سوانح حیات:
اساتذہ:
امام نسائی نے علماء کی ایک بڑی جماعت سے علم حدیث حاصل کیا، حافظ ابن حجر فرماتے ہیں کہ امام نسائی نے بے شمار لوگوں سے احادیث سنیں۔ [تهذيب التهذيب]
چند اہم ائمہ اور رواۃ حدیث کا ذکر ذیل میں کیا جاتا ہے:
➊ ابراہیم بن یعقوب الجوزجانی
➋ ابوداود سلیمان بن اشعث السجستانی
➌ احمد بن بکار
➍ احمد بن حنبل
➎ اسحاق بن راہویہ
➏ الحارث بن مسکین
➐ زیاد بن یحیی الحسّائی النکری البصری
➑ عباس بن عبدالعظیم العنبری
➒ عبداللہ بن احمد بن حنبل
➓ عبداللہ بن سعید الکندی
⓫ علی بن حجر
⓬ علی بن خشرم
⓭ عمرو بن بن علی الفلاس
⓮ عمرو بن زرارہ
⓯ قتیبہ بن سعید
⓰ محمد بن اسماعیل بخاری 1؎۔
وضاحت 1؎: حافظ مزی کی تحقیق میں امام نسائی کا سماع امام بخاری سے نہیں ہے، وہ بعض شیوخ کے واسطے سے بخاری سے روایت کرتے ہیں [تهذيب الكمال 24/437]
لیکن صحیح اور تحقیقی بات یہی ہے کہ امام نسائی امام بخاری کے شاگرد ہیں، حافظ ابن حجر نے مقدمۃ الفتح میں لکھا ہے کہ بخاری سے احادیث روایت کرنے والے بڑے حفاظ حدیث مسلم، نسائی، ترمذی، ابوالفضل احمد بن سلمہ اور ابن خزیمہ ہیں [492] نیز تہذیب التہذیب میں امام بخاری کے ترجمے کے آخر میں [9/55] اور ایسے ہی محمد بن اسماعیل عن حفص بن عمر بن الحارث کے ترجمے میں [9/63] یہ مسئلہ صاف کر دیا ہے کہ بلا شک و شبہ امام بخاری، نسائی کے استاذ ہیں، اور حافظ مزی کی بات صحیح نہیں ہے۔ [ملاحظه هو: سيرة البخاري 2/748]
⓱ محمد بن المثنی
⓲ محمد بن بشار
⓳ محمد عبدالاعلی
⓴ یعقوب بن ابراہیم الدورقی
[21] ہشام بن عمار
[22] ہناد بن السری، خاص طور پر قابل ذکر ہیں۔