سوانح حیات:
اساتذہ:
امام محمد بن اسماعیل البخاری رحمہ اللہ نے علم کے حصول کے لئے مختلف علاقوں، شہروں اور ملکوں کا سفر طے کیا۔ آپ رحمہ اللہ خود فرماتے ہیں کہ میں نے ایک ہزار اسّی (1080) اساتذہ سے سنا کہ ایمان قول و عمل کا نام ہے۔ [ فتح الباري]
نوٹ: امام بخاری رحمہ اللہ کا یہ کہنا اس بات کی دلیل ہے کہ آپ کے ایک ہزار سے زیادہ استاد تھے اور مختلف شہروں اور ملکوں سے تعلق رکھتے تھے، چنانچہ:
امام بخاری رحمہ اللہ نے:
◈ ”شہرِ بلخ“ میں جناب مکی بن ابراہیم رحمہ اللہ سے علم حاصل کیا جن سے امام بخاری رحمہ اللہ کی سند عالی بھی ہے اور ثلاثی بھی (یعنی امام بخاری رحمہ اللہ کے اپنے استاذ مکی بن ابراہیم سے روایت کردہ احادیث میں امام بخاری رحمہ اللہ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے درمیان فقط تین واسطے ہیں)۔
◈ اور ”شہرِ مرو“ میں عبدان بن عثمان، علی بن حسن بن شقيق، صدقۃ بن الفضل رحمھم اللہ سمیت اہلِ علم کی ایک جماعت سے علم حاصل کیا۔
◈ اور ”نیشاپور“ میں یحی بن یحی رحمہ اللہ اور ایک جماعت سے علم حاصل کیا۔
◈ اور ”بغداد“ میں محمد بن عيسى بن الطباع، سريج بن النعمان، محمد بن سابق اور عفان رحمۃ اللہ علیہم سے علم حاصل کیا۔
◈ اور ”بصرہ“ میں ابوعاصم النبيل الانصاری، عبد الرحمن بن حماد الشعيثی (صاحب ابن عون)، محمد بن عرعرة،حجاج بن منھال، بدل بن المحبر، عبد الله بن رجاء رحمۃ اللہ علیہم سے علم حاصل کیا۔
◈ اور ”کوفہ“ میں عبيد الله بن موسى،ابونعيم، خالد بن مخلد اور طلق بن غنام رحمۃ اللہ علیہم سے علم حاصل کیا۔
◈ اور ”مکہ“ میں ابوعبد الرحمن المقری،خلاد بن يحيى،حسان بن حسان البصری،ابو الوليد احمد بن محمد الازرقی اور حميدی رحمۃ اللہ علیہم سے علم حاصل کیا۔
◈ اور ”مدینہ“ میں عبد العزيز الاويسی، ايوب بن سليمان بن بلال، اسماعيل بن ابواويس رحمۃ اللہ علیہم سے استفادہ کیا۔
◈ اور ”مصر“ میں سعيد بن ابی مريم و احمد بن اشكاب، عبد الله بن يوسف، اصبغ رحمۃ اللہ علیہم اور دیگر سے استفادہ کیا۔
◈ اور ”شام“ میں ابو اليمان،آدم بن ابی اياس،علی بن عياش اور بشر بن شعيب رحمۃ اللہ علیہم سے علم حاصل کیا۔
دیکھیے: [سير اعلام النبلاء للامام الذهبي رحمه الله]