صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: زکوۃ کے مسائل کا بیان
The Book of Zakat
23. بَابُ الصَّدَقَةُ تُكَفِّرُ الْخَطِيئَةَ:
23. باب: صدقہ خیرات سے گناہ معاف ہو جاتے ہیں۔
(23) Chapter. As-Sadaqa (charity) expiates sins.
حدیث نمبر: 1435
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا قتيبة، حدثنا جرير، عن الاعمش، عن ابي وائل، عن حذيفة رضي الله عنه , قال: قال عمر رضي الله عنه:" ايكم يحفظ حديث رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الفتنة، قال: قلت انا احفظه , كما قال، قال: إنك عليه لجريء، فكيف قال؟ , قلت: فتنة الرجل في اهله وولده وجاره تكفرها الصلاة , والصدقة , والمعروف، قال سليمان: قد كان يقول: الصلاة , والصدقة , والامر بالمعروف , والنهي عن المنكر، قال: ليس هذه اريد، ولكني اريد التي تموج كموج البحر، قال: قلت ليس عليك بها يا امير المؤمنين باس بينك وبينها باب مغلق، قال: فيكسر الباب او يفتح، قال: قلت لا بل يكسر، قال: فإنه إذا كسر لم يغلق ابدا، قال: قلت اجل، فهبنا ان نساله من الباب , فقلنا لمسروق سله، قال: فساله، فقالعمر رضي الله عنه: قال: قلنا فعلم عمر من تعني، قال: نعم، كما ان دون غد ليلة، وذلك اني حدثته حديثا ليس بالاغاليط".(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ حُذَيْفَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ , قَالَ: قَالَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ:" أَيُّكُمْ يَحْفَظُ حَدِيثَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْفِتْنَةِ، قَالَ: قُلْتُ أَنَا أَحْفَظُهُ , كَمَا قَالَ، قَالَ: إِنَّكَ عَلَيْهِ لَجَرِيءٌ، فَكَيْفَ قَالَ؟ , قُلْتُ: فِتْنَةُ الرَّجُلِ فِي أَهْلِهِ وَوَلَدِهِ وَجَارِهِ تُكَفِّرُهَا الصَّلَاةُ , وَالصَّدَقَةُ , وَالْمَعْرُوفُ، قَالَ سُلَيْمَانُ: قَدْ كَانَ يَقُولُ: الصَّلَاةُ , وَالصَّدَقَةُ , وَالْأَمْرُ بِالْمَعْرُوفِ , وَالنَّهْيُ عَنِ الْمُنْكَرِ، قَالَ: لَيْسَ هَذِهِ أُرِيدُ، وَلَكِنِّي أُرِيدُ الَّتِي تَمُوجُ كَمَوْجِ الْبَحْرِ، قَالَ: قُلْتُ لَيْسَ عَلَيْكَ بِهَا يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ بَأْسٌ بَيْنَكَ وَبَيْنَهَا بَابٌ مُغْلَقٌ، قَالَ: فَيُكْسَرُ الْبَابُ أَوْ يُفْتَحُ، قَالَ: قُلْتُ لَا بَلْ يُكْسَرُ، قَالَ: فَإِنَّهُ إِذَا كُسِرَ لَمْ يُغْلَقْ أَبَدًا، قَالَ: قُلْتُ أَجَلْ، فَهِبْنَا أَنْ نَسْأَلَهُ مَنِ الْبَابُ , فَقُلْنَا لِمَسْرُوقٍ سَلْهُ، قَالَ: فَسَأَلَهُ، فَقَالَعُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: قَالَ: قُلْنَا فَعَلِمَ عُمَرُ مَنْ تَعْنِي، قَالَ: نَعَمْ، كَمَا أَنَّ دُونَ غَدٍ لَيْلَةً، وَذَلِكَ أَنِّي حَدَّثْتُهُ حَدِيثًا لَيْسَ بِالْأَغَالِيطِ".
ہم سے قتیبہ نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے جریر نے اعمش سے بیان کیا ‘ ان سے ابووائل نے ‘ انہوں نے حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہ سے کہ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ فتنہ سے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث آپ لوگوں میں کس کو یاد ہے؟ حذیفہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے کہا میں اس طرح یاد رکھتا ہوں جس طرح نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو بیان فرمایا تھا۔ اس پر عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ تمہیں اس کے بیان پر جرات ہے۔ اچھا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فتنوں کے بارے میں کیا فرمایا تھا؟ میں نے کہا کہ (آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا) انسان کی آزمائش (فتنہ) اس کے خاندان ‘ اولاد اور پڑوسیوں میں ہوتی ہے اور نماز ‘ صدقہ اور اچھی باتوں کے لیے لوگوں کو حکم کرنا اور بری باتوں سے منع کرنا اس فتنے کا کفارہ بن جاتی ہیں۔ اعمش نے کہا ابووائل کبھی یوں کہتے تھے۔ نماز اور صدقہ اور اچھی باتوں کا حکم دینا بری بات سے روکنا ‘ یہ اس فتنے کو مٹا دینے والے نیک کام ہیں۔ پھر اس فتنے کے متعلق عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ میری مراد اس فتنہ سے نہیں۔ میں اس فتنے کے بارے میں پوچھنا چاہتا ہوں جو سمندر کی طرح ٹھاٹھیں مارتا ہوا پھیلے گا۔ حذیفہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا ‘ میں نے کہا کہ امیرالمؤمنین آپ اس فتنے کی فکر نہ کیجئے آپ کے اور اس فتنہ کے درمیان ایک بند دروازہ ہے۔ عمر رضی اللہ عنہ نے پوچھا کہ وہ دروازہ توڑ دیا جائے گا یا صرف کھولا جائے گا۔ انہوں نے بتلایا نہیں بلکہ وہ دروازہ توڑ دیا جائے گا۔ اس پر عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ جب دروازہ توڑ دیا جائے گا تو پھر کبھی بھی بند نہ ہو سکے گا ابووائل نے کہا کہ ہاں پھر ہم رعب کی وجہ سے حذیفہ رضی اللہ عنہ سے یہ نہ پوچھ سکے کہ وہ دروازہ کون ہے؟ اس لیے ہم نے مسروق سے کہا کہ تم پوچھو۔ انہوں نے کہا کہ مسروق رحمتہ اللہ علیہ نے پوچھا تو حذیفہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ دروازہ سے مراد خود عمر رضی اللہ عنہ ہی تھے۔ ہم نے پھر پوچھا تو کیا عمر رضی اللہ عنہ جانتے تھے کہ آپ کی مراد کون تھی؟ انہوں نے کہا ہاں جیسے دن کے بعد رات کے آنے کو جانتے ہیں اور یہ اس لیے کہ میں نے جو حدیث بیان کی وہ غلط نہیں تھی۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Wail: Hudhaifa said, "`Umar said, 'Who amongst you remembers the statement of Allah's Apostle (p.b.u.h) about afflictions'?' I said, 'I know it as the Prophet had said it.' `Umar said, 'No doubt, you are bold. How did he say it?' I said, 'A man's afflictions (wrong deeds) concerning his wife, children and neighbors are expiated by (his) prayers, charity, and enjoining good.' (The sub-narrator Sulaiman added that he said, 'The prayer, charity, enjoining good and forbidding evil.') `Umar said, 'I did not mean that, but I ask about that affliction which will spread like the waves of the sea.' I said, 'O chief of the believers! You need not be afraid of it as there is a closed door between you and it.' He asked, 'Will the door be broken or opened?' I replied, 'No, it will be broken.' He said, 'Then, if it is broken, it will never be closed again?' I replied, 'Yes.' " Then we were afraid to ask what that door was, so we asked Masruq to inquire, and he asked Hudhaifa regarding it. Hudhaifa said, "The door was `Umar. "We further asked Hudhaifa whether `Umar knew what that door meant. Hudhaifa replied in the affirmative and added, "He knew it as one knows that there will be a night before the tomorrow morning."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 24, Number 516

حدیث نمبر: 525
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسدد، قال: حدثنا يحيى، عن الاعمش، قال: حدثني شقيق، قال: سمعت حذيفة، قال:" كنا جلوسا عند عمر رضي الله عنه، فقال: ايكم يحفظ قول رسول الله صلى الله عليه وسلم في الفتنة؟ قلت: انا كما قاله، قال: إنك عليه او عليها لجريء، قلت: فتنة الرجل في اهله وماله وولده وجاره، تكفرها الصلاة والصوم والصدقة والامر والنهي، قال: ليس هذا اريد، ولكن الفتنة التي تموج كما يموج البحر، قال: ليس عليك منها باس يا امير المؤمنين، إن بينك وبينها بابا مغلقا، قال: ايكسر ام يفتح؟ قال: يكسر، قال: إذا لا يغلق ابدا، قلنا: اكان عمر يعلم الباب؟ قال: نعم، كما ان دون الغد الليلة"، إني حدثته بحديث ليس بالاغاليط، فهبنا ان نسال حذيفة، فامرنا مسروقا فساله، فقال: الباب عمر.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنِ الْأَعْمَشِ، قَالَ: حَدَّثَنِي شَقِيقٌ، قَالَ: سَمِعْتُ حُذَيْفَةَ، قَالَ:" كُنَّا جُلُوسًا عِنْدَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، فَقَالَ: أَيُّكُمْ يَحْفَظُ قَوْلَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْفِتْنَةِ؟ قُلْتُ: أَنَا كَمَا قَالَهُ، قَالَ: إِنَّكَ عَلَيْهِ أَوْ عَلَيْهَا لَجَرِيءٌ، قُلْتُ: فِتْنَةُ الرَّجُلِ فِي أَهْلِهِ وَمَالِهِ وَوَلَدِهِ وَجَارِهِ، تُكَفِّرُهَا الصَّلَاةُ وَالصَّوْمُ وَالصَّدَقَةُ وَالْأَمْرُ وَالنَّهْيُ، قَالَ: لَيْسَ هَذَا أُرِيدُ، وَلَكِنْ الْفِتْنَةُ الَّتِي تَمُوجُ كَمَا يَمُوجُ الْبَحْرُ، قَالَ: لَيْسَ عَلَيْكَ مِنْهَا بَأْسٌ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ، إِنَّ بَيْنَكَ وَبَيْنَهَا بَابًا مُغْلَقًا، قَالَ: أَيُكْسَرُ أَمْ يُفْتَحُ؟ قَالَ: يُكْسَرُ، قَالَ: إِذًا لَا يُغْلَقَ أَبَدًا، قُلْنَا: أَكَانَ عُمَرُ يَعْلَمُ الْبَابَ؟ قَالَ: نَعَمْ، كَمَا أَنَّ دُونَ الْغَدِ اللَّيْلَةَ"، إِنِّي حَدَّثْتُهُ بِحَدِيثٍ لَيْسَ بِالْأَغَالِيطِ، فَهِبْنَا أَنْ نَسْأَلَ حُذَيْفَةَ، فَأَمَرْنَا مَسْرُوقًا فَسَأَلَهُ، فَقَالَ: الْبَابُ عُمَرُ.
ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے یحییٰ بن سعید قطان نے اعمش کی روایت سے بیان کیا، اعمش (سلیمان بن مہران) نے کہا کہ مجھ سے شقیق بن مسلمہ نے بیان کیا، شقیق نے کہا کہ میں نے حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہ سے سنا۔ حذیفہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ ہم عمر رضی اللہ عنہ کی خدمت میں بیٹھے ہوئے تھے کہ آپ نے پوچھا کہ فتنہ سے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی کوئی حدیث تم میں سے کسی کو یاد ہے؟ میں بولا، میں نے اسے (اسی طرح یاد رکھا ہے) جیسے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس حدیث کو بیان فرمایا تھا۔ عمر رضی اللہ عنہ بولے، کہ تم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے فتن کو معلوم کرنے میں بہت بےباک تھے۔ میں نے کہا کہ انسان کے گھر والے، مال اولاد اور پڑوسی سب فتنہ (کی چیز) ہیں۔ اور نماز، روزہ، صدقہ، اچھی بات کے لیے لوگوں کو حکم کرنا اور بری باتوں سے روکنا ان فتنوں کا کفارہ ہیں۔ عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ میں تم سے اس کے متعلق نہیں پوچھتا، مجھے تم اس فتنہ کے بارے میں بتلاؤ جو سمندر کی موج کی طرح ٹھاٹھیں مارتا ہوا بڑھے گا۔ اس پر میں نے کہا کہ یا امیرالمؤمنین! آپ اس سے خوف نہ کھائیے۔ آپ کے اور فتنہ کے درمیان ایک بند دروازہ ہے۔ پوچھا کیا وہ دروازہ توڑ دیا جائے گا یا (صرف) کھولا جائے گا۔ میں نے کہا کہ توڑ دیا جائے گا۔ عمر رضی اللہ عنہ بول اٹھے، کہ پھر تو وہ کبھی بند نہیں ہو سکے گا۔ شقیق نے کہا کہ ہم نے حذیفہ رضی اللہ عنہ سے پوچھا، کیا عمر رضی اللہ عنہ اس دروازہ کے متعلق کچھ علم رکھتے تھے تو انہوں نے کہا کہ ہاں! بالکل اسی طرح جیسے دن کے بعد رات کے آنے کا۔ میں نے تم سے ایک ایسی حدیث بیان کی ہے جو قطعاً غلط نہیں ہے۔ ہمیں اس کے متعلق حذیفہ رضی اللہ عنہ سے پوچھنے میں ڈر ہوتا تھا (کہ دروازہ سے کیا مراد ہے) اس لیے ہم نے مسروق سے کہا (کہ وہ پوچھیں) انہوں نے دریافت کیا تو آپ نے بتایا کہ وہ دروازہ خود عمر رضی اللہ عنہ ہی تھے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Shaqiq: that he had heard Hudhaifa saying, "Once I was sitting with `Umar and he said, 'Who amongst you remembers the statement of Allah's Apostle about the afflictions?' I said, 'I know it as the Prophet had said it.' `Umar said, 'No doubt you are bold.' I said, 'The afflictions caused for a man by his wife, money, children and neighbor are expiated by his prayers, fasting, charity and by enjoining (what is good) and forbidding (what is evil).' `Umar said, 'I did not mean that but I asked about that affliction which will spread like the waves of the sea.' I (Hudhaifa) said, 'O leader of the faithful believers! You need not be afraid of it as there is a closed door between you and it.' `Umar asked, Will the door be broken or opened?' I replied, 'It will be broken.' `Umar said, 'Then it will never be closed again.' I was asked whether `Umar knew that door. I replied that he knew it as one knows that there will be night before the tomorrow morning. I narrated a Hadith that was free from any misstatement" The subnarrator added that they deputized Masruq to ask Hudhaifa (about the door). Hudhaifa said, "The door was `Umar himself."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 10, Number 503

حدیث نمبر: 1895
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا علي بن عبد الله، حدثنا سفيان، حدثنا جامع، عن ابي وائل، عن حذيفة، قال: قال عمر رضي الله عنه: من يحفظ حديثا عن النبي صلى الله عليه وسلم في الفتنة، قال حذيفة: انا سمعته، يقول:" فتنة الرجل في اهله، وماله، وجاره تكفرها الصلاة، والصيام، والصدقة"، قال: ليس اسال عن ذه، إنما اسال عن التي تموج كما يموج البحر، قال: وإن دون ذلك بابا مغلقا، قال: فيفتح او يكسر، قال: يكسر، قال: ذاك اجدر ان لا يغلق إلى يوم القيامة، فقلنا لمسروق سله: اكان عمر يعلم من الباب، فساله، فقال: نعم، كما يعلم ان دون غد الليلة.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا جَامِعٌ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ حُذَيْفَةَ، قَالَ: قَالَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: مَنْ يَحْفَظُ حَدِيثًا عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْفِتْنَةِ، قَالَ حُذَيْفَةُ: أَنَا سَمِعْتُهُ، يَقُولُ:" فِتْنَةُ الرَّجُلِ فِي أَهْلِهِ، وَمَالِهِ، وَجَارِهِ تُكَفِّرُهَا الصَّلَاةُ، وَالصِّيَامُ، وَالصَّدَقَةُ"، قَالَ: لَيْسَ أَسْأَلُ عَنْ ذِهِ، إِنَّمَا أَسْأَلُ عَنِ الَّتِي تَمُوجُ كَمَا يَمُوجُ الْبَحْرُ، قَالَ: وَإِنَّ دُونَ ذَلِكَ بَابًا مُغْلَقًا، قَالَ: فَيُفْتَحُ أَوْ يُكْسَرُ، قَالَ: يُكْسَرُ، قَالَ: ذَاكَ أَجْدَرُ أَنْ لَا يُغْلَقَ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ، فَقُلْنَا لِمَسْرُوقٍ سَلْهُ: أَكَانَ عُمَرُ يَعْلَمُ مَنِ الْبَابُ، فَسَأَلَهُ، فَقَالَ: نَعَمْ، كَمَا يَعْلَمُ أَنَّ دُونَ غَدٍ اللَّيْلَةَ.
ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا، ان سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، ان سے جامع بن راشد نے بیان کیا، ان سے ابووائل نے اور ان سے حذیفہ رضی اللہ عنہ نے کہ عمر رضی اللہ عنہ نے پوچھا فتنہ کے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث کسی کو یاد ہے؟ حذیفہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے سنا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ انسان کے لیے اس کے بال بچے، اس کا مال اور اس کے پڑوسی فتنہ (آزمائش و امتحان) ہیں جس کا کفارہ نماز روزہ اور صدقہ بن جاتا ہے۔ عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں اس کے متعلق نہیں پوچھتا میری مراد تو اس فتنہ سے ہے جو سمندر کی موجوں کی طرح امنڈ آئے گا۔ اس پر حذیفہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ آپ کے اور اس فتنہ کے درمیان ایک بند دروازہ ہے۔ (یعنی آپ کے دور میں وہ فتنہ شروع نہیں ہو گا) عمر رضی اللہ عنہ نے پوچھا وہ دروازہ کھل جائے گا یا توڑ دیا جائے گا؟ حذیفہ رضی اللہ عنہ نے بتایا کہ توڑ دیا جائے گا۔ عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ پھر تو قیامت تک کبھی بند نہ ہو پائے گا۔ ہم نے مسروق سے کہا آپ حذیفہ رضی اللہ عنہ سے پوچھئے کہ کیا عمر رضی اللہ عنہ کو معلوم تھا کہ وہ دروازہ کون ہے، چنانچہ مسروق نے پوچھا تو آپ رضی اللہ عنہ نے فرمایا ہاں! بالکل اس طرح (انہیں علم تھا) جیسے رات کے بعد دن کے آنے کا علم ہوتا ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Wail from Hudhaifa: `Umar asked the people, "Who remembers the narration of the Prophet about the affliction?" Hudhaifa said, "I heard the Prophet saying, 'The affliction of a person in his property, family and neighbors is expiated by his prayers, fasting, and giving in charity." `Umar said, "I do not ask about that, but I ask about those afflictions which will spread like the waves of the sea." Hudhaifa replied, "There is a closed gate in front of those afflictions." `Umar asked, "Will that gate be opened or broken?" He replied, "It will be broken." `Umar said, "Then the gate will not be closed again till the Day of Resurrection." We said to Masruq, "Would you ask Hudhaifa whether `Umar knew what that gate symbolized?" He asked him and he replied "He (`Umar) knew it as one knows that there will be night before tomorrow, morning.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 31, Number 119

حدیث نمبر: 3586
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار، حدثنا ابن ابي عدي، عن شعبة، ح حدثني بشر بن خالد، حدثنا محمد، عن شعبة، عن سليمان سمعت ابا وائليحدث، عن حذيفة، ان عمر بن الخطاب رضي الله عنه، قال: ايكم يحفظ قول رسول الله صلى الله عليه وسلم في الفتنة، فقال حذيفة: انا احفظ كما، قال: قال هات إنك لجريء، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" فتنة الرجل في اهله وماله وجاره تكفرها الصلاة والصدقة والامر بالمعروف، والنهي عن المنكر، قال: ليست هذه ولكن التي تموج كموج البحر، قال: يا امير المؤمنين لا باس عليك منها إن بينك وبينها بابا مغلقا، قال: يفتح الباب او يكسر، قال: لا بل يكسر، قال: ذاك احرى ان لا يغلق، قلنا: علم الباب، قال: نعم كما ان دون غد الليلة إني حدثته حديثا ليس بالاغاليط فهبنا ان نساله وامرنا مسروقا فساله، فقال: من الباب، قال: عمر".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، عَنْ شُعْبَةَ، ح حَدَّثَنِي بِشْرُ بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ سُلَيْمَانَ سَمِعْتُ أَبَا وَائِلٍيُحَدِّثُ، عَنْ حُذَيْفَةَ، أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: أَيُّكُمْ يَحْفَظُ قَوْلَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْفِتْنَةِ، فَقَالَ حُذَيْفَةُ: أَنَا أَحْفَظُ كَمَا، قَالَ: قَالَ هَاتِ إِنَّكَ لَجَرِيءٌ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" فِتْنَةُ الرَّجُلِ فِي أَهْلِهِ وَمَالِهِ وَجَارِهِ تُكَفِّرُهَا الصَّلَاةُ وَالصَّدَقَةُ وَالْأَمْرُ بِالْمَعْرُوفِ، وَالنَّهْيُ عَنِ الْمُنْكَرِ، قَالَ: لَيْسَتْ هَذِهِ وَلَكِنْ الَّتِي تَمُوجُ كَمَوْجِ الْبَحْرِ، قَالَ: يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ لَا بَأْسَ عَلَيْكَ مِنْهَا إِنَّ بَيْنَكَ وَبَيْنَهَا بَابًا مُغْلَقًا، قَالَ: يُفْتَحُ الْبَابُ أَوْ يُكْسَرُ، قَالَ: لَا بَلْ يُكْسَرُ، قَالَ: ذَاكَ أَحْرَى أَنْ لَا يُغْلَقَ، قُلْنَا: عَلِمَ الْبَابَ، قَالَ: نَعَمْ كَمَا أَنَّ دُونَ غَدٍ اللَّيْلَةَ إِنِّي حَدَّثْتُهُ حَدِيثًا لَيْسَ بِالْأَغَالِيطِ فَهِبْنَا أَنْ نَسْأَلَهُ وَأَمَرْنَا مَسْرُوقًا فَسَأَلَهُ، فَقَالَ: مَنِ الْبَابُ، قَالَ: عُمَرُ".
ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا، کہا ہم سے ابن ابی عدی نے بیان کیا، ان سے شعبہ نے، (دوسری سند) کہا مجھ سے بشر بن خالد نے بیان کیا، کہا ہم سے محمد بن جعفر نے، ان سے شعبہ نے، ان سے سلیمان نے، انہوں نے ابووائل سے سنا، وہ حذیفہ رضی اللہ عنہ سے بیان کرتے تھے کہ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے پوچھا: فتنہ کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث کس کو یاد ہے؟ حذیفہ رضی اللہ عنہ بولے کہ مجھے زیادہ یاد ہے جس طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا۔ عمر رضی اللہ عنہ نے کہا پھر بیان کرو (ماشاء اللہ) تم تو بہت جری ہو۔ انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: انسان کی ایک آزمائش (فتنہ) تو اس کے گھر، مال اور پڑوس میں ہوتا ہے جس کا کفارہ، نماز، روزہ، صدقہ اور امر بالمعروف اور نہی عن المنکر جیسی نیکیاں بن جاتی ہیں۔ عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں اس کے متعلق نہیں پوچھتا، بلکہ میری مراد اس فتنہ سے ہے جو سمندر کی طرح (ٹھاٹھیں مارتا) ہو گا۔ انہوں نے کہا اس فتنہ کا آپ پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔ آپ کے اور اس فتنہ کے درمیان بند دروازہ ہے۔ عمر رضی اللہ عنہ نے پوچھا وہ دروازہ کھولا جائے گا یا توڑا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ نہیں بلکہ توڑ دیا جائے گا۔ عمر رضی اللہ عنہ نے اس پر فرمایا کہ پھر تو بند نہ ہو سکے گا۔ ہم نے حذیفہ رضی اللہ عنہ سے پوچھا، کیا عمر رضی اللہ عنہ اس دروازے کے متعلق جانتے تھے؟ انہوں نے فرمایا کہ اسی طرح جانتے تھے جیسے دن کے بعد رات کے آنے کو ہر شخص جانتا ہے۔ میں نے ایسی حدیث بیان کی جو غلط نہیں تھی۔ ہمیں حذیفہ رضی اللہ عنہ سے (دروازہ کے متعلق) پوچھتے ہوئے ڈر معلوم ہوا۔ اس لیے ہم نے مسروق سے کہا تو انہوں نے پوچھا کہ وہ دروازہ کون ہیں؟ تو انہوں نے بتایا کہ وہ خود عمر رضی اللہ عنہ ہی ہیں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Hudhaifa: Once `Umar bin Al-Khattab said, said, "Who amongst you remembers the statement of Allah's Apostle regarding the afflictions?" Hudhaifa replied, "I remember what he said exactly." `Umar said. "Tell (us), you are really a daring man!'' Hudhaifa said, "Allah's Apostle said, 'A man's afflictions (i.e. wrong deeds) concerning his relation to his family, his property and his neighbors are expiated by his prayers, giving in charity and enjoining what is good and forbidding what is evil.' " `Umar said, "I don't mean these afflictions but the afflictions that will be heaving up and down like waves of the sea." Hudhaifa replied, "O chief of the believers! You need not fear those (afflictions) as there is a closed door between you and them." `Umar asked, "Will that door be opened or broken?" Hudhaifa replied, "No, it will be broken." `Umar said, "Then it is very likely that the door will not be closed again." Later on the people asked Hudhaifa, "Did `Umar know what that door meant?" He said. "Yes, `Umar knew it as everyone knows that there will be night before the tomorrow morning. I narrated to `Umar an authentic narration, not lies." We dared not ask Hudhaifa; therefore we requested Masruq who asked him, "What does the door stand for?" He said, "`Umar."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 56, Number 786

حدیث نمبر: 7096
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عمر بن حفص بن غياث، حدثنا ابي، حدثنا الاعمش، حدثنا شقيق، سمعت حذيفة، يقول: بينا نحن جلوس عند عمر، إذ قال: ايكم يحفظ قول النبي صلى الله عليه وسلم في الفتنة؟، قال:" فتنة الرجل في اهله وماله وولده وجاره تكفرها الصلاة والصدقة، والامر بالمعروف والنهي عن المنكر، قال: ليس عن هذا اسالك، ولكن التي تموج كموج البحر، قال: ليس عليك منها باس يا امير المؤمنين، إن بينك وبينها بابا مغلقا، قال عمر: ايكسر الباب ام يفتح؟، قال: بل يكسر، قال عمر: إذا لا يغلق ابدا، قلت: اجل، قلنا لحذيفة: اكان عمر يعلم الباب؟، قال: نعم، كما يعلم ان دون غد ليلة وذلك اني حدثته حديثا ليس بالاغاليط، فهبنا ان نساله من الباب، فامرنا مسروقا، فساله، فقال: من الباب؟، قال: عمر".(مرفوع) حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصِ بْنِ غِيَاثٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، حَدَّثَنَا شَقِيقٌ، سَمِعْتُ حُذَيْفَةَ، يَقُولُ: بَيْنَا نَحْنُ جُلُوسٌ عِنْدَ عُمَرَ، إِذْ قَالَ: أَيُّكُمْ يَحْفَظُ قَوْلَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْفِتْنَةِ؟، قَالَ:" فِتْنَةُ الرَّجُلِ فِي أَهْلِهِ وَمَالِهِ وَوَلَدِهِ وَجَارِهِ تُكَفِّرُهَا الصَّلَاةُ وَالصَّدَقَةُ، وَالْأَمْرُ بِالْمَعْرُوفِ وَالنَّهْيُ عَنِ الْمُنْكَرِ، قَالَ: لَيْسَ عَنْ هَذَا أَسْأَلُكَ، وَلَكِنِ الَّتِي تَمُوجُ كَمَوْجِ الْبَحْرِ، قَالَ: لَيْسَ عَلَيْكَ مِنْهَا بَأْسٌ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ، إِنَّ بَيْنَكَ وَبَيْنَهَا بَابًا مُغْلَقًا، قَالَ عُمَرُ: أَيُكْسَرُ الْبَابُ أَمْ يُفْتَحُ؟، قَالَ: بَلْ يُكْسَرُ، قَالَ عُمَرُ: إِذًا لَا يُغْلَقَ أَبَدًا، قُلْتُ: أَجَلْ، قُلْنَا لِحُذَيْفَةَ: أَكَانَ عُمَرُ يَعْلَمُ الْبَابَ؟، قَالَ: نَعَمْ، كَمَا يَعْلَمُ أَنَّ دُونَ غَدٍ لَيْلَةً وَذَلِكَ أَنِّي حَدَّثْتُهُ حَدِيثًا لَيْسَ بِالْأَغَالِيطِ، فَهِبْنَا أَنْ نَسْأَلَهُ مَنِ الْبَابُ، فَأَمَرْنَا مَسْرُوقًا، فَسَأَلَهُ، فَقَالَ: مَنِ الْبَابُ؟، قَالَ: عُمَرُ".
ہم سے عمر بن حفص بن غیاث نے بیان کیا، کہا ہم سے ہمارے والد نے بیان کیا، کہا ہم سے اعمش نے بیان کیا، ان سے شقیق نے بیان کیا، انہوں نے حذیفہ رضی اللہ عنہ سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ ہم عمر رضی اللہ عنہ کی خدمت میں بیٹھے ہوئے تھے کہ انہوں نے پوچھا: تم میں سے کسے فتنہ کے بارے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان یاد ہے؟ حذیفہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ انسان کا فتنہ (آزمائش) اس کی بیوی، اس کے مال، اس کے بچے اور پڑوسی کے معاملات میں ہوتا ہے جس کا کفارہ نماز، صدقہ، امربالمعروف اور نہی عن المنکر کر دیتا ہے۔ عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں اس کے متعلق نہیں پوچھتا بلکہ اس فتنہ کے بارے میں پوچھتا ہوں جو دریا کی طرح ٹھاٹھیں مارے گا۔ حذیفہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ امیرالمؤمنین آپ پر اس کا کوئی خطرہ نہیں اس کے اور آپ کے درمیان ایک بند دروازہ رکاوٹ ہے۔ عمر رضی اللہ عنہ نے پوچھا کیا وہ دروازہ توڑ دیا جائے گا یا کھولا جائے گا؟ بیان کیا توڑ دیا جائے گا۔ عمر رضی اللہ عنہ نے اس پر کہا کہ پھر تو وہ کبھی بند نہ ہو سکے گا۔ میں نے کہا جی ہاں۔ ہم نے حذیفہ رضی اللہ عنہ سے پوچھا: کیا عمر رضی اللہ عنہ اس دروازہ کے متعلق جانتے تھے؟ فرمایا کہ ہاں، جس طرح میں جانتا ہوں کہ کل سے پہلے رات آئے گی کیونکہ میں نے ایسی بات بیان کی تھی جو بےبنیاد نہیں تھی۔ ہمیں ان سے یہ پوچھتے ہوئے ڈر لگا کہ وہ دروازہ کون تھے۔ چنانچہ ہم نے مسروق سے کہا (کہ وہ پوچھیں) جب انہوں نے پوچھا کہ وہ دروازہ کون تھے؟ تو انہوں نے کہا کہ وہ دروازہ عمر رضی اللہ عنہ تھے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Shaqiq: I heard Hudhaifa saying, "While we were sitting with `Umar, he said, 'Who among you remembers the statement of the Prophet about the afflictions?' Hudhaifa said, "The affliction of a man in his family, his property, his children and his neighbors are expiated by his prayers, Zakat (and alms) and enjoining good and forbidding evil." `Umar said, "I do not ask you about these afflictions, but about those afflictions which will move like the waves of the sea." Hudhaifa said, "Don't worry about it, O chief of the believers, for there is a closed door between you and them." `Umar said, "Will that door be broken or opened?" I said, "No. it will be broken." `Umar said, "Then it will never be closed," I said, "Yes." We asked Hudhaifa, "Did `Umar know what that door meant?" He replied, "Yes, as I know that there will be night before tomorrow morning, that is because I narrated to him a true narration free from errors." We dared not ask Hudhaifa as to whom the door represented so we ordered Masruq to ask him what does the door stand for? He replied, "`Umar."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 88, Number 216


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.