تو وہ اسے باندھ دیں۔ چنانچہ ہم نے اونٹ باندھ لیے۔ اور آندھی بڑے زور کی آئی۔ ایک شخص کھڑا ہوا تھا۔ تو ہوا نے اسے جبل طے پر جا پھینکا۔ اور ایلہ کے حاکم (یوحنا بن روبہ) نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو سفید خچر اور ایک چادر کا تحفہ بھیجا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے تحریری طور پر اسے اس کی حکومت پر برقرار رکھا پھر جب وادی قریٰ (واپسی میں) پہنچے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی عورت سے پوچھا کہ تمہارے باغ میں کتنا پھل آیا تھا اس نے کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اندازہ کے مطابق دس وسق آیا تھا۔ اس کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں مدینہ جلد جانا چاہتا ہوں۔ اس لیے جو کوئی میرے ساتھ جلدی چلنا چاہے وہ میرے ساتھ جلد روانہ ہو پھر جب (ابن بکار امام بخاری رحمہ اللہ کے شیخ نے ایک ایسا جملہ کہا جس کے معنے یہ تھے) کہ مدینہ دکھائی دینے لگا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ ہے طابہ! پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے احد پہاڑ دیکھا تو فرمایا کہ یہ پہاڑ ہم سے محبت رکھتا ہے اور ہم بھی اس سے محبت رکھتے ہیں۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا میں انصار کے سب سے اچھے خاندان کی نشاندہی نہ کروں؟ صحابہ نے عرض کی کہ ضرور کیجئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ بنو نجار کا خاندان۔ پھر بنو عبدالاشہل کا خاندان، پھر بنو ساعدہ کا یا (یہ فرمایا کہ) بنی حارث بن خزرج کا خاندان۔ اور فرمایا کہ انصار کے تمام ہی خاندانوں میں خیر ہے ‘ ابوعبداللہ (قاسم بن سلام) نے کہا کہ جس باغ کی چہار دیواری ہو اسے حدیقہ کہیں گے۔ اور جس کی چہار دیواری نہ ہو اسے حدیقہ نہیں کہیں گے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Humaid As-Sa`idi: We took part in the holy battle of Tabuk in the company of the Prophet and when we arrived at the Wadi-al-Qura, there was a woman in her garden. The Prophet asked his companions to estimate the amount of the fruits in the garden, and Allah's Apostle estimated it at ten Awsuq (One Wasaq = 60 Sa's) and 1 Sa'= 3 kg. approximately). The Prophet said to that lady, "Check what your garden will yield." When we reached Tabuk, the Prophet said, "There will be a strong wind tonight and so no one should stand and whoever has a camel, should fasten it." So we fastened our camels. A strong wind blew at night and a man stood up and he was blown away to a mountain called Taiy, The King of Aila sent a white mule and a sheet for wearing to the Prophet as a present, and wrote to the Prophet that his people would stay in their place (and will pay Jizya taxation.) (1) When the Prophet reached Wadi-al- Qura he asked that woman how much her garden had yielded. She said, "Ten Awsuq," and that was what Allah's Apostle had estimated. Then the Prophet said, "I want to reach Medina quickly, and whoever among you wants to accompany me, should hurry up." The sub-narrator Ibn Bakkar said something which meant: When the Prophet (p.b.u.h) saw Medina he said, "This is Taba." And when he saw the mountain of Uhud, he said, "This mountain loves us and we love it. Shall I tell you of the best amongst the Ansar?" They replied in the affirmative. He said, "The family of Bani-n-Najjar, and then the family of Bani Sa`ida or Bani Al-Harith bin Al-Khazraj. (The above-mentioned are the best) but there is goodness in all the families of Ansar."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 24, Number 559

حدیث نمبر: 1872
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا خالد بن مخلد، حدثنا سليمان، قال: حدثني عمرو بن يحيى، عن عباس بن سهل بن سعد، عن ابي حميد رضي الله عنه،"اقبلنا مع النبي صلى الله عليه وسلم من تبوك حتى اشرفنا على المدينة، فقال: هذه طابة".(مرفوع) حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ يَحْيَى، عَنْ عَبَّاسِ بْنِ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ أَبِي حُمَيْدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ،"أَقْبَلْنَا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ تَبُوكَ حَتَّى أَشْرَفْنَا عَلَى الْمَدِينَةِ، فَقَالَ: هَذِهِ طَابَةٌ".
ہم سے خالد بن مخلد نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے سلیمان بن بلال نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے عمرو بن یحییٰ نے بیان کیا، ان سے عباس بن سہل بن سعد نے اور ان سے ابو حمید ساعدی رضی اللہ عنہ نے یہ بیان کیا کہ ہم غزوہ تبوک سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ واپس ہوتے ہوئے جب مدینہ کے قریب پہنچے تو آپ نے فرمایا کہ یہ طابہ آ گیا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Humaid: We came with the Prophet from Tabuk, and when we reached near Medina, the Prophet said, "This is Tabah."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 30, Number 96

حدیث نمبر: 3161
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا سهل بن بكار، حدثنا وهيب، عن عمرو بن يحيى، عن عباس الساعدي، عن ابي حميد الساعدي، قال:" غزونا مع النبي صلى الله عليه وسلم تبوك واهدى ملك ايلة للنبي صلى الله عليه وسلم بغلة بيضاء، وكساه بردا، وكتب له ببحرهم".(مرفوع) حَدَّثَنَا سَهْلُ بْنُ بَكَّارٍ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، عَنْ عَمْرِو بْنِ يَحْيَى، عَنْ عَبَّاسٍ السَّاعِدِيِّ، عَنْ أَبِي حُمَيْدٍ السَّاعِدِيِّ، قَالَ:" غَزَوْنَا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَبُوكَ وَأَهْدَى مَلِكُ أَيْلَةَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَغْلَةً بَيْضَاءَ، وَكَسَاهُ بُرْدًا، وَكَتَبَ لَهُ بِبَحْرِهِمْ".
ہم سے سہل بن بکار نے بیان کیا، کہا ہم سے وہیب نے بیان کیا، ان سے عمرو بن یحییٰ نے، ان سے عباس ساعدی نے اور ان سے ابو حمید ساعدی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہم غزوہ تبوک میں شریک تھے۔ ایلہ کے حاکم (یوحنا بن روبہ) نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک سفید خچر بھیجا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے ایک چادر بطور خلعت کے اور ایک تحریر کے ذریعہ اس کے ملک پر اسے ہی حاکم باقی رکھا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Humaid As-Saidi: We accompanied the Prophet in the Ghazwa of Tabuk and the king of 'Aila presented a white mule and a cloak as a gift to the Prophet. And the Prophet wrote to him a peace treaty allowing him to keep authority over his country.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 53, Number 387

حدیث نمبر: 3791
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا خالد بن مخلد، حدثنا سليمان، قال: حدثني عمرو بن يحيى، عن عباس بن سهل، عن ابي حميد، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" إن خير دور الانصار: دار بني النجار، ثم عبد الاشهل، ثم دار بني الحارث، ثم بني ساعدة , وفي كل دور الانصار خير" , فلحقنا سعد بن عبادة، فقال: ابا اسيد الم تر ان رسول الله صلى الله عليه وسلم خير الانصار فجعلنا اخيرا , فادرك سعد النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: يا رسول الله خير دور الانصار فجعلنا آخرا، فقال:" اوليس بحسبكم ان تكونوا من الخيار".(مرفوع) حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ يَحْيَى، عَنْ عَبَّاسِ بْنِ سَهْلٍ، عَنْ أَبِي حُمَيْدٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِنَّ خَيْرَ دُورِ الْأَنْصَارِ: دَارُ بَنِي النَّجَّارِ، ثُمَّ عَبْدِ الْأَشْهَلِ، ثُمَّ دَارُ بَنِي الْحَارِثِ، ثُمَّ بَنِي سَاعِدَةَ , وَفِي كُلِّ دُورِ الْأَنْصَارِ خَيْرٌ" , فَلَحِقَنَا سَعْدُ بْنُ عُبَادَةَ، فَقَالَ: أَبَا أُسَيْدٍ أَلَمْ تَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَيَّرَ الْأَنْصَارَ فَجَعَلَنَا أَخِيرًا , فَأَدْرَكَ سَعْدٌ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ خُيِّرَ دُورُ الْأَنْصَارِ فَجُعِلْنَا آخِرًا، فَقَالَ:" أَوَلَيْسَ بِحَسْبِكُمْ أَنْ تَكُونُوا مِنَ الْخِيَارِ".
ہم سے خالد بن مخلد نے بیان کیا، کہا ہم سے سلیمان نے بیان کیا، کہا مجھ سے عمرو بن یحییٰ نے بیان کیا، ان سے عباس بن سہل نے اور ان سے ابو حمید ساعدی نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا انصار کا سب سے بہترین گھرانہ بنو نجار کا گھرانہ ہے پھر بنو عبدالاشھل کا پھر بنی حارث کا، پھر بنی ساعدہ کا اور انصار کے تمام گھرانوں میں خیر ہے۔ پھر ہماری ملاقات سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ سے ہوئی تو وہ ابواسید رضی اللہ عنہ سے کہنے لگے تمہیں معلوم نہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انصار کے بہترین گھرانوں کی تعریف کی اور ہمیں (بنو ساعدہ) کو سب سے اخیر میں رکھا تو سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور انہوں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! انصار کے سب سے بہترین خاندانوں کا بیان ہوا اور ہم سب سے اخیر میں کر دیئے گئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا تمہارے لیے کافی نہیں کہ تمہارا خاندان بھی بہترین خاندان ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Humaid: The Prophet said, "The best of the Ansar families (homes) are the families (homes) of Banu An- Najjar, and then that of Banu `Abdul Ash-hal, and then that of Banu Al-Harith, and then that of Banu Saida; and there is good in all the families (homes) of the Ansar." Sa`d bin 'Ubada followed us and said, "O Abu Usaid ! Don't you see that the Prophet compared the Ansar and made us the last of them in superiority? Then Sa`d met the Prophet and said, "O Allah's Apostle! In comparing the Ansar's families (homes) as to the degree of superiority, you have made us the last of them." Allah's Apostle replied, "Isn't it sufficient that you are regarded amongst the best?"
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 58, Number 135

حدیث نمبر: 4422
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا خالد بن مخلد، حدثنا سليمان، قال: حدثني عمرو بن يحيى، عن عباس بن سهل بن سعد، عن ابي حميد، قال: اقبلنا مع النبي صلى الله عليه وسلم من غزوة تبوك حتى إذا اشرفنا على المدينة، قال:" هذه طابة، وهذا احد جبل يحبنا ونحبه".(مرفوع) حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ يَحْيَى، عَنْ عَبَّاسِ بْنِ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ أَبِي حُمَيْدٍ، قَالَ: أَقْبَلْنَا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ غَزْوَةِ تَبُوكَ حَتَّى إِذَا أَشْرَفْنَا عَلَى الْمَدِينَةِ، قَالَ:" هَذِهِ طَابَةُ، وَهَذَا أُحُدٌ جَبَلٌ يُحِبُّنَا وَنُحِبُّهُ".
ہم سے خالد بن مخلد نے بیان کیا، کہا ہم سے سلیمان بن بلال نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے عمرو بن یحییٰ نے بیان کیا، ان سے عباس بن سہل بن سعد نے اور ان سے ابوحمید رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہم غزوہ تبوک سے واپس آ رہے تھے۔ جب آپ مدینہ کے قریب پہنچے تو (مدینہ کی طرف اشارہ کر کے) فرمایا کہ یہ «طابة» ہے اور یہ احد پہاڑ ہے، یہ ہم سے محبت رکھتا ہے اور ہم اس سے محبت رکھتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Humaid: We returned in the company of the Prophet from the Ghazwa of Tabuk, and when we looked upon Medina, the Prophet said, "This is Taba (i.e. Medina), and this is Uhud, a mountain that loves us and is loved by us."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 706


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.