صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: سجدہ سھو کا بیان
The Book of As-Sahw (Forgetting)
8. بَابُ إِذَا كُلِّمَ وَهُوَ يُصَلِّي فَأَشَارَ بِيَدِهِ وَاسْتَمَعَ:
8. باب: اگر نمازی سے کوئی بات کرے اور وہ سن کر ہاتھ کے اشارے سے جواب دے تو نماز فاسد نہ ہو گی۔
(8) Chapter. If a person speaks to a person offering Salat (prayer), and the latter beckons with his hand and listens.
حدیث نمبر: 1233
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا يحيى بن سليمان , قال: حدثني ابن وهب , قال: اخبرني عمرو، عن بكير، عن كريب، ان ابن عباس والمسور بن مخرمة و عبد الرحمن بن ازهر رضي الله عنهم ارسلوه إلى عائشة رضي الله عنها , فقالوا: اقرا عليها السلام منا جميعا" وسلها عن الركعتين بعد صلاة العصر وقل لها إنا اخبرنا انك تصلينهما، وقد بلغنا ان النبي صلى الله عليه وسلم نهى عنها، وقال ابن عباس: وكنت اضرب الناس مع عمر بن الخطاب عنها، فقال كريب: فدخلت على عائشة رضي الله عنها فبلغتها ما ارسلوني , فقالت: سل ام سلمة، فخرجت إليهم فاخبرتهم بقولها، فردوني إلى ام سلمة بمثل ما ارسلوني به إلى عائشة , فقالت ام سلمة رضي الله عنها: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم ينهى عنها، ثم رايته يصليهما حين صلى العصر، ثم دخل علي وعندي نسوة من بني حرام من الانصار، فارسلت إليه الجارية فقلت قومي بجنبه فقولي له تقول لك ام سلمة يا رسول الله سمعتك تنهى عن هاتين واراك تصليهما، فإن اشار بيده فاستاخري عنه ففعلت الجارية، فاشار بيده فاستاخرت عنه، فلما انصرف قال:" يا بنت ابي امية، سالت عن الركعتين بعد العصر وإنه اتاني ناس من عبد القيس فشغلوني عن الركعتين اللتين بعد الظهر فهما هاتان".(مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سُلَيْمَانَ , قَالَ: حَدَّثَنِي ابْنُ وَهْبٍ , قَالَ: أَخْبَرَنِي عَمْرٌو، عَنْ بُكَيْرٍ، عَنْ كُرَيْبٍ، أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ وَالْمِسْوَرَ بْنَ مَخْرَمَةَ وَ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ أَزْهَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ أَرْسَلُوهُ إِلَى عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا , فَقَالُوا: اقْرَأْ عَلَيْهَا السَّلَامَ مِنَّا جَمِيعًا" وَسَلْهَا عَنِ الرَّكْعَتَيْنِ بَعْدَ صَلَاةِ الْعَصْرِ وَقُلْ لَهَا إِنَّا أُخْبِرْنَا أَنَّكِ تُصَلِّينَهُمَا، وَقَدْ بَلَغَنَا أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْهَا، وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: وَكُنْتُ أَضْرِبُ النَّاسَ مَعَ عُمَرَ بْنِ الخَطَّابِ عَنْهَا، فَقَالَ كُرَيْبٌ: فَدَخَلْتُ عَلَى عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا فَبَلَّغْتُهَا مَا أَرْسَلُونِي , فَقَالَتْ: سَلْ أُمَّ سَلَمَةَ، فَخَرَجْتُ إِلَيْهِمْ فَأَخْبَرْتُهُمْ بِقَوْلِهَا، فَرَدُّونِي إِلَى أُمِّ سَلَمَةَ بِمِثْلِ مَا أَرْسَلُونِي بِهِ إِلَى عَائِشَةَ , فَقَالَتْ أُمُّ سَلَمَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنْهَى عَنْهَا، ثُمَّ رَأَيْتُهُ يُصَلِّيهِمَا حِينَ صَلَّى الْعَصْرَ، ثُمَّ دَخَلَ عَلَيَّ وَعِنْدِي نِسْوَةٌ مِنْ بَنِي حَرَامٍ مِنْ الْأَنْصَارِ، فَأَرْسَلْتُ إِلَيْهِ الْجَارِيَةَ فَقُلْتُ قُومِي بِجَنْبِهِ فَقُولِي لَهُ تَقُولُ لَكَ أُمُّ سَلَمَةَ يَا رَسُولَ اللَّهِ سَمِعْتُكَ تَنْهَى عَنْ هَاتَيْنِ وَأَرَاكَ تُصَلِّيهِمَا، فَإِنْ أَشَارَ بِيَدِهِ فَاسْتَأْخِرِي عَنْهُ فَفَعَلَتِ الْجَارِيَةُ، فَأَشَارَ بِيَدِهِ فَاسْتَأْخَرَتْ عَنْهُ، فَلَمَّا انْصَرَفَ قَالَ:" يَا بِنْتَ أَبِي أُمَيَّةَ، سَأَلْتِ عَنِ الرَّكْعَتَيْنِ بَعْدَ الْعَصْرِ وَإِنَّهُ أَتَانِي نَاسٌ مِنْ عَبْدِ الْقَيْسِ فَشَغَلُونِي عَنِ الرَّكْعَتَيْنِ اللَّتَيْنِ بَعْدَ الظُّهْرِ فَهُمَا هَاتَانِ".
ہم سے یحییٰ بن سلیمان نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے عبداللہ بن وہب نے بیان کیا، کہا کہ مجھے عمرو بن حارث نے خبر دی، انہیں بکیر نے، انہیں کریب نے کہ ابن عباس، مسور بن مخرمہ اور عبدالرحمٰن بن ازہر رضی اللہ عنہم نے انہیں عائشہ رضی اللہ عنہا کی خدمت میں بھیجا اور کہا عائشہ رضی اللہ عنہا سے ہم سب کا سلام کہنا اور اس کے بعد عصر کے بعد کی دو رکعتوں کے بارے میں دریافت کرنا۔ انہیں یہ بھی بتا دینا کہ ہمیں خبر ہوئی ہے کہ آپ یہ دو رکعتیں پڑھتی ہیں۔ حالانکہ ہمیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ حدیث پہنچی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان دو رکعتوں سے منع کیا ہے اور ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ میں نے عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے ساتھ ان رکعتوں کے پڑھنے پر لوگوں کو مارا بھی تھا۔ کریب نے بیان کیا کہ میں عائشہ رضی اللہ عنہا کی خدمت میں حاضر ہوا اور پیغام پہنچایا۔ اس کا جواب آپ نے یہ دیا کہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے اس کے متعلق دریافت کر۔ چنانچہ میں ان حضرات کی خدمت میں واپس ہوا اور عائشہ رضی اللہ عنہا کی گفتگو نقل کر دی، انہوں نے مجھے ام سلمہ رضی اللہ عنہا کی خدمت میں بھیجا انہیں پیغامات کے ساتھ جن کے ساتھ عائشہ رضی اللہ عنہا کے یہاں بھیجا تھا۔ ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے یہ جواب دیا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم عصر کے بعد نماز پڑھنے سے روکتے تھے لیکن ایک دن میں نے دیکھا کہ عصر کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم خود یہ دو رکعتیں پڑھ رہے ہیں۔ اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم میرے گھر تشریف لائے۔ میرے پاس انصار کے قبیلہ بنو حرام کی چند عورتیں بیٹھی ہوئی تھیں۔ اس لیے میں نے ایک باندی کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں بھیجا۔ میں نے اس سے کہہ دیا تھا کہ وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بازو میں ہو کر یہ پوچھے کہ ام سلمہ کہتی ہیں کہ یا رسول اللہ! آپ تو ان دو رکعتوں سے منع کیا کرتے تھے حالانکہ میں دیکھ رہی ہوں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم خود انہیں پڑھتے ہیں۔ اگر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہاتھ سے اشارہ کریں تو تم پیچھے ہٹ جانا۔ باندی نے پھر اسی طرح کیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہاتھ سے اشارہ کیا تو پیچھے ہٹ گئی۔ پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم فارغ ہوئے تو (آپ نے ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے) فرمایا کہ اے ابوامیہ کی بیٹی! تم نے عصر کے بعد کی دو رکعتوں کے متعلق پوچھا، بات یہ ہے کہ میرے پاس عبدالقیس کے کچھ لوگ آ گئے تھے اور ان کے ساتھ بات کرنے میں میں ظہر کے بعد کی دو رکعتیں نہیں پڑھ سکا تھا سو یہ وہی دو رکعت ہیں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Kuraib: I was sent to Aisha by Ibn `Abbas, Al-Miswar bin Makhrama and `Abdur-Rahman bin Azhar . They told me to greet her on their behalf and to ask her about the offering of the two rak`at after the `Asr prayer and to say to her, "We were informed that you offer those two rak`at and we were told that the Prophet had forbidden offering them." Ibn `Abbas said, "I along with `Umar bin Al-Khattab used to beat the people whenever they offered them." I went to Aisha and told her that message. `Aisha said, "Go and ask Um Salama about them." So I returned and informed them about her statement. They then told me to go to Um Salama with the same question with which t sent me to `Aisha. Um Salama replied, "I heard the Prophet forbidding them. Later I saw him offering them immediately after he prayed the `Asr prayer. He then entered my house at a time when some of the Ansari women from the tribe of Bani Haram were sitting with me, so I sent my slave girl to him having said to her, 'Stand beside him and tell him that Um Salama says to you, "O Allah's Apostle! I have heard you forbidding the offering of these (two rak`at after the `Asr prayer) but I have seen you offering them." If he waves his hand then wait for him.' The slave girl did that. The Prophet beckoned her with his hand and she waited for him. When he had finished the prayer he said, "O daughter of Bani Umaiya! You have asked me about the two rak`at after the `Asr prayer. The people of the tribe of `Abdul-Qais came to me and made me busy and I could not offer the two rak`at after the Zuhr prayer. These (two rak`at that I have just prayed) are for those (missed) ones.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 22, Number 325

حدیث نمبر: 590
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابو نعيم، قال: حدثنا عبد الواحد بن ايمن، قال: حدثني ابي، انه سمع عائشة، قالت:" والذي ذهب به ما تركهما حتى لقي الله، وما لقي الله تعالى حتى ثقل عن الصلاة، وكان يصلي كثيرا من صلاته قاعدا تعني الركعتين بعد العصر، وكان النبي صلى الله عليه وسلم يصليهما، ولا يصليهما في المسجد مخافة ان يثقل على امته، وكان يحب ما يخفف عنهم".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ أَيْمَنَ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، أَنَّهُ سَمِعَ عَائِشَةَ، قَالَتْ:" وَالَّذِي ذَهَبَ بِهِ مَا تَرَكَهُمَا حَتَّى لَقِيَ اللَّهَ، وَمَا لَقِيَ اللَّهَ تَعَالَى حَتَّى ثَقُلَ عَنِ الصَّلَاةِ، وَكَانَ يُصَلِّي كَثِيرًا مِنْ صَلَاتِهِ قَاعِدًا تَعْنِي الرَّكْعَتَيْنِ بَعْدَ الْعَصْرِ، وَكَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّيهِمَا، وَلَا يُصَلِّيهِمَا فِي الْمَسْجِدِ مَخَافَةَ أَنْ يُثَقِّلَ عَلَى أُمَّتِهِ، وَكَانَ يُحِبُّ مَا يُخَفِّفُ عَنْهُمْ".
ہم سے ابونعیم فضل بن دکین نے بیان کیا، کہ کہا ہم سے عبدالواحد بن ایمن نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے میرے باپ ایمن نے حدیث بیان کی کہ انہوں نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے سنا، آپ نے فرمایا کہ اللہ کی قسم! جس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے یہاں بلا لیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عصر کے بعد کی دو رکعات کو کبھی ترک نہیں فرمایا، یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ، اللہ پاک سے جا ملے۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو وفات سے پہلے نماز پڑھنے میں بڑی دشواری پیش آتی تھی۔ پھر اکثر آپ صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھ کر نماز ادا فرمایا کرتے تھے۔ اگرچہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم انہیں پوری پابندی کے ساتھ پڑھتے تھے لیکن اس خوف سے کہ کہیں (صحابہ بھی پڑھنے لگیں اور اس طرح) امت کو گراں باری ہو، انہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں نہیں پڑھتے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنی امت کا ہلکا رکھنا پسند تھا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Aisha: By Allah, Who took away the Prophet. The Prophet never missed them (two rak`at) after the `Asr prayer till he met Allah and he did not meet Allah till it became heavy for him to pray while standing so he used to offer most of the prayers while sitting. (She meant the two rak`at after `Asr) He used to pray them in the house and never prayed them in the mosque lest it might be hard for his followers and he loved what was easy for them .
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 10, Number 564

حدیث نمبر: 593
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن عرعرة، قال: حدثنا شعبة، عن ابي إسحاق، قال رايت الاسود، ومسروقا شهدا على عائشة، قالت:" ما كان النبي صلى الله عليه وسلم ياتيني في يوم بعد العصر إلا صلى ركعتين".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَرْعَرَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، قَالَ رَأَيْتُ الأَسْوَدَ، وَمَسْرُوقًا شَهِدَا عَلَى عَائِشَةَ، قَالَتْ:" مَا كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْتِينِي فِي يَوْمٍ بَعْدَ الْعَصْرِ إِلَّا صَلَّى رَكْعَتَيْنِ".
ہم سے محمد بن عرعرہ نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے ابواسحاق سے بیان کیا، کہا کہ ہم نے اسود بن یزید اور مسروق بن اجدع کو دیکھا کہ انھوں نے عائشہ رضی اللہ عنہا کے اس کہنے پر گواہی دی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب بھی میرے گھر میں عصر کے بعد تشریف لائے تو دو رکعت ضرور پڑھتے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Aisha: Whenever the Prophet come to me after the `Asr prayer, he always prayed two rak`at.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 10, Number 567

حدیث نمبر: 1631
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) قال عبد العزيز: ورايت عبد الله بن الزبير يصلي ركعتين بعد العصر، ويخبر ان عائشة رضي الله عنها حدثته، ان النبي صلى الله عليه وسلم لم يدخل بيتها إلا صلاهما".(مرفوع) قَالَ عَبْدُ الْعَزِيزِ: وَرَأَيْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ الزُّبَيْرِ يُصَلِّي رَكْعَتَيْنِ بَعْدَ الْعَصْرِ، وَيُخْبِرُ أَنَّ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا حَدَّثَتْهُ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمْ يَدْخُلْ بَيْتَهَا إِلَّا صَلَّاهُمَا".
عبدالعزیز نے بیان کیا کہ میں نے عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما کو عصر کے بعد بھی دو رکعت نماز پڑھتے دیکھا تھا۔ وہ بتاتے تھے کہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے ان سے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب بھی ان کے گھر آتے (عصر کے بعد) تو یہ دو رکعت ضرور پڑھتے تھے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Abdul `Aziz added, "I saw `Abdullah bin Az-Zubair offering a two rak`at prayer after the `Asr prayer." He informed me that Aisha told him that the Prophet used to offer those two rak`at whenever he entered her house."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 26, Number 696

حدیث نمبر: 4370
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا يحيى بن سليمان، حدثني ابن وهب، اخبرني عمرو، وقال بكر بن مضر، عن عمرو بن الحارث، عن بكير، ان كريبا مولى ابن عباس حدثه، ان ابن عباس، وعبد الرحمن بن ازهر، والمسور بن مخرمة، ارسلوا إلى عائشة رضي الله عنها، فقالوا: اقرا عليها السلام منا جميعا وسلها عن الركعتين بعد العصر، وإنا اخبرنا انك تصليها، وقد بلغنا ان النبي صلى الله عليه وسلم نهى عنها، قال ابن عباس: وكنت اضرب مع عمر الناس عنهما، قال كريب: فدخلت عليها وبلغتها ما ارسلوني، فقالت: سل ام سلمة فاخبرتهم، فردوني إلى ام سلمة بمثل ما ارسلوني إلى عائشة، فقالت ام سلمة: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم ينهى عنهما، وإنه صلى العصر ثم دخل علي وعندي نسوة من بني حرام من الانصار فصلاهما، فارسلت إليه الخادم، فقلت: قومي إلى جنبه، فقولي: تقول ام سلمة: يا رسول الله، الم اسمعك تنهى عن هاتين الركعتين، فاراك تصليهما، فإن اشار بيده فاستاخري، ففعلت الجارية، فاشار بيده، فاستاخرت عنه، فلما انصرف، قال:" يا بنت ابي امية، سالت عن الركعتين بعد العصر، إنه اتاني اناس من عبد القيس بالإسلام من قومهم، فشغلوني عن الركعتين اللتين بعد الظهر فهما هاتان".(مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سُلَيْمَانَ، حَدَّثَنِي ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي عَمْرٌو، وَقَالَ بَكْرُ بْنُ مُضَرَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ بُكَيْرٍ، أَنَّ كُرَيْبًا مَوْلَى ابْنِ عَبَّاسٍ حَدَّثَهُ، أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ، وَعَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ أَزْهَرَ، وَالْمِسْوَرَ بْنَ مَخْرَمَةَ، أَرْسَلُوا إِلَى عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، فَقَالُوا: اقْرَأْ عَلَيْهَا السَّلَامَ مِنَّا جَمِيعًا وَسَلْهَا عَنِ الرَّكْعَتَيْنِ بَعْدَ الْعَصْرِ، وَإِنَّا أُخْبِرْنَا أَنَّكِ تُصَلِّيهَا، وَقَدْ بَلَغَنَا أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْهَا، قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: وَكُنْتُ أَضْرِبُ مَعَ عُمَرَ النَّاسَ عَنْهُمَا، قَالَ كُرَيْبٌ: فَدَخَلْتُ عَلَيْهَا وَبَلَّغْتُهَا مَا أَرْسَلُونِي، فَقَالَتْ: سَلْ أُمَّ سَلَمَةَ فَأَخْبَرْتُهُمْ، فَرَدُّونِي إِلَى أُمِّ سَلَمَةَ بِمِثْلِ مَا أَرْسَلُونِي إِلَى عَائِشَةَ، فَقَالَتْ أُمُّ سَلَمَةَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنْهَى عَنْهُمَا، وَإِنَّهُ صَلَّى الْعَصْرَ ثُمَّ دَخَلَ عَلَيَّ وَعِنْدِي نِسْوَةٌ مِنْ بَنِي حَرَامٍ مِنْ الْأَنْصَارِ فَصَلَّاهُمَا، فَأَرْسَلْتُ إِلَيْهِ الْخَادِمَ، فَقُلْتُ: قُومِي إِلَى جَنْبِهِ، فَقُولِي: تَقُولُ أُمُّ سَلَمَةَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَلَمْ أَسْمَعْكَ تَنْهَى عَنْ هَاتَيْنِ الرَّكْعَتَيْنِ، فَأَرَاكَ تُصَلِّيهِمَا، فَإِنْ أَشَارَ بِيَدِهِ فَاسْتَأْخِرِي، فَفَعَلَتِ الْجَارِيَةُ، فَأَشَارَ بِيَدِهِ، فَاسْتَأْخَرَتْ عَنْهُ، فَلَمَّا انْصَرَفَ، قَالَ:" يَا بِنْتَ أَبِي أُمَيَّةَ، سَأَلْتِ عَنِ الرَّكْعَتَيْنِ بَعْدَ الْعَصْرِ، إِنَّهُ أَتَانِي أُنَاسٌ مِنْ عَبْدِ الْقَيْسِ بِالْإِسْلَامِ مِنْ قَوْمِهِمْ، فَشَغَلُونِي عَنِ الرَّكْعَتَيْنِ اللَّتَيْنِ بَعْدَ الظُّهْرِ فَهُمَا هَاتَانِ".
ہم سے یحییٰ بن سلیمان نے بیان کیا، کہا مجھ سے عبداللہ بن وہب نے، کہا مجھ کو عمرو بن حارث نے خبر دی اور بکر بن مضر نے یوں بیان کیا کہ عبداللہ بن وہب نے عمرو بن حارث سے روایت کیا، ان سے بکیر نے اور ان سے کریب (ابن عباس رضی اللہ عنہما کے غلام) نے بیان کیا کہ ابن عباس، عبدالرحمٰن بن ازہر اور مسور بن مخرمہ نے انہیں عائشہ رضی اللہ عنہا کی خدمت میں بھیجا اور کہا کہ ام المؤمنین سے ہم سب کا سلام کہنا اور عصر کے بعد دو رکعتوں کے متعلق ان سے پوچھنا اور یہ کہ ہمیں معلوم ہوا ہے کہ آپ انہیں پڑھتی ہیں اور ہمیں یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں پڑھنے سے روکا تھا۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ میں ان دو رکعتوں کے پڑھنے پر عمر رضی اللہ عنہ کے ساتھ (ان کے دور خلافت میں) لوگوں کو مارا کرتا تھا۔ کریب نے بیان کیا کہ پھر میں ام المؤمنین کی خدمت میں حاضر ہوا اور ان کا پیغام پہنچایا۔ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ اس کے متعلق ام سلمہ سے پوچھو، میں نے ان حضرات کو آ کر اس کی اطلاع دی تو انہوں نے مجھ کو ام سلمہ رضی اللہ عنہا کی خدمت میں بھیجا، وہ باتیں پوچھنے کے لیے جو عائشہ سے انہوں نے پچھوائی تھیں۔ ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ میں نے خود بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے کہ آپ عصر کے بعد دو رکعتوں سے منع کرتے تھے لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مرتبہ عصر کی نماز پڑھی، پھر میرے یہاں تشریف لائے، میرے پاس اس وقت قبیلہ بنو حرام کی کچھ عورتیں بیٹھی ہوئی تھیں اور آپ نے دو رکعت نماز پڑھی۔ یہ دیکھ کر میں نے خادمہ کو آپ کی خدمت میں بھیجا اور اسے ہدایت کر دی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پہلو میں کھڑی ہو جانا اور عرض کرنا کہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے پوچھا ہے: یا رسول اللہ! میں نے تو آپ سے ہی سنا تھا اور آپ نے عصر کے بعد ان دو رکعتوں کے پڑھنے سے منع کیا تھا لیکن میں آج خود آپ کو دو رکعت پڑھتے دیکھ رہی ہوں۔ اگر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہاتھ سے اشارہ کریں تو پھر پیچھے ہٹ جانا۔ خادمہ نے میری ہدایت کے مطابق کیا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہاتھ سے اشارہ کیا تو وہ پیچھے ہٹ گئی۔ پھر جب آپ فارغ ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اے ابوامیہ کی بیٹی! عصر کے بعد کی دو رکعتوں کے متعلق تم نے سوال کیا ہے، وجہ یہ ہوئی تھی کہ قبیلہ عبدالقیس کے کچھ لوگ میرے یہاں اپنی قوم کا اسلام لے کر آئے تھے اور ان کی وجہ سے ظہر کے بعد کی دو رکعتیں میں نہیں پڑھ سکا تھا یہ وہی دو رکعتیں ہیں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Bukair: That Kuraib, the freed slave of Ibn `Abbas told him that Ibn `Abbas, `Abdur-Rahman bin Azhar and Al-Miswar bin Makhrama sent him to `Aisha saying, "Pay her our greetings and ask her about our offering of the two-rak`at after `Asr Prayer, and tell her that we have been informed that you offer these two rak`at while we have heard that the Prophet had forbidden their offering." Ibn `Abbas said, "I and `Umar used to beat the people for their offering them." Kuraib added, "I entered upon her and delivered their message to her.' She said, 'Ask Um Salama.' So, I informed them (of `Aisha's answer) and they sent me to Um Salama for the same purpose as they sent me to `Aisha. Um Salama replied, 'I heard the Prophet forbidding the offering of these two rak`at. Once the Prophet offered the `Asr prayer, and then came to me. And at that time some Ansari women from the Tribe of Banu Haram were with me. Then (the Prophet ) offered those two rak`at, and I sent my (lady) servant to him, saying, 'Stand beside him and say (to him): Um Salama says, 'O Allah's Apostle! Didn't I hear you forbidding the offering of these two rak`at (after the `Asr prayer yet I see you offering them?' And if he beckons to you with his hand, then wait behind.' So the lady slave did that and the Prophet beckoned her with his hand, and she stayed behind, and when the Prophet finished his prayer, he said, 'O the daughter of Abu Umaiya (i.e. Um Salama), You were asking me about these two rak`at after the `Asr prayer. In fact, some people from the tribe of `Abdul Qais came to me to embrace Islam and busied me so much that I did not offer the two rak`at which were offered after Zuhr compulsory prayer, and these two rak`at (you have seen me offering) make up for those."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 656


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.